وه‌رگێڕانی ماناكانی قورئانی پیرۆز - وەرگێڕاوی ئۆردی * - پێڕستی وه‌رگێڕاوه‌كان

XML CSV Excel API
Please review the Terms and Policies

وه‌رگێڕانی ماناكان ئایه‌تی: (3) سوره‌تی: سورەتی یوسف
نَحْنُ نَقُصُّ عَلَیْكَ اَحْسَنَ الْقَصَصِ بِمَاۤ اَوْحَیْنَاۤ اِلَیْكَ هٰذَا الْقُرْاٰنَ ۖۗ— وَاِنْ كُنْتَ مِنْ قَبْلِهٖ لَمِنَ الْغٰفِلِیْنَ ۟
ہم آپ کے سامنے بہترین بیان(1) پیش کرتے ہیں اس وجہ سے کہ ہم نے آپ کی جانب یہ قرآن وحی کے ذریعے نازل کیا اور یقیناً آپ اس سے پہلے بے خبروں میں سے تھے.(2)
(1) قصص، یہ مصدر ہے، اس کے معنی ہیں کسی چیز کے پیچھے لگنا، مطلب دلچسپ واقعہ ہے قصہ، محض کہانی یا طبع زاد افسانے کو نہیں کہا جاتا بلکہ ماضی میں گزر جانے والے واقعے کے بیان کو قصہ کہا جاتا ہے۔ یہ گویا ماضی کا واقعی اور حقیقی بیان ہے اور اس واقع میں حسد و عناد کا انجام، تائید الٰہی کی کرشمہ سازیاں، نفس امارہ کی شورشیں اور سرکشیوں کا نتیجہ اور دیگر انسانی عوارض و حوارث کا نہایت دلچسپ بیان اور عبرت انگیز پہلو ہیں، اس لئے اس قرآن نے احسن القصص(بہترین بیان) سے تعبیر کیا ہے۔
(2) قرآن کریم کے ان الفاظ سے بھی واضح ہے نبی کریم عالم الغیب نہیں تھے، ورنہ اللہ تعالٰی آپ کو بےخبر قرار نہ دیتا، دوسری بات یہ معلوم ہوئی کہ آپ(صلى الله عليه وسلم) اللہ کے سچے نبی ہیں کیونکہ آپ پر وحی کے ذریعے سے ہی سچا واقعہ بیان کیا گیا ہے۔ آپ نہ کسی کے شاگرد تھے، کہ کسی استاد سے سیکھ کر بیان فرما دیتے، نہ کسی اور سے ہی ایسا تعلق تھا کہ جس سے سن کر تاریخ کا یہ واقعہ اپنے اہم جزئیات کے ساتھ آپ نشر کر دیتے۔ یہ یقیناً اللہ تعالٰی ہی نے وحی کے ذریعے سے آپ پر نازل فرمایا ہے جیسا کہ اس مقام پر صراحت کی گئی ہے۔
تەفسیرە عەرەبیەکان:
 
وه‌رگێڕانی ماناكان ئایه‌تی: (3) سوره‌تی: سورەتی یوسف
پێڕستی سوره‌ته‌كان ژمارەی پەڕە
 
وه‌رگێڕانی ماناكانی قورئانی پیرۆز - وەرگێڕاوی ئۆردی - پێڕستی وه‌رگێڕاوه‌كان

وەرگێڕاوی ماناکانی قورئانی پیرۆز بۆ زمانی ئۆردی، وەرگێڕان: محمد إبراهيم جوناكری. بڵاوکراوەتەوە بە سەرپەرشتیاری وپێداچوونەوەی ناوەندی ڕواد بۆ وەرگێڕان، پیشاندانی وەرگێڕاوە سەرەکیەکە لەبەردەستە بۆ ڕا دەربڕین لەسەری وهەڵسەنگاندنی وپێشنیارکردنی پەرەپێدانی بەردەوام.

داخستن