Check out the new design

قۇرئان كەرىم مەنىلىرىنىڭ تەرجىمىسى - ئۇردۇچە تەرجىمىسى - مۇھەممەد جوناكرى * - تەرجىمىلەر مۇندەرىجىسى

XML CSV Excel API
Please review the Terms and Policies

مەنالار تەرجىمىسى سۈرە: مۆمىنۇن   ئايەت:
وَلَوْ رَحِمْنٰهُمْ وَكَشَفْنَا مَا بِهِمْ مِّنْ ضُرٍّ لَّلَجُّوْا فِیْ طُغْیَانِهِمْ یَعْمَهُوْنَ ۟
اور اگر ہم ان پر رحم فرمائیں اور ان کی تکلیفیں دور کردیں تو یہ تو اپنی اپنی سرکشی میں جم کر اور بہکنے لگیں.(1)
(1) اسلام کے خلاف ان کے دلوں میں جو بغض و عناد تھا اور کفر و شرک کی دلدل میں جس طرح وہ پھنسے ہوئے تھے، اس میں ان کا بیان ہے۔
ئەرەپچە تەپسىرلەر:
وَلَقَدْ اَخَذْنٰهُمْ بِالْعَذَابِ فَمَا اسْتَكَانُوْا لِرَبِّهِمْ وَمَا یَتَضَرَّعُوْنَ ۟
اور ہم نے انہیں عذاب میں بھی پکڑا تاہم یہ لوگ نہ تو اپنے پروردگار کے سامنے جھکے اور نہ ہی عاجزی اختیار کی.(1)
(1) عذاب سے مراد یہاں وہ شکست ہے جو جنگ بدر میں کفار مکہ کو ہوئی، جس میں ان کے ستر آدمی مارے گئے تھے یا وہ قحط سالی کا عذاب ہے جو نبی (صلى الله عليه وسلم) کی بد دعا کے نتیجے میں ان پر آیا تھا۔ آپ (صلى الله عليه وسلم) نے دعا فرمائی تھی «اللَّهُمَّ أَعِنِّي عَلَيْهِمْ بِسَبْعٍ كَسَبْعِ يُوسُفَ»، (البخاری، کتاب الدعوات، باب الدعاء، علی المشرکین، ومسلم، کتاب المساجد، باب استحباب القنوت فی جمیع الصلاة اذا نزلت بالمسلمین نازلة) ”اے اللہ، جس طرح حضرت یوسف کے زمانے میں سات سال قحط رہا، اسی طرح قحط سالی میں انہیں مبتلا کر کے ان کے مقابلے میں میری مدد فرما“ چنانچہ کفار مکہ اس قحط سالی میں مبتلا ہوگئے جس پر حضرت سفیان نبی (صلى الله عليه وسلم) کے پاس آئے اور انہیں اللہ کا اور رشتہ داری کا واسطہ دے کر کہا کہ اب تو ہم جانوروں کی کھالیں اور خون تک کھانے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ جس پر آیت نازل ہوئی (ابن کثیر)
ئەرەپچە تەپسىرلەر:
حَتّٰۤی اِذَا فَتَحْنَا عَلَیْهِمْ بَابًا ذَا عَذَابٍ شَدِیْدٍ اِذَا هُمْ فِیْهِ مُبْلِسُوْنَ ۟۠
یہاں تک کہ جب ہم نے ان پر سخت عذاب کا دروازه کھول دیا تو اسی وقت فوراً مایوس ہوگئے.(1)
(1) اس سے دنیا کا عذاب بھی مراد ہو سکتا ہے اور آخرت کا بھی، جہاں وہ تمام راحت اور خیر سے مایوس اور محروم ہوں گے اور تمام امیدیں منقطع ہو جائیں گی۔
ئەرەپچە تەپسىرلەر:
وَهُوَ الَّذِیْۤ اَنْشَاَ لَكُمُ السَّمْعَ وَالْاَبْصَارَ وَالْاَفْـِٕدَةَ ؕ— قَلِیْلًا مَّا تَشْكُرُوْنَ ۟
وه اللہ ہے جس نے تمہارے لئے کان اور آنکھیں اور دل پیدا کئے، مگر تم بہت (ہی) کم شکر کرتے ہو.(1)
(1) یعنی عقل و فہم اور سننے کی صلاحتیں عطا کیں تاکہ ان کے ذریعے سے وہ حق کو پہچانیں، سنیں اور اسے قبول کریں۔ یہی ان نعمتوں کا شکر ہے۔ مگر یہ شکر کرنے والے یعنی حق کو اپنانے والے کم ہی ہیں۔
ئەرەپچە تەپسىرلەر:
وَهُوَ الَّذِیْ ذَرَاَكُمْ فِی الْاَرْضِ وَاِلَیْهِ تُحْشَرُوْنَ ۟
اور وہی ہے جس نے تمہیں پیدا کرکے زمین میں پھیلا دیا اور اسی کی طرف تم جمع کئے جاؤ گے.(1)
(1) اس میں اللہ کی قدرت عظیمہ کا بیان ہے کہ جس طرح اس نے تمہیں پیدا کر کے مختلف اطراف میں پھیلا دیا ہے۔ تمہارے رنگ بھی ایک دوسرے سے مختلف، زبانیں بھی مختلف اور عادات و رسومات بھی مختلف۔ پھر ایک وقت آئے گا کہ تم سب کو زندہ کر کے وہ اپنی بارگاہ میں جمع فرمائے گا۔
ئەرەپچە تەپسىرلەر:
وَهُوَ الَّذِیْ یُحْیٖ وَیُمِیْتُ وَلَهُ اخْتِلَافُ الَّیْلِ وَالنَّهَارِ ؕ— اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ ۟
اور یہ وہی ہے جو جلاتا اور مارتا ہے اور رات دن کے ردوبدل(1) کا مختار بھی وہی ہے۔ کیا تم کو سمجھ بوجھ نہیں؟(2)
(1) یعنی رات کے بعد دن اور دن کے بعد رات کا آنا، پھر رات اور دن کا چھوٹا بڑا ہونا۔
(2) جس سے تم یہ سمجھ سکو کہ یہ سب کچھ اس ایک اللہ کی طرف سے ہے جو ہرچیز پر غالب ہے اور اس کے سامنے ہرچیز جھکی ہے۔
ئەرەپچە تەپسىرلەر:
بَلْ قَالُوْا مِثْلَ مَا قَالَ الْاَوَّلُوْنَ ۟
بلکہ ان لوگوں نے بھی ویسی ہی بات کہی جو اگلے کہتے چلے آئے.
ئەرەپچە تەپسىرلەر:
قَالُوْۤا ءَاِذَا مِتْنَا وَكُنَّا تُرَابًا وَّعِظَامًا ءَاِنَّا لَمَبْعُوْثُوْنَ ۟
کہ کیا جب ہم مر کر مٹی اور ہڈی ہوجائیں گے کیا پھر بھی ہم ضرور اٹھائے جائیں گے؟
ئەرەپچە تەپسىرلەر:
لَقَدْ وُعِدْنَا نَحْنُ وَاٰبَآؤُنَا هٰذَا مِنْ قَبْلُ اِنْ هٰذَاۤ اِلَّاۤ اَسَاطِیْرُ الْاَوَّلِیْنَ ۟
ہم سے اور ہمارے باپ دادوں سے پہلے ہی یہ وعده ہوتا چلا آیا ہے کچھ نہیں یہ تو صرف اگلے لوگوں کے افسانے ہیں.(1)
(1) اساطیر، اسطورة کی جمع ہے یعنی مسطرة مکتوبة لکھی ہوئی حکایتیں، کہانیاں۔ یعنی دوبارہ جی اٹھنے کا وعدہ کب سے ہوتا چلا آ رہا ہے، ہمارے آباؤ اجداد سے، لیکن ابھی تک روبہ عمل نہیں ہوا، جس کا صاف مطلب یہ ہے کہ یہ کہانیاں ہیں جو پہلے لوگوں نے اپنی کتابوں میں لکھ دی ہیں جو نقل در نقل ہوتی چلی آ رہی ہیں جن کی کوئی حقیقت نہیں۔
ئەرەپچە تەپسىرلەر:
قُلْ لِّمَنِ الْاَرْضُ وَمَنْ فِیْهَاۤ اِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ ۟
پوچھیئے تو سہی کہ زمین اور اس کی کل چیزیں کس کی ہیں؟ بتلاؤ اگر جانتے ہو؟
ئەرەپچە تەپسىرلەر:
سَیَقُوْلُوْنَ لِلّٰهِ ؕ— قُلْ اَفَلَا تَذَكَّرُوْنَ ۟
فوراً جواب دیں گے کہ اللہ کی، کہہ دیجیئے کہ پھر تم نصیحت کیوں نہیں حاصل کرتے.
ئەرەپچە تەپسىرلەر:
قُلْ مَنْ رَّبُّ السَّمٰوٰتِ السَّبْعِ وَرَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمِ ۟
دریافت کیجیئے کہ ساتوں آسمان کا اور بہت باعظمت عرش کا رب کون ہے؟
ئەرەپچە تەپسىرلەر:
سَیَقُوْلُوْنَ لِلّٰهِ ؕ— قُلْ اَفَلَا تَتَّقُوْنَ ۟
وه لوگ جواب دیں گے کہ اللہ ہی ہے۔ کہہ دیجیئے کہ پھر تم کیوں نہیں ڈرتے؟(1)
(1) یعنی جب تمہیں تسلیم ہے کہ زمین کا اور اس میں موجود تمام اشیا کا خالق بھی ایک اللہ ہے آسمان اور عرش عظیم کا مالک بھی وہی ہے، تو پھر تمہیں یہ تسلیم کرنے میں تامل کیوں ہے کہ عبادت کے لائق بھی صرف وہی ایک اللہ ہے، پھر تم اس کی واحدانیت کو تسلیم کر کے اس کے عذاب سے بچنے کا اہتمام کیوں نہیں کرتے؟۔
ئەرەپچە تەپسىرلەر:
قُلْ مَنْ بِیَدِهٖ مَلَكُوْتُ كُلِّ شَیْءٍ وَّهُوَ یُجِیْرُ وَلَا یُجَارُ عَلَیْهِ اِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ ۟
پوچھیئے کہ تمام چیزوں کا اختیار کس کے ہاتھ میں ہے؟ جو پناه دیتا ہے(1) اور جس کے مقابلے میں کوئی پناه نہیں دیا جاتا(2)، اگر تم جانتے ہو تو بتلا دو؟
(1) یعنی جس کی حفاظت کرنا چاہے اسے اپنی پناہ میں لے لے، کیا اسے کوئی نقصان پہنچا سکتا ہے۔
(2) یعنی جس کو وہ نقصان پہنچانا چاہے، کیا کائنات میں اللہ کے سوا کوئی ایسی ہستی ہے کہ وہ اسے نقصان سے بچا لے اور اللہ کے مقابلے میں اپنی پناہ میں لے لے؟۔
ئەرەپچە تەپسىرلەر:
سَیَقُوْلُوْنَ لِلّٰهِ ؕ— قُلْ فَاَنّٰی تُسْحَرُوْنَ ۟
یہی جواب دیں گے کہ اللہ ہی ہے، کہہ دیجیئے پھر تم کدھر سے جادو کر دیئے جاتے ہو؟(1)
(1) یعنی پھر تمہاری عقلوں کو کیا ہو گیا ہے کہ اس اعتراف اور علم کے باوجود تم دوسروں کو اس کی عبادت میں شریک کرتے ہو؟ قرآن کریم کی اس صراحت سے واضح ہے کہ مشرکین مکہ اللہ تعالٰی کی ربوبیت، اسکی خالقیت و مالکیت اور رزاقیت کے منکر نہیں تھے بلکہ وہ سب باتیں تسلیم کرتے تھے۔ انہیں صرف توحید الوہیت سے انکار تھا۔ یعنی عبادت صرف ایک اللہ کی نہیں کرتے تھے بلکہ اس میں دوسروں کو بھی شریک کرتے تھے اس لئے نہیں کہ آسمان و زمین کی تخلیق یا تدبیر میں کوئی اور بھی شریک ہے بلکہ صرف اس مغالطے کی بنا پر کہ یہ اللہ کے نیک بندے تھے ان کو اللہ نے اختیار دے رکھے ہیں اور ہم ان کے ذریعے سے اللہ کا قرب حاصل کرتے ہیں۔یہی مغالطہ آج کل کے مردہ پرست اہل بدعت کو ہے جس کی بنیاد پر وہ فوت شدگان کو مدد کے لئے پکارتے ، ان کے نام کی نذر نیاز دیتے اور ان کو اللہ کی عبادت میں شریک گردانتے ہیں۔ حالانکہ اللہ نے کہیں بھی یہ نہیں فرمایا کہ میں نے کسی فوت شدہ بزرگ، ولی یا نبی کو اختیارات دے رکھے ہیں، تم ان کے ذریعے سے میرا قرب حاصل کرو، یا انہیں مدد کے لئے پکارو، یا ن کے نام کی نذر نیاز دو۔اسی لئے اللہ نے آگے فرمایا کہ ہم نے انہیں حق پہنچادیا۔ یعنی یہ اچھی طرح واضح کردیا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، اور یہ اگر اللہ کی عبادت میں دوسروں کو شریک کررہے ہیں، تو اس لئے نہیں کہ ان کے پاس اس کی کوئی دلیل ہے، نہیں، بلکہ محض ایک دوسرے کی دیکھا دیکھی اور آباء پرستی کی وجہ سے اس شرک کا ارتکاب کررہے ہیں۔ورنہ حقیقت میں یہ بالکل جھوٹے ہیں۔ نہ اس کی کوئی اولاد ہے نہ اس کا کوئی شریک ، اگر ایسا ہوتا، تو ہر شریک اپنے حصے کی مخلوق کا انتظام اپنی مرضی سے کرتااور ہر ایک شریک دوسرے پر غالب آنے کی کوشش کرتا۔ اور جب ایسا نہیں ہے اور نظام کائنات میں ایسی کشاکشی نہیں ہے تو یقیناً اللہ تعالیٰ ان تمام باتوں سے پاک اور برتر ہے، جو مشریکین اس کی بابت باور کراتے ہیں۔
ئەرەپچە تەپسىرلەر:
 
مەنالار تەرجىمىسى سۈرە: مۆمىنۇن
سۈرە مۇندەرىجىسى بەت نومۇرى
 
قۇرئان كەرىم مەنىلىرىنىڭ تەرجىمىسى - ئۇردۇچە تەرجىمىسى - مۇھەممەد جوناكرى - تەرجىمىلەر مۇندەرىجىسى

مۇھەممەد ئىبراھىم جوناكرى تەرجىمە قىلغان. ئىزاھات: پىكىر ئەركىنلىكى باھالاش ۋە تەرەققى قىلدۇرۇش مەقسىتىدە ئەسلى تەرجىمىدىنمۇ پايدىلىنىشقا رۇخسەت قىلىش بىلەن بىرگە رۇۋۋاد تەرجىمە مەركىزىدە تەرەققى قىلدۇرۇلغان.

تاقاش