വിശുദ്ധ ഖുർആൻ പരിഭാഷ - ഉർദു വിവർത്തനം * - വിവർത്തനങ്ങളുടെ സൂചിക

XML CSV Excel API
Please review the Terms and Policies

പരിഭാഷ ആയത്ത്: (27) അദ്ധ്യായം: സൂറത്ത് ഹൂദ്
فَقَالَ الْمَلَاُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا مِنْ قَوْمِهٖ مَا نَرٰىكَ اِلَّا بَشَرًا مِّثْلَنَا وَمَا نَرٰىكَ اتَّبَعَكَ اِلَّا الَّذِیْنَ هُمْ اَرَاذِلُنَا بَادِیَ الرَّاْیِ ۚ— وَمَا نَرٰی لَكُمْ عَلَیْنَا مِنْ فَضْلٍۢ بَلْ نَظُنُّكُمْ كٰذِبِیْنَ ۟
اس کی قوم کے کافروں کے سرداروں نے جواب دیا کہ ہم تو تجھے اپنے جیسا انسان ہی دیکھتے ہیں(1) اور تیرے تابعداروں کو بھی ہم دیکھتے ہیں کہ یہ لوگ واضح طور پر سوائے نیچ(2) لوگوں کے(3) اور کوئی نہیں جو بے سوچے سمجھے (تمہاری پیروی کر رہے ہیں)، ہم تو تمہاری کسی قسم کی برتری اپنے اوپر نہیں دیکھ رہے، بلکہ ہم تو تمہیں جھوٹا سمجھ رہے ہیں۔
(1) یہ وہی شبہ ہے، جس کی پہلے کئی جگہ وضاحت کی جا چکی ہے کہ کافروں کے نزدیک بشریت کے ساتھ نبوت و رسالت کا اجتماع بڑا عجیب تھا، جس طرح آج کے اہل بدعت کو بھی عجیب لگتا ہے اور وہ بشریت رسول (صلى الله عليه وسلم) کا انکار کرتے ہیں۔
(2) حق کی تاریخ میں یہ بات بھی ہر دور میں سامنے آتی رہی ہے کہ ابتداء میں اس کو اپنانے والے ہمیشہ وہ لوگ ہوتے ہیں جنہیں معاشرے میں بےنوا کم تر سمجھا جاتا تھا اور صاحب حیثیت اور خوش حال طبقہ اس سے محروم رہتا۔ حتی کہ پیغمبروں کے پیروکاروں کی علامت بن گئی۔ چنانچہ شاہ روم ہرقل نے حضرت ابو سفیان (رضي الله عنه) سے نبی (صلى الله عليه وسلم) کی بابت پوچھا تو اس میں ان سے ایک بات یہ بھی پوچھی کہ ”اس کے پیروکار معاشرے کے معزز سمجھے جانے والے لوگ ہیں یا کمزور لوگ“ حضرت ابو سفیان (رضي الله عنه) نے جواب میں کہا ”کمزور لوگ“ جس پر ہرقل نے کہا ”رسولوں کے پیروکار یہی لوگ ہوتے ہیں“۔ (صحیح بخاری حدیث نمبر 7) قرآن کریم میں بھی وضاحت کی گئی ہے کہ خوش حال طبقہ ہی سب سے پہلے پیغمبروں کی تکذیب کرتا رہا ہے۔ (سورہ زخرف: ۲۳) اور یہ اہل ایمان کی دنیاوی حیثیت تھی اور جس کے اعتبار سے اہل کفر انہیں حقیر اور کم تر سمجھتے تھے، ورنہ حقیقت تو یہ ہے کہ حق کے پیروکار معزز اور اشراف ہیں چاہے وہ مال و دولت کے اعتبار سے فروتر ہی ہوں اور حق کا انکار کرنے والے حقیر اور بےحیثیت ہیں چاہے وہ دنیوں اعتبار سے مال دار ہی ہوں۔
(3) اہل ایمان چونکہ، اللہ اور رسول کے احکام کے مقابلے میں اپنی عقل و دانش اور رائے کا استعمال نہیں کرتے، اس لئے اہل باطل یہ سمجھتے ہیں کہ یہ بےسوچ سمجھ والے ہیں کہ اللہ کا رسول انہیں جس طرف موڑ دیتا ہے، یہ مڑ جاتے ہیں جس چیز سے روک دیتا ہے، رک جاتے ہیں۔ یہ بھی اہل ایمان کی ایک بڑی بلکہ ایمان کا لازمی تقاضا ہے۔ لیکن اہل کفر و باطل کے نزدیک یہ خوبی بھی ”عیب“ ہے۔
അറബി ഖുർആൻ വിവരണങ്ങൾ:
 
പരിഭാഷ ആയത്ത്: (27) അദ്ധ്യായം: സൂറത്ത് ഹൂദ്
സൂറത്തുകളുടെ സൂചിക പേജ് നമ്പർ
 
വിശുദ്ധ ഖുർആൻ പരിഭാഷ - ഉർദു വിവർത്തനം - വിവർത്തനങ്ങളുടെ സൂചിക

വിശുദ്ധ ഖുർആൻ ആശയ വിവർത്തനം ഉർദു ഭാഷയിൽ, മുഹമ്മദ് ഇബ്‌റാഹീം ജൂനാകിരിയുടെ വിവർത്തനം, തർജമ റുവ്വാദ് കേന്ദ്രം തിരുത്തലുകൾ നിർവഹിച്ചു. അഭിപ്രായങ്ങൾ രേഖപ്പെടുത്താനും, മൂല്യനിർണയത്തിനും, ഇനിയും വിപുലീകരിക്കാനുമായി അസ്സൽ പരിഭാഷയും നൽകിയിട്ടുണ്ട്.

അടക്കുക