Check out the new design

Traducción de los significados del Sagrado Corán - Traducción al urdu - Muhammad Gunakry * - Índice de traducciones

XML CSV Excel API
Please review the Terms and Policies

Traducción de significados Capítulo: Al-Shu'araa   Versículo:
وَاجْعَلْ لِّیْ لِسَانَ صِدْقٍ فِی الْاٰخِرِیْنَ ۟ۙ
اور میرا ذکر خیر پچھلے لوگوں میں بھی باقی رکھ.(1)
(1) یعنی جو لوگ میرے بعد قیامت تک آئیں گے، وہ میرا ذکر اچھے لفظوں میں کرتے رہیں، اس سےمعلوم ہوا کہ نیکیوں کی جزا اللہ تعالیٰ دنیا میں ذکر جمیل اور ثنائے حسن کی صورت میں بھی عطا فرماتا ہے۔ جیسے حضرت ابراہیم (عليه السلام) کا ذکر خیر ہرمذہب کے لوگ کرتے ہیں، کسی کو بھی ان کی عظمت و تکریم سےانکار نہیں ہے۔
Las Exégesis Árabes:
وَاجْعَلْنِیْ مِنْ وَّرَثَةِ جَنَّةِ النَّعِیْمِ ۟ۙ
مجھے نعمتوں والی جنت کے وارﺛوں میں سے بنادے.
Las Exégesis Árabes:
وَاغْفِرْ لِاَبِیْۤ اِنَّهٗ كَانَ مِنَ الضَّآلِّیْنَ ۟ۙ
اور میرے باپ کو بخش دے یقیناً وه گمراہوں میں سے تھا.(1)
(1) یہ دعا اس وقت کی تھی، جب ان پر یہ واضح نہیں تھا کہ مشرک (اللہ کے دشمن) کے لیے دعائے مغفرت جائز نہیں ،جب اللہ نے یہ واضح کردیا، تو انہوں نے اپنے باپ سے بھی بیزاری کا اظہار کردیا۔ (التوبة: 114)
Las Exégesis Árabes:
وَلَا تُخْزِنِیْ یَوْمَ یُبْعَثُوْنَ ۟ۙ
اور جس دن کے لوگ دوباره جلائے جائیں مجھے رسوا نہ کر.(1)
(1) یعنی تمام مخلوق کے سامنے میرا مواخذہ کرکے یا عذاب سے دوچار کرکے حدیث میں آتا ہے کہ قیامت والے دن جب حضرت ابراہیم (عليه السلام) اپنے والد کو برے حال میں دیکھیں گے، تو ایک مرتبہ پھر اللہ کی بارگاہ میں ان کے لیے مغفرت کی درخواست کریں گے اورفرمائیں گے یا اللہ ! اس سے زیادہ میرے لیے رسوائی اور کیا ہوگی؟ اللہ تعالیٰ فرمائے گاکہ میں نے جنت کافروں پر حرام کردی ہے۔ پھر ان کے باپ کو نجاست میں لتھڑے ہوئے بجو کی شکل میں جہنم میں ڈال دیا جائے گا۔ (صحيح بخاري، سورة الشعراء وكتاب الأنبياء ، باب قول الله واتخذ الله إبراهيم خليلا)۔
Las Exégesis Árabes:
یَوْمَ لَا یَنْفَعُ مَالٌ وَّلَا بَنُوْنَ ۟ۙ
جس دن کہ مال اور اوﻻد کچھ کام نہ آئے گی.
Las Exégesis Árabes:
اِلَّا مَنْ اَتَی اللّٰهَ بِقَلْبٍ سَلِیْمٍ ۟ؕ
لیکن فائده واﻻ وہی ہوگا جو اللہ تعالیٰ کے سامنے بے عیب دل لے کر جائے.(1)
(1) قلب سلیم یا بے عیب دل سے مراد وہ دل ہے جو شرک سے پاک ہو۔ یعنی قلب مومن۔ اس لیے کہ کافر اور منافق کا دل مریض ہوتا ہے۔ بعض کہتے ہیں، بدعت سے خالی اور سنت پر مطمئن دل، بعض کے نزدیک، دنیا کے مال و متاع کی محبت سے پاک دل اور بعض کے نزدیک، جہالت کی تاریکیوں اور اخلاقی رذالتوں سےپاک دل۔ یہ سارے مفہوم بھی صحیح ہوسکتے ہیں۔ اس لیے کہ قلب مومن مذکورہ تمام ہی برائیوں سے پاک ہوتا ہے۔
Las Exégesis Árabes:
وَاُزْلِفَتِ الْجَنَّةُ لِلْمُتَّقِیْنَ ۟ۙ
اور پرہیزگاروں کے لیے جنت بالکل نزدیک ﻻدی جائے گی.
Las Exégesis Árabes:
وَبُرِّزَتِ الْجَحِیْمُ لِلْغٰوِیْنَ ۟ۙ
اور گمراه لوگوں کے لیے جہنم ﻇاہر کردی جائے گی.(1)
(1) مطلب یہ ہے کہ جنت اور دوزخ میں دخول سے پہلے ان کو سامنے کردیا جائے گا۔ جس سےکافروں کے غم میں اور اہل ایمان کے سرور میں مزید اضافہ ہوجائے گا۔
Las Exégesis Árabes:
وَقِیْلَ لَهُمْ اَیْنَ مَا كُنْتُمْ تَعْبُدُوْنَ ۟ۙ
اور ان سے پوچھا جائے گا کہ جن کی تم پوجا کرتے رہے وه کہاں ہیں؟
Las Exégesis Árabes:
مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ ؕ— هَلْ یَنْصُرُوْنَكُمْ اَوْ یَنْتَصِرُوْنَ ۟ؕ
جو اللہ تعالیٰ کے سوا تھے(1) ، کیاوه تمہاری مدد کرتے ہیں؟ یا کوئی بدلہ لے سکتے ہیں.(2)
(1) یعنی تم سے عذاب ٹال دیں یا خود اپنے نفس کو اس سے بچالیں۔
Las Exégesis Árabes:
فَكُبْكِبُوْا فِیْهَا هُمْ وَالْغَاوٗنَ ۟ۙ
پس وه سب اور کل گمراه لوگ جہنم میں اوندھے منھ ڈال دیے جائیں گے.(1)
(1) یعنی معبودین اور عابدین سب کو مال ڈنگر کی طرح ایک دوسرے کے اوپر ڈال دیا جائے گا۔
Las Exégesis Árabes:
وَجُنُوْدُ اِبْلِیْسَ اَجْمَعُوْنَ ۟ؕ
اور ابلیس کے تمام کے تمام لشکر(1) بھی، وہاں.
(1) اس سے مراد وہ لشکر ہیں جو لوگوں کو گمراہ کرتے تھے۔
Las Exégesis Árabes:
قَالُوْا وَهُمْ فِیْهَا یَخْتَصِمُوْنَ ۟ۙ
آپس میں لڑتے جھگڑتے ہوئے کہیں گے.
Las Exégesis Árabes:
تَاللّٰهِ اِنْ كُنَّا لَفِیْ ضَلٰلٍ مُّبِیْنٍ ۟ۙ
کہ قسم اللہ کی! یقیناً ہم تو کھلی غلطی پر تھے.
Las Exégesis Árabes:
اِذْ نُسَوِّیْكُمْ بِرَبِّ الْعٰلَمِیْنَ ۟
جبکہ تمہیں رب العالمین کے برابر سمجھ بیٹھے تھے.(1)
(1) دنیا میں تو ہر ترشا ہوا پتھر اور قبر پر بنا ہوا خوش نما قبہ، مشرکوں کو خدائی اختیارات کاحامل نظر آتا ہے۔ لیکن قیامت کو پتہ چلے گا کہ یہ تو کھلی گمراہی تھی کہ وہ انہیں رب کے برابر سمجھتے رہے۔
Las Exégesis Árabes:
وَمَاۤ اَضَلَّنَاۤ اِلَّا الْمُجْرِمُوْنَ ۟
اور ہمیں تو سوا ان بدکاروں کے کسی اور نے گمراه نہیں کیا تھا.(1)
(1) یعنی وہاں جاکر احساس ہوگا کہ ہمیں دوسرے مجرموں نے گمراہ کیا۔ دنیا میں انہیں متوجہ کیا جاتا ہے کہ فلاں فلاں کام گمراہی ہے، بدعت ہے، شرک ہے تو نہیں مانتے، نہ غور وفکر سے کام لیتے ہیں کہ حق و باطل ان پر واضح ہوسکے۔
Las Exégesis Árabes:
فَمَا لَنَا مِنْ شَافِعِیْنَ ۟ۙ
اب تو ہمارا کوئی سفارشی بھی نہیں.
Las Exégesis Árabes:
وَلَا صَدِیْقٍ حَمِیْمٍ ۟
اور نہ کوئی (سچا) غم خوار دوست.(1)
(1) گناہ گار اہل ایمان کی سفارش تو اللہ کی اجازت کے بعد انبیا وصلحا بالخصوص حضرت نبی کریم (صلى الله عليه وسلم) فرمائیں گے۔ لیکن کافروں اور مشرکوں کے لیے سفارش کرنے کی کسی کو اجازت ہوگی نہ حوصلہ، اور نہ وہاں کوئی دوستی ہی کام آئے گی۔
Las Exégesis Árabes:
فَلَوْ اَنَّ لَنَا كَرَّةً فَنَكُوْنَ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ ۟
اگر کاش کہ ہمیں ایک مرتبہ پھر جانا ملتا تو ہم پکے سچے مومن بن جاتے.(1)
(1) اہل کفروشرک، قیامت کے روز دوبارہ دنیا میں آنے کی آرزو کریں گے تاکہ وہ اللہ تعالیٰ کی اطاعت کرکے اللہ کو خوش کرلیں۔ لیکن اللہ تعالیٰ نے دوسرے مقام پر فرمایا ہےکہ اگر انہیں دوبارہ بھی دنیا میں بھیج دیا جائے تو وہی کچھ کریں گے جو پہلے کرتے رہے تھے۔
Las Exégesis Árabes:
اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیَةً ؕ— وَمَا كَانَ اَكْثَرُهُمْ مُّؤْمِنِیْنَ ۟
یہ ماجرا یقیناً ایک زبردست نشانی ہے(1) ان میں سے اکثر لوگ ایمان ﻻنے والے نہیں.(2)
(1) یعنی حضرت ابراہیم (عليه السلام) کا بتوں کے بارے میں اپنی قوم سے مناظرہ و محاجہ اور اللہ تعالیٰ کی توحید کے دلائل، یہ اس بات کی واضح نشانی ہےکہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں۔
(2) بعض نے اس کا مرجع مشرکین مکہ یعنی قریش کو قرار دیا ہے۔ یعنی ان کی اکثریت ایمان لانے والی نہیں۔
Las Exégesis Árabes:
وَاِنَّ رَبَّكَ لَهُوَ الْعَزِیْزُ الرَّحِیْمُ ۟۠
یقیناً آپ کا پروردگار ہی غالب مہربان ہے.
Las Exégesis Árabes:
كَذَّبَتْ قَوْمُ نُوْحِ ١لْمُرْسَلِیْنَ ۟ۚۖ
قوم نوح نے بھی نبیوں کو جھٹلایا.(1)
(1) قوم نوح (عليه السلام) نے اگرچہ صرف اپنے پیغمبر حضرت نوح (عليه السلام) کی تکذیب کی تھی۔ مگر چونکہ ایک نبی کی تکذیب، تمام نبیوں کی تکذیب کے مترادف اور اس کو مستلزم ہے۔ اس لیے فرمایا کہ قوم نوح (عليه السلام) نے پیغمبروں کو جھٹلایا۔
Las Exégesis Árabes:
اِذْ قَالَ لَهُمْ اَخُوْهُمْ نُوْحٌ اَلَا تَتَّقُوْنَ ۟ۚ
جبکہ ان کے بھائی(1) نوح (علیہ السلام) نے کہا کہ کیا تمہیں اللہ کا خوف نہیں!
(1) بھائی اس لیے کہا کہ حضرت نوح (عليه السلام) ان ہی کی قوم کےایک فرد تھے۔
Las Exégesis Árabes:
اِنِّیْ لَكُمْ رَسُوْلٌ اَمِیْنٌ ۟ۙ
سنو! میں تمہاری طرف اللہ کا امانتدار رسول ہوں.(1)
(1) یعنی اللہ نے جو پیغام دے کر مجھے بھیجا ہے، وہ بلاکم و کاست تم تک پہنچانے والا ہوں، اس میں کمی بیشی نہیں کرتا۔
Las Exégesis Árabes:
فَاتَّقُوا اللّٰهَ وَاَطِیْعُوْنِ ۟ۚ
پس تمہیں اللہ سے ڈرنا چاہئے اور میری بات ماننی چاہئے.(1)
(1) یعنی میں تمہیں جو ایمان باللہ اور شرک نہ کرنے کی دعوت دے رہا ہوں، اس میں میری اطاعت کرو۔
Las Exégesis Árabes:
وَمَاۤ اَسْـَٔلُكُمْ عَلَیْهِ مِنْ اَجْرٍ ۚ— اِنْ اَجْرِیَ اِلَّا عَلٰی رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ ۟ۚ
میں تم سے اس پر کوئی اجر نہیں چاہتا، میرا بدلہ تو صرف رب العالمین کے ہاں ہے.(1)
(1) میں تمہیں جو تبلیغ کر رہا ہوں ، اس کا کوئی اجر تم سے نہیں مانگتا، بلکہ اس کا اجر رب العالمین ہی کے ذمے ہے جو قیامت کو وہ عطا فرمائے گا۔
Las Exégesis Árabes:
فَاتَّقُوا اللّٰهَ وَاَطِیْعُوْنِ ۟ؕ
پس تم اللہ کا خوف رکھو اور میری فرمانبرداری کرو.(1)
(1) یہ تاکید کے طور پر بھی ہے اور الگ الگ سبب کی بنا پر بھی، پہلے اطاعت کی دعوت، امانت داری کی بنیاد پر تھی اور اب یہ دعوت اطاعت عدم طمع کی وجہ سے ہے۔
Las Exégesis Árabes:
قَالُوْۤا اَنُؤْمِنُ لَكَ وَاتَّبَعَكَ الْاَرْذَلُوْنَ ۟ؕ
قوم نے جواب دیا کہ ہم تجھ پر ایمان ﻻئیں! تیری تابعداری تو رذیل لوگوں نے کی ہے.(1)
(1) الأَرْذَلُونَ، أَرْذَلُ کی جمع ہے جاہ و مال نہ رکھنے والے، اور اس کی وجہ سےمعاشرے میں کمتر سمجھے جانے والے اور ان ہی میں وہ لوگ بھی آجاتے ہیں جو حقیرسمجھے جانے والے پیشوں سے تعلق رکھتے ہیں۔
Las Exégesis Árabes:
 
Traducción de significados Capítulo: Al-Shu'araa
Índice de Capítulos Número de página
 
Traducción de los significados del Sagrado Corán - Traducción al urdu - Muhammad Gunakry - Índice de traducciones

Traducida por Muhammad Ibrahim Jonakri. Desarrollada bajo la supervisión del Centro Rowad Al-Taryamah. Se permite acceder a la traducción original con el propósito de brindar opiniones, evaluación y desarrollo continuo.

Cerrar