Check out the new design

Fassarar Ma'anonin Alqura'ni - Fassarar Urdu - Muhammad Jonakiri * - Teburin Bayani kan wasu Fassarori

XML CSV Excel API
Please review the Terms and Policies

Fassarar Ma'anoni Sura: Fadir   Aya:
وَمَا یَسْتَوِی الْاَعْمٰی وَالْبَصِیْرُ ۟ۙ
اور اندھا اور آنکھوں واﻻ برابر نہیں.
Tafsiran larabci:
وَلَا الظُّلُمٰتُ وَلَا النُّوْرُ ۟ۙ
اور نہ تاریکی اور روشنی.(1)
(1) اندھے سے مراد کافر اور آنکھوں والاسے مومن، اندھیروں سے باطل اور روشنی سے حق مراد ہے، باطل کے بےشمار انواع ہیں، اس لئے اس کے لئے جمع کا اور حق چونکہ متعدد نہیں، ایک ہے، اس لئے اس کے لئے واحد کا صیغہ استعمال کیا۔
Tafsiran larabci:
وَلَا الظِّلُّ وَلَا الْحَرُوْرُ ۟ۚ
اور نہ چھاؤں اور نہ دھوپ.(1)
(1) یہ ثواب وعقاب یاجنت ودوزخ کی تمثیل ہے۔
Tafsiran larabci:
وَمَا یَسْتَوِی الْاَحْیَآءُ وَلَا الْاَمْوَاتُ ؕ— اِنَّ اللّٰهَ یُسْمِعُ مَنْ یَّشَآءُ ۚ— وَمَاۤ اَنْتَ بِمُسْمِعٍ مَّنْ فِی الْقُبُوْرِ ۟
اور زنده اور مردے برابر نہیں ہوسکتے(1) ، اللہ تعالیٰ جس کو چاہتا ہے سنا دیتا ہے(2)، اور آپ ان لوگوں کو نہیں سنا سکتے جو قبروں میں ہیں.(3)
(1) أَحْيَاءٌ سے مومن اور أَمْوَاتٌ سے کافر یا علما اور جاہل یا عقل مند اور غیر عقل مند مراد ہیں۔
(2) یعنی جسے اللہ ہدایت سے نوازنے والا ہوتا ہے اور جنت اس کے لئے مقدر ہوتی ہے، اسے حجت ودلیل سننے اور پھر اسے قبول کرنے کی توفیق دے دیتا ہے۔
(3) یعنی جس طرح قبروں میں مردہ اشخاص کو کوئی بات نہیں سنائی جاسکتی، اسی طرح جن کے دلوں کو کفر نے موت سے ہمکنار کردیا ہے، اے پیغمبر (صلى الله عليه وسلم) تو انہیں حق کی بات نہیں سنا سکتا۔ مطلب یہ ہوا کہ جس طرح مرنے اور قبرمیں دفن ہونے کے بعد مردہ کوئی فائدہ نہیں اٹھا سکتا، اسی طرح کافرومﺸرﻙ جن کی قسمت میں بدبختی لکھی ہے، دعوت وتبلیغ سے انہیں فائدہ نہیں ہوتا۔
Tafsiran larabci:
اِنْ اَنْتَ اِلَّا نَذِیْرٌ ۟
آپ تو صرف ڈرانے والے ہیں.(1)
(1) یعنی آپ (صلى الله عليه وسلم) کا کام صرف دعوت وتبلیغ ہے۔ ہدایت اور ضلالت یہ اللہ کے اختیار میں ہے۔
Tafsiran larabci:
اِنَّاۤ اَرْسَلْنٰكَ بِالْحَقِّ بَشِیْرًا وَّنَذِیْرًا ؕ— وَاِنْ مِّنْ اُمَّةٍ اِلَّا خَلَا فِیْهَا نَذِیْرٌ ۟
ہم نے ہی آپ کو حق دے کر خوشخبری سنانے واﻻ اور ڈر سنانے واﻻ بنا کر بھیجا ہے اور کوئی امت ایسی نہیں ہوئی جس میں کوئی ڈر سنانے واﻻ نہ گزرا ہو.
Tafsiran larabci:
وَاِنْ یُّكَذِّبُوْكَ فَقَدْ كَذَّبَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ ۚ— جَآءَتْهُمْ رُسُلُهُمْ بِالْبَیِّنٰتِ وَبِالزُّبُرِ وَبِالْكِتٰبِ الْمُنِیْرِ ۟
اور اگر یہ لوگ آپ کو جھٹلا دیں تو جو لوگ ان سے پہلے ہو گزرے ہیں انہوں نے بھی جھٹلایا تھا ان کے پاس بھی ان کے پیغمبر معجزے اور صحیفے اور روشن کتابیں لے کر آئے تھے.(1)
(1) تاکہ کوئی قوم یہ نہ کہہ سکے کہ ہمیں تو ایمان وکفر کا پتہ ہی نہیں، اس لئے کہ ہمارے پاس کوئی پیغمبر ہی نہیں آیا۔بنابریں اللہ نے ہر امت میں نبی بھیجا، جس طرح دوسرے مقام پر بھی فرمایا «وَلِكُلِّ قَوْمٍ هَادٍ» (الرعد: 7) «وَلَقَدْ بَعَثْنَا فِي كُلِّ أُمَّةٍ رَسُولا» الآیہ (النحل: 26)
Tafsiran larabci:
ثُمَّ اَخَذْتُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا فَكَیْفَ كَانَ نَكِیْرِ ۟۠
پھر میں نےان کافروں کو پکڑ لیا سو میرا عذاب کیسا ہوا.(1)
(1) یعنی کیسے سخت عذاب کے ساتھ میں نے ان کی گرفت کی اور انہیں تباہ وبرباد کردیا۔
Tafsiran larabci:
اَلَمْ تَرَ اَنَّ اللّٰهَ اَنْزَلَ مِنَ السَّمَآءِ مَآءً ۚ— فَاَخْرَجْنَا بِهٖ ثَمَرٰتٍ مُّخْتَلِفًا اَلْوَانُهَا ؕ— وَمِنَ الْجِبَالِ جُدَدٌ بِیْضٌ وَّحُمْرٌ مُّخْتَلِفٌ اَلْوَانُهَا وَغَرَابِیْبُ سُوْدٌ ۟
کیا آپ نے اس بات پر نظر نہیں کی کہ اللہ تعالیٰ نے آسمان سے پانی اتارا پھر ہم نے اس کے ذریعہ سے مختلف رنگتوں کے پھل نکالے(1) اور پہاڑوں کے مختلف حصے ہیں سفید اور سرخ کہ ان کی بھی رنگتیں مختلف ہیں اور بہت گہرے سیاه.(2)
(1) یعنی جس طرح مومن اور کافر، صالح اور فاسد دونوں قسم کے لوگ ہیں، اسی طرح دیگر مخلوقات میں بھی تفاوت اور اختلاف ہے۔ مثلاً پھلوں کے رنگ بھی مختلف ہیں اور ذائقے، لذت اور خوشبو میں بھی ایک دوسرے سے مختلف۔ حتیٰ کہ ایک ایک پھل کے بھی کئی کئی رنگ اور ذائقے ہیں جیسے کھجور ہے، انگور ہے، سیب ہے اور دیگر بعض پھل ہیں۔
(2) اسی طرح پہاڑ اور اس کے حصے یا راستے اور خطوط مختلف رنگوں کے ہیں، سفید، سرخ اور بہت گہرے سیاہ، جُدَدٌ جُدَّةٌ کی جمع ہے، راستہ یا لکیر۔ غَرَابِيبُ، غِرْبِيبٌ کی جمع اور سُودٌ، أَسْوَدُ (سیاہ) کی جمع ہے۔ جب سیاہ رنگ کے گہرے پن کو ظاہر کرنا ہو تو اسود کے ساتھ غربیب کا لفظ استعمال کیا جاتا ہے۔ اسود غربیب، جس کے معنی ہوتے ہیں، بہت گہرا سیاہ۔
Tafsiran larabci:
وَمِنَ النَّاسِ وَالدَّوَآبِّ وَالْاَنْعَامِ مُخْتَلِفٌ اَلْوَانُهٗ كَذٰلِكَ ؕ— اِنَّمَا یَخْشَی اللّٰهَ مِنْ عِبَادِهِ الْعُلَمٰٓؤُا ؕ— اِنَّ اللّٰهَ عَزِیْزٌ غَفُوْرٌ ۟
اور اسی طرح آدمیوں اور جانوروں اور چوپایوں میں بھی بعض ایسے ہیں کہ ان کی رنگتیں مختلف ہیں(1) ، اللہ سے اس کے وہی بندے ڈرتے ہیں جو علم رکھتے ہیں(2) واقعی اللہ تعالیٰ زبردست بڑا بخشنے واﻻ ہے.(3)
(1) یعنی انسان اور جانور بھی سفید، سرخ، سیاہ اور زرد رنگ کے ہوتے ہیں۔
(2) یعنی اللہ کی ان قدرتوں اور اس کے کمال صناعی کو وہی جان اور سمجھ سکتے ہیں جو علم رکھنے والے ہیں، اس علم سے مراد کتاب وسنت اور اسرار الہیٰہ کا علم ہے اور جتنی انہیں رب کی معرفت حاصل ہوتی ہے۔ اتنا ہی وہ رب سے ڈرتے ہیں، گویا جن کےاندر خشیت الٰہی نہیں ہے، سمجھ لو کہ علم صحیح سے بھی محروم ہیں۔ سفیان ثوری فرماتے ہیں کہ علما کی تین قسمیں ہیں۔ عالم باللہ اور عالم بامراللہ، یہ وہ ہے جو اللہ سے ڈرتا اور اس کے حدود وفرائض کو جانتا ہے۔ دوسرا صرف عالم باللہ، جو اللہ سےتو ڈرتا ہے لیکن اس کے حدود وفرائض سے بےعلم ہے۔ تیسرا، صرف عالم بامراللہ، جو حدودوفرائض سے باخبر ہے لیکن خشیت الٰہی سے عاری ہے (ابن کثیر)۔
(3) یہ رب سے ڈرنے کی علت ہے کہ وہ اس بات پر قادر ہے کہ نافرمان کو سزا دے اور توبہ کرنے والے کے گناہ معاف فرما دے۔
Tafsiran larabci:
اِنَّ الَّذِیْنَ یَتْلُوْنَ كِتٰبَ اللّٰهِ وَاَقَامُوا الصَّلٰوةَ وَاَنْفَقُوْا مِمَّا رَزَقْنٰهُمْ سِرًّا وَّعَلَانِیَةً یَّرْجُوْنَ تِجَارَةً لَّنْ تَبُوْرَ ۟ۙ
جو لوگ کتاب اللہ کی تلاوت کرتے ہیں(1) اور نماز کی پابندی رکھتے ہیں(2) اور جو کچھ ہم نے ان کو عطا فرمایا ہے اس میں سے پوشیده اور علانیہ خرچ کرتے(3) ہیں وه ایسی تجارت کے امیدوار ہیں جو کبھی خساره میں نہ ہوگی.(4)
(1) کتاب اللہ سے مراد قرآن کریم ہے (تلاوت کرتے ہیں) یعنی پابندی سے اس کا اہتمام کرتے ہیں۔
(2) اقامت صلوٰۃ کا مطلب ہوتا ہے، نماز کی اس طرح ادائیگی جو مطلوب ہے، یعنی وقت کی پابندی، اعتدال ارکان اور خشوع وخضوع کے اہتمام کے ساتھ پڑھنا۔
(3) یعنی رات دن، علانیہ اور پوشیدہ دونوں طریقوں سے حسب ضرورت خرچ کرتے ہیں، بعض کے نزدیک پوشیدہ سے نفلی صدقہ اور علانیہ سے صدقۂ واجبہ (زکوٰۃ) مراد ہے۔
(4) یعنی ایسے لوگوں کا اجر اللہ کے ہاں یقینی ہے، جس میں مندے اور کمی کاامکان نہیں۔
Tafsiran larabci:
لِیُوَفِّیَهُمْ اُجُوْرَهُمْ وَیَزِیْدَهُمْ مِّنْ فَضْلِهٖ ؕ— اِنَّهٗ غَفُوْرٌ شَكُوْرٌ ۟
تاکہ ان کو ان کی اجرتیں پوری دے اور ان کو اپنے فضل سے اور زیاده دے(1) بےشک وه بڑا بخشنے واﻻ قدردان ہے.(2)
(1) لِيُوَفِّيَهُمْ، متعلق ہے۔ لَنْ تَبُورَ کے، یعنی یہ تجارت مندے سے اس لئے محفوظ ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کے اعمال صالحہ پر پورا اجر عطا فرمائے گا۔ یا پھر فعل محذوف کے متعلق ہے کہ وہ یہ نیک اعمال اس لئے کرتے ہیں یا اللہ نے انہیں ان کی طرف ہدایت کی تاکہ وہ ا نہیں اجر دے۔
(2) یہ تَوْفِيَة اور زیادت کی علت ہے کہ وہ اپنےمومن بندوں کے گناہ معاف کرنے والا ہے بشرطیکہ خلوص دل سے وہ توبہ کریں، ان کے جذبۂ اطاعت وعمل صالح کا قدردان ہے، اس لئے وہ صرف اجر نہیں دے گا بلکہ اپنے فضل وکرم سے مزید بھی دےگا۔
Tafsiran larabci:
 
Fassarar Ma'anoni Sura: Fadir
Teburin Jerin Sunayen Surori Lambar shafi
 
Fassarar Ma'anonin Alqura'ni - Fassarar Urdu - Muhammad Jonakiri - Teburin Bayani kan wasu Fassarori

An fassara ta ne daga Muhammad Ibrahim Junakari. An sabunta ta ƙarƙashin kulawar Cibiyar Ruwad Tarjamah, an bada damar karanta fassarar ta asali dan manufar bayyanar da ra'ayi da daidaitata da kuma ci gaba mai dorewa.

Rufewa