قۇرئان كەرىم مەنىلىرىنىڭ تەرجىمىسى - ئۇردۇچە تەرجىمىسى * - تەرجىمىلەر مۇندەرىجىسى

XML CSV Excel API
Please review the Terms and Policies

مەنالار تەرجىمىسى ئايەت: (45) سۈرە: سۈرە ئەنكەبۇت
اُتْلُ مَاۤ اُوْحِیَ اِلَیْكَ مِنَ الْكِتٰبِ وَاَقِمِ الصَّلٰوةَ ؕ— اِنَّ الصَّلٰوةَ تَنْهٰی عَنِ الْفَحْشَآءِ وَالْمُنْكَرِ ؕ— وَلَذِكْرُ اللّٰهِ اَكْبَرُ ؕ— وَاللّٰهُ یَعْلَمُ مَا تَصْنَعُوْنَ ۟
جو کتاب آپ کی طرف وحی کی گئی ہے اسے پڑھئے(1) اور نماز قائم کریں(2)، یقیناً نماز بے حیائی اور برائی سے روکتی ہے(3)، بیشک اللہ کا ذکر بہت بڑی چیز ہے(4)، تم جو کچھ کر رہے ہو اس سے اللہ خبردار ہے.
(1) قرآن کریم کی تلاوت متعدد مقاصد کے لئے مطلوب ہے، محض اجر وثواب کے لئے، اس کے معانی ومطالب پر تدبرو تفکر کے لئے، تعلیم وتدریس کے لئے، اور وعظ ونصیحت کے لئے، اس حکم تلاوت میں ساری ہی صورتیں شامل ہیں۔
(2) کیونکہ نماز سے (بشرطیکہ نماز ہو) انسان کا تعلق خصوصی اللہ تعالیٰ کے ساتھ قائم ہو جاتا ہے، جس سے انسان کو اللہ تعالیٰ کی مدد حاصل ہوتی ہے جو زندگی کے ہر موڑ پر اس کے عزم وثبات کا باعث، اور ہدایت کا ذریعہ ثابت ہوتی ہے۔ اسی لئے قرآن کریم میں کہا گیاہے اے ایمان والو! صبر اور نماز سےمدد حاصل کرو (البقرۃ: 153) نمازاور صبر کوئی مرئی چیز تو ہے نہیں کہ انسان ان کا سہارا پکڑ کر ان سے مدد حاصل کر لے۔ یہ تو غیر مرئی چیز ہے۔ مطلب یہ ہے کہ ان کے ذریعے سے انسان کا اپنے رب کے ساتھ جو خصوصی ربط وتعلق پیدا ہوتا ہے وہ قدم قدم پر اس کی دستگیری اور رہنمائی کرتا ہے اسی لئے نبی (صلى الله عليه وسلم) کو رات کی تنہائی میں تہجد کی نماز بھی پڑھنے کی تاکید کی گئی، کیونکہ آپ (صلى الله عليه وسلم) کے ذمے جو عظیم کام سونپا گیا تھا، اس میں آپ (صلى الله عليه وسلم) کو اللہ کی مدد کی بہت زیادہ ضرورت تھی اور یہی وجہ ہے کہ خود آنحضرت (صلى الله عليه وسلم) کو بھی جب کوئی اہم مرحلہ درپیش ہوتا تو آپ (صلى الله عليه وسلم) نماز کا اہتمام فرماتے ”إِذَا حَزَبَهُ أَمْرٌ فَزِعَ إِلى الصَّلاةِ“ (مسند أحمد وأبو دود)
(3) یعنی، بے حیائی اور برائی کے روکنے کا سبب اور ذریعہ بنتی ہے جس طرح دواؤں کی مختلف تاثیرات ہیں اور کہا جاتا ہے کہ فلاں دوا فلاں بیماری کو روکتی ہے اور واقعتاً ایسا ہوتا ہے لیکن کب؟ جب دو باتوں کا التزام کیا جائے۔ ایک دوائی پابندی کے ساتھ اس طریقے اور شرائط کے ساتھ استعمال کیا جائےجو حکیم اور ڈاکٹر بتلائے۔ دوسرا پرہیز یعنی ایسی چیزوں سے اجتناب کیا جائے جو اس دوائی کے اثرات کو زائل کرنے والی ہوں۔ اسی طرح نماز کے اندر بھی یقیناً اللہ نے ایسی روحانی تاثیر رکھی ہے کہ یہ انسان کو بے حیائی اور برائی سے روکتی ہے لیکن اسی وقت، جب نماز کو سنت نبوی (صلى الله عليه وسلم) کے مطابق ان آداب اور شرائط کے ساتھ پڑھا جائے جو اس کی صحت وقبولیت کے لئے ضروری ہیں۔ مثلاً اس کے لئے پہلی چیز اخلاص ہے، ثانیاً طہارت قلب، یعنی نماز میں اللہ کے سوا کسی اور کی طرف التفات نہ ہو، ثالثاً باجماعت اوقات مقررہ پر اس کا اہتمام۔ رابعا ارکان صلوۃ (قراءت، رکوع، قومہ، سجدہ وغیرہ) میں اعتدال واطمینان، خامساً خشوع وخضوع اور رقت کی کیفیت۔ سادساً مواظبت یعنی پابندی کے ساتھ اس کا التزام، سابعاً رزق حلال کا اہتمام۔ ہماری نمازیں ان آداب وشرائط سے عاری ہیں، اس لئے ان کے وہ اثرات بھی ہماری زندگی میں ظاہر نہیں ہو رہے ہیں، جو قرآن کریم میں بتلائے گئے ہیں۔ بعض نے اس کے معنی امر کے کیے ہیں۔ یعنی نماز پڑھنے والے کو چاہئے کہ بے حیائی کے کاموں سے اور برائی سے رک جائے۔
(4) یعنی بے حیائی اور برائی سے روکنے میں اللہ کا ذکر، اقامت صلوٰۃ سے بھی زیادہ موثر ہے۔ اس لئے کہ آدمی جب تک نماز میں ہوتا ہے، برائی سے رکا رہتا ہے۔ لیکن بعد میں اس کی تاثیر کمزور ہو جاتی ہے، اس کے برعکس ہر وقت اللہ کا ذکر اس کے لئے ہر وقت برائی میں مانع رہتا ہے۔
ئەرەپچە تەپسىرلەر:
 
مەنالار تەرجىمىسى ئايەت: (45) سۈرە: سۈرە ئەنكەبۇت
سۈرە مۇندەرىجىسى بەت نومۇرى
 
قۇرئان كەرىم مەنىلىرىنىڭ تەرجىمىسى - ئۇردۇچە تەرجىمىسى - تەرجىمىلەر مۇندەرىجىسى

قۇرئان كەرىمنىڭ ئۇردۇچە تەرجىمىسىنى مۇھەممەت ئىبراھىم جوناكرى تەرجىمە قىلغان، ھىجىريە 1417-يىلى مەدىنە ۇنەۋۋەر پادىشاھ فەھد قۇرئان كەرىم بېسىپ تارقىتىش مەركىزى نەشىر قىلغان، ئىزاھات: پىكىر ئەركىنلىكى، باھالاش ۋە تەرەققى قىلدۇرۇش مەقسىتىدە ئەسلى تەرجىمىدىنمۇ پايدىلىنىشقا رۇخسەت قىلىش بىلەن بىرگە ئىشارەت قىلىنغان بەزى ئايەتلەرنىڭ تەرجىمىلىرى رۇۋۋاد تەرجىمە مەركىزىدە توغرىلانغان،

تاقاش