Përkthimi i kuptimeve të Kuranit Fisnik - Përkthimi në gjuhën urdu * - Përmbajtja e përkthimeve

XML CSV Excel API
Please review the Terms and Policies

Përkthimi i kuptimeve Ajeti: (86) Surja: Suretu El A’raf
وَلَا تَقْعُدُوْا بِكُلِّ صِرَاطٍ تُوْعِدُوْنَ وَتَصُدُّوْنَ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰهِ مَنْ اٰمَنَ بِهٖ وَتَبْغُوْنَهَا عِوَجًا ۚ— وَاذْكُرُوْۤا اِذْ كُنْتُمْ قَلِیْلًا فَكَثَّرَكُمْ ۪— وَانْظُرُوْا كَیْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُفْسِدِیْنَ ۟
اور تم سڑکوں پر اس غرض سے مت بیٹھا کرو کہ اللہ پر ایمان ﻻنے والے کو دھمکیاں دو اور اللہ کی راه سے روکو اور اس میں کجی کی تلاش میں لگے رہو(1) ۔ اور اس حالت کو یاد کرو جب کہ تم کم تھے پھر اللہ نے تم کو زیاده کردیا اور دیکھو کہ کیسا انجام ہوا فساد کرنے والوں کا۔
(1) اللہ کے راستے سے روکنے کے لئے اللہ کے راستے میں کجیاں تلاش کرنا۔ یہ ہر دور کے نافرمانوں کا محبوب مشغلہ رہا جس کے نمونے آج کل کے متجددین اور فرنگیت زدہ لوگوں میں بھی نظر آتے ہیں ۔ أَعَاذَنَا اللهُ مِنْهُ. علاوہ ازیں راستے میں بیٹھنے کے اور بھی کئی مفہوم بیان کئے گئے ہیں ۔ مثلاً لوگوں کو ستانے کے لئے بیٹھنا، جیسے عام طور پر اوباش قسم کے لوگوں کا شیوہ ہے۔ یا حضرت شعیب (عليه السلام) کی طرف جانے والے راستوں میں بیٹھنا تاکہ ان کے پاس جانے والوں کو روکیں اور ان سے انہیں بدظن کریں، جیسے قریش مکہ کرتے تھے یا دین کے راستوں پر بیٹھنا اور اس راہ پر چلنے والوں کو روکنا ۔ یوں لوٹ مار کی غرض سے ناکوں پر بیٹھنا تاکہ آنے جانے والوں کا مال سلب کرلیں ۔ یا بعض کے نزدیک محصول اور چنگی وصول کرنے کے لئے ان کا راستوں پر بیٹھنا ۔ امام شوکانی فرماتے ہیں کہ سارے ہی مفہوم صحیح ہوسکتے ہیں کیونکہ یہ ممکن ہے کہ وہ یہ سب ہی کچھ کرتے ہوں ( فتح القدیر ) ۔
Tefsiret në gjuhën arabe:
 
Përkthimi i kuptimeve Ajeti: (86) Surja: Suretu El A’raf
Përmbajtja e sureve Numri i faqes
 
Përkthimi i kuptimeve të Kuranit Fisnik - Përkthimi në gjuhën urdu - Përmbajtja e përkthimeve

Përkthimi i kuptimeve të Kuranit në gjuhën urdu - Përkthyer nga Muhammed Xhunakri - Botuar nga Kompleksi Mbreti Fehd për Botimin e Mushafit Fisnik në Medinë. Viti i botimit: 1417 h. Redaktuar nga qendra "Ruvad et-Terxheme". Çdo vërejtje a kritikë lidhur me përkthimin është e mirëseardhur.

Mbyll