Check out the new design

Kur'an-ı Kerim meal tercümesi - Urduca Tercüme - Muhammed Conakri * - Mealler fihristi

XML CSV Excel API
Please review the Terms and Policies

Anlam tercümesi Sure: Sûratu'ş-Şuarâ'   Ayet:
قَالَ فَعَلْتُهَاۤ اِذًا وَّاَنَا مِنَ الضَّآلِّیْنَ ۟ؕ
(حضرت) موسیٰ (علیہ السلام) نے جواب دیا کہ میں نے اس کام کو اس وقت کیا تھا جبکہ میں راه بھولے ہوئے لوگوں میں سے تھا.(1)
(1) یعنی یہ قتل ارادتاً نہیں تھا بلکہ ایک گھونسہ ہی تھا جو اسے مارا گیا تھا، جس سے اس کی موت ہی واقع ہوگئی۔ علاوہ ازیں یہ واقعہ بھی نبوت سے قبل کا ہے جب کہ مجھ کو علم کی یہ روشنی نہیں دی گئی تھی۔
Arapça tefsirler:
فَفَرَرْتُ مِنْكُمْ لَمَّا خِفْتُكُمْ فَوَهَبَ لِیْ رَبِّیْ حُكْمًا وَّجَعَلَنِیْ مِنَ الْمُرْسَلِیْنَ ۟
پھر تم سے خوف کھا کر میں تم میں سے بھاگ گیا، پھر مجھے میرے رب نے حکم و علم عطا فرمایا اور مجھے اپنے پیغمبروں میں سے کر دیا.(1)
(1) یعنی پہلے جو کچھ ہوا، اپنی جگہ، لیکن اب میں اللہ کا رسول ہوں، اگر میری اطاعت کرے گا تو بچ جائے گا، بصورت دیگر ہلاکت تیرا مقدر ہوگی۔
Arapça tefsirler:
وَتِلْكَ نِعْمَةٌ تَمُنُّهَا عَلَیَّ اَنْ عَبَّدْتَّ بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ ۟ؕ
مجھ پر تیرا کیا یہی وه احسان ہے؟ جسے تو جتا رہا ہے جبکہ تو نے بنی اسرائیل کو غلام بنا رکھا ہے.(1)
- یعنی یہ اچھا احسان ہے جو تو مجھے جتلا رہاہے کہ مجھے تو یقیناً تو نے غلام نہیں بنایا اور آزاد چھوڑے رکھا لیکن میری پوری قوم کو غلام بنا رکھا ہے۔ اس ظلم عظیم کے مقابلے میں اس احسان کی آخر حیثیت کیا ہے؟
Arapça tefsirler:
قَالَ فِرْعَوْنُ وَمَا رَبُّ الْعٰلَمِیْنَ ۟
فرعون نے کہا رب العالمین کیا (چیز) ہے؟(1)
(1) یہ اس نے بطور استفہام کے نہیں ، بلکہ استکبار اور استنکار کے طور پر کہا ، کیونکہ اس کا دعوی تو یہ تھا«مَا عَلِمْتُ لَكُمْ مِنْ إِلَهٍ غَيْرِي» (القصص۔ 38) «میں اپنے سوا تمہارے لئے کوئی اور معبود جانتا ہی نہیں»۔
Arapça tefsirler:
قَالَ رَبُّ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ وَمَا بَیْنَهُمَا ؕ— اِنْ كُنْتُمْ مُّوْقِنِیْنَ ۟
(حضرت) موسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا وه آسمانوں اور زمین اور ان کے درمیان کی تمام چیزوں کا رب ہے، اگر تم یقین رکھنے والے ہو.
Arapça tefsirler:
قَالَ لِمَنْ حَوْلَهٗۤ اَلَا تَسْتَمِعُوْنَ ۟
فرعون نے اپنے اردگرد والوں سے کہا کہ کیا تم سن نہیں رہے؟(1)
(1) یعنی کیا تم اس بات پر تعجب نہیں کرتے کہ میرے سوا بھی کوئی اور معبود ہے؟
Arapça tefsirler:
قَالَ رَبُّكُمْ وَرَبُّ اٰبَآىِٕكُمُ الْاَوَّلِیْنَ ۟
(حضرت) موسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا وه تمہارا اور تمہارے اگلے باپ دادوں کا پروردگار ہے.
Arapça tefsirler:
قَالَ اِنَّ رَسُوْلَكُمُ الَّذِیْۤ اُرْسِلَ اِلَیْكُمْ لَمَجْنُوْنٌ ۟
فرعون نے کہا (لوگو!) تمہارا یہ رسول جو تمہاری طرف بھیجا گیا ہے یہ تو یقیناً دیوانہ ہے.
Arapça tefsirler:
قَالَ رَبُّ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ وَمَا بَیْنَهُمَا ؕ— اِنْ كُنْتُمْ تَعْقِلُوْنَ ۟
حضرت موسیٰ علیہ السلام نے فرمایا! وہی مشرق ومغرب کا اور ان کے درمیان کی تمام چیزوں کا رب(1) ہے، اگر تم عقل رکھتے ہو.
(1) یعنی جس نے مشرق کو مشرق بنایا، جس سے کواکب طلوع ہوتے ہیں اور مغرب کو مغرب بنایا جس میں کواکب غروب ہوتے ہیں۔ اسی طرح ان کے درمیان جو کچھ ہے، ان سب کا رب اور ان کاانتظام کرنے والابھی وہی ہے۔
Arapça tefsirler:
قَالَ لَىِٕنِ اتَّخَذْتَ اِلٰهًا غَیْرِیْ لَاَجْعَلَنَّكَ مِنَ الْمَسْجُوْنِیْنَ ۟
فرعون کہنے لگا سن لے! اگر تو نے میرے سوا کسی اور کو معبود بنایا تو میں تجھے قیدیوں میں ڈال دوں گا.(1)
(1) فرعون نے جب دیکھا کہ موسیٰ (عليه السلام) مختلف انداز سے رب العالمین کی ربوبیت کاملہ کی وضاحت کر رہے ہیں، جس کا کوئی معقول جواب اس سےنہیں بن پارہا ہے۔ تو اس نے دلائل سے صرف نظر کرکے دھمکی دینی شروع کردی اور موسیٰ (عليه السلام) کو حوالۂ زنداں کرنے سے ڈرایا۔
Arapça tefsirler:
قَالَ اَوَلَوْ جِئْتُكَ بِشَیْءٍ مُّبِیْنٍ ۟ۚ
موسیٰ (علیہ السلام) نے کہا اگرچہ میں تیرے پاس کوئی کھلی چیز لے آؤں؟(1)
(1) یعنی ایسی کوئی چیز یا معجزہ جس سے واضح ہو جائے کہ میں سچا اور واقعی اللہ کا رسول ہوں، تب بھی تو میری صداقت کو تسلیم نہیں کرے گا؟
Arapça tefsirler:
قَالَ فَاْتِ بِهٖۤ اِنْ كُنْتَ مِنَ الصّٰدِقِیْنَ ۟
فرعون نے کہا اگر تو سچوں میں سے ہے تو اسے پیش کر.
Arapça tefsirler:
فَاَلْقٰی عَصَاهُ فَاِذَا هِیَ ثُعْبَانٌ مُّبِیْنٌ ۟ۚۖ
آپ نے (اسی وقت) اپنی ﻻٹھی ڈال دی جو اچانک کھلم کھلا (زبردست) اﮊدہا بن گئی.(1)
(1) بعض جگہ ثُعْبَانٌ کو حَيَّةٌ اور بعض جگہ جَانٌّ کہا گیاہے۔ ثُعْبَانٌ وہ سانپ ہوتا ہے جو بڑا ہو اور جَانٌّ چھوٹے سانپ کو کہتے ہیں اور حَيَّةٌ چھوٹے بڑے دونوں قسم کےسانپوں پر بولا جاتا ہے۔ (فتح القدیر) گویا لاٹھی نے پہلے چھوٹے سانپ کی شکل اختیار کی پھر دیکھتے دیکھتے اژدھا بن گئی۔ وَاللهُ أَعْلَمُ۔
Arapça tefsirler:
وَّنَزَعَ یَدَهٗ فَاِذَا هِیَ بَیْضَآءُ لِلنّٰظِرِیْنَ ۟۠
اور اپنا ہاتھ کھینچ نکالا تو وه بھی اسی وقت ہر دیکھنے والے کو سفید چمکیلا نظر آنے لگا.(1)
(1) یعنی گریبان سے ہاتھ نکالا تو وہ چاند کےٹکڑے کی طرح چمکتا تھا۔ یہ دوسرا معجزہ موسیٰ (عليه السلام) نے پیش کیا۔
Arapça tefsirler:
قَالَ لِلْمَلَاِ حَوْلَهٗۤ اِنَّ هٰذَا لَسٰحِرٌ عَلِیْمٌ ۟ۙ
فرعون اپنے آس پاس کے سرداروں سے کہنے لگا بھئی یہ تو کوئی بڑا دانا جادوگر ہے.(1)
(1) فرعون بجائے اس کے کہ ان معجزات کو دیکھ کر، حضرت موسیٰ (عليه السلام) کی تصدیق کرتا اور ایمان لاتا، اس نے تکذیب و عناد کا راستہ اختیار کیا اور حضرت موسیٰ (عليه السلام) کی بابت کہا کہ یہ تو کوئی بڑا فنکار جادوگر ہے۔
Arapça tefsirler:
یُّرِیْدُ اَنْ یُّخْرِجَكُمْ مِّنْ اَرْضِكُمْ بِسِحْرِهٖ ۖۗ— فَمَاذَا تَاْمُرُوْنَ ۟
یہ تو چاہتا ہے کہ اپنے جادو کے زور سے تمہیں تمہاری سر زمین سے ہی نکال دے، بتاؤ اب تم کیا حکم دیتے ہو.(1)
(1) پھر اپنی قوم کو مزید بھڑکانے کے لیے کہاکہ وہ ان شعبدہ بازیوں کے ذریعے سے تمہیں یہاں سے نکال کر خود اس پر قابض ہونا چاہتا ہے۔ اب بتلاؤ ! تمہاری کیا رائے ہے؟ یعنی اس کے ساتھ کیا معاملہ کیا جائے؟
Arapça tefsirler:
قَالُوْۤا اَرْجِهْ وَاَخَاهُ وَابْعَثْ فِی الْمَدَآىِٕنِ حٰشِرِیْنَ ۟ۙ
ان سب نے کہا آپ اسے اور اس کے بھائی کو مہلت دیجئے اور تمام شہروں میں ہرکارے بھیج دیجئے.
Arapça tefsirler:
یَاْتُوْكَ بِكُلِّ سَحَّارٍ عَلِیْمٍ ۟
جو آپ کے پاس ذی علم جادو گروں کو لے آئیں.(1)
(1) یعنی ان دونوں کو فی الحال اپنے حال پر چھوڑ دو، اور تمام شہروں سے جادوگروں کو جمع کرکے ان کا باہمی مقابلہ کیا جائے تاکہ ان کے کرتب کا جواب اور تیری تائید و نصرت ہوجائے۔ اور یہ اللہ ہی کی طر ف سے تکوینی انتظام تھا تاکہ لوگ ایک ہی جگہ جمع ہوجائیں اور ان دلائل و براہین کا بہ چشم سرخود مشاہدہ کریں، جو اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ (عليه السلام) کو عطا فرمائے تھے۔
Arapça tefsirler:
فَجُمِعَ السَّحَرَةُ لِمِیْقَاتِ یَوْمٍ مَّعْلُوْمٍ ۟ۙ
پھر ایک مقرر دن کے وعدے پر تمام جادوگر جمع کیے گئے.(1)
(1) چنانچہ جادوگروں کی ایک بہت بڑی تعداد مصر کے اطراف وجوانب سے جمع کر لی گئی، ان کی تعداد 12 ہزار ، 17 ہزار ، 19 ہزار ،30 ہزار اور80 ہزار (مختلف اقوال کے مطابق) بتلائی جاتی ہے۔ اصل تعداد اللہ ہی بہتر جانتا ہے۔ کیونکہ کسی مستند ماخذ میں تعداد کاذکر نہیں ہے۔ اس کی تفصیلات اس سے قبل سورۂ اعراف، سورۂ طہ میں بھی گزر چکی ہیں۔ گویا فرعون کی قوم، قبط، نے اللہ کے نور کو اپنے مونہوں سےبجھانا چاہا تھا، لیکن اللہ تعالیٰ اپنے نور کو پورا کرنا چاہتا تھا۔ چنانچہ کفروایمان کے معرکے میں ہمیشہ ایسا ہی ہوتا آیا ہے کہ جب بھی کفر خم ٹھونک کر ایمان کےمقابلے میں آتا ہے، تو ایمان کو اللہ تعالیٰ سرخروئی اور غلبہ عطا فرماتا ہے۔ جس طرح فرمایا، «بَلْ نَقْذِفُ بِالْحَقِّ عَلَى الْبَاطِلِ فَيَدْمَغُهُ فَإِذَا هُوَ زَاهِقٌ» (الأنبياء۔ 18) ”بلکہ ہم سچ کو جھوٹ پر کھینچ مارتے ہیں، پس وہ اس کا سر توڑ دیتا ہےاور جھوٹ اسی وقت نابود ہو جاتا ہے“۔
Arapça tefsirler:
وَّقِیْلَ لِلنَّاسِ هَلْ اَنْتُمْ مُّجْتَمِعُوْنَ ۟ۙ
اور عام لوگوں سے بھی کہہ دیا گیا کہ تم بھی مجمع میں حاضر ہوجاؤ گے؟(1)
(1) یعنی عوام کو بھی تاکید کی جارہی ہے کہ تمہیں بھی یہ معرکہ دیکھنے کے لیے ضرور حاضر ہونا ہے۔
Arapça tefsirler:
 
Anlam tercümesi Sure: Sûratu'ş-Şuarâ'
Surelerin fihristi Sayfa numarası
 
Kur'an-ı Kerim meal tercümesi - Urduca Tercüme - Muhammed Conakri - Mealler fihristi

Muhammed İbrahim Cunakri tarafından tercüme edilmiştir. Rowad Tercüme Merkezi gözetiminde geliştirimiştir. Orijinal tercüme, görüş bildirme, değerlendirme ve sürekli geliştirme amacıyla incelemeye açıktır.

Kapat