ترجمهٔ معانی قرآن کریم - ترجمه ى اردو * - لیست ترجمه ها

XML CSV Excel API
Please review the Terms and Policies

ترجمهٔ معانی آیه: (214) سوره: سوره شعراء
وَاَنْذِرْ عَشِیْرَتَكَ الْاَقْرَبِیْنَ ۟ۙ
اپنے قریبی رشتہ والوں کو ڈرا دے.(1)
(1) پیغمبر کی دعوت صرف رشتے داروں کے لیے نہیں، بلکہ پوری قوم کے لیے ہوتی ہے اور نبی (صلى الله عليه وسلم) تو پوری نسل انسانی کے لیے ہادی اور رہبر بن کر آئے تھے۔ قریبی رشتے داروں کو دعوت ایمان، دعوت عام کے منافی نہیں، بلکہ اسی کا ایک حصہ یا اس کا ایک ترجیحی پہلو ہے۔ جس طرح حضرت ابراہیم (عليه السلام) نے بھی سب سے پہلے اپنے باپ آزر کو توحید کی دعوت دی تھی۔ اس حکم کےبعد نبی (صلى الله عليه وسلم) صفاپہاڑی پر چڑھ گئے اور يَا صَبَاحَاهُ کہہ کر آواز دی۔ یہ کلمہ اس وقت بولا جاتا ہے جب دشمن اچانک حملہ کردے، اس کے ذریعے سے قوم کو خبردار کیا جاتا ہے۔ یہ کلمہ سن کر لوگ جمع ہوگئے، آپ نے قریش کے مختلف قبیلوں کے نام لے لے کر فرمایا، بتلاؤ اگر میں تمہیں یہ کہوں کہ اس پہاڑ کی پشت پر دشمن کا لشکر موجود ہے جو تم پر حملہ آور ہواچاہتا ہے، تو کیا تم مانو گے؟ سب نےکہا ہاں، یقیناً ہم تصدیق کریں گے۔ آپ (صلى الله عليه وسلم) نے فرمایا کہ مجھے اللہ نے نذیربنا کربھیجا ہے، میں تمہیں ایک سخت عذاب سے ڈراتا ہوں، اس پر ابو لہب نے کہا تَبًّا لَكَ أَمَا دَعَوْتَنَا إِلا لِهَذَا ”تیرے لیے ہلاکت ہو، کیا تو نے ہمیں اسی لیے بلایا تھا؟“ اس کے جواب میں سورۂ تبت نازل ہوئی (صحيح بخاري، تفسير سورة المسد) آپ (صلى الله عليه وسلم) نے اپنی بیٹی فاطمہ (رضی الله عنها) اور اپنی پھوپھی حضرت صفیہ (رضی الله عنها) کو بھی فرمایا، تم اللہ کے ہاں بچاؤ کا بندوبست کر لو، میں وہاں تمہارے کام نہیں آسکوں گا (صحيح مسلم كتاب الإيمان، باب وأنذر عشيرتك الأقربين)۔
تفسیرهای عربی:
 
ترجمهٔ معانی آیه: (214) سوره: سوره شعراء
فهرست سوره ها شماره صفحه
 
ترجمهٔ معانی قرآن کریم - ترجمه ى اردو - لیست ترجمه ها

ترجمهٔ معانی قرآن کریم به اردو. ترجمه: محمد ابراهیم جوناکری. مراجعه و تصحیح زیر نظر مرکز ترجمهٔ رواد. ترجمهٔ اصلی به هدف اظهار نظر و ارزش‌گذاری و بهبود مستمر در معرض نظر خوانندگان قرار دارد

بستن