Qurani Kərimin mənaca tərcüməsi - Urdu dilinə tərcümə * - Tərcumənin mündəricatı

XML CSV Excel API
Please review the Terms and Policies

Mənaların tərcüməsi Ayə: (179) Surə: Ali-İmran
مَا كَانَ اللّٰهُ لِیَذَرَ الْمُؤْمِنِیْنَ عَلٰی مَاۤ اَنْتُمْ عَلَیْهِ حَتّٰی یَمِیْزَ الْخَبِیْثَ مِنَ الطَّیِّبِ ؕ— وَمَا كَانَ اللّٰهُ لِیُطْلِعَكُمْ عَلَی الْغَیْبِ وَلٰكِنَّ اللّٰهَ یَجْتَبِیْ مِنْ رُّسُلِهٖ مَنْ یَّشَآءُ ۪— فَاٰمِنُوْا بِاللّٰهِ وَرُسُلِهٖ ۚ— وَاِنْ تُؤْمِنُوْا وَتَتَّقُوْا فَلَكُمْ اَجْرٌ عَظِیْمٌ ۟
جس حال میں تم ہو اسی پر اللہ ایمان والوں کو نہ چھوڑ دے گا جب تک کہ پاک اور ناپاک کو الگ الگ نہ کر دے(1) ، اور نہ اللہ تعالیٰ ایسا ہے کہ تمہیں غیب سے آگاه کردے(2)، بلکہ اللہ تعالیٰ اپنے رسولوں میں سے جس کا چاہے انتخاب کر لیتا ہے(3)، اس لئے تم اللہ تعالیٰ پر اور اس کے رسولوں پر ایمان رکھو، اگر تم ایمان ﻻؤ اور تقویٰ کرو تو تمہارے لئے بڑا بھاری اجر ہے.
(1) اس لئے اللہ تعالیٰ ابتلا کی بھٹی سے ضرور گزارتا ہے تاکہ اس کے دوست واضح اور دشمن ذلیل ہو جائیں۔ مومن صابر، منافق سے الگ ہو جائیں جس طرح احد میں اللہ تعالیٰ نے اہل ایمان کو آزمایا جس سے ان کے ایمان، صبر وثبات اور جذبہ اطاعت کا اظہار ہوا اور منافقین نے اپنے اوپر جو نفاق کا پردہ ڈال رکھا تھا وہ بے نقاب ہوگیا۔
(2) یعنی اگر اللہ تعالیٰ اس طرح ابتلا کے ذریعےسے لوگوں کے حالات اور ان کے ظاہر وباطن کو نمایاں نہ کرے تو تمہارے پاس کوئی غیب کا علم تو ہے نہیں کہ جس سے تم پر یہ چیزیں منکشف ہو جائیں اور تم جان سکو کہ کون منافق ہے اور کون مومن خالص؟۔
(3) ہاں البتہ اللہ تعالیٰ اپنے رسولوں میں سے جس کو چاہتا ہے غیب کا علم عطا فرماتا ہے جس سے بعض دفعہ ان پر منافقین کا اور ان کے حالات اور ان کی سازشوں کا راز فاش ہو جاتا ہے۔ یعنی یہ بھی کسی کسی وقت اور کسی کسی نبی پر ہی ظاہر کیا جاتا ہے۔ ورنہ عام طور پر نبی بھی (جب تک اللہ تعالیٰ نہ چاہے) منافقین کے اندرونی نفاق اور ان کے مکروکید سے بے خبر ہی رہتا ہے (جس طرح کہ سورۂ توبہ کی آیت نمبر میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اعراب اور اہل مدینہ میں جو منافق ہیں اے پیغمبر! آپ ان کو نہیں جانتے، ہم انہیں جانتے ہیں) اس کا دوسرا مفہوم یہ بھی ہو سکتا ہے کہ غیب کا علم ہم صرف اپنے رسولوں کو ہی عطا کرتے ہیں کیونکہ یہ ان کی منصبی ضرورت ہے۔ اس وحی الٰہی اور امور غیبیہ کے ذریعے سے ہی وہ لوگوں کو اللہ تعالیٰ کی طرف بلاتے اور اپنے کو اللہ کا رسول ثابت کرتے ہیں ؟ اس مضمون کو دوسرے مقام پر اس طرح بیان کیا گیا ہے«عَالِمُ الْغَيْبِ فَلا يُظْهِرُ عَلَى غَيْبِهِ أَحَدًا، إِلا مَنِ ارْتَضَى مِنْ رَسُولٍ» ( الجن:26-27) ”عالم الغیب اللہ تعالیٰ ہے، اور وہ اپنے غیب سے پسندیدہ رسولوں کو ہی خبردار کرتا ہے“ ظاہر بات ہے یہ امور غیبیہ وہی ہوتے ہیں جن کا تعلق منصب وفرائض رسالت کی ادائیگی سے ہوتا ہے نہ کہ مَا كَانَ وَمَا يَكُونُ جو کچھ ہو چکا اور آئندہ قیامت تک جو ہونے والے ہے کاعلم۔ جیسا کہ بعض اہل باطل اس طرح کا علم غیب انبیاء ﻹ کے لئے اور کچھ اپنے ”آئمہ معصومین“ کے لئے باور کراتے ہیں۔
Ərəbcə təfsirlər:
 
Mənaların tərcüməsi Ayə: (179) Surə: Ali-İmran
Surələrin mündəricatı Səhifənin rəqəmi
 
Qurani Kərimin mənaca tərcüməsi - Urdu dilinə tərcümə - Tərcumənin mündəricatı

Qurani Kərimin Urdu dilinə mənaca tərcüməsi. Tərcümə etdi: Muhəmməd İbrahim Cunakri. "Ruvvad" Tərcümə Mərkəzinin rəhbərliyi altında redaktə edilmişdir. Tərcüməyə rəy bildirmək, onu qiymətləndirmək və davamlı inkişaf etdirmək üçün əslinə də nəzər salmaq mümkündür.

Bağlamaq