ترجمهٔ معانی قرآن کریم - ترجمه ى اردو * - لیست ترجمه ها

XML CSV Excel API
Please review the Terms and Policies

ترجمهٔ معانی آیه: (37) سوره: سوره بقره
فَتَلَقّٰۤی اٰدَمُ مِنْ رَّبِّهٖ كَلِمٰتٍ فَتَابَ عَلَیْهِ ؕ— اِنَّهٗ هُوَ التَّوَّابُ الرَّحِیْمُ ۟
آدم (علیہ السلام) نے اپنے رب سے چند باتیں سیکھ لیں(1) اور اللہ تعالیٰ نے ان کی توبہ قبول فرمائی، بےشک وہی توبہ قبول کرنے واﻻ اور رحم کرنے واﻻ ہے۔
(1) حضرت آدم (عليه السلام) جب پشیمانی میں ڈوبے دنیا میں تشریف لائے تو توبہ واستغفار میں مصروف ہوگئے۔ اس موقعے پر بھی اللہ تعالیٰ نے رہنمائی ودست گیری فرمائی اور وہ کلمات معافی سکھا دیئے جو (الاعراف) میں بیان کئے گئے ہیں «رَبَّنَا ظَلَمْنَا أَنْفُسَنَا وَإِنْ لَمْ تَغْفِرْ لَنَا وَتَرْحَمْنَا» الآية بعض حضرات یہاں ایک موضوع روایت کا سہارا لیتے ہوئے کہتے ہیں کہ حضرت آدم نے عرش الٰہی پر ”لا إِلهَ إِلا اللهُ مُحَمَّدٌ رَّسُولُ اللهِ“ لکھا ہوا دیکھا اور محمد رسول اللہ کے وسیلے سے دعا مانگی تو اللہ تعالیٰ نے انہیں معاف فرما دیا۔ یہ روایت بےسند ہے اور قرآن کے بھی معارض ہے۔ علاوہ ازیں اللہ تعالیٰ کے بتلائے ہوئے طریقے کے بھی خلاف ہے۔ تمام انبیا (عليهم السلام) نے ہمیشہ براہ راست اللہ سے دعائیں کی ہیں، کسی نبی، ولی، بزرگ کا واسطہ اور وسیلہ نہیں پکڑا، اس لئے نبی کریم (صلى الله عليه وسلم) سمیت تمام انبیا کا طریقہ دعا یہی رہا ہے کہ بغیر کسی واسطے اور وسیلے کے اللہ کی بارگاہ میں دعا کی جائے۔
تفسیرهای عربی:
 
ترجمهٔ معانی آیه: (37) سوره: سوره بقره
فهرست سوره ها شماره صفحه
 
ترجمهٔ معانی قرآن کریم - ترجمه ى اردو - لیست ترجمه ها

ترجمهٔ معانی قرآن کریم به اردو. ترجمه: محمد ابراهیم جوناکری. مراجعه و تصحیح زیر نظر مرکز ترجمهٔ رواد. ترجمهٔ اصلی به هدف اظهار نظر و ارزش‌گذاری و بهبود مستمر در معرض نظر خوانندگان قرار دارد

بستن