Përkthimi i kuptimeve të Kuranit Fisnik - Përkthimi në gjuhën urdu * - Përmbajtja e përkthimeve

XML CSV Excel API
Please review the Terms and Policies

Përkthimi i kuptimeve Surja: Suretu El Alak   Ajeti:

سورۂ علَق

اِقْرَاْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذِیْ خَلَقَ ۟ۚ
پڑھ اپنے رب کے نام سے جس نے پیدا کیا.(1)
(1) یہ سب سے پہلی وحی ہے جو نبی (صلى الله عليه وسلم) پر اس وقت آئی جب آپ (صلى الله عليه وسلم) غار حرا میں مصروف عبادت تھے۔ فرشتے نے آکر کہا، پڑھ، آپ (صلى الله عليه وسلم) نے فرمایا، میں تو پڑھا ہوا ہی نہیں ہوں، فرشتے نے آپ (صلى الله عليه وسلم) کو پکڑ کر زور سے بھینچا، اور کہا پڑھ، آپ (صلى الله عليه وسلم) نے پھر وہی جواب دیا۔ اس طرح تین مرتبہ اس نے آپ (صلى الله عليه وسلم) کو بھینچا۔ ( تفصیل کے لئے دیکھئے صحیح بخاری، بدء الوحی، مسلم، الایمان، باب بدء الوحی ) اقْرَأْ جو تیری طرف وحی کی جاتی ہے وہ پڑھ۔ خَلَقَ، جس نے تمام مخلوق کو پیدا کیا۔
Tefsiret në gjuhën arabe:
خَلَقَ الْاِنْسَانَ مِنْ عَلَقٍ ۟ۚ
جس نے انسان کو خون کے لوتھڑے سے پیدا کیا.(1)
(1) مخلوقات میں سے بطور خاص انسان کی پیدائش کا ذکر فرمایا جس سے اس کا شرف واضح ہے۔
Tefsiret në gjuhën arabe:
اِقْرَاْ وَرَبُّكَ الْاَكْرَمُ ۟ۙ
تو پڑھتا ره تیرا رب بڑے کرم واﻻ ہے.(1)
(1) یہ بطور تاکید فرمایا اور اس میں بڑے بلیغ انداز سے اس اعتذار کا بھی ازالہ فرما دیا، جو آپ (صلى الله عليه وسلم) نے پیش کیا کہ میں تو قاری ہی نہیں۔ اللہ نے فرمایا، اللہ بہت کرم والا ہے پڑھ، یعنی انسانوں کی کوتاہیوں سے درگزر کرنا اس کا وصف خاص ہے۔
Tefsiret në gjuhën arabe:
الَّذِیْ عَلَّمَ بِالْقَلَمِ ۟ۙ
جس نے قلم کے ذریعے (علم) سکھایا.(1)
(1) قَلَمٌ کے معنی ہیں قطع کرنا، تراشنا، قلم بھی پہلے زمانے میں تراش کر ہی بنائے جاتے تھے، اس لئے آلۂ کتابت کو قلم سے تعبیر کیا۔ کچھ علم تو انسان کے ذہن میں ہوتا ہے، کچھ کا اظہار زبان کے ذریعے سے ہوتا ہے اور کچھ انسان قلم سے کاغذ پر لکھ لیتا ہے۔ ذہن وحافظہ میں جو ہوتا ہے، وہ انسان کے ساتھ ہی چلا جاتا ہے۔ زبان سے جس کا اظہار کرتا ہے، وہ بھی محفوظ نہیں رہتا۔ البتہ قلم سے لکھا ہوا، اگر وہ کسی وجہ سے ضائع نہ ہو تو ہمیشہ محفوظ رہتا ہے، اسی قلم کی بدولت تمام علوم، پچھلے لوگوں کی تاریخیں اور اسلاف کا علمی ذخیرہ محفوظ ہے۔ حتیٰ کہ آسمانی کتابوں کی حفاظت کا بھی ذریعہ ہے۔ اس سے قلم کی اہمیت محتاج وضاحت نہیں رہتی۔ اسی لئے اللہ نے سب سے پہلے قلم کو پیدا کیا اور اس کو تمام مخلوقات کی تقدیر لکھنے کا حکم دیا۔
Tefsiret në gjuhën arabe:
عَلَّمَ الْاِنْسَانَ مَا لَمْ یَعْلَمْ ۟ؕ
جس نے انسان کو وه سکھایا جسے وه نہیں جانتا تھا.
Tefsiret në gjuhën arabe:
كَلَّاۤ اِنَّ الْاِنْسَانَ لَیَطْغٰۤی ۟ۙ
سچ مچ انسان تو آپے سے باہر ہو جاتا ہے.
Tefsiret në gjuhën arabe:
اَنْ رَّاٰهُ اسْتَغْنٰی ۟ؕ
اس لئے کہ وه اپنے آپ کو بے پروا (یا تونگر) سمجھتا ہے.
Tefsiret në gjuhën arabe:
اِنَّ اِلٰی رَبِّكَ الرُّجْعٰی ۟ؕ
یقیناً لوٹنا تیرے رب کی طرف ہے.
Tefsiret në gjuhën arabe:
اَرَءَیْتَ الَّذِیْ یَنْهٰی ۟ۙ
(بھلا) اسے بھی تو نے دیکھا جو بندے کو روکتا ہے.
Tefsiret në gjuhën arabe:
عَبْدًا اِذَا صَلّٰی ۟ؕ
جبکہ وه بنده نماز ادا کرتا ہے.(1)
(1) مفسرین کہتے ہیں کہ روکنے والے سے مراد ابوجہل ہے جو اسلام کا شدید دشمن تھا۔ عبدًا سے مراد نبی (صلى الله عليه وسلم) ہیں۔
Tefsiret në gjuhën arabe:
اَرَءَیْتَ اِنْ كَانَ عَلَی الْهُدٰۤی ۟ۙ
بھلا بتلا تو اگر وه ہدایت پر ہو.(1)
(1) یعنی جس کو یہ نماز پڑھنے سے روک رہا ہے، وہ ہدایت پرہو۔
Tefsiret në gjuhën arabe:
اَوْ اَمَرَ بِالتَّقْوٰی ۟ؕ
یا پرہیز گاری کا حکم دیتا ہو.(1)
(1) یعنی اخلاص، توحید اور عمل صالح کی تعلیم، جس سے جہنم کی آگ سے انسان بچ سکتا ہے۔ تو کیا یہ چیزیں ( نماز پڑھنا اور تقویٰ کی تعلیم دینا ) ایسی ہیں کہ ان کی مخالفت کی جائے اور اس پر اس کو دھمکیاں دیں جائیں؟
Tefsiret në gjuhën arabe:
اَرَءَیْتَ اِنْ كَذَّبَ وَتَوَلّٰی ۟ؕ
بھلا دیکھو تو اگر یہ جھٹلاتا ہو اور منھ پھیرتا ہو تو.(1)
(1) یعنی یہ ابوجہل اللہ کے پیغمبر کو جھٹلاتا ہو اور ایمان سے اعراض کرتا ہو أَرَأَيْتَ بمعنی أَخْبِرْنِي ( مجھے بتلاؤ ) ہے۔
Tefsiret në gjuhën arabe:
اَلَمْ یَعْلَمْ بِاَنَّ اللّٰهَ یَرٰی ۟ؕ
کیا اس نے نہیں جانا کہ اللہ تعالیٰ اسے خوب دیکھ رہا ہے.(1)
(1) مطلب یہ ہے کہ یہ شخص جو مذکورہ حرکتیں کر رہا ہے کیا نہیں جانتا کہ اللہ تعالیٰ سب کچھ دیکھ رہا ہے، وہ اس کی اس کو جزا دے گا۔ یعنی یہ «أَلَمْ تَعْلَمْ» مذکورہ شرطوں «إِنْ كَانَ عَلَى الْهُدَى، أَوْ أَمَرَ بِالتَّقْوَى إِنْ كَذَّبَ وَتَوَلَّى» کی جزا ہے۔
Tefsiret në gjuhën arabe:
كَلَّا لَىِٕنْ لَّمْ یَنْتَهِ ۙ۬— لَنَسْفَعًا بِالنَّاصِیَةِ ۟ۙ
یقیناً اگر یہ باز نہ رہا تو ہم اس کی پیشانی کے بال پکڑ کر گھسیٹیں گے.(1)
(1) یعنی نبی (صلى الله عليه وسلم) کی مخالفت اور دشمنی سے اور آپ (صلى الله عليه وسلم) کو نماز پڑھنے سے جو روکتا ہے، اس سے باز نہ آیا لَنَسْفَعَنَّ کے معنی ہیں لَنَأْخُذَنَّ تو ہم اسے اس کی پیشانی سے پکڑ کر گھسیٹیں گے۔ حدیث میں آتا ہے ابوجہل نے کہا تھا کہ اگر محمد (صلى الله عليه وسلم) کعبے کے پاس نماز پڑھنے سے باز نہ آیا تو میں اس کی گردن پر پاؤں رکھ دوں گا۔ (یعنی اسے روندوں گا اور یوں ذلیل کروں گا) نبی (صلى الله عليه وسلم) کو یہ بات پہنچی تو آپ (صلى الله عليه وسلم) نے فرمایا۔ اگر وہ ایسا کرتا تو فرشتے اسے پکڑ لیتے۔ (صحيح البخاري، تفسير سورة العلق)۔
Tefsiret në gjuhën arabe:
نَاصِیَةٍ كَاذِبَةٍ خَاطِئَةٍ ۟ۚ
ایسی پیشانی جو جھوٹی خطا کار ہے.(1)
(1) پیشانی کی یہ صفات بطور مجاز ہیں، جھوٹی ہے اپنی بات میں، خطاکار ہے اپنے فعل میں۔
Tefsiret në gjuhën arabe:
فَلْیَدْعُ نَادِیَهٗ ۟ۙ
یہ اپنی مجلس والوں کو بلالے.
Tefsiret në gjuhën arabe:
سَنَدْعُ الزَّبَانِیَةَ ۟ۙ
ہم بھی (دوزخ کے) پیادوں کو بلالیں گے.(1)
(1) حدیث میں آتا ہے کہ نبی (صلى الله عليه وسلم) خانہ کعبہ کے پاس نماز پڑھ رہے تھے۔ ابوجہل گزرا تو کہا اے محمد! (صلى الله عليه وسلم) میں نے تجھے نماز پڑھنے سے منع نہیں کیا تھا؟ اور آپ (صلى الله عليه وسلم) سے سخت دھمکی آمیز باتیں کیں، آپ (صلى الله عليه وسلم) نے کڑا جواب دیا تو کہنے لگا اے محمد! (صلى الله عليه وسلم) تو مجھے کس چیز سے ڈراتا ہے؟ اللہ کی قسم، اس وادی میں سب سے زیادہ میرے حمایتی اور مجلس والے ہیں، جس پر یہ آیت نازل ہوئی۔ حضرت ابن عباس (رضي الله عنه) ما فرماتے ہیں، اگر وہ اپنے حمایتیوں کو بلاتا تو اسی وقت ملائکہ عذاب اسے اسے پکڑ لیتے۔( ترمذی، تفسیر سورۂ اقر﯋ مسند احمد، 1/ 329 وتفسیر ابن جریر) اور صحیح مسلم کے الفاظ ہیں کہ اس نے آگے بڑھ کر آپ (صلى الله عليه وسلم) کی گردن پر پیر رکھنے کا ارادہ کیا کہ ایک دم الٹے پاؤں پیچھے ہٹا اور اپنے ہاتھوں سے اپنا بچاؤ کرنے لگا، اس سے کہا گیا، کیا بات ہے؟ اس نے کہا کہ میرے اور محمد(صلى الله عليه وسلم) کے درمیان آگ کی خندق، ہولناک منظر اور بہت سارے پر ہیں۔ رسول اللہ (صلى الله عليه وسلم) نے فرمایا، اگر یہ میرے قریب ہوتا تو فرشتے اس کی بوٹی بوٹی نوچ لیتے۔ (كتاب صفة القيامة، باب إن الإنسان ليطغى) الزَّبَانِيَة، داروغے اور پولیس۔ یعنی طاقتور لشکر، جس کا کوئی مقابلہ نہیں کر سکتا۔
Tefsiret në gjuhën arabe:
كَلَّا ؕ— لَا تُطِعْهُ وَاسْجُدْ وَاقْتَرِبْ ۟
خبردار! اس کا کہنا ہرگز نہ ماننا اور سجده کر اور قریب ہو جا.(1)
Tefsiret në gjuhën arabe:
 
Përkthimi i kuptimeve Surja: Suretu El Alak
Përmbajtja e sureve Numri i faqes
 
Përkthimi i kuptimeve të Kuranit Fisnik - Përkthimi në gjuhën urdu - Përmbajtja e përkthimeve

Përkthimi i kuptimeve të Kuranit në gjuhën urdu - Përkthyer nga Muhammed Xhunakri - Botuar nga Kompleksi Mbreti Fehd për Botimin e Mushafit Fisnik në Medinë. Viti i botimit: 1417 h. Redaktuar nga qendra "Ruvad et-Terxheme". Çdo vërejtje a kritikë lidhur me përkthimin është e mirëseardhur.

Mbyll