Kur'an-ı Kerim meal tercümesi - Urduca Kur'an-ı Kerim Meali * - Mealler fihristi

XML CSV Excel API
Please review the Terms and Policies

Anlam tercümesi Sure: Sûretu'l-Muddessir   Ayet:

سورۂ مُدثِّر

یٰۤاَیُّهَا الْمُدَّثِّرُ ۟ۙ
اے کپڑا اوڑھنے والے.(1)
(1) سب سے پہلے جو وحی نازل ہوئی وہ «اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذِي خَلَقَ» ہے اس کے بعد وحی میں وقفہ ہوگیا اور نبی (صلى الله عليه وسلم) سخت مضطرب اور پریشان رہتے۔ ایک روز اچانک پھر وہی فرشتہ، جو غار حرا میں پہلی مرتبہ وحی لے کر آیا تھا۔ آپ نے دیکھا کہ آسمان و زمین کے درمیان ایک کرسی پر بیٹھا ہے، جس سے آپ پر ایک خوف سا طاری ہوگیا اور گھر جاکر گھر والوں سے کہا کہ مجھے کوئی کپڑا اوڑھا دو، مجھے کپڑا اوڑھا دو۔ چنانچہ انہوں نے آپ کے جسم پر ایک کپڑا ڈال دیا، اسی حالت میں وحی نازل ہوئی۔ (صحيح البخاري، ومسلم، سورة المدثر وكتاب الإيمان) اس اعتبار سے یہ دوسری وحی اور احکام کے حساب سے پہلی وحی ہے۔
Arapça tefsirler:
قُمْ فَاَنْذِرْ ۟ۙ
کھڑا ہوجا اور آگاه کردے.(1)
(1) یعنی اہل مکہ کو ڈرا، اگر وہ ایمان نہ لائیں۔
Arapça tefsirler:
وَرَبَّكَ فَكَبِّرْ ۟ۙ
اور اپنے رب ہی کی بڑائیاں بیان کر.
Arapça tefsirler:
وَثِیَابَكَ فَطَهِّرْ ۟ۙ
اپنے کپڑوں کو پاک رکھا کر.(1)
(1) یعنی قلب اور نیت کے ساتھ کپڑے بھی پاک رکھ۔ یہ حکم اس لئے دیا گیا کہ مشرکین مکہ طہارت کا اہتمام نہیں کرتے تھے۔
Arapça tefsirler:
وَالرُّجْزَ فَاهْجُرْ ۟ۙ
ناپاکی کو چھوڑ دے.(1)
(1) یعنی بتوں کی عبادت چھوڑ دے۔ یہ دراصل لوگوں کو آپ کے ذریعے سے حکم دیا جا رہا ہے۔
Arapça tefsirler:
وَلَا تَمْنُنْ تَسْتَكْثِرُ ۟ۙ
اور احسان کرکے زیاده لینے کی خواہش نہ کر.(1)
(1) یعنی احسان کرکے یہ خواہش نہ کر کہ بدلے میں اس سے زیادہ ملے گا۔
Arapça tefsirler:
وَلِرَبِّكَ فَاصْبِرْ ۟ؕ
اور اپنے رب کی راه میں صبر کر.
Arapça tefsirler:
فَاِذَا نُقِرَ فِی النَّاقُوْرِ ۟ۙ
پس جب کہ صور میں پھونک ماری جائے گی.
Arapça tefsirler:
فَذٰلِكَ یَوْمَىِٕذٍ یَّوْمٌ عَسِیْرٌ ۟ۙ
تو وه دن بڑا سخت دن ہوگا.
Arapça tefsirler:
عَلَی الْكٰفِرِیْنَ غَیْرُ یَسِیْرٍ ۟
جو کافروں پر آسان نہ ہوگا.(1)
(1) یعنی قیامت کا دن کافروں پر بھاری ہوگا کیونکہ اس روز کفر کا نتیجہ انہیں بھگتنا ہوگا، جو جرم وہ دنیا میں کرتے رہے ہونگے۔
Arapça tefsirler:
ذَرْنِیْ وَمَنْ خَلَقْتُ وَحِیْدًا ۟ۙ
مجھے اور اسے چھوڑ دے جسے میں نے اکیلا پیدا کیا ہے.(1)
(1) یہ کلمہ وعید و تہدید ہے کہ اسے، جسے میں نے ماں کے پیٹ میں اکیلا پیدا کیا، اس کے پاس مال تھا نہ اولاد، اور مجھے اکیلا چھوڑ دو، یعنی میں خود ہی اس سے نمٹ لوں گا، کہتے ہیں کہ یہ ولید بن مغیرہ کی طرف اشارہ ہے۔ یہ کفر و طغیان میں بہت بڑھا ہوا تھا، اس لئے اس کا خصوصی طور پر ذکر کیا ہے۔ واللہ عالم۔
Arapça tefsirler:
وَّجَعَلْتُ لَهٗ مَالًا مَّمْدُوْدًا ۟ۙ
اور اسے بہت سا مال دے رکھا ہے.
Arapça tefsirler:
وَّبَنِیْنَ شُهُوْدًا ۟ۙ
اور حاضر باش فرزند بھی.(1)
(1) اسے اللہ نے اولاد سے نوازا تھا اور وہ ہر وقت اس کے پاس ہی رہتے تھے، گھر میں دولت کی فروانی تھی، اس لئے بیٹوں کو تجارت و کاروبار کے لئے باہر جانے کی ضرورت پیش نہیں آتی تھی بعض کہتے ہیں کہ اس کے تین بیٹے مسلمان ہوگئے تھے، خالد، ہشام اور ولید بن ولید (فتح القدیر)
Arapça tefsirler:
وَّمَهَّدْتُّ لَهٗ تَمْهِیْدًا ۟ۙ
اور میں نے اسے بہت کچھ کشادگی دے رکھی ہے.(1)
(1) یعنی مال و دولت میں ریاست و سرداری میں اور درازی عمر میں۔
Arapça tefsirler:
ثُمَّ یَطْمَعُ اَنْ اَزِیْدَ ۟ۙ
پھر بھی اس کی چاہت ہے کہ میں اسے اور زیاده دوں.(1)
(1) یعنی کفرو معصیت کے باوجود، اس کی خواہش ہے کہ میں اسے زیادہ دوں۔
Arapça tefsirler:
كَلَّا ؕ— اِنَّهٗ كَانَ لِاٰیٰتِنَا عَنِیْدًا ۟ؕ
نہیں نہیں، وه ہماری آیتوں کا مخالف ہے.(1)
(1) یعنی میں اسے زیادہ نہیں دونگا۔
(2) یہ کلا کی علت ہے۔ عنید اس شخص کو کہتے ہیں جو جاننے کے باوجود حق کی مخالفت کرے اور اس کو رد کرے۔
Arapça tefsirler:
سَاُرْهِقُهٗ صَعُوْدًا ۟ؕ
عنقریب میں اسے ایک سخت چڑھائی چڑھاؤں گا.(1)
(1) یعنی ایسے عذاب میں مبتلا کروں گا جس کا برداشت کرنا نہایت سخت ہوگا، بعض کہتے ہیں، جہنم میں آگ کا پہاڑ ہوگا جس پر اس کو چڑھایا جائے گا۔ ارھاق کے معنی ہیں۔ انسان پر بھاری چیز لاد دینا۔ (فتح القدیر)
Arapça tefsirler:
اِنَّهٗ فَكَّرَ وَقَدَّرَ ۟ۙ
اس نے غور کرکے تجویز کی.(1)
(1) یعنی قرآن اور نبی (صلى الله عليه وسلم) کا پیغام سن کر، اس نے اس امر پر غور کیا کہ میں اس کا جواب دوں؟ اور اپنے جی میں اس نے وہ تیار کیا۔
Arapça tefsirler:
فَقُتِلَ كَیْفَ قَدَّرَ ۟ۙ
اسے ہلاکت ہو کیسی (تجویز) سوچی؟
Arapça tefsirler:
ثُمَّ قُتِلَ كَیْفَ قَدَّرَ ۟ۙ
وه پھر غارت ہو کس طرح اندازه کیا.(1)
(1) یہ اس کے حق میں بد دعائیہ کلمے ہیں، کہ ہلاک ہو، مارا جائے، کیا بات اس نے سوچی ہے؟
Arapça tefsirler:
ثُمَّ نَظَرَ ۟ۙ
اس نے پھر دیکھا.(1)
(1) یعنی پھر غور کیا کہ قرآن کا رو کس طرح ممکن ہے۔
Arapça tefsirler:
ثُمَّ عَبَسَ وَبَسَرَ ۟ۙ
پھر تیوری چڑھائی اور منھ بنایا.(1)
(1) یعنی جواب سوچتے وقت چہرے کی سلوٹیں بدلیں، اور منہ بسورا، جیسا کہ عمومًا کسی مشکل بات پر غور کرتے وقت آدمی ایسا کرتا ہے۔
Arapça tefsirler:
ثُمَّ اَدْبَرَ وَاسْتَكْبَرَ ۟ۙ
پھر پیچھے ہٹ گیا اور غرور کیا.(1)
(1) یعنی حق سے اعرض کیا اور ایمان لانے سے تکبر کیا۔
Arapça tefsirler:
فَقَالَ اِنْ هٰذَاۤ اِلَّا سِحْرٌ یُّؤْثَرُ ۟ۙ
اور کہنے لگا تو یہ صرف جادو ہے جو نقل کیا جاتا ہے.(1)
(1) یعنی کسی سے یہ سیکھ آیا ہے اور وہاں سے نقل کر لایا ہے اور دعویٰ کر دیا کہ اللہ کا نازل کردہ ہے۔
Arapça tefsirler:
اِنْ هٰذَاۤ اِلَّا قَوْلُ الْبَشَرِ ۟ؕ
سوائے انسانی کلام کے کچھ بھی نہیں ہے.
Arapça tefsirler:
سَاُصْلِیْهِ سَقَرَ ۟
میں عنقریب اسے دوزخ میں ڈالوں گا.
Arapça tefsirler:
وَمَاۤ اَدْرٰىكَ مَا سَقَرُ ۟ؕ
اور تجھے کیا خبر کہ دوزخ کیا چیز ہے؟(1)
(1) دوزخ کے ناموں یا درجات ایک کا نام سَقَرُ بھی ہے۔
Arapça tefsirler:
لَا تُبْقِیْ وَلَا تَذَرُ ۟ۚ
نہ وه باقی رکھتی ہے نہ چھوڑتی ہے.(1)
(1) ان کے جسموں پر گوشت چھوڑے گی نہ ہڈی، یا مطلب ہے جہنمیوں کو زندہ چھوڑے گی نہ مردہ'لا یموت فیھا و لا یحیٰ
Arapça tefsirler:
لَوَّاحَةٌ لِّلْبَشَرِ ۟ۚ
کھال کو جھلسا دیتی ہے.
Arapça tefsirler:
عَلَیْهَا تِسْعَةَ عَشَرَ ۟ؕ
اور اس میں انیس (فرشتے مقرر) ہیں.(1)
(1) یعنی جہنم پر بطور دربان ١٩ فرشتے مقرر ہیں
Arapça tefsirler:
وَمَا جَعَلْنَاۤ اَصْحٰبَ النَّارِ اِلَّا مَلٰٓىِٕكَةً ۪— وَّمَا جَعَلْنَا عِدَّتَهُمْ اِلَّا فِتْنَةً لِّلَّذِیْنَ كَفَرُوْا ۙ— لِیَسْتَیْقِنَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْكِتٰبَ وَیَزْدَادَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِیْمَانًا وَّلَا یَرْتَابَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْكِتٰبَ وَالْمُؤْمِنُوْنَ ۙ— وَلِیَقُوْلَ الَّذِیْنَ فِیْ قُلُوْبِهِمْ مَّرَضٌ وَّالْكٰفِرُوْنَ مَاذَاۤ اَرَادَ اللّٰهُ بِهٰذَا مَثَلًا ؕ— كَذٰلِكَ یُضِلُّ اللّٰهُ مَنْ یَّشَآءُ وَیَهْدِیْ مَنْ یَّشَآءُ ؕ— وَمَا یَعْلَمُ جُنُوْدَ رَبِّكَ اِلَّا هُوَ ؕ— وَمَا هِیَ اِلَّا ذِكْرٰی لِلْبَشَرِ ۟۠
ہم نے دوزخ کے داروغے صرف فرشتے رکھے ہیں۔ اور ہم نے ان کی تعداد صرف کافروں کی آزمائش کے لیے مقرر کی ہے(1) تاکہ اہل کتاب یقین کرلیں(2)، اوراہل ایمان کے ایمان میں اضافہ ہو جائے(3) اور اہل کتاب اور اہل ایمان شک نہ کریں اور جن کے دلوں میں بیماری ہے وه اور کافر کہیں کہ اس بیان سے اللہ تعالیٰ کی کیا مراد ہے(4)؟ اسی طرح اللہ تعالیٰ جسے چاہتا ہے گمراه کرتا ہے اور جسے چاہتا ہے ہدایت دیتا ہے(5)۔ تیرے رب کے لشکروں کو اس کے سوا کوئی نہیں جانتا(6)، یہ تو کل بنی آدم کے لیے سراسر پند ونصیحت ہے.(7)
(1) یہ مشرکین قریش کا رد ہے، جب جہنم کے دروغوں کا اللہ نے ذکر فرمایا تو ابو جہل نے جماعت قریش کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کیا تم میں سے ہر دس آدمیوں کا گروپ، ایک ایک فرشتے کے لئے کافی نہیں ہوگا، بعض کہتے ہیں کہ کالدہ نامی شخص نے اپنی طاقت پر بڑا گھمنڈ تھا، کہا، تم سب صرف دو فرشتے سنبھال لینا، ١٧ فرشتوں کو تو میں اکیلا ہی کافی ہوں۔ کہتے ہیں اس نے رسول اللہ (صلى الله عليه وسلم) کو کشتی کا بھی کئی مرتبہ چلینج دیا اور ہر مرتبہ شکست کھائی مگر ایمان نہیں لایا، کہتے ہیں اس کے علاوہ رکانہ بن عبد یزید کے ساتھ بھی آپ (صلى الله عليه وسلم) نے کشتی لڑی تھی لیکن وہ شکست کھا کر مسلمان ہوگئے تھے (ابن کثیر) مطلب یہ کہ یہ تعداد بھی ان کے مذاق یا آزمائش کا سبب بن گئی۔
(2) یعنی جان لیں کہ رسول برحق ہے اور اس نے وہی بات کی ہے جو پچھلی کتابوں میں بھی درج ہے۔
(3) کہ اہل کتاب نے ان کے پیغمبر کی بات کی تصدیق کی ہے ۔
(4) بیمار دلوں سے مراد منافقین ہیں یا پھر وہ جن کے دلوں میں شکوک تھے کیونکہ مکہ میں منافقین نہیں تھے۔ یعنی یہ پوچھیں گے کہ اس تعداد کو یہاں ذکر کرنے میں اللہ کی کیا حکمت ہے؟
(5) یعنی گذشتہ گمراہی کی طرح جسے چاہتا ہے گمراہ اور جسے چاہتا ہے، راہ یاب کر دیتا ہے، اس میں حکمت بالغہ ہوتی ہے اسے صرف اللہ ہی جانتا ہے۔
(6) یعنی کفار و مشرکین سمجھتے ہیں کہ جہنم میں 19 فرشتے ہی تو ہیں، جن پر قابو پانا کون سا مشکل کام ہے؟ لیکن ان کو معلوم نہیں کہ رب کے لشکر تو اتنے ہیں جنہیں اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا ہی نہیں۔ صرف فرشتے ہی اتنی تعداد میں ہیں کہ 70 ہزار فرشتے روزانہ اللہ کی عبادت کے لئے بیت المعمور میں داخل ہوتے ہیں، پھر قیامت تک ان کی باری نہیں آئے گی۔ (صحیح بخاری)
(7) یعنی یہ جہنم اور اس پر مقرر فرشتے، انسانوں کی پند و نصیحت کے لئے ہیں کہ شاید وہ نافرمانیوں سے باز آجائیں۔
Arapça tefsirler:
كَلَّا وَالْقَمَرِ ۟ۙ
سچ کہتا ہوں(1) قسم ہے چاند کی.(2)
(1) کلا یہ اہل مکہ کے خیالات کی نفی ہے یعنی جو وہ سمجھتے ہیں کہ ہم فرشتوں کو مغلوب کر لیں گے ہر گز ایسا نہیں ہوگا۔
Arapça tefsirler:
وَالَّیْلِ اِذْ اَدْبَرَ ۟ۙ
اور رات کی جب وه پیچھے ہٹے.
Arapça tefsirler:
وَالصُّبْحِ اِذَاۤ اَسْفَرَ ۟ۙ
اور صبح کی جب کہ روشن ہو جائے.
Arapça tefsirler:
اِنَّهَا لَاِحْدَی الْكُبَرِ ۟ۙ
کہ (یقیناً وه جہنم) بڑی چیزوں میں سے ایک ہے.(1)
(1) یہ جواب قسم ہے کُبَر، کُبْرَیٰ کی جمع ہے تین نہایت اہم چیزوں کی قسموں کے بعد اللہ نے جہنم کی بڑائی اور ہولناکی کو بیان کیا ہے جس سے اس کی بڑائی میں کوئی شک نہیں رہتا۔
Arapça tefsirler:
نَذِیْرًا لِّلْبَشَرِ ۟ۙ
بنی آدم کو ڈرانے والی.
Arapça tefsirler:
لِمَنْ شَآءَ مِنْكُمْ اَنْ یَّتَقَدَّمَ اَوْ یَتَاَخَّرَ ۟ؕ
(یعنی) اسے(1) جو تم میں سے آگے بڑھنا چاہے یا پیچھے ہٹنا چاہے.(2)
(1) یعنی یہ جہنم ڈرانے والی ہے یا نذیر سے مراد نبی کریم (صلى الله عليه وسلم) ہیں یا قرآن بھی اپنے بیان کردہ وعد و وعید کے اعتبار سے انسانوں کے لئے نذیر ہے۔
(2) یعنی ایمان واطاعت میں آگے بڑھنا چاہیے یا اس سے پیچھے ہٹنا چاہیے مطلب ہے کہ انداز ہر ایک کے لیے ہے جو ایمان لائے یا کفر کرے۔
Arapça tefsirler:
كُلُّ نَفْسٍ بِمَا كَسَبَتْ رَهِیْنَةٌ ۟ۙ
ہر شخص اپنے اعمال کے بدلے میں گروی ہے.(1)
(1) رہن گروی کو کہتے ہیں یعنی ہر شخص اپنے عمل کا گروی ہے، وہ عمل اسے عذاب سے چھڑا لے گا، (اگر نیک ہوگا) یا ہلاک کروا دے گا۔ (اگر برا ہے)
Arapça tefsirler:
اِلَّاۤ اَصْحٰبَ الْیَمِیْنِ ۟ؕۛ
مگر دائیں ہاتھ والے.(1)
(1) یعنی وہ اپنے گناہوں کے اسیر نہیں ہوں گے بلکہ اپنے نیک اعمال کی وجہ سے آزاد ہونگے۔
Arapça tefsirler:
فِیْ جَنّٰتٍ ۛ۫— یَتَسَآءَلُوْنَ ۟ۙ
کہ وه بہشتوں میں (بیٹھے ہوئے) گناه گاروں سے.
Arapça tefsirler:
عَنِ الْمُجْرِمِیْنَ ۟ۙ
سوال کرتے ہوں گے.(1)
(1) فی الجنات،اصحاب الیمین سے غال ہےاہل جنت بالاخانوں میں بیٹھے، جہنمیوں سے سوال کریں گے۔
Arapça tefsirler:
مَا سَلَكَكُمْ فِیْ سَقَرَ ۟
تمہیں دوزخ میں کس چیز نے ڈاﻻ.
Arapça tefsirler:
قَالُوْا لَمْ نَكُ مِنَ الْمُصَلِّیْنَ ۟ۙ
وه جواب دیں گے کہ ہم نمازی نہ تھے.
Arapça tefsirler:
وَلَمْ نَكُ نُطْعِمُ الْمِسْكِیْنَ ۟ۙ
نہ مسکینوں کو کھانا کھلاتے تھے.(1)
(1) نماز حقوق اللہ میں سے اور مساکین کو کھانا کھلانا حقوق العباد میں سے ہے مطلب یہ ہوا کہ ہم نے اللہ کے حقوق ادا کیے نہ بندوں کے۔
Arapça tefsirler:
وَكُنَّا نَخُوْضُ مَعَ الْخَآىِٕضِیْنَ ۟ۙ
اور ہم بحﺚ کرنے والے (انکاریوں) کا ساتھ دے کر بحﺚ مباحثہ میں مشغول رہا کرتے تھے.(1)
(1) یعنی کج بحثی اور گمراہی کی حمایت میں سرگرمی سے حصہ لیتے تھے۔
Arapça tefsirler:
وَكُنَّا نُكَذِّبُ بِیَوْمِ الدِّیْنِ ۟ۙ
اور روز جزا کو جھٹلاتے تھے.
Arapça tefsirler:
حَتّٰۤی اَتٰىنَا الْیَقِیْنُ ۟ؕ
یہاں تک کہ ہمیں موت آگئی.(1)
(1) یقین کے معنی موت کے ہیں، جیسے دوسرے مقام پر ہے۔ واعبد ربک حتی یاتیک الیقین» (الحجر: 99)
Arapça tefsirler:
فَمَا تَنْفَعُهُمْ شَفَاعَةُ الشّٰفِعِیْنَ ۟ؕ
پس انہیں سفارش کرنے والوں کی سفارش نفع نہ دے گی.(1)
(1) یعنی جو صفات مذکورہ کا حامل ہوگا، اسے کسی کی شفاعت بھی فائدہ نہیں پہنچائے گی، اس لئے کہ کفر کی وجہ سے محل شفاعت ہی نہیں ہوگا، شفاعت تو صرف ان کے لئے مفید ہوگی جو ایمان کی وجہ سے شفاعت کے قابل ہونگے۔اللہ کی طرف سے شفاعت کی اجازت بھی انہی کے لئے ملے گی نہ کہ ہر ایک کے لئے۔
Arapça tefsirler:
فَمَا لَهُمْ عَنِ التَّذْكِرَةِ مُعْرِضِیْنَ ۟ۙ
انہیں کیا ہو گیا ہے؟ کہ نصیحت سے منھ موڑ رہے ہیں.
Arapça tefsirler:
كَاَنَّهُمْ حُمُرٌ مُّسْتَنْفِرَةٌ ۟ۙ
گویا کہ وه بِدکے ہوئے گدھے ہیں.
Arapça tefsirler:
فَرَّتْ مِنْ قَسْوَرَةٍ ۟ؕ
جو شیر سے بھاگے ہوں.(1)
(1) یعنی یہ حق سے نفرت اور اعراض کرنے میں ایسے ہیں جیسے وحشی، خوف زدہ گدھے، شیر سے بھاگتے ہیں جب وہ ان کا شکار کرنا چاہیے۔قسورۃ'بمعنی شیر بعض نے تئر انداز معنی بھی کئے ہیں ۔
Arapça tefsirler:
بَلْ یُرِیْدُ كُلُّ امْرِئٍ مِّنْهُمْ اَنْ یُّؤْتٰی صُحُفًا مُّنَشَّرَةً ۟ۙ
بلکہ ان میں سے ہر شخص چاہتا ہے کہ اسے کھلی ہوئی کتابیں دی جائیں.(1)
(1) یعنی ہر ایک کے ہاتھ میں اللہ کی طرف سے ایک ایک کتاب مفتوح نازل ہو جس میں لکھا ہو کہ محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) اللہ کے رسول ہیں۔ بعض نے اس کا مفہوم یہ بیان کیا ہے کہ بغیر عمل کے یہ عذاب سے چھٹکارہ چاہتے ہیں، یعنی ہر ایک کو پروانہ نجات مل جائے۔ (ابن کثیر)
Arapça tefsirler:
كَلَّا ؕ— بَلْ لَّا یَخَافُوْنَ الْاٰخِرَةَ ۟ؕ
ہرگز ایسا نہیں (ہوسکتا بلکہ) یہ قیامت سے بے خوف ہیں.(1)
(1) یعنی ان کے فساد کی وجہ سے ان کا آخرت پر عدم ایمان اور اس کی تکذیب ہے جس نے انہیں بےخوف کر دیا ہے۔
Arapça tefsirler:
كَلَّاۤ اِنَّهٗ تَذْكِرَةٌ ۟ۚ
سچی بات تو یہ ہے کہ یہ (قرآن) ایک نصیحت ہے.(1)
(1) لیکن اس کے لئے جو اس قرآن کے واعظ اور نصیحت سے عبرت حاصل کرنا چاہے۔
Arapça tefsirler:
فَمَنْ شَآءَ ذَكَرَهٗ ۟ؕ
اب جو چاہے اس سے نصیحت حاصل کرے.
Arapça tefsirler:
وَمَا یَذْكُرُوْنَ اِلَّاۤ اَنْ یَّشَآءَ اللّٰهُ ؕ— هُوَ اَهْلُ التَّقْوٰی وَاَهْلُ الْمَغْفِرَةِ ۟۠
اور وه اس وقت نصیحت حاصل کریں گے جب اللہ تعالیٰ چاہے(1) ، وه اسی ﻻئق ہے کہ اس سے ڈریں اور اس ﻻئق بھی کہ وه بخشے.(2)
(1) یعنی اس قرآن سے ہدایت اور نصیحت اسے ہی حاصل ہوگی جسے اللہ چاہے گا۔
(2) یعنی وہ اللہ ہی اس لائق ہے اس سے ڈرا جائے اور وہی معاف کرنے کے اختیارات رکھتا ہے۔ اس لئے وہی اس بات کا مستحق ہے کہ اس کی اطاعت کی جائے اور اسکی نافرمانی سے بچا جائے تاکہ انسان اس کی مغفرت و رحمت کا سزاوار قرار پائے۔
Arapça tefsirler:
 
Anlam tercümesi Sure: Sûretu'l-Muddessir
Surelerin fihristi Sayfa numarası
 
Kur'an-ı Kerim meal tercümesi - Urduca Kur'an-ı Kerim Meali - Mealler fihristi

Urduca Kur'an-ı Kerim Meali- Tercüme Muhammed İbrahim Cunakiri, Medine-i Münevvere'deki Kral Fahd Kur'an-ı Kerim Basım Kompleksi tarafından yayınlanmıştır. Basım Yılı hicri 1417. Not: Belirtilen bazı ayetlerin tercümesi Ravad Tercüme Merkezi tarafından düzeltilmiştir. Değerlendirme, görüş belirtme ve gelişimin devamlı olabilmesi için orijinal tercümeye erişim sağlanmaktadır.

Kapat