ߞߎ߬ߙߣߊ߬ ߞߟߊߒߞߋ ߞߘߐ ߟߎ߬ ߘߟߊߡߌߘߊ - ߎߙߑߘߎߞߊ߲ ߘߟߊߡߌߘߊ * - ߘߟߊߡߌߘߊ ߟߎ߫ ߦߌ߬ߘߊ߬ߥߟߊ

XML CSV Excel API
Please review the Terms and Policies

ߞߘߐ ߟߎ߬ ߘߟߊߡߌ߬ߘߊ߬ߟߌ ߟߝߊߙߌ ߘߏ߫: (127) ߝߐߘߊ ߘߏ߫: ߡߏ߬ߛߏ ߟߎ߬ ߝߐߘߊ
وَیَسْتَفْتُوْنَكَ فِی النِّسَآءِ ؕ— قُلِ اللّٰهُ یُفْتِیْكُمْ فِیْهِنَّ ۙ— وَمَا یُتْلٰی عَلَیْكُمْ فِی الْكِتٰبِ فِیْ یَتٰمَی النِّسَآءِ الّٰتِیْ لَا تُؤْتُوْنَهُنَّ مَا كُتِبَ لَهُنَّ وَتَرْغَبُوْنَ اَنْ تَنْكِحُوْهُنَّ وَالْمُسْتَضْعَفِیْنَ مِنَ الْوِلْدَانِ ۙ— وَاَنْ تَقُوْمُوْا لِلْیَتٰمٰی بِالْقِسْطِ ؕ— وَمَا تَفْعَلُوْا مِنْ خَیْرٍ فَاِنَّ اللّٰهَ كَانَ بِهٖ عَلِیْمًا ۟
آپ سے عورتوں کے بارے میں حکم دریافت کرتے ہیں(1) ، آپ کہہ دیجئے! کہ خود اللہ ان کے بارے میں حکم دے رہا ہے اور قرآن کی وه آیتیں جو تم پر ان یتیم لڑکیوں کے بارے میں پڑھی جاتی ہیں جنہیں ان کا مقرر حق تم نہیں دیتے(2) اور انہیں اپنے نکاح میں ﻻنے کی رغبت رکھتے ہو(3) اور کمزور بچوں کے بارے میں اور اس بارے میں کہ یتیموں کی کارگزاری انصاف کے ساتھ کرو(4)۔ تم جو نیک کام کرو، بے شبہ اللہ اسے پوری طرح جاننے واﻻ ہے۔
(1) عورتوں کے بارے میں جو سوالات ہوتے رہتے تھے، یہاں سے ان کے جوابات دیئے جا رہے ہیں۔
(2) ”وَمَا يُتْلَى عَلَيْكُمْ“ اس کا عطف ”اللهُ يُفْتِيكُمْ“ پر ہے یعنی اللہ تعالیٰ ان کی بابت وضاحت فرماتا ہے اور کتاب اللہ کی وہ آیات وضاحت کرتی ہیں جو اس سے قبل یتیم لڑکیوں کے بارے میں نازل ہو چکی ہیں، مراد ہے سورۂ نساء کی آیت 3 جس میں ان لوگوں کو اس بے انصافی سے روکا گیا ہے کہ وہ یتیم لڑکی سے ان کے حسن وجمال کی وجہ سے شادی تو کر لیتے ہیں لیکن مہر مثل دینے سے گریز کرتے تھے۔
(3) اس کے دو ترجمے کئے گئے ہیں، ایک تو یہی جو مرحوم مترجم نے کیا ہے، اس میں ”فی“ کا لفظ محذوف ہے۔ اس کا دوسرا ترجمہ ”عن“ کا لفظ محذوف مان کر کیا گیا ہے یعنی ”تَرْغَبُونَ عَنْ أَنْ تَنْكِحُوهُنَّ“ (تمہیں ان سے نکاح کرنے کی رغبت نہ ہو) رَغِبَ کا صلہ عَنْ آئے تو معنی اعراض اور بے رغبتی کے ہوتے ہیں۔ جیسے” وَمَنْ يَرْغَبُ عَنْ مِلَّةِ إِبْرَاهِيمَ“ میں ہے یہ گویا دوسری صورت بیان کی گئی ہے کہ یتیم لڑکی بعض دفعہ بدصورت ہوتی تو اس کے ولی یا اس کے ساتھ وراثت میں شریک دوسرے ورثا خود بھی اس کے ساتھ نکاح کرنا پسند نہ کرتے اور کسی دوسری جگہ بھی اس کا نکاح نہ کرتے، تاکہ کوئی اور شخص اس کے حصہ جائیداد میں شریک نہ بنے۔ اللہ تعالیٰ نے پہلی صورت کی طرح ظلم کی اس دوسری صورت سے بھی منع فرمایا۔
(4) اس کا عطف ”يَتَامَى النِّسَاءِ“ پر ہے۔ یعنی ”وَمَا يُتْلَى عَلَيْكُمْ فِي يَتَامَى النِّسَاءِ وَفِي الْمُسْتَضْعَفِينَ مِنَ الْوِلْدَانِ“ یتیم لڑکیوں کے بارے میں تم پر جو پڑھا جاتا ہے۔ (سورۃ النساء کی آیت نمبر 3) اور کمزور بچوں کی بابت جو پڑھا جاتا ہے اس سے مراد قرآن کا حکم ”يُوصِيكُمُ اللَّهُ فِي أَوْلادِكُمْ“ ہے جس میں بیٹوں کے ساتھ بیٹیوں کو بھی وراثت میں حصہ دار بنایا گیا۔ جب کہ زمانۂ جاہلیت میں صرف بڑے لڑکوں کو ہی وارث سمجھا جاتاتھا، چھوٹے کمزور بچے اور عورتیں وراثت سے محروم ہوتی تھیں۔ شریعت نے سب کو وارث قرار دیا۔
(5) اس کا عطف بھی ”يَتَامَى النِّسَاءِ“ پر ہے۔ یعنی کتاب اللہ کا یہ حکم بھی تم پر پڑھا جاتا ہے کہ یتیموں کے ساتھ انصاف کا معاملہ کرو۔ یتیم بچی صاحب جمال ہو تب بھی اور بدصورت ہو تب بھی۔ دونوں صورتوں میں انصاف کرو (جیسا کہ تفصیل گزری)۔
ߊߙߊߓߎߞߊ߲ߡߊ ߞߘߐߦߌߘߊ ߟߎ߬:
 
ߞߘߐ ߟߎ߬ ߘߟߊߡߌ߬ߘߊ߬ߟߌ ߟߝߊߙߌ ߘߏ߫: (127) ߝߐߘߊ ߘߏ߫: ߡߏ߬ߛߏ ߟߎ߬ ߝߐߘߊ
ߝߐߘߊ ߟߎ߫ ߦߌ߬ߘߊ߬ߥߟߊ ߞߐߜߍ ߝߙߍߕߍ
 
ߞߎ߬ߙߣߊ߬ ߞߟߊߒߞߋ ߞߘߐ ߟߎ߬ ߘߟߊߡߌߘߊ - ߎߙߑߘߎߞߊ߲ ߘߟߊߡߌߘߊ - ߘߟߊߡߌߘߊ ߟߎ߫ ߦߌ߬ߘߊ߬ߥߟߊ

ߞߎ߬ߙߣߊ߬ ߞߟߊߒߞߋ ߘߟߊߡߌߘߊ ߎߙߑߘߎߞߊ߲ ߘߐ߫߸ ߡߎ߬ߤ߭ߊߡߡߊߘߎ߫ ߌߓߑߙߊ߬ߤߌ߯ߡߎ߫ ߖߏߣߞߊߙߌ߯ ߟߊ߫ ߘߟߊߡߌߘߊ ߟߋ߬. ߊ߬ ߛߊߞߍ߫ ߘߊ߫ ߙߎ߬ߥߊ߯ߘߎ߫ ߘߟߊߡߌߘߊ ߝߊ߲ߓߊ ߟߊ߫ ߞߎ߲߬ߠߊ߬ߛߌ߰ߟߌ ߟߋ߫ ߞߐ߬ߣߐߡߊ߬߸ ߘߟߊߡߌߘߊ ߓߊߖߏߣߊ ߦߋ߫ ߓߟߏߞߘߐ߫ ߖߌ߲ߞߌ߲߫ ߞߊߡߵߊ߬ ߡߊ߬ ߡߙߌߣߊ߲ߦߌߘߊ ߘߐ߫ ߊ߬ ߞߊ߲߬߸ ߊ߬ ߣߴߊ߬ ߡߐ߬ߟߐ߲߬ߦߊ ߣߴߊ߬ ߟߊߥߙߎߞߌ ߘߊߓߊ߲ߠߌ߲.

ߘߊߕߎ߲߯ߠߌ߲