ترجمة معاني القرآن الكريم - الترجمة الأردية * - فهرس التراجم

XML CSV Excel API
تنزيل الملفات يتضمن الموافقة على هذه الشروط والسياسات

ترجمة معاني سورة: عبس   آية:

سورة عبس - سورۂ عبَسْ

عَبَسَ وَتَوَلّٰۤی ۟ۙ
وه ترش رو ہوا اور منھ موڑ لیا.
التفاسير العربية:
اَنْ جَآءَهُ الْاَعْمٰى ۟ؕ
(صرف اس لئے) کہ اس کے پاس ایک نابینا آیا.(1)
(1) ابن ام مکتوم سےنبی (صلى الله عليه وسلم) کے چہرے پر جو ناگواری کے اثرات ظاہر ہوئے، اسے عَبَسَ سے اور توجہی کو تَوَلَّى ٰ سے تعبیر فرمایا۔
التفاسير العربية:
وَمَا یُدْرِیْكَ لَعَلَّهٗ یَزَّ ۟ۙ
تجھے کیا خبر شاید وه سنور جاتا.(1)
(1) یعنی وہ نابینا تجھ سے دینی رہنمائی حاصل کرکے عمل صالح کرتا جس سے اس کا اخلا ق وکردار سنور جاتا، اس کے باطن کی اصلاح ہو جاتی اور تیری نصیحت سننے سے اس کو فائدہ ہوتا۔
التفاسير العربية:
اَوْ یَذَّكَّرُ فَتَنْفَعَهُ الذِّكْرٰى ۟ؕ
یا نصیحت سنتا اور اسے نصیحت فائده پہنچاتی.
التفاسير العربية:
اَمَّا مَنِ اسْتَغْنٰى ۟ۙ
جو بے پرواہی کرتا ہے.(1)
(1) ایمان سے اور اس علم سے جو تیرے پاس اللہ کی طرف سے آیا ہے۔ یا دوسرا ترجمہ ہے جو صاحب ثروت وغنا ہے۔
التفاسير العربية:
فَاَنْتَ لَهٗ تَصَدّٰى ۟ؕ
اس کی طرف تو تو پوری توجہ کرتا ہے.(1)
(1) اس میں آپ (صلى الله عليه وسلم) کو مزید توجہ دلائی گئی ہے کہ مخلصین کو چھوڑ کر معرضین کی طرف توجہ مبذول رکھنا صحیح بات نہیں ہے۔
التفاسير العربية:
وَمَا عَلَیْكَ اَلَّا یَزَّكّٰى ۟ؕ
حاﻻنکہ اس کے نہ سنورنے سے تجھ پر کوئی الزام نہیں.(1)
(1) کیوں کہ تیرا کام تو صرف تبلیغ ہے۔ اس لئے اس قسم کے کفار کے پیچھے پڑنے کی ضرورت نہیں ہے۔
التفاسير العربية:
وَاَمَّا مَنْ جَآءَكَ یَسْعٰى ۟ۙ
اور جو شخص تیرے پاس دوڑتا ہوا آتا ہے.(1)
(1) اس بات کا طالب بن کر کہ تو خیر کی طرف اس کی رہنمائی کرے اور اسے وعظ ونصیحت سے نوازے۔
التفاسير العربية:
وَهُوَ یَخْشٰى ۟ۙ
اور وه ڈر (بھی) رہا ہے.(1)
(1) یعنی اللہ کا خوف بھی اس کے دل میں ہے، جس کی وجہ سے یہ امید ہے کہ تیری باتیں اس کےلئے مفید ہوں گی اور وہ ان کو اپنائے گا اور ان پر عمل کرے گا۔
التفاسير العربية:
فَاَنْتَ عَنْهُ تَلَهّٰى ۟ۚ
تو اس سے بےرخی برتتا ہے.(1)
(1) یعنی ایسے لوگوں کی تو قدر افزائی کی ضرورت ہے نہ کہ ان سے بےرخی برتنے کی۔ ان آیات سے یہ بات معلوم ہوئی کہ دعوت وتبلیغ میں کسی کو خاص نہیں کرنا چاہئے بلکہ اصحاب حیثیت اور بےحیثیت، امیر اور غریب، آقا وغلام، مرد اور عورت، چھوٹے اور بڑے سب کو یکساں حیثیت دی جائے اور سب کو مشترکہ خطاب کیا جائے۔ اللہ تعالیٰ جس کو چاہے گا اپنی حکمت بالغہ کے تحت، ہدایت سے نواز دے گا۔ ( ابن کثیر ) ۔
التفاسير العربية:
كَلَّاۤ اِنَّهَا تَذْكِرَةٌ ۟ۚ
یہ ٹھیک نہیں(1) قرآن تو نصیحت (کی چیز) ہے.
(1) یعنی غریب سے یہ اعراض اور اصحاب حیثیت کی طرف خصوصی توجہ، یہ ٹھیک نہیں۔ مطلب ہے کہ آئندہ اس کا اعادہ نہ ہو۔
التفاسير العربية:
فَمَنْ شَآءَ ذَكَرَهٗ ۟ۘ
جو چاہے اس سے نصیحت لے.(1)
(1) یعنی جو اس میں رغبت کرے، وہ اس سے نصیحت حاصل کرے، اسے یاد کرے اور اس کے موجبات پر عمل کرے۔ اور جو اس اعراض سے کرے اور بے رخی برتے، جیسے اشراف قریش نے کیا، تو ان کی فکر کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
التفاسير العربية:
فِیْ صُحُفٍ مُّكَرَّمَةٍ ۟ۙ
(یہ تو) پر عظمت صحیفوں میں (ہے).(1)
(1) یعنی لوح محفوظ میں، کیوں کہ وہیں سے یہ قرآن اترتا ہے۔ یا مطلب ہے کہ یہ صحیفے اللہ کے ہاں بڑےمحترم ہیں کیوں کہ وہ علم وحکمت سے پر ہیں۔
التفاسير العربية:
مَّرْفُوْعَةٍ مُّطَهَّرَةٍ ۟ۙ
جو بلند وباﻻ اور پاک صاف ہے.(1)
(1) مَرْفُوعَةٍ اللہ کے ہاں رفیع القدر ہیں، یا شبہات اور تناقض سے بلند ہیں۔ مُطَهَّرَةٍ، وہ بالکل پاک ہیں کیوں کہ انہیں پاک لوگوں ( فرشتوں ) کے سوا کوئی چھوتا ہی نہیں، یا کمی بیشی سے پاک ہے۔
التفاسير العربية:
بِاَیْدِیْ سَفَرَةٍ ۟ۙ
ایسے لکھنے والوں کے ہاتھوں میں ہے.(1)
(1) سَفَرَةٍ، سَافِرٌ کی جمع ہے، یہ سفارت سے ہے۔ مراد یہاں وہ فرشتے ہیں جو اللہ کی وحی اس کےرسولوں تک پہنچاتے ہیں۔ یعنی اللہ اور اس کےرسول کے درمیان سفارت کا کام کرتے ہیں۔ یہ قرآن ایسے سفیروں کے ہاتھوں میں ہےجو اسے لوح محفوظ سے نقل کرتے ہیں۔
التفاسير العربية:
كِرَامٍ بَرَرَةٍ ۟ؕ
جو بزرگ اور پاکباز ہیں.(1) @مصحح
جو بزرگ اور پاکباز ہے
(1) یعنی خلق کے اعتبار سے وہ کریم یعنی شریف اور بزرگ ہیں اور افعال کے اعتبار سے وہ نیکو کار اور پاکباز ہیں۔ یہاں سے یہ بات معلوم ہوئی کہ حامل قرآن ( حافظ اور عالم ) کو بھی اخلاق وکردار اور افعال واطوار میں كِرَامٍ بَرَرَةٍ کا مصداق ہونا چاہئے۔ (ابن کثیر) حدیث میں بھی سَفَرَةٍ کا لفظ فرشتوں کے لئے استعمال ہوا ہے۔ نبی (صلى الله عليه وسلم) نے فرمایا جو قرآن پڑھتا ہے اور وہ اس کا ماہر ہے، وہ السَّفَرَةُ الكِرَامُ الْبَرَرَةُ ( فرشتوں ) کے ساتھ ہوگا اور جو قرآن پڑھتا ہے، لیکن مشقت کےساتھ۔ ( یعنی ماہرین کی طرح سہولت اور روانی سےنہیں پڑھتا ) اس کے لئے دوگنا اجر ہے۔ (صحيح بخاري، تفسير سورة عبس مسلم، كتاب الصلاة، باب فضل الماهر بالقرآن....)۔
التفاسير العربية:
قُتِلَ الْاِنْسَانُ مَاۤ اَكْفَرَهٗ ۟ؕ
اللہ کی مار انسان پر کیسا ناشکرا ہے.(1)
(1) اس سے وہ انسان مراد ہے جو بغیر کسی سند اور دلیل کے قیامت کی تکذیب کرتا ہے۔ قُتِلَ بمعنی لُعِنَ اور مَا أَكْفَرَهُ ! فعل تعجب ہے، کس قدر ناشکرا ہے۔ آگے اس انسان کفور کو غور وفکر کی دعوت دی جا رہی ہے کہ شاید وہ اپنے کفر سے باز آجائے۔
التفاسير العربية:
مِنْ اَیِّ شَیْءٍ خَلَقَهٗ ۟ؕ
اسے اللہ نے کس چیز سے پیدا کیا.
التفاسير العربية:
مِنْ نُّطْفَةٍ ؕ— خَلَقَهٗ فَقَدَّرَهٗ ۟ۙ
اسے) ایک نطفہ(1) سے پیدا کیا،پھراس کا اندازہ مقررکیا .(2) @مصحح
(اسے) ایک نطفہ سے، پھر اندازه پر رکھا اس کو
(1) یعنی جس کی پیدائش ایسے حقیر قطرۂ آب سے ہوئی ہے، کیا اسے تکبر زیب دیتا ہے؟
(2) اس کا مطلب ہے کہ اس کے مصالح نفس اسے مہیا کیے، اس کو دو ہاتھ دو پیر اوردو آنکھیں اور دیگر آلات وخواص عطا کیے۔
التفاسير العربية:
ثُمَّ السَّبِیْلَ یَسَّرَهٗ ۟ۙ
پھر اس کے لئے راستہ آسان کیا.(1)
(1) یعنی خیر اور شر کے راستے اس کے لئے واضح کر دیئے۔ بعض کہتے ہیں اس سے مراد ماں کے پیٹ سے نکلنے کا راستہ ہے۔ لیکن پہلا مفہوم زیادہ صحیح ہے۔
التفاسير العربية:
ثُمَّ اَمَاتَهٗ فَاَقْبَرَهٗ ۟ۙ
پھر اسے موت دی اور پھر قبر میں دفن کیا.
التفاسير العربية:
ثُمَّ اِذَا شَآءَ اَنْشَرَهٗ ۟ؕ
پھر جب چاہے گا اسے زنده کر دے گا.(1)
(1) یعنی موت کےبعد، اسے قبر میں دفنانے کا حکم دیا، تاکہ اس کا احترام برقرار رہے ورنہ درندے اور پرندے اس کی لاش کو نوچ نوچ کر کھاتے جس سے اس کی بے توقیری ہوتی۔
(2) یعنی معاملہ اس طرح ہے، جس طرح یہ کافر کہتا ہے۔
التفاسير العربية:
كَلَّا لَمَّا یَقْضِ مَاۤ اَمَرَهٗ ۟ؕ
ہرگز نہیں(1) ۔ اس نے اب تک اللہ کے حکم کی بجا آوری نہیں کی.
التفاسير العربية:
فَلْیَنْظُرِ الْاِنْسَانُ اِلٰى طَعَامِهٖۤ ۟ۙ
انسان کو چاہئے کہ اپنے کھانے کو دیکھے.(1)
(1) کہ اسے اللہ نے کس طرح پیدا کیا، جو اس کی زندگی کا سبب ہے اور کس طرح اس کے لئے اسباب معاش مہیا کئے تاکہ وہ ان کے ذریعے سے سعادت اخروی حاصل کر سکے۔
التفاسير العربية:
اَنَّا صَبَبْنَا الْمَآءَ صَبًّا ۟ۙ
کہ ہم نے خوب پانی برسایا.
التفاسير العربية:
ثُمَّ شَقَقْنَا الْاَرْضَ شَقًّا ۟ۙ
پھر پھاڑا زمین کو اچھی طرح.
التفاسير العربية:
فَاَنْۢبَتْنَا فِیْهَا حَبًّا ۟ۙ
پھر اس میں سے اناج اگائے.
التفاسير العربية:
وَّعِنَبًا وَّقَضْبًا ۟ۙ
اور انگور اور ترکاری.
التفاسير العربية:
وَّزَیْتُوْنًا وَّنَخْلًا ۟ۙ
اور زیتون اور کھجور.
التفاسير العربية:
وَّحَدَآىِٕقَ غُلْبًا ۟ۙ
اور گنجان باغات.
التفاسير العربية:
وَّفَاكِهَةً وَّاَبًّا ۟ۙ
اور میوه اور (گھاس) چاره (بھی اگایا).(1)
(1) أباً، وہ گھاس چارہ جو خود رو ہو اور جسے جانور کھاتے ہیں۔
التفاسير العربية:
مَّتَاعًا لَّكُمْ وَلِاَنْعَامِكُمْ ۟ؕ
تمہارے استعمال وفائدے کے لئے اور تمہارے چوپایوں کے لئے.
التفاسير العربية:
فَاِذَا جَآءَتِ الصَّآخَّةُ ۟ؗ
پس جب کہ کان بہرے کر دینے والی (قیامت) آجائے گی.(1)
(1) قیامت کو صَاخَّةٌ (بہرا کر دینے والی) اس لئے کہا کہ وہ ایک نہایت سخت چیخ کے ساتھ واقع ہوگی جو کانوں کو بہرہ کر دے گی۔
التفاسير العربية:
یَوْمَ یَفِرُّ الْمَرْءُ مِنْ اَخِیْهِ ۟ۙ
اس دن آدمی اپنے بھائی سے.
التفاسير العربية:
وَاُمِّهٖ وَاَبِیْهِ ۟ۙ
اور اپنی ماں اور اپنے باپ سے.
التفاسير العربية:
وَصَاحِبَتِهٖ وَبَنِیْهِ ۟ؕ
اور اپنی بیوی اور اپنی اوﻻد سے بھاگے گا.
التفاسير العربية:
لِكُلِّ امْرِئٍ مِّنْهُمْ یَوْمَىِٕذٍ شَاْنٌ یُّغْنِیْهِ ۟ؕ
ان میں سے ہر ایک کو اس دن ایسی فکر (دامن گیر) ہوگی جو اس کے لئے کافی ہوگی.(1)
(1) یا اپنے اقربا اور احباب سے بے نیاز اور بے پروا کر دے گا۔ حدیث میں آتا ہے ۔ نبی (صلى الله عليه وسلم) نے فرمایا کہ سب لوگ میدان محشر میں ننگے بدن، ننگے پیر، پیدل اور غیر مختون ہوں گے۔ حضرت عائشہ (رضی الله عنها) نے پوچھا، اس طرح شرم گاہوں پر نظر نہیں پڑے گی ؟ آپ (صلى الله عليه وسلم) نے اس کے جواب میں یہی آیت تلاوت فرمائی۔ یعنی لِكُلِّ امْرِئٍ مِنْهُمْ ( الترمذي تفسير سورة عبس، النسائي، كتاب الجنائز، باب البعث) اس کی وجہ بعض کے نزدیک یہ ہے کہ انسان اپنے گھر والوں سے اس لئےبھاگے گا تاکہ وہ اس کی وہ تکلیف اور شدت نہ دیکھیں جس میں وہ مبتلا ہوگا۔ بعض کہتے ہیں، اس لئے کہ انہیں علم ہوگا کہ وہ کسی کو فائدہ نہیں پہنچا سکتے اور ان کے کچھ کام نہیں آسکتے۔ (فتح القدیر ) ۔
التفاسير العربية:
وُجُوْهٌ یَّوْمَىِٕذٍ مُّسْفِرَةٌ ۟ۙ
اس دن بہت سے چہرے روشن ہوں گے.
التفاسير العربية:
ضَاحِكَةٌ مُّسْتَبْشِرَةٌ ۟ۚ
(جو) ہنستے ہوئے اور ہشاش بشاش ہوں گے.(1)
(1) یہ اہل ایمان کے چہرےہوں گے،جنہیں ان کے اعمال نامے ان کو دائیں ہاتھ میں ملیں گے جس سے انہیں اپنی اخروی سعادت وکامیابی کا یقین ہو جائے گا، جس سے ان کے چہرے خوشی سے تمتما رہے ہوں گے۔
التفاسير العربية:
وَوُجُوْهٌ یَّوْمَىِٕذٍ عَلَیْهَا غَبَرَةٌ ۟ۙ
اور بہت سے چہرے اس دن غبار آلود ہوں گے.
التفاسير العربية:
تَرْهَقُهَا قَتَرَةٌ ۟ؕ
جن پر سیاہی چڑھی ہوئی ہوگی.(1)
(1) یعنی ذلت اور معائینہ عذاب سے ان کے چہرے غبار آلود، کدورت زدہ اور سیاہ ہوں گے، جیسے محزون اور نہایت غمگین آدمی کا چہرہ ہوتا ہے۔
التفاسير العربية:
اُولٰٓىِٕكَ هُمُ الْكَفَرَةُ الْفَجَرَةُ ۟۠
وه یہی کافر بدکردار لوگ ہوں گے.(1)
(1) یعنی اللہ کا، رسولوں کا اور قیامت کا انکار کرنے والے بھی تھے اور بدکردار اور بداطوار بھی۔ اللَّهُمَّ! لا تَجْعَلْنَا مِنْهُمْ ۔
التفاسير العربية:
 
ترجمة معاني سورة: عبس
فهرس السور رقم الصفحة
 
ترجمة معاني القرآن الكريم - الترجمة الأردية - فهرس التراجم

ترجمة معاني القرآن الكريم إلى اللغة الاردية، ترجمها محمد إبراهيم جوناكري. تم تصويبها بمعرفة مركز رواد الترجمة، ويتاح الإطلاع على الترجمة الأصلية لغرض إبداء الرأي والتقييم والتطوير المستمر.

إغلاق