Check out the new design

அல்குர்ஆன் மொழிபெயர்ப்பு - உருது மொழிபெயர்ப்பு - முஹம்மது ஜுனாக்கரி * - மொழிபெயர்ப்பு அட்டவணை

XML CSV Excel API
Please review the Terms and Policies

மொழிபெயர்ப்பு அத்தியாயம்: அல்பகரா   வசனம்:
فِی الدُّنْیَا وَالْاٰخِرَةِ ؕ— وَیَسْـَٔلُوْنَكَ عَنِ الْیَتٰمٰی ؕ— قُلْ اِصْلَاحٌ لَّهُمْ خَیْرٌ ؕ— وَاِنْ تُخَالِطُوْهُمْ فَاِخْوَانُكُمْ ؕ— وَاللّٰهُ یَعْلَمُ الْمُفْسِدَ مِنَ الْمُصْلِحِ ؕ— وَلَوْ شَآءَ اللّٰهُ لَاَعْنَتَكُمْ ؕ— اِنَّ اللّٰهَ عَزِیْزٌ حَكِیْمٌ ۟
دنیا اور آخرت کے امور کو۔ اور تجھ سے یتیموں کے بارے میں بھی سوال کرتے ہیں(1) آپ کہہ دیجیئے کہ ان کی خیرخواہی بہتر ہے، تم اگر ان کا مال اپنے مال میں ملا بھی لو تو وه تمہارے بھائی ہیں، بدنیت اور نیک نیت ہر ایک کو اللہ خوب جانتا ہے اور اگر اللہ چاہتا تو تمہیں مشقت میں ڈال دیتا(2)، یقیناً اللہ تعالیٰ غلبہ واﻻ اور حکمت واﻻ ہے۔
(1) جب یتیموں کا مال ظلما کھانے والوں کے لئے وعید نازل ہوئی تو صحابہ کرام (رضي الله عنه) م ڈر گئے اور یتیموں کی ہر چیز الگ کردی حتیٰ کہ کھانے پینے کی کوئی چیز بچ جاتی، تو اسے بھی استعمال نہ کرتے اور وہ خراب ہوجاتی، اس ڈر سے کہ کہیں ہم بھی اس وعید کے مستحق نہ قرار پاجائیں۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی (ابن کثیر )
(2) یعنی تمہیں بغرض اصلاح وبہتری بھی، ان کا مال اپنے مال میں ملانے کی اجازت نہ دیتا۔
அரபு விரிவுரைகள்:
وَلَا تَنْكِحُوا الْمُشْرِكٰتِ حَتّٰی یُؤْمِنَّ ؕ— وَلَاَمَةٌ مُّؤْمِنَةٌ خَیْرٌ مِّنْ مُّشْرِكَةٍ وَّلَوْ اَعْجَبَتْكُمْ ۚ— وَلَا تُنْكِحُوا الْمُشْرِكِیْنَ حَتّٰی یُؤْمِنُوْا ؕ— وَلَعَبْدٌ مُّؤْمِنٌ خَیْرٌ مِّنْ مُّشْرِكٍ وَّلَوْ اَعْجَبَكُمْ ؕ— اُولٰٓىِٕكَ یَدْعُوْنَ اِلَی النَّارِ ۖۚ— وَاللّٰهُ یَدْعُوْۤا اِلَی الْجَنَّةِ وَالْمَغْفِرَةِ بِاِذْنِهٖ ۚ— وَیُبَیِّنُ اٰیٰتِهٖ لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمْ یَتَذَكَّرُوْنَ ۟۠
اور شرک کرنے والی عورتوں سے تاوقتیکہ وه ایمان نہ ﻻئیں تم نکاح نہ کرو(1) ، ایمان والی لونڈی بھی شرک کرنے والی آزاد عورت سے بہت بہتر ہے، گو تمہیں مشرکہ ہی اچھی لگتی ہو اور نہ شرک کرنے والے مردوں کے نکاح میں اپنی عورتوں کو دو جب تک کہ وه ایمان نہ ﻻئیں، ایمان والا غلام آزاد مشرک سے بہتر ہے، گو مشرک تمہیں اچھا لگے۔ یہ لوگ جہنم کی طرف بلاتے ہیں اور اللہ جنت کی طرف اور اپنی بخشش کی طرف اپنے حکم سے بلاتا ہے، وه اپنی آیتیں لوگوں کے لئے بیان فرما رہا ہے، تاکہ وه نصیحت حاصل کریں۔
(1) مشرکہ عورتوں سے مراد بتوں کی پجاری عورتیں ہیں۔ کیوں کہ اہل کتاب (یہودی یا عیسائی) عورتوں سے نکاح کی اجازت قرآن نے دی ہے۔ البتہ کسی مسلمان عورت کا نکاح کسی اہل کتاب مرد سے نہیں ہوسکتا۔ تاہم حضرت عمر (رضي الله عنه) نے مصلحتاً اہل کتاب کی عورتوں سے نکاح کو ناپسند کیا ہے (ابن کثیر) آیت میں اہل ایمان کو ایمان دار مردوں اور عورتوں سے نکاح کی تاکید کی گئی ہے اور دین کو نظرانداز کرکے محض حسن وجمال کی بنیاد پر نکاح کرنے کو آخرت کی بربادی قرار دیا گیا ہے۔ جس طرح حدیث میں بھی نبی (صلى الله عليه وسلم) نے فرمایا کہ”عورت سے چار وجہوں سے نکاح کیا جاتا ہے: مال، حسب نسب، حسن وجمال یا دین کی وجہ سے۔ تم دین دار عورت کا انتخاب کرو۔“ (صحيح بخاري- كتاب النكاح، باب الأكفاء في الدين - وصحيح مسلم ، كتاب الرضاع ، باب استحباب نكاح ذات الدين) اسی طرح آپ (صلى الله عليه وسلم) نے نیک عورت کو دنیا کی سب سے بہتر متاع قرار دیا ہے۔ فرمایا :«خيرُ متاعِ الدنيا المرأةُ الصالحةُ» (صحيح مسلم، كتاب الرضاع، باب خير متاع الدنيا المرأة الصالحة)
அரபு விரிவுரைகள்:
وَیَسْـَٔلُوْنَكَ عَنِ الْمَحِیْضِ ؕ— قُلْ هُوَ اَذًی ۙ— فَاعْتَزِلُوا النِّسَآءَ فِی الْمَحِیْضِ ۙ— وَلَا تَقْرَبُوْهُنَّ حَتّٰی یَطْهُرْنَ ۚ— فَاِذَا تَطَهَّرْنَ فَاْتُوْهُنَّ مِنْ حَیْثُ اَمَرَكُمُ اللّٰهُ ؕ— اِنَّ اللّٰهَ یُحِبُّ التَّوَّابِیْنَ وَیُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِیْنَ ۟
آپ سے حیض کے بارے میں سوال کرتے ہیں، کہہ دیجیئے کہ وه گندگی ہے، حالت حیض میں عورتوں سے الگ رہو(1) اور جب تک وه پاک نہ ہوجائیں ان کے قریب نہ جاؤ، ہاں جب وه پاک ہوجائیں(2) تو ان کے پاس جاؤ جہاں سے اللہ نے تمہیں اجازت دی(3) ہے، اللہ توبہ کرنے والوں کو اور پاک رہنے والوں کو پسند فرماتا ہے۔
(1) بلوغت کے بعد ہر عورت کو ایام ماہواری میں جو خون آتا ہے، اسے حیض کہا جاتا ہے اور بعض دفعہ عادت کے خلاف بیماری کی وجہ سے خون آتا ہے، اسے استحاضہ کہتے ہیں، جس کا حکم حیض سے مختلف ہے۔ حیض کے ایام میں عورت سے نماز معاف ہے اور روزے رکھنا ممنوع ہیں، تاہم روزوں کی قضا بعد میں ضروری ہے۔ مرد کے لئے صرف ہم بستری منع ہے، البتہ بوس وکنار جائز ہے۔ اسی طرح عورت ان دنوں میں کھانا پکانا اور دیگر گھر کا ہر کام کرسکتی ہے، لیکن یہودیوں میں ان دنوں میں عورت کو بالکل نجس سمجھا جاتا تھا، وہ اس کے ساتھ اختلاط اور کھانا پینا بھی جائز نہیں سمجھتے تھے۔ صحابہ کرام (رضي الله عنهم) نے اس کی بابت حضور (صلى الله عليه وسلم) سے پوچھا تو یہ آیت اتری، جس میں صرف جماع کرنے سے روکا گیا۔ علیحدہ رہنے اور قریب نہ جانے کا مطلب صرف جماع سے ممانعت ہے۔ (ابن کثیر وغیرہ )
(2) جب وہ پاک ہوجائیں۔ اس کے دو معنی بیان کئے گئے ہیں ”ایک خون بند ہوجائے“ یعنی پھر غسل کیے بغیر بھی پاک ہیں، مرد کے لئے ان سے مباشرت کرنا جائز ہے۔ ابن حزم اور بعض ائمہ اس کے قائل ہیں۔ علامہ البانی نے بھی اس کی تائید کی ہے (آداب الزفاف ص 47) دوسرے معنی ہیں، خون بند ہونے کے بعد غسل کرکے پاک ہوجائیں۔ اس دوسرے معنی کے اعتبار سے عورت جب تک غسل نہ کرلے، اس سے مباشرت حرام رہے گی۔ امام شوکانی نے اس کو راجح قرار دیا ہے (فتح القدیر) ہمارے نزدیک دونوں مسلک قابل عمل ہیں، لیکن دوسرا قابل ترجیح۔
(3) ”جہاں سے اجازت دی ہے“ یعنی شرمگاہ سے۔ کیوں کہ حالت حیض میں بھی اسی کے استعمال سے روکا گیا تھا اور اب پاک ہونے کے بعد جو اجازت دی جارہی ہے تو اس کا مطلب اسی (فرج، شرمگاہ) کی اجازت ہے، نہ کہ کسی اور حصے کی۔ اس سے یہ استدلال کیا گیا ہے کہ عورت کی دبر کا استعمال حرام ہے، جیسا کہ احادیث میں اس کی مزید صراحت کردی گئی ہے۔
அரபு விரிவுரைகள்:
نِسَآؤُكُمْ حَرْثٌ لَّكُمْ ۪— فَاْتُوْا حَرْثَكُمْ اَنّٰی شِئْتُمْ ؗ— وَقَدِّمُوْا لِاَنْفُسِكُمْ ؕ— وَاتَّقُوا اللّٰهَ وَاعْلَمُوْۤا اَنَّكُمْ مُّلٰقُوْهُ ؕ— وَبَشِّرِ الْمُؤْمِنِیْنَ ۟
تمہاری بیویاں تمہاری کھیتیاں ہیں، اپنی کھیتیوں میں جس طرح چاہو(1) آؤ اور اپنے لئے (نیک اعمال) آگے بھیجو اور اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہا کرو اور جان رکھو کہ تم اس سے ملنے والے ہو اور ایمان والوں کو خوش خبری سنا دیجیئے۔
(1) یہودیوں کا خیال تھا کہ اگر عورت کو پیٹ کے بل لٹا کر (مُدْبِرَةً) مباشرت کی جائے تو بچہ بھینگا پیدا ہوتا ہے۔ اس کی تردید مین کہا جارہا ہے کہ مباشرت آگے سے کرو (چت لٹا کر) یا پیچھے سے (پیٹ کے بل) یا کروٹ پر، جس طرح چاہو، جائز ہے، لیکن یہ ضروری ہے کہ ہر صورت میں عورت کی فرج ہی استعمال ہو۔ بعض لوگ اس سے یہ استدلال کرتے ہیں (جس طرح چاہو) میں تو دبر بھی آجاتی ہے، لہذا دبر کا استعمال بھی جائز ہے۔ لیکن یہ بالکل غلط ہے۔ جب قرآن نے عورت کو کھیتی قرار دیا ہے تو اس کا صاف مطلب یہ ہے کہ صرف کھیتی کے استعمال کے لئے یہ کہا جا رہا ہے کہ (اپنی کھیتوں میں جس طرح چاہو، آؤ) اور یہ کھیتی (موضع ولد) صرف فرج ہے نہ کہ دبر۔ بہرحال یہ غیرفطری فعل ہے ایسے شخص کو جو اپنی عورت کی دبر استعمال کرتا ہے ملعون قرار دیا گیا ہے (بحوالہ ابن کثیر و فتح القدیر )
அரபு விரிவுரைகள்:
وَلَا تَجْعَلُوا اللّٰهَ عُرْضَةً لِّاَیْمَانِكُمْ اَنْ تَبَرُّوْا وَتَتَّقُوْا وَتُصْلِحُوْا بَیْنَ النَّاسِ ؕ— وَاللّٰهُ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ ۟
اور اللہ تعالیٰ کو اپنی قسموں کا (اس طرح) نشانہ نہ بناؤ کہ بھلائی اور پرہیزگاری اور لوگوں کے درمیان کی اصلاح کو چھوڑ بیٹھو(1) اور اللہ تعالیٰ سننے واﻻ جاننے واﻻ ہے۔
(1) یعنی غصے میں اس طرح کی قسم مت کھاؤ کہ میں فلاں کے ساتھ نیکی نہیں کروں گا، فلاں سے نہیں بولوں گا، فلاں کے درمیان صلح نہیں کراؤں گا۔ اس قسم کی قسموں کے لئے حدیث میں کہا گیا ہے کہ اگر کھا لو تو انہیں توڑ دو اور قسم کا کفارہ ادا کرو (کفارۂ قسم کے لئے دیکھیے: سورۃ المائدۃ، آیت89)
அரபு விரிவுரைகள்:
 
மொழிபெயர்ப்பு அத்தியாயம்: அல்பகரா
அத்தியாயங்களின் அட்டவணை பக்க எண்
 
அல்குர்ஆன் மொழிபெயர்ப்பு - உருது மொழிபெயர்ப்பு - முஹம்மது ஜுனாக்கரி - மொழிபெயர்ப்பு அட்டவணை

முகமது இப்ராஹிம் ஜூனாக்ரி மொழிபெயர்த்தார். மொழிபெயர்ப்பு முன்னோடிகள் மையத்தின் கண்காணிப்பில் உருவாக்கப்பட்டது. தொடர் மேம்படுத்தல் நோக்கில்மதிப்பீடு செய்திடவும், கருத்துத் தெரிவிக்கவும் பிரதான மொழிபெயர்ப்பை பார்க்க அனுமதி வழங்கப்படும்.

மூடுக