Translation of the Meanings of the Noble Qur'an - Urdu Translation * - Translations’ Index

XML CSV Excel API
Please review the Terms and Policies

Translation of the meanings Ayah: (9) Surah: Al-Ahzāb
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اذْكُرُوْا نِعْمَةَ اللّٰهِ عَلَیْكُمْ اِذْ جَآءَتْكُمْ جُنُوْدٌ فَاَرْسَلْنَا عَلَیْهِمْ رِیْحًا وَّجُنُوْدًا لَّمْ تَرَوْهَا ؕ— وَكَانَ اللّٰهُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ بَصِیْرًا ۟ۚ
اے ایمان والو! اللہ تعالیٰ نے جو احسان تم پر کیا اسے یاد کرو جبکہ تمہارے مقابلے کو فوجوں پر فوجیں آئیں پھر ہم نے ان پر تیز وتند آندھی اور ایسے لشکر بھیجے جنہیں تم نے دیکھا ہی نہیں(1) ، اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ تعالیٰ سب کچھ دیکھتا ہے.
(1) ان آیات میں غزوۂ احزاب کی کچھ تفصیل ہے جو 5 ہجری میں پیش آیا اسے احزاب اس لئے کہتے ہیں کہ اس موقعے پر تمام اسلام دشمن گروہ جمع ہو کر مسلمانوں کے مرکز مدینہ پر حملہ آور ہوئے تھے۔ احزاب حزب (گروہ) کی جمع ہے۔ اسے جنگ خندق بھی کہتے ہیں، اس لئے کہ مسلمانوں نے اپنے بچاؤ کے لئے مدینے کے اطراف میں خندق کھودی تھی تاکہ دشمن مدینے کے اندر نہ آسکیں۔ اس کی مختصر تفصیل اس طرح ہے کہ یہودیوں کے قبیلے بنو نضیر، جس کو رسول اللہ (صلى الله عليه وسلم) نے اس کی مسلسل بدعہدی کی وجہ سے مدینہ سے جلا وطن کردیا تھا، یہ قبیلہ خیبر میں جا آباد ہوا، اس نے کفار مکہ کو مسلمانوں پر حملہ آور ہونے کے لئے تیار کیا،اسی طرح غطفان وغیرہ قبائل نجد کو بھی امداد کا یقین دلا کر آمادۂ قتال کیا اور یوں یہ یہودی اسلام اور مسلمانوں کے تمام دشمنوں کو اکھٹا کرکے مدینے پر حملہ آور ہونے میں کامیاب ہوگئے۔ مشرکین مکہ کی قیادت ابوسفیان کے پاس تھی، انہوں نے احد کے آس پاس پڑاؤ ڈال کر تقریباً مدینے کا محاصرہ کر لیا، ان کی مجموعی تعداد 10 ہزار تھی، جب کہ مسلمان تین ہزار تھے۔ علاوہ ازیں جنوبی رخ پر یہودیوں کا تیسرا قبیلہ بنو قریظہ آباد تھا، جس سے ابھی تک مسلمانوں کا معاہدہ قائم اور وہ مسلمانوں کی مدد کرنے کا پابند تھا۔ لیکن اسے بھی بنو نضیر کے یہودی سردار حیی بن اخطب نےورغلا کر مسلمانوں پر کاری ضرب لگانے کے حوالے سے، اپنے ساتھ ملا لیا، یوں مسلمان چاروں طرف سے دشمن کے نرغے میں گھر گئے۔ اس موقع پر حضرت سلمان فارسی ! کے مشورے سے خندق کھودی گئی، جس کی وجہ سے دشمن کا لشکر مدینے سے اندر نہیں آسکا اور مدینے کے باہر قیام پذیر رہا۔ تاہم مسلمان اس محاصرے اور دشمن کی متحدہ یلغارسے سخت خوفزدہ تھے۔ کم وبیش ایک مہینے تک یہ محاصرہ قائم رہا اور مسلمان سخت خوف اور اضطراب کے عالم میں مبتلا۔ بالآخر اللہ تعالیٰ نے پردۂ غیب سے مسلمانوں کی مدد فرمائی ان آیات میں ان ہی سراسیمہ حالات اور امداد غیبی کا تذکرہ فرمایا گیا ہے۔ پہلے جُنُودٌ سے مراد کفار کی فوجیں ہیں، جو جمع ہو کر آئی تھیں۔ تیز وتند ہوا سے مراد وہ ہوا ہے جو سخت طوفان اور آندھی کی شکل میں آئی، جس نے ان کے خیموں کو اکھاڑ پھینکا، جانور رسیاں تڑا کر بھاگ کھڑے ہوئے، ہانڈیاں الٹ گئیں اور سب بھاگنے پر مجبور ہوگئے۔ یہ وہی ہوا تھی جس کی بابت حدیث میں آتا ہے، نُصِرْتُ بِالصَّبَا وَأُهْلِكَتْ عَادٌ بِالدَّبُورِ (صحيح بخاري ، كتاب الاستسقاء، باب نصرت بالصبا مسلم، باب في ريح الصبا والدبور) میری مدد صبا (مشرقی ہوا) سےکی گئی اور عاد دبور (پچھمی) ہوا سے ہلاک کیے گئے۔ وَجُنُودًا لَمْ تَرَوْهَا سے مراد فرشتے ہیں، جو مسلمانوں کی مدد کے لئے آئے۔ انہوں نے دشمن کےدلوں پر ایسا خوف اور دہشت طاری کر دی کہ انہوں نے وہاں سے جلد بھاگ جانے میں ہی اپنی عافیت سمجھی۔
Arabic explanations of the Qur’an:
 
Translation of the meanings Ayah: (9) Surah: Al-Ahzāb
Surahs’ Index Page Number
 
Translation of the Meanings of the Noble Qur'an - Urdu Translation - Translations’ Index

Translation of the Quran meanings into Urdu by Muhammad Ibrahim Gunakry. Corrected by supervision of Rowwad Translation Center. The original translation is available for suggestions, continuous evaluation and development.

close