Check out the new design

Translation of the Meanings of the Noble Qur'an - Urdu translation - Muhammad Junagarhi * - Translations’ Index

XML CSV Excel API
Please review the Terms and Policies

Translation of the meanings Surah: An-Noor   Ayah:
یُقَلِّبُ اللّٰهُ الَّیْلَ وَالنَّهَارَ ؕ— اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَعِبْرَةً لِّاُولِی الْاَبْصَارِ ۟
اللہ تعالیٰ ہی دن اور رات کو ردوبدل کرتا رہتا ہے(1) آنکھوں والوں کے لیے تو اس میں یقیناً بڑی بڑی عبرتیں ہیں.
(1) یعنی کبھی دن بڑے،راتیں چھوٹی اور کبھی اس کے برعکس۔ یا کبھی دن کی روشنی، کو بادلوں کی تاریکیوں سے اور رات کے اندھیروں کو چاند کی روشنی سے بدل دیتا ہے۔
Arabic explanations of the Qur’an:
وَاللّٰهُ خَلَقَ كُلَّ دَآبَّةٍ مِّنْ مَّآءٍ ۚ— فَمِنْهُمْ مَّنْ یَّمْشِیْ عَلٰی بَطْنِهٖ ۚ— وَمِنْهُمْ مَّنْ یَّمْشِیْ عَلٰی رِجْلَیْنِ ۚ— وَمِنْهُمْ مَّنْ یَّمْشِیْ عَلٰۤی اَرْبَعٍ ؕ— یَخْلُقُ اللّٰهُ مَا یَشَآءُ ؕ— اِنَّ اللّٰهَ عَلٰی كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ ۟
تمام کے تمام چلنے پھرنے والے جانداروں کو اللہ تعالیٰ ہی نے پانی سے پیدا کیا ہےان میں سے بعض تو اپنے پیٹ کے بل چلتے ہیں(1) ، بعض دو پاؤں پر چلتے ہیں(2)۔ بعض چار پاؤں پر چلتے ہیں(3)، اللہ تعالیٰ جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے(4)۔ بےشک اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے.
(1) جس طرح سانپ، مچھلی اور دیگر حشرات الارض کیڑے مکوڑے ہیں۔
(2) جیسے انسان اور پرند ہیں۔
(3) جیسے تمام چوپائے اور دیگر حیوانات ہیں۔
(4) یہ اشارہ اس بات کی طرف کہ بعض حیوانات ایسے بھی ہیں جو چار سے بھی زیادہ پاؤں رکھتے ہیں، جیسے کیکڑا، مکڑی اور بہت سے زمینی کیڑے۔
Arabic explanations of the Qur’an:
لَقَدْ اَنْزَلْنَاۤ اٰیٰتٍ مُّبَیِّنٰتٍ ؕ— وَاللّٰهُ یَهْدِیْ مَنْ یَّشَآءُ اِلٰی صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍ ۟
بلاشک و شبہ ہم نے روشن اور واضح آیتیں اتار دی ہیں اللہ تعالیٰ جسے چاہے سیدھی راه دکھا دیتا ہے.(1)
(1) آيَاتٌ مُبَيِّنَاتٌ سے مراد قرآن کریم ہے۔ جس میں ہر چیز کا بیان ہے جس کا تعلق انسان کے دین و اخلاق سے ہے جس پر اس کی فلاح و سعادت کا انحصار ہے۔ «مَا فَرَّطْنَا فِي الْكِتَابِ مِنْ شَيْءٍ» (الأنعام - 138) ہم نے کتاب میں کسی چیز کے بیان میں کوتاہی نہیں کی)۔ جسے ہدایت نصیب ہونی ہوتی ہے، اللہ تعالیٰ اسے نظر صحیح اور قلب صادق عطا فرما دیتا ہے جس سے اس کے لئے ہدایت کا راستہ کھل جاتا ہے۔ صراط مستقیم سے مراد یہی ہدایت کا راستہ ہے جس میں کوئی کجی نہیں، اسے اختیار کرکے انسان اپنی منزل مقصود جنت تک پہنچ جاتا ہے۔
Arabic explanations of the Qur’an:
وَیَقُوْلُوْنَ اٰمَنَّا بِاللّٰهِ وَبِالرَّسُوْلِ وَاَطَعْنَا ثُمَّ یَتَوَلّٰی فَرِیْقٌ مِّنْهُمْ مِّنْ بَعْدِ ذٰلِكَ ؕ— وَمَاۤ اُولٰٓىِٕكَ بِالْمُؤْمِنِیْنَ ۟
اور کہتے ہیں کہ ہم اللہ تعالیٰ اور رسول پر ایمان ﻻئے اور فرماں بردار ہوئے، پھر ان میں سے ایک فرقہ اس کے بعد بھی پھر جاتا ہے۔ یہ ایمان والے ہیں (ہی) نہیں.(1)
(1) یہ منافقین کا بیان ہے جو زبان سے اسلام کا اظہار کرتے تھے لیکن دلوں میں کفروعناد تھا یعنی اعتقاد صحیح سے محروم تھے۔ اس لئے زبان سے اظہار ایمان کے باوجود ان کے ایمان کی نفی کی گئی۔
Arabic explanations of the Qur’an:
وَاِذَا دُعُوْۤا اِلَی اللّٰهِ وَرَسُوْلِهٖ لِیَحْكُمَ بَیْنَهُمْ اِذَا فَرِیْقٌ مِّنْهُمْ مُّعْرِضُوْنَ ۟
جب یہ اس بات کی طرف بلائے جاتے ہیں کہ اللہ اور اس کا رسول ان کے جھگڑے چکا دے تو بھی ان کی ایک جماعت منھ موڑنے والی بن جاتی ہے.
Arabic explanations of the Qur’an:
وَاِنْ یَّكُنْ لَّهُمُ الْحَقُّ یَاْتُوْۤا اِلَیْهِ مُذْعِنِیْنَ ۟ؕ
ہاں اگر ان ہی کو حق پہنچتا ہو تو مطیع وفرماں بردار ہو کر اس کی طرف چلے آتے ہیں.(1)
(1) کیوں کہ انہیں یقین ہوتا ہے کہ عدالت نبوی (صلى الله عليه وسلم) سے جو فیصلہ صادر ہوگا، اس میں کسی کی رو رعایت نہیں ہوگی، اس لئے وہاں اپنا مقدمہ لے جانے سے ہی گریز کرتے ہیں۔ ہاں اگر وہ جانتے ہیں کہ مقدمے میں وہ حق پر ہیں اور ان ہی کے حق میں فیصلہ ہونے کا غالب امکان ہے، تو پھر خوشی خوشی وہاں آتے ہیں إِذْعَانٌ کے معنی ہوتے ہیں، اقرار اور انقیاد واطاعت کے۔
Arabic explanations of the Qur’an:
اَفِیْ قُلُوْبِهِمْ مَّرَضٌ اَمِ ارْتَابُوْۤا اَمْ یَخَافُوْنَ اَنْ یَّحِیْفَ اللّٰهُ عَلَیْهِمْ وَرَسُوْلُهٗ ؕ— بَلْ اُولٰٓىِٕكَ هُمُ الظّٰلِمُوْنَ ۟۠
کیا ان کے دلوں میں بیماری ہے؟ یا یہ شک وشبہ میں پڑے ہوئے ہیں؟ یا انہیں اس بات کا ڈر ہے کہ اللہ تعالیٰ اور اس کا رسول ان کی حق تلفی نہ کریں؟ بات یہ ہے کہ یہ لوگ خود ہی بڑے ﻇالم ہیں.(1)
(1) جب فیصلہ ان کے خلاف ہونے کا امکان ہوتا ہے تو اس سے اعراض وگریز کی وجہ بیان کی جارہی ہےکہ یا تو ان کے دلوں میں کفرونفاق کا روگ ہے یا انہیں نبوت محمدی میں شک ہے یا انہیں اس بات کا اندیشہ ہے کہ ان پر اللہ اور اس کا رسول (صلى الله عليه وسلم) ظلم کرے گا، حالانکہ ان کی طرف سے ظلم کا کوئی امکان ہی نہیں، بلکہ اصل حقیقت یہ ہے کہ خود ہی ظالم ہیں۔ امام شوکانی فرماتے ہیں کہ جب قضا و فیصلے کے لئے ایسے حاکم و قاضی کی طرف بلایا جائے جو عادل اور قرآن وسنت کا عالم ہو، تو اس کے پاس جانا ضروری ہے۔ البتہ اگر وہ قاضی کتاب وسنت کے علم اور ان کے دلائل سے بےبہرہ ہو تو اس کے پاس فیصلے کے لئے جانا ضروری نہیں۔
Arabic explanations of the Qur’an:
اِنَّمَا كَانَ قَوْلَ الْمُؤْمِنِیْنَ اِذَا دُعُوْۤا اِلَی اللّٰهِ وَرَسُوْلِهٖ لِیَحْكُمَ بَیْنَهُمْ اَنْ یَّقُوْلُوْا سَمِعْنَا وَاَطَعْنَا ؕ— وَاُولٰٓىِٕكَ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَ ۟
ایمان والوں کا قول تو یہ ہے کہ جب انہیں اس لئے بلایا جاتا ہے کہ اللہ اور اس کا رسول ان میں فیصلہ کردے تو وه کہتے ہیں کہ ہم نے سنا اور مان لیا(1) ۔ یہی لوگ کامیاب ہونے والے ہیں.
(1) یہ اہل کفرونفاق کے مقابلے میں اہل ایمان کے کردار وعمل کا بیان ہے۔
Arabic explanations of the Qur’an:
وَمَنْ یُّطِعِ اللّٰهَ وَرَسُوْلَهٗ وَیَخْشَ اللّٰهَ وَیَتَّقْهِ فَاُولٰٓىِٕكَ هُمُ الْفَآىِٕزُوْنَ ۟
جو بھی اللہ تعالیٰ کی، اس کے رسول کی فرماں برداری کریں، خوف الٰہی رکھیں اور اس کے عذابوں سے ڈرتے رہیں، وہی نجات پانے والے ہیں.(1)
(1) یعنی فلاح و کامیابی کے مستحق صرف وہ لوگ ہوں گے جو اپنے تمام معاملات میں اللہ اور رسول کے فیصلے کو خوش دلی سے قبول کرتے اور ان ہی کی اطاعت کرتے ہیں اور خشیت الٰہی اور تقویٰ سے متصف ہیں، نہ کہ دوسرے لوگ، جو ان صفات سے محروم ہیں۔
Arabic explanations of the Qur’an:
وَاَقْسَمُوْا بِاللّٰهِ جَهْدَ اَیْمَانِهِمْ لَىِٕنْ اَمَرْتَهُمْ لَیَخْرُجُنَّ ؕ— قُلْ لَّا تُقْسِمُوْا ۚ— طَاعَةٌ مَّعْرُوْفَةٌ ؕ— اِنَّ اللّٰهَ خَبِیْرٌ بِمَا تَعْمَلُوْنَ ۟
بڑی پختگی کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی قسمیں کھا کھا کر کہتے ہیں(1) کہ آپ کا حکم ہوتے ہی نکل کھڑے ہوں گے۔ کہہ دیجیئے کہ بس قسمیں نہ کھاؤ (تمہاری) اطاعت (کی حقیقت) معلوم ہے(2)۔ جو کچھ تم کر رہے ہو اللہ تعالیٰ اس سے باخبر ہے.(3)
(1) جَهْدَ أَيْمَانِهِمْ، میں جَهْدٌ فعل محذوف کا مصدر ہے جو بطور تاکید کے ہے، يَجْهَدُونَ أَيْمَانَهُمْ جَهْدًا یا یہ حال کی وجہ سے منصوب ہے یعنی مُجْتَهِدِينَ فِي أَيْمَانِهِمْ، مطلب یہ ہے کہ اپنی وسعت بھر قسمیں کھا کر کہتے ہیں (فتح القدیر)۔
(2) اور وہ یہ ہے کہ جس طرح تم قسمیں جھوٹی کھاتے ہو، تمہاری اطاعت بھی نفاق پر مبنی ہے۔ بعض نے یہ معنی کئے ہیں کہ تمہارا معاملہ طاعت معروفہ ہونا چاہیئے۔ یعنی معروف میں بغیر کسی قسم کے حلف کے اطاعت، جس طرح مسلمان کرتے ہیں، پس تم بھی ان کی مثل ہوجاؤ۔ (ابن کثیر)۔
(3) یعنی وہ تمہارے سب کے حالات سے باخبر ہے۔ کون فرمانبردار ہے اور کون نافرمان؟ پس حلف اٹھا کر اطاعت کے اظہار کرنے سے، جب کہ تمہارے دل میں اس کے خلاف عزم ہو، تم اللہ کو دھوکہ نہیں دے سکتے، اس لئے کہ وہ پوشیدہ ہے، پوشیدہ تر بات کو بھی جانتا ہے اور وہ تمہارے سینوں میں پلنے والے رازوں سے بھی آگاہ ہے اگرچہ تم زبان سے اس کے خلاف اظہار کرو!۔
Arabic explanations of the Qur’an:
 
Translation of the meanings Surah: An-Noor
Surahs’ Index Page Number
 
Translation of the Meanings of the Noble Qur'an - Urdu translation - Muhammad Junagarhi - Translations’ Index

Translated by Muhammad Ibrahim Junagarhi and developed under the supervision of the Rowwad Translation Center. The original translation is available for the purpose of expressing an opinion, evaluation, and continuous development.

close