Ibisobanuro bya qoran ntagatifu - Ibisobanuro mu gihurudu * - Ishakiro ry'ibisobanuro

XML CSV Excel API
Please review the Terms and Policies

Ibisobanuro by'amagambo Umurongo: (34) Isura: Al Baqarat (Inka)
وَاِذْ قُلْنَا لِلْمَلٰٓىِٕكَةِ اسْجُدُوْا لِاٰدَمَ فَسَجَدُوْۤا اِلَّاۤ اِبْلِیْسَ ؕ— اَبٰی وَاسْتَكْبَرَ وَكَانَ مِنَ الْكٰفِرِیْنَ ۟
اور جب ہم نے فرشتوں سے کہا کہ آدم کو سجده کرو(1) تو ابلیس کے سوا سب نے سجده کیا۔ اس نے انکار کیا(2) اور تکبر کیا اور وه کافروں میں ہوگیا۔(3)
(1) علمی فضیلت کے بعد حضرت آدم (عليه السلام) کی یہ دوسری تکریم ہوئی۔ سجدہ کے معنی ہیں خضوع اور تذلل کے، اس کی انتہا ہے (زمین پر پیشانی کا ٹکا دینا) (قرطبی) یہ سجدہ شریعت اسلامیہ میں اللہ تعالیٰ کے سوا کسی کے لئے جائز نہیں ہے۔ نبی کریم (صلى الله عليه وسلم) کا مشہور فرمان ہے کہ اگر سجدہ کسی اور کے لئے جائز ہوتا تو میں عورت کو حکم دیتا کہ وہ اپنے خاوند کو سجدہ کرے۔ (سنن ترمذی) تاہم فرشتوں نے اللہ کے حکم پر حضرت آدم (عليه السلام) کو سجدہ کیا، جس سے ان کی تکریم وفضیلت فرشتوں پر واضح کردی گئی۔ کیوں کہ یہ سجدہ اکرام و تعظیم کے طور پر ہی تھا، نہ کہ عبادت کے طور پر۔ اب تعظیماً بھی کسی کو سجدہ نہیں کیا جاسکتا۔
(2) ابلیس نے سجدے سے انکار کیا اور راندۂ درگاہ ہوگیا۔ ابلیس حسب صراحت قرآن جنات میں سے تھا، لیکن اللہ تعالیٰ نے اسے اعزازاً فرشتوں میں شامل کر رکھا تھا، اس لئےبحکم الٰہی اس کے لئے بھی سجدہ کرنا ضروری تھا، لیکن اس نے حسد اور تکبر کی بنا پر سجدہ کرنے سے انکار کردیا۔ گویا حسد اور تکبر وہ گناہ ہیں جن کا ارتکاب دنیائے انسانیت میں سب سے پہلے کیا گیا اور اس کا مرتکب ابلیس تھا۔
(3) یعنی اللہ تعالیٰ کے علم و تقدیر میں۔
Ibisobanuro by'icyarabu:
 
Ibisobanuro by'amagambo Umurongo: (34) Isura: Al Baqarat (Inka)
Urutonde rw'amasura numero y'urupapuro
 
Ibisobanuro bya qoran ntagatifu - Ibisobanuro mu gihurudu - Ishakiro ry'ibisobanuro

ibisobanuro bya Qoraan ntagatifu mururimi rw'igihurudu byasobanuwe na Muhammad Ibrahim Jonakri bikaba byarasubiwemo hifashishijwe ubumenyi bw' ikigo rawad tarjamat hagamijwe kungurana ibitekerezo no kugera kubisobanuro byumwimerere mukunoza no kwagura umuyoboro mukugera kwiterambere rirambye

Gufunga