Check out the new design

ترجمهٔ معانی قرآن کریم - ترجمه‌ى اردو - محمد جوناكرهى * - لیست ترجمه ها

XML CSV Excel API
Please review the Terms and Policies

ترجمهٔ معانی سوره: فصلت   آیه:
وَمِنْ اٰیٰتِهٖۤ اَنَّكَ تَرَی الْاَرْضَ خَاشِعَةً فَاِذَاۤ اَنْزَلْنَا عَلَیْهَا الْمَآءَ اهْتَزَّتْ وَرَبَتْ ؕ— اِنَّ الَّذِیْۤ اَحْیَاهَا لَمُحْیِ الْمَوْتٰی ؕ— اِنَّهٗ عَلٰی كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ ۟
اس اللہ کی نشانیوں میں سے (یہ بھی) ہے کہ تو زمین کو دبی دبائی دیکھتا ہے(1) پھر جب ہم اس پر مینہ برساتے ہیں تو وه تر وتازه ہوکر ابھرنے لگتی ہے(2) جس نے اسے زنده کیا وہی یقینی طور پر مُردوں کو بھی زنده کرنے واﻻ ہے(3)، بیشک وه ہر (ہر) چیز پر قادر ہے.
(1) خَاشِعَةً کا مطلب، خشک اور قحط زدہ یعنی مردہ۔
(2) یعنی انواع و اقسام کے خوش ذائقہ پھل اور غلے پیدا کرتی ہے۔
(3) مردہ زمین کو بارش کے ذریعے سے اس طرح زندہ کر دینا اور اسے روئیدگی کے قابل بنا دینا، اس بات کی دلیل ہے کہ وہ مردوں کو بھی یقیناً زندہ کرے گا۔
تفسیرهای عربی:
اِنَّ الَّذِیْنَ یُلْحِدُوْنَ فِیْۤ اٰیٰتِنَا لَا یَخْفَوْنَ عَلَیْنَا ؕ— اَفَمَنْ یُّلْقٰی فِی النَّارِ خَیْرٌ اَمْ مَّنْ یَّاْتِیْۤ اٰمِنًا یَّوْمَ الْقِیٰمَةِ ؕ— اِعْمَلُوْا مَا شِئْتُمْ ۙ— اِنَّهٗ بِمَا تَعْمَلُوْنَ بَصِیْرٌ ۟
بیشک جو لوگ ہماری آیتوں میں کج روی کرتے ہیں(1) وه (کچھ) ہم سے مخفی نہیں(2)، (بتلاؤ تو) جو آگ میں ڈاﻻ جائے وه اچھا ہے یا وه جو امن و امان کے ساتھ قیامت کے دن آئے(3)؟ تم جو چاہو کرتے چلے جاؤ(4) وه تمہارا سب کیا کرایا دیکھ رہا ہے.
(1) یعنی ان کو مانتے نہیں بلکہ ان سے اعتراض، انحراف اور ان کی تکذیب کرتے ہیں۔ حضرت ابن عباس رضي الله عنهما نے الحاد کے معنی کیے ہیں وَضْعَ الْكَلَاَمِ عَلَى غَيْرِ مَوَاضِعِهِ، جس کی رو سے اس میں وہ باطل فرقے بھی جاتے ہیں جو اپنے غلط عقائد و نظریات کے اثبات کے لیے آیات الٰہی میں تحریف معنوی اور دجل و تلبیس سے کام لیتے ہیں۔
(2) یہ ملحدین (چاہے وہ کسی قسم کےہوں) کےلیے سخت وعید ہے۔
(3) یعنی کیا یہ دونوں برابر ہوسکتے ہیں؟ نہیں یقیناً نہیں۔ علاوہ ازیں اس سے اشارہ کر دیا کہ ملحدین آگ میں ڈالے جائیں گے اوراہل ایمان قیامت والے دن بےخوف ہوں گے۔
(4) یہ امر کالفظ ہے، لیکن یہاں اس سے مقصود وعید اور تہدید ہے۔ کفرو شرک اور معاصی کے لیے اذن اور اباحت نہیں ہے۔
تفسیرهای عربی:
اِنَّ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا بِالذِّكْرِ لَمَّا جَآءَهُمْ ۚ— وَاِنَّهٗ لَكِتٰبٌ عَزِیْزٌ ۟ۙ
جن لوگوں نے اپنے پاس قرآن پہنچ جانے کے باوجود اس سے کفر کیا، (وه بھی ہم سے پوشیده نہیں) یہ(1) بڑی باوقعت کتاب ہے.(2)
(1) بریکٹ کےالفاظ إِنَّ کی خبر محذوف کاﺗرجمہ ہیں بعض نے کچھ اور الفاظ محذوف مانے ہیں۔ مثلاً يُجَازَوْنَ بِكُفْرِهِمْ (انہیں ان کے کفر کی سزا دی جائے گی) یا هَالِكُونَ (وہ ہلاک ہونے والے ہیں) یا يُعَذَّبُونَ۔
(2) یعنی یہ کتاب، جس سے اعراض و انحراف کیا جاتا ہے معارضے اور طعن کرنے والوں کے طعن سے بہت بلند اور ہر عیب سے پاک ہے۔
تفسیرهای عربی:
لَّا یَاْتِیْهِ الْبَاطِلُ مِنْ بَیْنِ یَدَیْهِ وَلَا مِنْ خَلْفِهٖ ؕ— تَنْزِیْلٌ مِّنْ حَكِیْمٍ حَمِیْدٍ ۟
جس کے پاس باطل پھٹک بھی نہیں سکتا نہ اس کے آگے سے نہ اس کے پیچھے سے، یہ ہے نازل کرده حکمتوں والے خوبیوں والے (اللہ) کی طرف سے.(1)
(1) یعنی وہ ہر طرح سے محفوظ ہے، آگے سے، کا مطلب ہے کمی اور پیچھے سے، کا مطلب ہے زیادتی یعنی باطل اس کے آگے سے آ کراس میں کمی اور نہ اس کے پیچھے سے آکر اس میں اضافہ کرسکتا ہے اور نہ کوئی تغییر و تحریف ہی کرنےمیں کامیاب ہو سکتا ہے۔ کیونکہ یہ اس کی طرف سے نازل کردہ ہے جو اپنے اقوال و افعال میں حکیم ہے اور حمید یعنی محمود ہے۔ یا وہ جن باتوں کا حکم دیتا ہے اور جن سے منع فرماتا ہے، عواقب اور غایات کے اعتبار سے سب محمود ہیں، یعنی اچھے اور مفید ہیں۔ (ابن کثیر)۔
تفسیرهای عربی:
مَا یُقَالُ لَكَ اِلَّا مَا قَدْ قِیْلَ لِلرُّسُلِ مِنْ قَبْلِكَ ؕ— اِنَّ رَبَّكَ لَذُوْ مَغْفِرَةٍ وَّذُوْ عِقَابٍ اَلِیْمٍ ۟
آپ سے وہی کہا جاتا ہے جو آپ سے پہلے کے رسولوں سے بھی کہا گیا ہے(1) ، یقیناً آپ کا رب معافی واﻻ(2) اور دردناک عذاب واﻻ ہے.(3)
(1) یعنی پچھلی قوموں نے اپنے پیغمبروں کی تکذیب کے لیے جوکچھ کہا کہ یہ ساحر ہیں، مجنون ہیں، کذاب ہیں وغیرہ وغیرہ، وہی کچھ کفار مکہ نےبھی آپ (صلى الله عليه وسلم) کو کہا ہے۔ یہ گویا آپ (صلى الله عليه وسلم) کو تسلی دی جارہی ہے کہ آپ (صلى الله عليه وسلم) کی تکذیب اور آپ (صلى الله عليه وسلم) کی سحر، کذب اور جنون کی طرف نسبت، نئی بات نہیں ہے، ہر پیغمبر کے ساتھ یہی کچھ ہوتا آیا ہے جیسے دوسرے مقام پر فرمایا «مَا أَتَى الَّذِينَ مِنْ قَبْلِهِمْ مِنْ رَسُولٍ إِلا قَالُوا سَاحِرٌ أَوْ مَجْنُونٌ ، أَتَوَاصَوْا بِهِ بَلْ هُمْ قَوْمٌ طَاغُونَ» (الذاريات: 53،52) دوسرا مطلب اس کا یہ ہے کہ آپ (صلى الله عليه وسلم) کو توحید اور اخلاص کا جو حکم دیا گیا ہے، یہ وہی باتیں ہیں جو آپ (صلى الله عليه وسلم) سے پہلے رسولوں کو بھی کہی گئی تھیں۔ اس لیے کہ تمام شریعتیں ان باتوں پر متفق رہی ہیں بلکہ سب کی اولین دعوت ہی توحید و اخلاص تھی۔ (فتح القدیر)۔
(2) یعنی ان اہل ایمان و توحید کے لیے جو مستحق مغفرت ہیں۔
(3) ان کےلیے جوکافر اور اللہ کے پیغمبروں کےدشمن ہیں۔ یہ آ یت بھی سورۂ حجرکی آیت «نَبِّئْ عِبَادِي أَنِّي أَنَا الْغَفُورُ الرَّحِيمُ ، وَأَنَّ عَذَابِي هُوَ الْعَذَابُ الأَلِيمُ» کی طرح ہے۔
تفسیرهای عربی:
وَلَوْ جَعَلْنٰهُ قُرْاٰنًا اَعْجَمِیًّا لَّقَالُوْا لَوْلَا فُصِّلَتْ اٰیٰتُهٗ ؕ— ءَاَؔعْجَمِیٌّ وَّعَرَبِیٌّ ؕ— قُلْ هُوَ لِلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا هُدًی وَّشِفَآءٌ ؕ— وَالَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ فِیْۤ اٰذَانِهِمْ وَقْرٌ وَّهُوَ عَلَیْهِمْ عَمًی ؕ— اُولٰٓىِٕكَ یُنَادَوْنَ مِنْ مَّكَانٍ بَعِیْدٍ ۟۠
اور اگر ہم اسے عجمی زبان کا قرآن بناتے تو کہتے(1) کہ اس کی آیتیں صاف صاف بیان کیوں نہیں کی گئیں(2)؟ یہ کیا کہ عجمی کتاب اور آپ عربی رسول(3)؟ آپ کہہ دیجئے! کہ یہ تو ایمان والوں کے لیے ہدایت و شفا ہے اور جو ایمان نہیں ﻻتے ان کے کانوں میں تو (بہراپن اور) بوجھ ہے اور یہ ان پر اندھاپن ہے، یہ وه لوگ ہیں جو کسی بہت دور دراز جگہ سے پکارے جا رہے ہیں.(4)
(1) یعنی عربی کے بجائے کسی اور زبان میں قرآن نازل کرتے۔
(2) یعنی ہماری زبان میں اسے بیان کیوں نہیں کیاگیا،جسےہم سمجھ سکتے، کیونکہ ہم توعرب ہیں، عجمی زبان نہیں سمجھتے۔
(3) یہ بھی کافروں ہی کا قول ہےکہ وہ تعجب کرتےہیں کہ رسول تو عربی ہے اور قرآن اس پر عجمی زبان میں نازل ہوا ہے۔ مطلب یہ کہ قرآن کو عربی زبان میں نازل فرما کر اس کے اولین مخاطب عربوں کے لیے کوئی عذر باقی نہیں رہنے دیا۔ ہے اگر یہ غیر عربی زبان میں ہوتا تو وہ عذر کر سکتے تھے۔
(4) یعنی جس طرح دور کا شخص، دوری کی وجہ سے پکارنے والے کی آواز سننے سے قاصر رہتا ہے، اسی طرح ان لوگوں کی عقل و فہم میں قرآن نہیں آتا۔
تفسیرهای عربی:
وَلَقَدْ اٰتَیْنَا مُوْسَی الْكِتٰبَ فَاخْتُلِفَ فِیْهِ ؕ— وَلَوْلَا كَلِمَةٌ سَبَقَتْ مِنْ رَّبِّكَ لَقُضِیَ بَیْنَهُمْ وَاِنَّهُمْ لَفِیْ شَكٍّ مِّنْهُ مُرِیْبٍ ۟
یقیناً ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کو کتاب دی تھی، سو اس میں بھی اختلاف کیا گیا اور اگر (وه) بات نہ ہوتی (جو) آپ کے رب کی طرف سے پہلے ہی مقرر ہو چکی ہے(1) ۔ توان کے درمیان (کبھی کا) فیصلہ ہو چکا ہوتا(2)، یہ لوگ تو اس کے بارے میں سخت بےچین کرنے والے شک میں ہیں.(3)
(1) کہ ان کو عذاب دینے سے پہلے مہلت دی جائے گی۔ وَلَكِنْ يُؤَخِّرُهُمْ إِلَى أَجَلٍ مُسَمًّى (فاطر ،45)
(2) یعنی فوراً عذاب دے کر ان کو تباہ کردیا گیا ہوتا۔
(3) یعنی ان کا انکار عقل و بصیرت کی وجہ سےنہیں، بلکہ محض شک کی وجہ سے ہے جو ان کو بےچین کئے رکھتا ہے۔
تفسیرهای عربی:
مَنْ عَمِلَ صَالِحًا فَلِنَفْسِهٖ ۚ— وَمَنْ اَسَآءَ فَعَلَیْهَا ؕ— وَمَا رَبُّكَ بِظَلَّامٍ لِّلْعَبِیْدِ ۟
جو شخص نیک کام کرے گا وه اپنے نفع کے لیے اور جو برا کام کرے گا اس کا وبال اسی پر ہے۔ اور آپ کا رب بندوں پر ﻇلم کرنے واﻻ نہیں.(1)
(1) اس لیے کہ وہ عذاب صرف اسی کو دیتا ہے جو گناہ گار ہوتا ہے، نہ کہ جس کو چاہے، یوں ہی عذاب میں مبتلا کردے۔
تفسیرهای عربی:
 
ترجمهٔ معانی سوره: فصلت
فهرست سوره ها شماره صفحه
 
ترجمهٔ معانی قرآن کریم - ترجمه‌ى اردو - محمد جوناكرهى - لیست ترجمه ها

مترجم: محمد ابراهیم جوناكری. تحت نظارت مرکز ترجمه‌ى رواد توسعه یافته است، و ترجمه‌ى اصلى آن برای ارائه‌ى راى، ارزیابی و توسعه‌ى مستمر در دسترس می‌باشد.

بستن