قۇرئان كەرىم مەنىلىرىنىڭ تەرجىمىسى - ئۇردۇچە تەرجىمىسى * - تەرجىمىلەر مۇندەرىجىسى

XML CSV Excel API
Please review the Terms and Policies

مەنالار تەرجىمىسى ئايەت: (9) سۈرە: سۈرە زۇمەر
اَمَّنْ هُوَ قَانِتٌ اٰنَآءَ الَّیْلِ سَاجِدًا وَّقَآىِٕمًا یَّحْذَرُ الْاٰخِرَةَ وَیَرْجُوْا رَحْمَةَ رَبِّهٖ ؕ— قُلْ هَلْ یَسْتَوِی الَّذِیْنَ یَعْلَمُوْنَ وَالَّذِیْنَ لَا یَعْلَمُوْنَ ؕ— اِنَّمَا یَتَذَكَّرُ اُولُوا الْاَلْبَابِ ۟۠
بھلا جو شخص راتوں کے اوقات سجدے اور قیام کی حالت میں (عبادت میں) گزارتا ہو، آخرت سے ڈرتا ہو اور اپنے رب کی رحمت کی امید رکھتا ہو(1) ، (اور جو اس کے برعکس ہو برابر ہو سکتے ہیں) بتاؤ تو علم والے اور بے علم کیا برابر کے ہیں(2)؟ یقیناً نصیحت وہی حاصل کرتے ہیں جو عقلمند ہوں۔ (اپنے رب کی طرف سے).(3)
(1) مطلب یہ ہے کہ ایک یہ کافر ومشرک ہے جس کا یہ حال ہے جو ابھی مذکور ہوا اور دوسرا وہ شخص ہے جو تنگی اور خوشی میں، رات کی گھڑیاں اللہ کے سامنے عاجزی اور فرماں برداری کا اظہار کرتے ہوئے، سجود وقیام میں گزارتا ہے۔ آخرت کا خوف بھی اس کے دل میں ہے اور رب کی رحمت کا امیدوار بھی ہے۔ یعنی خوف ورجا دونوں کیفیتوں سے وہ سرشار ہے، جو اصل ایمان ہے۔ کیا یہ دونوں برابر ہو سکتے ہیں؟ نہیں، یقیناً نہیں۔ خوف ورجا کے بارے میں حدیث ہے، حضرت انس (رضي الله عنه) بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک شخص کے پاس گئے جب کہ اس پر سکرات الموت کی کیفیت طاری تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا تو اپنے آپ کو کیسے پاتا ہے؟ اس نے کہا میں اللہ سے امید رکھتا ہوں اور اپنے گناہوں کی وجہ سے ڈرتا بھی ہوں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اس موقعے پر جس بندے کے دل میں یہ دونوں باتیں جمع ہو جائیں تواللہ تعالیٰ اسے وہ چیز عطا فرما دیتا ہے جس کی وہ امید رکھتا ہے اور اس سے اسے بچا لیتا ہے جس سے وہ ڈرتا ہے“۔ (ترمذي ، ابن ماجه، كتاب الزهد، باب ذكر الموت والاستعداد له)۔
(2) یعنی وہ جو جانتے ہیں کہ اللہ نے ثواب وعقاب کا جو وعدہ کیا ہے، وہ حق ہے اور وہ جو اس بات کو نہیں جانتے۔ یہ دونوں برابر نہیں۔ ایک عالم ہے اور ایک جاہل۔ جس طرح علم وجہل میں فرق ہے، اسی طرح عالم وجاہل برابر نہیں۔ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ عالم وغیر عالم کی مثال سے یہ سمجھانا مقصود ہو کہ جس طرح یہ دونوں برابر نہیں، اللہ کا فرماں بردار اور اس کا نافرمان، دونوں برابر نہیں۔ بعض نے اس کا مطلب یہ بیان کیا ہے کہ عالم سے مراد وہ شخص ہےجو علم کے مطابق عمل بھی کرتا ہے۔ کیوں کہ وہی علم سے فائدہ حاصل کرنے والا ہے اور جو عمل نہیں کرتا وہ گویا ایسے ہی ہے کہ اسے علم ہی نہیں ہے۔ اس اعتبار سے یہ عامل اور غیر عامل کی مثال ہے کہ یہ دونوں برابر نہیں۔
(3) اور یہ اہل ایمان ہی ہیں، نہ کہ کفار۔ گو وہ اپنے آپ کو صاحب دانش وبصیرت ہی سمجھتے ہوں۔ لیکن جب وہ اپنی عقل ودانش کو استعمال کرکے غور وتدبر ہی نہیں کرتے اور عبرت ونصیحت ہی حاصل نہیں کرتے تو ایسے ہی ہے گویا وہ چوپایوں کی طرح عقل ودانش سےمحروم ہیں۔
ئەرەپچە تەپسىرلەر:
 
مەنالار تەرجىمىسى ئايەت: (9) سۈرە: سۈرە زۇمەر
سۈرە مۇندەرىجىسى بەت نومۇرى
 
قۇرئان كەرىم مەنىلىرىنىڭ تەرجىمىسى - ئۇردۇچە تەرجىمىسى - تەرجىمىلەر مۇندەرىجىسى

قۇرئان كەرىمنىڭ ئۇردۇچە تەرجىمىسىنى مۇھەممەت ئىبراھىم جوناكرى تەرجىمە قىلغان، ھىجىريە 1417-يىلى مەدىنە ۇنەۋۋەر پادىشاھ فەھد قۇرئان كەرىم بېسىپ تارقىتىش مەركىزى نەشىر قىلغان، ئىزاھات: پىكىر ئەركىنلىكى، باھالاش ۋە تەرەققى قىلدۇرۇش مەقسىتىدە ئەسلى تەرجىمىدىنمۇ پايدىلىنىشقا رۇخسەت قىلىش بىلەن بىرگە ئىشارەت قىلىنغان بەزى ئايەتلەرنىڭ تەرجىمىلىرى رۇۋۋاد تەرجىمە مەركىزىدە توغرىلانغان،

تاقاش