ترجمة معاني القرآن الكريم - الترجمة الأردية * - فهرس التراجم

XML CSV Excel API
تنزيل الملفات يتضمن الموافقة على هذه الشروط والسياسات

ترجمة معاني آية: (100) سورة: يوسف
وَرَفَعَ اَبَوَیْهِ عَلَی الْعَرْشِ وَخَرُّوْا لَهٗ سُجَّدًا ۚ— وَقَالَ یٰۤاَبَتِ هٰذَا تَاْوِیْلُ رُءْیَایَ مِنْ قَبْلُ ؗ— قَدْ جَعَلَهَا رَبِّیْ حَقًّا ؕ— وَقَدْ اَحْسَنَ بِیْۤ اِذْ اَخْرَجَنِیْ مِنَ السِّجْنِ وَجَآءَ بِكُمْ مِّنَ الْبَدْوِ مِنْ بَعْدِ اَنْ نَّزَغَ الشَّیْطٰنُ بَیْنِیْ وَبَیْنَ اِخْوَتِیْ ؕ— اِنَّ رَبِّیْ لَطِیْفٌ لِّمَا یَشَآءُ ؕ— اِنَّهٗ هُوَ الْعَلِیْمُ الْحَكِیْمُ ۟
اور اپنے تخت پر اپنے ماں باپ(1) کو اونچا بٹھایا اور سب اس کے سامنے سجدے میں گر گئے(2)۔ تب کہا کہ اباجی! یہ میرے پہلے کے خواب کی تعبیر ہے(3) میرے رب نے اسے سچا کر دکھایا، اس نے میرے ساتھ بڑا احسان کیا جب کہ مجھے جیل خانے سے نکالا(4) اور آپ لوگوں کو صحرا سے لے آیا(5) اس اختلاف کے بعد جو شیطان نے مجھ میں اور میرے بھائیوں میں ڈال دیا (6)تھا۔ میرا رب جو چاہے اس کے لئے بہترین تدبیر کرنے واﻻ ہے۔ اور وه بہت علم وحکمت واﻻ ہے.
(1) بعض مفسرین کا خیال ہے کہ یہ سوتیلی ماں اور سگی خالہ تھیں کیونکہ یوسف (عليه السلام) کی حقیقی ماں بنیامین کی ولادت کے بعد فوت ہوگئی تھیں۔ حضرت یعقوب (عليه السلام) نے اس کی وفات کے بعد اس کی ہمشیرہ سے نکاح کر لیا تھا یہی خالہ اب حضرت یعقوب (عليه السلام) کے ساتھ مصر میں گئی تھیں (فتح القدیر) لیکن امام ابن جریرطبری نے اس کے برعکس یہ کہا ہے کہ یوسف (عليه السلام) کی والدہ فوت نہیں ہوئی تھیں اور وہی حقیقی والدہ تھیں۔ (ابن کثیر)
(2) بعض نے اس کا ترجمہ کیا ہے کہ ادب و تعظیم کے طور پر یوسف (عليه السلام) کے سامنے جھک گئے۔ لیکن «وَخَرُّوْا لَهٗ سُجَّدًا» (یوسف:100) کے الفاظ بتلاتے ہیں کہ وہ زمین پر یوسف (عليه السلام) کے سامنے سجدہ ریز ہوئے، یعنی یہ سجدہ، سجدہ ہی کے معنی میں ہے۔ تاہم یہ سجدہ، سجدہ تعظیمی ہے سجدہ عبادت نہیں اور سجدہ تعظیمی حضرت یعقوب (عليه السلام) کی شریعت میں جائز تھا۔ اسلام میں شرک کے سد باب کے لئے سجدہ تعظیمی کو بھی حرام کر دیا گیا ہے، اور اب سجدہ تعظیمی بھی کسی کے لئے جائز نہیں۔
(3) یعنی حضرت یوسف (عليه السلام) نے جو خواب میں دیکھا تھا اتنی آزمائشوں سے گزرنے کے بعد بالآخر اس کی تعبیر سامنے آئی کہ اللہ تعالٰی نے حضرت یوسف (عليه السلام) کو تخت شاہی پر بٹھایا اور والدین سمیت تمام بھائیوں نے اسے سجدہ کیا۔
(4) اللہ کے احسنات میں کنویں سے نکلنے کا ذکر نہیں کیا تاکہ بھائی شرمندہ نہ ہوں۔ یہ اخلاق نبوی ہے۔
(5) مصر جیسے متمدن علاقے کے مقابلے میں کنعان کی حیثیت ایک صحرا کی تھی، اس لئے اسے بَدُوْ سے تعبیر کیا۔
(6) یہ بھی اخلاق کریمانہ کا ایک نمونہ کہ بھائیوں کو ذرا مورد الزام نہیں ٹھہرایا اور شیطان کو اس کارستانی کا باعث قرار دیا۔
التفاسير العربية:
 
ترجمة معاني آية: (100) سورة: يوسف
فهرس السور رقم الصفحة
 
ترجمة معاني القرآن الكريم - الترجمة الأردية - فهرس التراجم

ترجمة معاني القرآن الكريم إلى اللغة الاردية، ترجمها محمد إبراهيم جوناكري. تم تصويبها بمعرفة مركز رواد الترجمة، ويتاح الإطلاع على الترجمة الأصلية لغرض إبداء الرأي والتقييم والتطوير المستمر.

إغلاق