ترجمهٔ معانی قرآن کریم - ترجمه ى اردو * - لیست ترجمه ها

XML CSV Excel API
Please review the Terms and Policies

ترجمهٔ معانی سوره: سوره تكوير   آیه:

سورۂ تکویر

اِذَا الشَّمْسُ كُوِّرَتْ ۟
جب سورج لپیٹ لیا جائے گا.
تفسیرهای عربی:
وَاِذَا النُّجُوْمُ انْكَدَرَتْ ۟
اور جب ستارے بے نور ہو جائیں گی.(1)
(1) یعنی جس طرح سر پر عمامہ لپیٹا جاتا ہے، اس طرح سورج کے وجود کو لپیٹ کر پھینک دیا جائے گا۔ جس سے اس کی روشنی از خود ختم ہو جائے گی۔ حدیث میں ہے الشمس والقمر مكوران بوم القيامة ۔ ( صحيح بخاري، بدء الخلق، باب صفة الشمس والقمر بحسبان) (قیامت والے دن چاند اور سورج لپیٹ دیئے جائیں گے)۔ بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ لپیٹ کر ان دونوں کو جہنم میں پھینک دیا جائے گا تاکہ مشرکین مزید ذلیل وخوار ہوں جو ان کی عبادت کرتے تھے۔ (فتح الباری، باب مذکور) ۔
(2) دوسرا ترجمہ ہےجھڑ کر گر جائیں گے۔ یعنی آسمان پر ان کا وجود ہی نہیں رہے گا۔
تفسیرهای عربی:
وَاِذَا الْجِبَالُ سُیِّرَتْ ۟
اور جب پہاڑ چلائے جائیں گے.(1)
(1) یعنی انہیں زمین سے اکھیڑ کر ہواؤں میں چلا دیا جائے گا اور وہ دھنی ہوئی روئی کی طرح اڑیں گے۔
تفسیرهای عربی:
وَاِذَا الْعِشَارُ عُطِّلَتْ ۟
اور جب دس ماه کی حاملہ اونٹنیاں چھوڑ دی جائیں.(1)
- عِشَارٌ ، عُشَراءُ کی جمع ہے، حمل والیاں یعنی گابھن اونٹیناں، جب ان کا حمل دس مہینوں کا ہو جاتا ہےتو عربوں میں یہ بہت نفیس اور قیمتی سمجھیں جاتی تھیں۔ جب قیامت برپا ہوگی تو ایسا ہولناک منظر ہوگا کہ اگر کسی کے پاس اس قسم کی قیمتی اونٹنی بھی ہوں گی تو وہ ان کی بھی پروا نہیں کرے گا۔
تفسیرهای عربی:
وَاِذَا الْوُحُوْشُ حُشِرَتْ ۟
اور جب وحشی جانور اکھٹے کیے جائیں گے.(1)
(1) یعنی انہیں بھی قیامت والے دن جمع کیا جائے گا۔
تفسیرهای عربی:
وَاِذَا الْبِحَارُ سُجِّرَتْ ۟
اور جب سمندر بھڑکائے جائیں گے.(1)
(1) یعنی ان میں اللہ کے حکم سے آگ بھڑک اٹھے گی۔
تفسیرهای عربی:
وَاِذَا النُّفُوْسُ زُوِّجَتْ ۟
اور جب جانیں (جسموں سے) ملا دی جائیں گی.(1)
(1) اس کے کئی مفہوم بیان کئے گئے ہیں۔ زیادہ قرین قیاس یہ معلوم ہوتاہے کہ ہر انسان کو اس کے ہم مذہب وہم مشرب کےساتھ ملا دیا جائے گا۔ مومن کو مومنوں کےساتھ اور بدکو بدوں کے ساتھ، یہودی کو یہودیوں کے ساتھ اور عیسائی کو عیسائیوں کے ساتھ، وَعَلَى هَذَا الْقِيَاسِ ۔
تفسیرهای عربی:
وَاِذَا الْمَوْءٗدَةُ سُىِٕلَتْ ۟
اور جب زنده گاڑی ہوئی لڑکی سے سوال کیا جائے گا.
تفسیرهای عربی:
بِاَیِّ ذَنْۢبٍ قُتِلَتْ ۟ۚ
کہ کس گناه کی وجہ سے وه قتل کی گئی؟(1)
(1) اس طرح دراصل قاتل کو سرزنش کی جائے گی کیونکہ اصل مجرم تو وہی ہوگا نہ کہ موءدۃ جس سے بظاہر سوال ہوگا۔
تفسیرهای عربی:
وَاِذَا الصُّحُفُ نُشِرَتْ ۟
اور جب نامہٴ اعمال کھول دیئے جائیں گے.(1)
(1) موت کے وقت یہ صحیفے لپیٹ دیئے جاتے ہیں، پھر قیامت والے دن حساب کےلئے کھول دیئے جائیں گے، جنہیں ہر شخص دیکھ لے گا بلکہ ہاتھوں میں پکڑا دیئے جائیں گے ۔
تفسیرهای عربی:
وَاِذَا السَّمَآءُ كُشِطَتْ ۟
اور جب آسمان کی کھال اتار لی جائے گی.(1)
(1) یعنی وہ اس طرح ادھیڑ دیئے جائیں گےجس طرح چھت ادھیڑ دی جاتی ہے۔
تفسیرهای عربی:
وَاِذَا الْجَحِیْمُ سُعِّرَتْ ۟
اور جب جہنم بھڑکائی جائے گی.
تفسیرهای عربی:
وَاِذَا الْجَنَّةُ اُزْلِفَتْ ۟
اور جب جنت نزدیک کر دی جائے گی.
تفسیرهای عربی:
عَلِمَتْ نَفْسٌ مَّاۤ اَحْضَرَتْ ۟ؕ
تو اس دن ہر شخص جان لے گا جو کچھ لے کر آیا ہوگا.(1)
(1) یہ جواب ہے یعنی جب مذکورہ امور ظہور پذیر ہوں گے، جن میں سے پہلے چھ امور کا تعلق دنیا سے ہے اور دوسرے چھ امور کا آخرت سے۔ اس وقت ہر ایک کے سامنے اس کی حقیقت آجائے گی۔
تفسیرهای عربی:
فَلَاۤ اُقْسِمُ بِالْخُنَّسِ ۟ۙ
میں قسم کھاتا ہوں پیچھے ہٹنے والے.
تفسیرهای عربی:
الْجَوَارِ الْكُنَّسِ ۟ۙ
چلنے پھرنے والے چھپنے والے ستاروں کی.(1)
(1) اس سے مراد ستارے خُنَّسٌ، خَنَسَ سے ہے جس کے معنی پیچھےہٹنے کے ہیں۔ یہ ستارے دن کے وقت اپنے منظر سے پیچھے ہٹ جاتے ہیں اور نظر نہیں آتے۔ اور یہ زخل، مشتری، مریخ، زہرہ، عطارد ہیں، یہ خاص طور پر سورج کے رخ پر ہوتے ہیں بعض کہتے ہیں کہ سارے ہی ستارےمراد ہیں، کیوں کہ سب ہی اپنے غائب ہونے کی جگہ پر غائب ہو جاتے ہیں یا دن کو چھپے رہتے ہیں الْجَوَارِ چلنے والے، الْكُنَّسِ چھپ جانے والے، جیسے ہرن اپنے مکان اور مسکن میں چھپ جاتا ہے۔
تفسیرهای عربی:
وَالَّیْلِ اِذَا عَسْعَسَ ۟ۙ
اور رات کی جب جانے لگے.(1)
(1) عَسْعَسَ، اضداد میں سے ہے، یعنی آنے اور جانے دونوں معنوں میں اس کا استعمال ہوتا ہے، تاہم یہاں جانے کے معنی میں ہے۔
تفسیرهای عربی:
وَالصُّبْحِ اِذَا تَنَفَّسَ ۟ۙ
اور صبح کی جب چمکنے لگے.(1)
(1) یعنی جب اس کا ظہور وطلوع ہو جائے، یا وہ پھٹ اور نکل آئے۔
تفسیرهای عربی:
اِنَّهٗ لَقَوْلُ رَسُوْلٍ كَرِیْمٍ ۟ۙ
یقیناً یہ ایک بزرگ رسول کا کہا ہوا ہے.(1)
(1) اس لئے وہ اسے اللہ کی طرف لے کر آیا ہے۔ مراد حضرت جبرائیل (عليه السلام) ہیں۔
تفسیرهای عربی:
ذِیْ قُوَّةٍ عِنْدَ ذِی الْعَرْشِ مَكِیْنٍ ۟ۙ
جو قوت واﻻ ہے(1) ، عرش والے (اللہ) کے نزدیک بلند مرتبہ ہے.
(1) یعنی جو کام اس کےسپرد کیاجائے،اسے پوری قوت سے کرتا ہے۔
تفسیرهای عربی:
مُّطَاعٍ ثَمَّ اَمِیْنٍ ۟ؕ
جس کی (آسمانوں میں) اطاعت کی جاتی ہے اورامین(1) ہے. @تصحیح کننده
جس کی (آسمانوں میں) اطاعت کی جاتی ہے امین ہے
(1) یعنی فرشتوں کے درمیان اس کی اطاعت کی جاتی ہے۔ وہ فرشتوں کا مرجع اور مطاع ہے نیز وحی کےسلسلے میں امین ہے۔
تفسیرهای عربی:
وَمَا صَاحِبُكُمْ بِمَجْنُوْنٍ ۟ۚ
اور تمہارا ساتھی دیوانہ نہیں ہے.(1)
(1) یہ خطاب اہل مکہ سے ہے اور صاحب مراد رسول اللہ (صلى الله عليه وسلم) ہیں۔ یعنی تم جو گمان رکھتے ہو کہ تمہارا ہم نسب اور ہم وطن ساتھ ساتھی، ( محمد صلى الله عليه وسلم) دیوانہ ہے ۔ نعوذ باللہ ۔ ایسا نہیں ہے، ذرا قرآن پڑھ کر تو دیکھوکہ کیا کوئی دیوانہ ایسے معارف وحقائق بیان کر سکتا ہے اور گزشتہ قوموں کے صحیح صحیح حالات بتلا سکتا ہے جو اس قرآن میں بیان کئے گئے ہیں۔
تفسیرهای عربی:
وَلَقَدْ رَاٰهُ بِالْاُفُقِ الْمُبِیْنِ ۟ۚ
اس نے اس (فرشتے) کو آسمان کے کھلے کنارے پر دیکھا بھی ہے.(1)
(1) یہ پہلے ذکر گزر چکا ہے کہ رسول اللہ (صلى الله عليه وسلم) نے حضرت جبرائیل کو دو مرتبہ ان کی اصل حالت میں دیکھا ہے، جن میں سے ایک کا یہاں ذکر ہے۔ یہ ابتدائے نبوت کا واقعہ ہے، اس وقت حضرت جبرائیل (عليه السلام) کے چھ سو پر تھے، جنہوں نے آسمان کے کناروں کو بھر دیا تھا۔ دوسری مرتبہ معراج کے موقعے پر دیکھا۔ جیسا کہ سورۂ نجم میں تفصیل گزر چکی ہے۔
تفسیرهای عربی:
وَمَا هُوَ عَلَی الْغَیْبِ بِضَنِیْنٍ ۟ۚ
اور یہ غیب کی باتوں کو بتلانے میں بخیل بھی نہیں.(1)
(1) یہ نبی (صلى الله عليه وسلم) کی بابت وضاحت کی جا رہی ہے کہ آپ کو جن باتوں کی اطلاع دی جاتی ہے، جو احکام وفرائض آپ کو بتلائے جاتے ہیں، ان میں سےکوئی بات آپ اپنے پاس نہیں رکھتے بلکہ فریضۂ رسالت کی ذمے داریوں کا احساس کرتے ہوئے ہر بات اور ہر حکم لوگوں تک پہنچا دیتے ہیں۔
تفسیرهای عربی:
وَمَا هُوَ بِقَوْلِ شَیْطٰنٍ رَّجِیْمٍ ۟ۙ
اور یہ قرآن شیطان مردود کا کلام نہیں.(1)
(1) جس طرح نجومیوں کے پاس شیطان آتے ہیں اور آسمانوں کی بعض چوری چھپی باتیں ادھوری شکل میں انہیں بتلا دیتے ہیں۔ قرآن ایسا نہیں ہے۔
تفسیرهای عربی:
فَاَیْنَ تَذْهَبُوْنَ ۟ؕ
پھر تم کہاں جا رہے ہو.(1)
(1) یعنی کیوں اس سےاعراض کرتے ہو ؟ اور اس کی اطاعت نہیں کرتے ؟
تفسیرهای عربی:
اِنْ هُوَ اِلَّا ذِكْرٌ لِّلْعٰلَمِیْنَ ۟ۙ
یہ تو تمام جہان والوں کے لئے نصیحت نامہ ہے.
تفسیرهای عربی:
لِمَنْ شَآءَ مِنْكُمْ اَنْ یَّسْتَقِیْمَ ۟ؕ
(بالخصوص) اس کے لئے جو تم میں سے سیدھی راه پر چلنا چاہے.
تفسیرهای عربی:
وَمَا تَشَآءُوْنَ اِلَّاۤ اَنْ یَّشَآءَ اللّٰهُ رَبُّ الْعٰلَمِیْنَ ۟۠
اور تم بغیر پروردگار عالم کے چاہے کچھ نہیں چاه سکتے.(1)
(1) یعنی تمہاری چاہت ، اللہ کی توفیق پر منحصر ہے، جب تک تمہاری چاہت کے ساتھ اللہ کی مشیت اور اس کی توفیق بھی شامل نہیں ہوگی، اس وقت تک تم سیدھا راستہ بھی اختیار نہیں کر سکتے۔ یہ وہی مضمون ہے جو إِنَّكَ لا تَهْدِي مَنْ أَحْبَبْتَ (القصص: 56) وغیرہ آیات میں بیان ہوا ہے۔
تفسیرهای عربی:
 
ترجمهٔ معانی سوره: سوره تكوير
فهرست سوره ها شماره صفحه
 
ترجمهٔ معانی قرآن کریم - ترجمه ى اردو - لیست ترجمه ها

ترجمهٔ معانی قرآن کریم به اردو. ترجمه: محمد ابراهیم جوناکری. مراجعه و تصحیح زیر نظر مرکز ترجمهٔ رواد. ترجمهٔ اصلی به هدف اظهار نظر و ارزش‌گذاری و بهبود مستمر در معرض نظر خوانندگان قرار دارد

بستن