قرآن کریم کے معانی کا ترجمہ - اردو ترجمہ * - ترجمے کی لسٹ

XML CSV Excel API
Please review the Terms and Policies

معانی کا ترجمہ آیت: (128) سورت: سورۂ انعام
وَیَوْمَ یَحْشُرُهُمْ جَمِیْعًا ۚ— یٰمَعْشَرَ الْجِنِّ قَدِ اسْتَكْثَرْتُمْ مِّنَ الْاِنْسِ ۚ— وَقَالَ اَوْلِیٰٓؤُهُمْ مِّنَ الْاِنْسِ رَبَّنَا اسْتَمْتَعَ بَعْضُنَا بِبَعْضٍ وَّبَلَغْنَاۤ اَجَلَنَا الَّذِیْۤ اَجَّلْتَ لَنَا ؕ— قَالَ النَّارُ مَثْوٰىكُمْ خٰلِدِیْنَ فِیْهَاۤ اِلَّا مَا شَآءَ اللّٰهُ ؕ— اِنَّ رَبَّكَ حَكِیْمٌ عَلِیْمٌ ۟
اور جس روز اللہ تعالیٰ تمام خلائق کو جمع کرے گا، (کہے گا) اے جماعت جنات کی! تم نے انسانوں میں سے بہت سے اپنا لیے(1) جو انسان ان کے ساتھ تعلق رکھنے والے تھے وه کہیں گے کہ اے ہمارے پروردگار! ہم میں ایک نے دوسرے سے فائده حاصل کیا تھا(2) اور ہم اپنی اس معین میعاد تک آپہنچے جو تونے ہمارے لئے معین فرمائی(3)، اللہ فرمائے گا کہ تم سب کا ٹھکانہ دوزخ ہے جس میں ہمیشہ رہو گے، ہاں اگر اللہ ہی کو منظور ہو تو دوسری بات ہے(4)۔ بے شک آپ کا رب بڑی حکمت واﻻ بڑا علم واﻻ ہے۔
(1) یعنی انسانوں کی ایک بہت بڑی تعداد کو تم نے گمراہ کرکے اپنا پیروکار بنالیا۔ جس طرح اللہ تعالیٰ نے سورۂ یٰسین میں فرمایا: ”اے بنی آدم کیا میں نے تمہیں خبردار نہیں کردیا تھا کہ تم شیطان کی پوجا مت کرنا، وہ تمہارا کھلا دشمن ہے اور یہ کہ تم صرف میری عبادت کرنا یہی سیدھا راستہ ہے اور اس شیطان نے تمہاری ایک بہت بڑی تعداد کو گمراہ کردیا ہے کیا پس تم نہیں سمجھتے؟“ (یاسین: 60 / 62)
(2) جنوں اور انسانوں نے ایک دوسرے سے کیا فائدہ حاصل کیا ؟ اس کے دو مفہوم بیان کئے گئے ہیں۔ جنوں کا انسانوں سے فائدہ اٹھانا ان کو اپنا پیروکار بناکر ان سے تلذذ حاصل کرنا ہے اور انسانوں کا جنوں سے فائدہ اٹھانا یہ ہے کہ شیطانوں نے گناہوں کو ان کے لئے خوبصورت بنادیا جسے انہوں نے قبول کیا اور گناہوں کی لذت میں پھنسے رہے۔ دوسرا مفہوم یہ ہے کہ انسان ان غیبی خبروں کی تصدیق کرتے رہے جو شیاطین وجنات کی طرف سے کہانت کے طور پر پھیلائی جاتی تھیں۔ یہ گویا جنات نے انسانوں کو بےوقوف بناکر فائدہ اٹھایا اور انسانوں کا فائدہ اٹھانا یہ ہے کہ انسان جنات کی بیان کردہ جھوٹی یا اٹکل پچو باتوں سے لطف اندوز ہوتے اور کاہن قسم کے لوگ ان سے دنیاوی مفادات حاصل کرتے رہے۔
(3) یعنی قیامت واقع ہوگئی جسے ہم دنیا میں نہیں مانتے تھے۔ اس کے جواب میں اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ اب جہنم تمہارا دائمی ٹھکانہ ہے۔
(4) اور اللہ کی مشیت کفار کے لیے جہنم کا دائمی عذاب ہی ہے جس کی اس نے بار بار قرآن کریم میں وضاحت کی ہے۔ بنابریں اس سے کسی کو مغالطے کا شکار نہیں ہونا چاہیئے کیونکہ یہ استثنا اللہ تعالیٰ کے مطلق ارادہ کے بیان کے لئے ہے جسے کسی چیز کے ساتھ مقید نہیں کیا جاسکتا اس لئے اگر وہ کفار کو جہنم سے نکالنا چاہے تو نکاﻝ سکتا ہے اس سے نہ وہ عاجز ہے نہ کوئی دوسرا روکنے والا۔ (ایسر التفاسیر )
عربی تفاسیر:
 
معانی کا ترجمہ آیت: (128) سورت: سورۂ انعام
سورتوں کی لسٹ صفحہ نمبر
 
قرآن کریم کے معانی کا ترجمہ - اردو ترجمہ - ترجمے کی لسٹ

قرآن کریم کے معانی کا اردو زبان میں ترجمہ: محمد ابراھیم جوناگڑھی نے کیا ہے اور اس ترجمہ کی تصحیح مرکز رُواد الترجمہ کی جانب سے کی گئی ہے، ساتھ ہی اظہارِ رائے، تقییم اور مسلسل بہتری کے لیے اصل ترجمہ بھی باقی رکھا گیا ہے ۔

بند کریں