ߞߎ߬ߙߣߊ߬ ߞߟߊߒߞߋ ߞߘߐ ߟߎ߬ ߘߟߊߡߌߘߊ - ߎߙߑߘߎߞߊ߲ ߘߟߊߡߌߘߊ * - ߘߟߊߡߌߘߊ ߟߎ߫ ߦߌ߬ߘߊ߬ߥߟߊ

XML CSV Excel API
Please review the Terms and Policies

ߞߘߐ ߟߎ߬ ߘߟߊߡߌ߬ߘߊ߬ߟߌ ߟߝߊߙߌ ߘߏ߫: (8) ߝߐߘߊ ߘߏ߫: ߡߊߙߌߦߡߊ߫ ߝߐߘߊ
قَالَ رَبِّ اَنّٰی یَكُوْنُ لِیْ غُلٰمٌ وَّكَانَتِ امْرَاَتِیْ عَاقِرًا وَّقَدْ بَلَغْتُ مِنَ الْكِبَرِ عِتِیًّا ۟
زکریا (علیہ السلام) کہنے لگے میرے رب! میرے ہاں لڑکا کیسے ہوگا، جبکہ میری بیوی بانجھ اور میں خود بڑھاپے کے انتہائی ضعف کو پہنچ چکا ہوں.(1)
(1) عَاقِرٌ اس عورت کو بھی کہتے ہیں جو بڑھاپے کی وجہ سے اولاد جننے کی صلاحیت سے محروم ہو چکی ہو اور اس کو بھی کہتے ہیں جو شروع سے ہی بانجھ ہو۔ یہاں یہ دوسرے معنی میں ہی ہے۔ جو لکڑی سوکھ جائے، اسے عِتِيًّا کہتے ہیں۔ مراد بڑھاپے کا آخری درجہ ہے۔ جس میں ہڈیاں اکڑ جاتی ہیں۔ مطلب یہ ہے کہ میری بیوی تو جوانی سے ہی بانجھ ہے اور میں بڑھاپے کے آخری درجے پر پہنچ چکا ہوں، اب اولاد کیسے ممکن ہے؟ کہا جاتا ہے کہ حضرت زکریا (عليه السلام) کی اہلیہ کا نام اشاع بنت فاقود بن میل ہے یہ حضرت حنہ (والدہ مریم) کی بہن ہیں۔ لیکن زیادہ قول صحیح یہ لگتا ہے کہ اشاع بھی حضرت عمران کی دختر ہیں جو حضرت مریم کے والد تھے۔ یوں حضرت یٰحیٰی (عليه السلام) اور حضرت عیسیٰ (عليه السلام) آپس میں خالہ زاد بھائی ہیں۔ حدیث صحیح سے بھی اس کی تائید ہوتی ہے (فتح القدیر)
ߊߙߊߓߎߞߊ߲ߡߊ ߞߘߐߦߌߘߊ ߟߎ߬:
 
ߞߘߐ ߟߎ߬ ߘߟߊߡߌ߬ߘߊ߬ߟߌ ߟߝߊߙߌ ߘߏ߫: (8) ߝߐߘߊ ߘߏ߫: ߡߊߙߌߦߡߊ߫ ߝߐߘߊ
ߝߐߘߊ ߟߎ߫ ߦߌ߬ߘߊ߬ߥߟߊ ߞߐߜߍ ߝߙߍߕߍ
 
ߞߎ߬ߙߣߊ߬ ߞߟߊߒߞߋ ߞߘߐ ߟߎ߬ ߘߟߊߡߌߘߊ - ߎߙߑߘߎߞߊ߲ ߘߟߊߡߌߘߊ - ߘߟߊߡߌߘߊ ߟߎ߫ ߦߌ߬ߘߊ߬ߥߟߊ

ߞߎ߬ߙߣߊ߬ ߞߟߊߒߞߋ ߘߟߊߡߌߘߊ ߎߙߑߘߎߞߊ߲ ߘߐ߫߸ ߡߎ߬ߤ߭ߊߡߡߊߘߎ߫ ߌߓߑߙߊ߬ߤߌ߯ߡߎ߫ ߖߏߣߞߊߙߌ߯ ߟߊ߫ ߘߟߊߡߌߘߊ ߟߋ߬. ߊ߬ ߛߊߞߍ߫ ߘߊ߫ ߙߎ߬ߥߊ߯ߘߎ߫ ߘߟߊߡߌߘߊ ߝߊ߲ߓߊ ߟߊ߫ ߞߎ߲߬ߠߊ߬ߛߌ߰ߟߌ ߟߋ߫ ߞߐ߬ߣߐߡߊ߬߸ ߘߟߊߡߌߘߊ ߓߊߖߏߣߊ ߦߋ߫ ߓߟߏߞߘߐ߫ ߖߌ߲ߞߌ߲߫ ߞߊߡߵߊ߬ ߡߊ߬ ߡߙߌߣߊ߲ߦߌߘߊ ߘߐ߫ ߊ߬ ߞߊ߲߬߸ ߊ߬ ߣߴߊ߬ ߡߐ߬ߟߐ߲߬ߦߊ ߣߴߊ߬ ߟߊߥߙߎߞߌ ߘߊߓߊ߲ߠߌ߲.

ߘߊߕߎ߲߯ߠߌ߲