Check out the new design

Übersetzung der Bedeutungen von dem heiligen Quran - Die Übersetzung in Urdu - Muhammad Jonakari. * - Übersetzungen

XML CSV Excel API
Please review the Terms and Policies

Übersetzung der Bedeutungen Surah / Kapitel: Ar-Rūm   Vers:
وَعْدَ اللّٰهِ ؕ— لَا یُخْلِفُ اللّٰهُ وَعْدَهٗ وَلٰكِنَّ اَكْثَرَ النَّاسِ لَا یَعْلَمُوْنَ ۟
اللہ کا وعده ہے(1) ، اللہ تعالیٰ اپنے وعدے کا خلاف نہیں کرتا لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے.
(1) یعنی اے محمد! (صلى الله عليه وسلم) ہم آپ کو جو خبر دے رہے ہیں کہ عنقریب رومی، فارس پر دوبارہ غالب آجائیں گے، یہ اللہ کا سچا وعدہ ہے جو مدت موعود کے اندر یقیناً پورا ہو کر رہے گا۔
Arabische Interpretationen von dem heiligen Quran:
یَعْلَمُوْنَ ظَاهِرًا مِّنَ الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا ۖۚ— وَهُمْ عَنِ الْاٰخِرَةِ هُمْ غٰفِلُوْنَ ۟
وه تو (صرف) دنیوی زندگی کے ﻇاہر کو (ہی) جانتے ہیں اور آخرت سے تو بالکل ہی بےخبر ہیں.(1)
(1) یعنی اکثر لوگوں کو دنیوی معاملات کا خوب علم ہے۔ چنانچہ وہ ان میں تو اپنی چابک دستی اور مہارت فن کا مظاہرہ کرتے ہیں جن کا فائدہ عارضی اور چند روزہ ہے لیکن آخرت کےمعاملات سے یہ غافل ہیں جن کا نفع مستقل اورپائیدار ہے۔ یعنی دنیا کےامور کو خوب پہچانتے ہیں اور دین سے بالکل بے خبر ہیں۔
Arabische Interpretationen von dem heiligen Quran:
اَوَلَمْ یَتَفَكَّرُوْا فِیْۤ اَنْفُسِهِمْ ۫— مَا خَلَقَ اللّٰهُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ وَمَا بَیْنَهُمَاۤ اِلَّا بِالْحَقِّ وَاَجَلٍ مُّسَمًّی ؕ— وَاِنَّ كَثِیْرًا مِّنَ النَّاسِ بِلِقَآئِ رَبِّهِمْ لَكٰفِرُوْنَ ۟
کیا ان لوگوں نے اپنے دل میں یہ غور نہیں کیا؟ کہ اللہ تعالیٰ نے آسمانوں کو اور زمین اور ان کے درمیان جو کچھ ہے سب کو بہترین قرینے(1) سے مقرر وقت تک کے لئے (ہی) پیدا کیا ہے، ہاں اکثر لوگ یقیناً اپنے رب کی ملاقات کے منکر ہیں.(2)
(1) یا ایک مقصد اور حق کےساتھ پیدا کیا ہے، بے مقصد اور بیکار نہیں۔ اور وہ مقصد ہے کہ نیکوں کو ان کی نیکیوں کی جزا اور بدوں کو ان کی بدی کی سزا دی جائے۔ یعنی کیا وہ اپنے وجود پر غور نہیں کرتے کہ کس طرح انہیں نیست سےہست کیا اور پانی کے ایک حقیرقطرے سےان کی تخلیق کی۔ پھر آسمان وزمین کا ایک خاص مقصد کے لئےوسیع وعریض سلسلہ قائم کیا، نیز ان سب کے لئے ایک خاص وقت مقرر کیا یعنی قیامت کا دن۔ جس دن یہ سب کچھ فنا ہو جائےگا۔ مطلب یہ ہے کہ اگر وہ ان باتوں پر غور کرتے تو یقیناً اللہ کے وجود، اس کی ربوبیت والوہیت اور اس کی قدرت مطلقہ کا انہیں ادراک واحساس ہو جاتا اور اس پر ایمان لےآتے۔
(2) اور اس کی وجہ وہی کائنات میں غور وفکر کا فقدان ہے ورنہ قیامت کےانکار کی کوئی معقول بنیاد نہیں ہے۔
Arabische Interpretationen von dem heiligen Quran:
اَوَلَمْ یَسِیْرُوْا فِی الْاَرْضِ فَیَنْظُرُوْا كَیْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ ؕ— كَانُوْۤا اَشَدَّ مِنْهُمْ قُوَّةً وَّاَثَارُوا الْاَرْضَ وَعَمَرُوْهَاۤ اَكْثَرَ مِمَّا عَمَرُوْهَا وَجَآءَتْهُمْ رُسُلُهُمْ بِالْبَیِّنٰتِ ؕ— فَمَا كَانَ اللّٰهُ لِیَظْلِمَهُمْ وَلٰكِنْ كَانُوْۤا اَنْفُسَهُمْ یَظْلِمُوْنَ ۟ؕ
کیا انہوں نے زمین پر چل پھر کر یہ نہیں دیکھا(1) کہ ان سے پہلے لوگوں کا انجام کیسا (برا) ہوا(2)؟ وه ان سے بہت زیاده توانا (اور طاقتور) تھے(3) اور انہوں نے (بھی) زمین بوئی جوتی تھی(4) اور ان سے زیاده آباد کی تھی(5) اور ان کے پاس ان کے رسول روشن دﻻئل لے کر آئے تھے(6)۔ یہ تو ناممکن تھا کہ اللہ تعالیٰ ان(7) پر ﻇلم کرتا لیکن (دراصل) وه خود اپنی جانوں پر ﻇلم کرتے تھے.(8)
(1) یہ آثار وکھنڈرات اور نشانات عبرت پر غور وفکر نہ کرنے پر توبیخ کی جا رہی ہے۔ مطلب ہے کہ چل پھر کر وہ مشاہدہ کر چکے ہیں۔
(2) یعنی ان کافروں کا، جن کو اللہ نے ان کے کفر باللہ، حق کے انکار اور رسولوں کی تکذیب کی وجہ سے ہلاک کیا۔
(3) یعنی قریش اور اہل مکہ سے زیادہ۔
(4) یعنی اہل مکہ تو کھیتی باڑی سے ناآشنا ہیں لیکن پچھلی قومیں اس وصف میں بھی ان سے بڑھ کر تھیں۔
(5) اس لئے کہ ان کی عمریں بھی زیادہ تھیں، جسمانی قوت میں بھی زیادہ تھے اسباب معاش بھی ان کو زیادہ حاصل تھے، پس انہوں نے عمارتیں بھی زیادہ بنائیں، زراعت وکاشتکاری بھی کی اور وسائل رزق بھی زیادہ مہیا کئے۔
(6) لیکن وہ ان پر ایمان نہیں لائے۔ نتیجتاً تمام تر قوتوں، ترقیوں اور فراغت وخوش حالی کے باوجود ہلاکت ان کا مقدر بن کر رہی۔
(7) کہ انہیں بغیر گناہ کے عذاب میں مبتلا کر دیتا۔
(8) یعنی اللہ کا انکار اور رسولوں کی تانیث کرکے۔
Arabische Interpretationen von dem heiligen Quran:
ثُمَّ كَانَ عَاقِبَةَ الَّذِیْنَ اَسَآءُوا السُّوْٓاٰۤی اَنْ كَذَّبُوْا بِاٰیٰتِ اللّٰهِ وَكَانُوْا بِهَا یَسْتَهْزِءُوْنَ ۟۠
پھر آخر برا کرنے والوں کا بہت ہی برا انجام ہوا(1) ، اس لئے کہ وه اللہ تعالیٰ کی آیتوں کو جھٹلاتے اور ان کی ہنسی اڑاتے تھے.
(1) سُوآى، بروزن فُعْلَى، سُوءٌ سے أَسْوَأُ کی تانیث ہے جیسے حُسْنَى، أَحْسَنُ کی تانیث ہے۔ یعنی ان کا جو انجام ہوا، بدترین انجام تھا۔
Arabische Interpretationen von dem heiligen Quran:
اَللّٰهُ یَبْدَؤُا الْخَلْقَ ثُمَّ یُعِیْدُهٗ ثُمَّ اِلَیْهِ تُرْجَعُوْنَ ۟
اللہ تعالیٰ ہی مخلوق کی ابتدا کرتا ہے(1) پھر وہی اسے دوباره پیدا کرے گا پھر تم سب اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے.(2)
(1) یعنی جس طرح اللہ تعالیٰ پہلی مرتبہ پیدا کرنے پر قادرہے، وہ مرنے کے بعد دوبارہ انہیں زندہ کرنے پر بھی قادر ہے۔ اس لئے کہ دوبارہ پیدا کرنا، پہلی مرتبہ سے زیادہ مشکل نہیں ہے۔
(2) یعنی میدان محشر اور موقف حساب میں، جہاں وہ عدل وانصاف کا اہتمام فرمائے گا۔
Arabische Interpretationen von dem heiligen Quran:
وَیَوْمَ تَقُوْمُ السَّاعَةُ یُبْلِسُ الْمُجْرِمُوْنَ ۟
اور جس دن قیامت قائم ہوگی تو گنہگار حیرت زده ره جائیں گے.(1)
(1) إِبْلاسٌ کے معنی ہیں، اپنے موقف کے اثبات میں کوئی دلیل پیش نہ کر سکنا اور حیران وساکت کھڑے رہنا۔ اسی کو ناامیدی کے مفہوم سے تعبیر کر لیتے ہیں۔ اس اعتبار سے مُبْلِسٌ وہ ہوگا جو ناامید ہو کر خاموش کھڑا ہو اور اسے دلیل نہ سوجھ رہی ہو،قیامت والے دن کافروں اور مشرکوں کا یہی حال ہوگا یعنی معاینہ عذاب کے بعد وہ ہر خبرسے مایوس اور دلیل وحجت پیش کرنے سے قاصر ہوں گے۔ مجرموں سے مراد کافر ومشرک ہیں جیسا کہ اگلی آیت سے واضح ہے۔
Arabische Interpretationen von dem heiligen Quran:
وَلَمْ یَكُنْ لَّهُمْ مِّنْ شُرَكَآىِٕهِمْ شُفَعٰٓؤُا وَكَانُوْا بِشُرَكَآىِٕهِمْ كٰفِرِیْنَ ۟
اور ان کے تمام تر شریکوں میں سے ایک بھی ان کا سفارشی نہ ہوگا(1) اور (خود یہ بھی) اپنے شریکوں کے منکر ہو جائیں گے.(2)
(1) شریکوں سے مراد وہ معبودان باطلہ ہیں جن کی مشرکین، یہ سمجھ کر عبادت کرتے تھے کہ یہ اللہ کے ہاں ان کے سفارشی ہوں گے، اور انہیں اللہ کے عذاب سے بچالیں گے۔ لیکن اللہ نے یہاں وضاحت فرما دی کہ اللہ کے ساتھ شرک کا ارتکاب کرنے والوں کے لئے اللہ کے ہاں کوئی سفارشی نہیں ہوگا۔
(2) یعنی وہاں ان کی الوہیت کے منکر ہو جائیں گے کیونکہ وہ دیکھ لیں گے کہ یہ کسی کو کوئی فائدہ پہنچانے پر قادر نہیں ہیں۔ (فتح القدیر) دوسرے معنی ہیں کہ یہ معبود اس بات سے انکار کر دیں گے کہ یہ لوگ انہیں اللہ کا شریک گردان کر ان کی عبادت کرتے تھے، کیونکہ وہ تو ان کی عبادت سے ہی بے خبر ہیں۔
Arabische Interpretationen von dem heiligen Quran:
وَیَوْمَ تَقُوْمُ السَّاعَةُ یَوْمَىِٕذٍ یَّتَفَرَّقُوْنَ ۟
اور جس دن قیامت قائم ہوگی اس دن (جماعتیں) الگ الگ ہو جائیں گی.(1)
(1) اس سے مراد ہر فرد کا دوسرے فرد سے الگ ہونا نہیں ہے۔ بلکہ مطلب مومنوں کا اور کافروں کا الگ الگ ہونا ہے۔ اہل ایمان جنت میں اور اہل کفر وشرک جہنم میں چلے جائیں گے اور ان کے درمیان دائمی جدائی ہو جائے گی، یہ دونوں پھر کبھی اکھٹے نہیں ہوں گے یہ حساب کے بعد ہوگا۔ چنانچہ اسی علیحدگی کی وضاحت اگلی آیات میں کی جا رہی ہے۔
Arabische Interpretationen von dem heiligen Quran:
فَاَمَّا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصَّلِحٰتِ فَهُمْ فِیْ رَوْضَةٍ یُّحْبَرُوْنَ ۟
جو ایمان ﻻکر نیک اعمال کرتے رہے وه تو جنت میں خوش وخرم کر دیئے جائیں گے.(1)
(1) یعنی انہیں جنت میں اکرام وانعام سے نوازا جائے گا، جن سے وہ مزید خوش ہوں گے۔
Arabische Interpretationen von dem heiligen Quran:
 
Übersetzung der Bedeutungen Surah / Kapitel: Ar-Rūm
Suren/ Kapiteln Liste Nummer der Seite
 
Übersetzung der Bedeutungen von dem heiligen Quran - Die Übersetzung in Urdu - Muhammad Jonakari. - Übersetzungen

Übersetzt von Muhammad Ibrahim Jonakari. Die Übersetzung wurde unter der Aufsicht des Rowwad-Übersetzungszentrums entwickelt. Es ist möglich sich die Originalübersetzung zum Zwecke der Meinungsäußerung, Bewertung und kontinuierlichen Weiterentwicklung anzuschauen.

Schließen