Check out the new design

Qurani Kərimin mənaca tərcüməsi - Urdu dilinə tərcümə - Məhəmməd Cunəkri. * - Tərcumənin mündəricatı

XML CSV Excel API
Please review the Terms and Policies

Mənaların tərcüməsi Surə: ən-Nəml   Ayə:
اِنِّیْ وَجَدْتُّ امْرَاَةً تَمْلِكُهُمْ وَاُوْتِیَتْ مِنْ كُلِّ شَیْءٍ وَّلَهَا عَرْشٌ عَظِیْمٌ ۟
میں نے دیکھا کہ ان کی بادشاہت ایک عورت کر رہی ہے(1) جسے ہر قسم کی چیز سے کچھ نہ کچھ دیا گیا ہے اور اس کا تخت بھی بڑی عظمت واﻻ ہے.(2)
(1) یعنی ہدہد کے لئے بھی یہ امر باعث تعجب تھا کہ سبا میں ایک عورت حکمران ہے۔ لیکن آج کل کہا جاتا ہے کہ عورتیں بھی ہر معاملے میں مردوں کے برابر ہیں۔ اگر مرد حکمران ہو سکتاہے تو عورت کیوں نہیں ہوسکتی؟ حالانکہ یہ نظریہ اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے۔ بعض لوگ ملکہ سبا (بلقیس) کے اس ذکر سے استدلال کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ عورت کی سربراہی جائز ہے۔ حالانکہ قرآن نے ایک واقعے کے طور پر اس کا ذکر کیا ہے ، اس سے اس کے جواز یا عدم جواز کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ عورت کی سربراہی کے عدم جواز پر قرآن و حدیث میں واضح دلائل موجود ہیں۔
(2) کہا جاتا ہے کہ اس کا طول 80 ہاتھ عرض 40 ہاتھ اور اونچائی 30 ہاتھ تھی اور اس میں موتی ، سرخ یاقوت اور سبز زمرد جڑے ہوئےتھے ، واللہ اعلم (فتح القدیر) ویسے یہ قول مبالغے سے خالی نہیں معلوم ہوتا۔ یمن میں بلقیس کا جو محل ٹوٹی پھوٹی شکل میں موجود ہے اس میں اتنے بڑے تخت کی گنجائش نہیں۔
Ərəbcə təfsirlər:
وَجَدْتُّهَا وَقَوْمَهَا یَسْجُدُوْنَ لِلشَّمْسِ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ وَزَیَّنَ لَهُمُ الشَّیْطٰنُ اَعْمَالَهُمْ فَصَدَّهُمْ عَنِ السَّبِیْلِ فَهُمْ لَا یَهْتَدُوْنَ ۟ۙ
میں نے اسے اور اس کی قوم کو، اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر سورج کو سجده کرتے ہوئے پایا، شیطان نے ان کے کام انہیں بھلے کرکے دکھلا کر صحیح راه سے روک دیا ہے(1) ۔ پس وه ہدایت پر نہیں آتے.
(1) اس کامطلب یہ ہے کہ جس طرح پرندوں کو یہ شعور ہے کہ غیب کا علم انبیا بھی نہیں جانتے، جیسا کہ ہدہد نے حضرت سلیمان (عليه السلام) کو کہاکہ میں ایک ایسی اہم خبر لایا ہوں جس سے آپ بھی بے خبر ہیں، اسی طرح وہ اللہ کی وحدانیت کا احساس و شعور بھی رکھتے ہیں۔ اسی لیے یہاں ہدہد نے حیرت و استعجاب کے انداز میں کہاکہ یہ ملکہ اور اس کی قوم اللہ کے بجائے، سورج کی پجاری ہے اور شیطان کے پیچھے لگی ہوئی ہے۔ جس نے ان کے لیے سورج کی عبادت کو بھلا کرکے دکھلایا ہوا ہے۔
Ərəbcə təfsirlər:
اَلَّا یَسْجُدُوْا لِلّٰهِ الَّذِیْ یُخْرِجُ الْخَبْءَ فِی السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ وَیَعْلَمُ مَا تُخْفُوْنَ وَمَا تُعْلِنُوْنَ ۟
کہ اسی اللہ کے لیے سجدے کریں جو(1) آسمانوں اور زمینوں کے پوشیده چیزوں کو باہر نکالتا ہے(2)، اور جو کچھ تم چھپاتے ہو اور ﻇاہر کرتے ہو وه سب کچھ جانتا ہے.
(1) أَلا يَسْجُدُوا اس کا تعلق بھی زَيَّنَ کے ساتھ ہے۔ یعنی شیطان نے یہ بھی ان کے لیے مزین کردیا ہے کہ وہ اللہ کو سجدہ نہ کریں۔ یا اس میں لا يَهْتَدُونَ عامل ہے اور لا زائد ہے۔ یعنی ان کی سمجھ میں یہ بات نہیں آتی کہ سجدہ صرف اللہ کو کریں۔ (فتح القدیر) ۔
(2) یعنی آسمان سے بارش برساتا اور زمین سے اس کی مخفی چیزیں نباتات،معدنیات اور دیگر زمینی خزانے ظاہر فرماتا اور نکالتا ہے۔ خَبْءٌ مصدر ہے مفعول مَخْبُوءٌ (چھپی ہوئی چیز) کےمعنی ہیں۔
Ərəbcə təfsirlər:
اَللّٰهُ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمِ ۟
اس کے سوا کوئی معبود برحق نہیں وہی عظمت والے عرش کا مالک ہے.
Ərəbcə təfsirlər:
قَالَ سَنَنْظُرُ اَصَدَقْتَ اَمْ كُنْتَ مِنَ الْكٰذِبِیْنَ ۟
سلیمان(1) نے کہا، اب ہم دیکھیں گے کہ تو نے سچ کہا ہے یا تو جھوٹا ہے.
(1) مالک تو اللہ تعالیٰ کائنات کی ہر چیز کا ہے لیکن یہاں صرف عرش عظیم کا ذکر کیا، ایک تو اس لیے کہ عرش الٰہی کائنات کی سب سے بڑی چیز اور سب سے برتر ہے۔ دوسرے، یہ واضح کرنے کے لیے کہ ملکہ سبا کا تخت شاہی بھی، گو بہت بڑا ہے لیکن اسے اس عرش عظیم سے کوئی نسبت ہی نہیں ہے۔ جس پر اللہ تعالیٰ اپنی شان کے مطابق مستوی ہے۔ ہدہد نے چونکہ توحیدکا وعظ اور شرک کا رد کیا ہے اور اللہ کی عظمت و شان کو بیان کیا ہے، اس لیے حدیث میں آتا ہے ”چار جانوروں کو قتل مت کرو۔ چیونٹی، شہد کی مکھی، ہدہد اور صرد یعنی لٹورا“ (مسند أحمد / 332۔ أبو داود، كتاب الأدب، باب في قتل الذر، وابن ماجه كتاب الصيد، باب ما ينهى عن قتله) صرد (لٹورا) اس کا سر بڑا، پیٹ سفید اور پیٹھ سبز ہوتی ہے، یہ چھوٹے چھوٹے پرندوں کا شکار کرتا ہے۔ (حاشیہ ابن کثیر)۔
Ərəbcə təfsirlər:
اِذْهَبْ بِّكِتٰبِیْ هٰذَا فَاَلْقِهْ اِلَیْهِمْ ثُمَّ تَوَلَّ عَنْهُمْ فَانْظُرْ مَاذَا یَرْجِعُوْنَ ۟
میرے اس خط کو لے جاکر انہیں دے دے پھر ان کے پاس سے ہٹ آ اور دیکھ کہ وه کیا جواب دیتے ہیں.(1)
(1) یعنی ایک جانب ہٹ کر چھپ جا اور دیکھ کہ وہ آپس میں کیا گفتگو کرتے ہیں۔
Ərəbcə təfsirlər:
قَالَتْ یٰۤاَیُّهَا الْمَلَؤُا اِنِّیْۤ اُلْقِیَ اِلَیَّ كِتٰبٌ كَرِیْمٌ ۟
وه کہنے لگی اے سردارو! میری طرف ایک باوقعت خط ڈاﻻ گیا ہے.
Ərəbcə təfsirlər:
اِنَّهٗ مِنْ سُلَیْمٰنَ وَاِنَّهٗ بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ ۟ۙ
جو سلیمان کی طرف سے ہے اور جو بخشش کرنے والے مہربان اللہ کے نام سے شروع ہے.
Ərəbcə təfsirlər:
اَلَّا تَعْلُوْا عَلَیَّ وَاْتُوْنِیْ مُسْلِمِیْنَ ۟۠
یہ کہ تم میرے سامنے سرکشی نہ کرو اور مسلمان بن کر میرے پاس آجاؤ.(1)
(1) جس طرح نبی (صلى الله عليه وسلم) نے بھی بادشاہوں کو خطوط لکھے تھے، جن میں انہیں اسلام قبول کرنے کی دعوت دی گئی تھی۔ اسی طرح سلیمان (عليه السلام) نے بھی اسے اسلام قبول کرنے کی دعوت بذریعہ خط دی۔ آج کل مکتوب الیہ کا نام خط میں پہلے لکھا جاتا ہے۔ لیکن سلف کا طریقہ یہی تھا جو حضرت سلیمان (عليه السلام) نے اختیار کیا کہ پہلے اپنا نام تحریر کیا۔
Ərəbcə təfsirlər:
قَالَتْ یٰۤاَیُّهَا الْمَلَؤُا اَفْتُوْنِیْ فِیْۤ اَمْرِیْ ۚ— مَا كُنْتُ قَاطِعَةً اَمْرًا حَتّٰی تَشْهَدُوْنِ ۟
اس نے کہا اے میرے سردارو! تم میرے اس معاملہ میں مجھے مشوره دو۔ میں کسی امر کا قطعی فیصلہ جب تک تمہاری موجودگی اور رائے نہ ہو نہیں کیا کرتی.
Ərəbcə təfsirlər:
قَالُوْا نَحْنُ اُولُوْا قُوَّةٍ وَّاُولُوْا بَاْسٍ شَدِیْدٍ ۙ۬— وَّالْاَمْرُ اِلَیْكِ فَانْظُرِیْ مَاذَا تَاْمُرِیْنَ ۟
ان سب نے جواب دیا کہ ہم طاقت اور قوت والے سخت لڑنے بھڑنے والے ہیں(1) ۔ آگے آپ کو اختیار ہے آپ خود ہی سوچ لیجئے کہ ہمیں آپ کیا کچھ حکم فرماتی ہیں.(2)
(1) یعنی ہمارے پاس قوت اور اسلحہ بھی ہے اور لڑائی کے وقت نہایت پامردی سے لڑنے والے بھی ہیں، اس لیے جھکنے اور دبنے کی ضرورت نہیں۔
(2) اس لیے کہ ہم تو آپ کے تابع ہیں، جو حکم ہوگا، بجالائیں گے۔
Ərəbcə təfsirlər:
قَالَتْ اِنَّ الْمُلُوْكَ اِذَا دَخَلُوْا قَرْیَةً اَفْسَدُوْهَا وَجَعَلُوْۤا اَعِزَّةَ اَهْلِهَاۤ اَذِلَّةً ۚ— وَكَذٰلِكَ یَفْعَلُوْنَ ۟
اس نے کہا کہ بادشاه جب کسی بستی میں گھستے ہیں(1) تو اسے اجاڑ دیتے ہیں اور وہاں کے باعزت لوگوں کو ذلیل کر دیتے ہیں(2) اور یہ لوگ بھی ایسا ہی کریں گے.(3)
(1) یعنی طاقت کے ذریعے سے فتح کرتے ہوئے۔
(2) یعنی قتل و غارت گری کرکے اور قیدی بنا کر۔
(3) بعض مفسرین کے نزدیک یہ اللہ کا قول ہےجو ملکۂ سبا کی تائید میں ہے اور بعض کے نزدیک یہ بلقیس ہی کا کلام اور اس کا تتمہ ہے اور یہی سیاق کے زیادہ قریب ہے۔
Ərəbcə təfsirlər:
وَاِنِّیْ مُرْسِلَةٌ اِلَیْهِمْ بِهَدِیَّةٍ فَنٰظِرَةٌ بِمَ یَرْجِعُ الْمُرْسَلُوْنَ ۟
میں انہیں ایک ہدیہ بھیجنے والی ہوں، پھر دیکھ لوں گی کہ قاصد کیا جواب لے کر لوٹتے ہیں.(1)
(1) اس سے اندازہ ہو جائے گا کہ سلیمان (عليه السلام) کوئی دنیا دار بادشاہ ہے یا نبی مرسل، جس کا مقصد اللہ کے دین کا غلبہ ہے۔ اگر ہدیہ قبول نہیں کیا تو یقیناً اس کا مقصد دین کی اشاعت و سربلندی ہے، پھر ہمیں اطاعت کیے بغیر چارہ نہیں ہوگا۔
Ərəbcə təfsirlər:
 
Mənaların tərcüməsi Surə: ən-Nəml
Surələrin mündəricatı Səhifənin rəqəmi
 
Qurani Kərimin mənaca tərcüməsi - Urdu dilinə tərcümə - Məhəmməd Cunəkri. - Tərcumənin mündəricatı

Tərcümə edən: Muhəmməd İbrahim Cunəkri. Tərcümənin inkişafı "Ruvvad" tərcümə mərkəzi tərəfindən edilmişdir. Orijinal tərcüməyə: rəy bildirmək, qiymətləndirmək və davamlı inkişaf məqsədi ilə baxmaq mümkündür.

Bağlamaq