Check out the new design

அல்குர்ஆன் மொழிபெயர்ப்பு - உருது மொழிபெயர்ப்பு - முஹம்மது ஜுனாக்கரி * - மொழிபெயர்ப்பு அட்டவணை

XML CSV Excel API
Please review the Terms and Policies

மொழிபெயர்ப்பு அத்தியாயம்: அந்நபஃ   வசனம்:

نبأ

عَمَّ یَتَسَآءَلُوْنَ ۟ۚ
یہ لوگ کس چیز کے بارے میں پوچھ گچھ کر رہے ہیں.(1)
(1) جب رسول اللہ (صلى الله عليه وسلم) کو خلعت نبوت سے نوازا گیا اور آپ نےتوحید، قیامت وغیرہ کا بیان فرمایا اور قرآن کی تلاوت فرمائی تو کفار ومشرکین باہم ایک دوسرے سے پوچھتے کہ یہ قیامت کیا واقعی ممکن ہے؟ جیسا کہ یہ شخص دعویٰ کر رہا ہے یا یہ قرآن واقعی اللہ کی طرف سے نازل کردہ ہے جیسا کہ محمد (صلى الله عليه وسلم) کہتا ہے۔ استفہام کے ذریعے سے اللہ نے پہلے ان چیزوں کی وہ حیثیت نمایاں کی جو ان کی ہے۔ پھر خود ہی جواب دیا کہ۔۔۔
அரபு விரிவுரைகள்:
عَنِ النَّبَاِ الْعَظِیْمِ ۟ۙ
اس بڑی خبر کے متعلق.
அரபு விரிவுரைகள்:
الَّذِیْ هُمْ فِیْهِ مُخْتَلِفُوْنَ ۟ؕ
جس کے بارے میں یہ اختلاف کر رہے ہیں.(1)
(1) یعنی جس بڑی خبر کی بابت ان کے درمیان اختلاف ہے، اس کے متعلق استفسار ہے۔ اس بڑی خبر سے بعض نے قرآن مجید مراد لیا ہے کافر اس کے بارے میں مختلف باتیں کرتے تھے، کوئی اسے جادو، کوئی کہانت، کوئی شعر اور کوئی پہلوں کی کہانیاں بتلاتا تھا۔ بعض کے نزدیک اس سے مراد قیامت کا برپا ہونا اور دوبارہ زندہ ہونا ہے۔ اس میں بھی ان کے درمیان کچھ اختلاف تھا۔ کوئی بالکل انکار کرتا تھا کوئی صرف شک کا اظہار۔ بعض کہتے ہیں کہ سوال کرنے والےمومن وکافر دونوں ہی تھے، مومنین کا سوال تو اضافہ یقین اور ازدیاد بصیرت کے لئے تھا اور کافروں کا استہزا اور تمسخر کے طور پر۔
அரபு விரிவுரைகள்:
كَلَّا سَیَعْلَمُوْنَ ۟ۙ
یقیناً یہ عنقریب جان لیں گے.(1) @திருத்தம் செய்யப்பட்டது
یقیناً یہ ابھی جان لیں گے
அரபு விரிவுரைகள்:
ثُمَّ كَلَّا سَیَعْلَمُوْنَ ۟
پھر بالیقین انہیں بہت جلد معلوم ہو جائے گا.(1)
(1) یہ ڈانٹ اور زجر ہےکہ عنقریب سب کچھ معلوم ہو جائے گا۔ آگے اللہ تعالیٰ اپنی کاریگری اور عظیم قدرت کا تذکرہ فرما رہا ہے تاکہ توحید کی حقیقت ان کے سامنے واضح ہو اور اللہ کا رسول انہیں جس چیز کی دعوت دے رہا تھا، اس پر ایمان لانا ان کے لئے آسان ہو جائے۔
அரபு விரிவுரைகள்:
اَلَمْ نَجْعَلِ الْاَرْضَ مِهٰدًا ۟ۙ
کیا ہم نے زمین کو فرش نہیں بنایا؟(1)
(1) یعنی فرش کی طرح تم زمین پر چلتے پھرتے، اٹھتے، بیٹھتے، سوتے اور سارے کام کاج کرتے ہو۔ زمین کوڈولتا ہوا نہیں رہنے دیا۔
அரபு விரிவுரைகள்:
وَّالْجِبَالَ اَوْتَادًا ۟ۙ
اور پہاڑوں کو میخیں (نہیں بنایا؟)(1)
(1) أَوْتَادٌ، وَتَدٌ کی جمع ہے میخیں۔ یعنی پہاڑوں کو زمین کے لئے میخیں بنایا تاکہ زمین ساکن رہے،حرکت نہ کرے، کیوں کہ حرکت واضطراب کی صورت میں زمین رہائش کے قابل ہی نہ ہوتی۔
அரபு விரிவுரைகள்:
وَّخَلَقْنٰكُمْ اَزْوَاجًا ۟ۙ
اور ہم نے تمہیں جوڑا جوڑا پیدا کیا.(1)
(1) یعنی مذکر اور مونث۔ نراور مادہ یا ازواج بمعنی اصناف والوان ہے۔ یعنی مختلف شکلوں اور رنگوں میں پیدا کیا، خوب صورت، بدصورت، دراز قد، کوتاہ قد، سفید اور سیاہ وغیرہ۔
அரபு விரிவுரைகள்:
وَّجَعَلْنَا نَوْمَكُمْ سُبَاتًا ۟ۙ
اور ہم نے تمہاری نیند کو آرام کا سبب بنایا.(1)
(1) سُبَاتٌ کے معنی قطع کرنے کے ہیں۔ رات بھی انسان وحیوان کی ساری حرکتیں منقطع کر دیتی ہے تاکہ سکون ہو جائے اور لوگ آرام کی نیند سو لیں۔ یا مطلب ہے کہ رات تمہارے اعمال کاٹ دیتی ہے یعنی عمل کے سلسلے کو ختم کر دیتی ہے۔ عمل ختم ہونے کا مطلب آرام ہے۔
அரபு விரிவுரைகள்:
وَّجَعَلْنَا الَّیْلَ لِبَاسًا ۟ۙ
اور رات کو ہم نے پرده بنایا.(1)
(1) یعنی رات کا اندھیرا اور سیاہی ہر چیز کو اپنے دامن میں چھپا لیتی ہے، جس طرح لباس انسان کے جسم کو چھپا لیتا ہے۔
அரபு விரிவுரைகள்:
وَّجَعَلْنَا النَّهَارَ مَعَاشًا ۟ۚ
اور دن کو ہم نے وقت روزگار بنایا.(1)
(1) مطلب ہے کہ دن کو روشن بنایا تاکہ لوگ کسب معاش کے لئے جد وجہد کر سکیں۔
அரபு விரிவுரைகள்:
وَبَنَیْنَا فَوْقَكُمْ سَبْعًا شِدَادًا ۟ۙ
اور تمہارے اوپر ہم نے سات مضبوط آسمان بنائے.(1)
(1) ان میں سے ہر ایک کا فاصلہ پانچ سو سال کی مسافت جتنا ہے، جو اس کے استحکام اور مضبوطی کی دلیل ہے۔
அரபு விரிவுரைகள்:
وَّجَعَلْنَا سِرَاجًا وَّهَّاجًا ۟ۙ
اور ایک روشن چراغ (سورج) بنایا.(1) @திருத்தம் செய்யப்பட்டது
اور ایک چمکتا ہوا روشن چراغ (سورج) پیدا کیا
(1) اس سے مراد سورج ہے اور جَعَلَ بمعنی خَلَقَ ہے۔
அரபு விரிவுரைகள்:
وَّاَنْزَلْنَا مِنَ الْمُعْصِرٰتِ مَآءً ثَجَّاجًا ۟ۙ
اور بدلیوں سے ہم نے بکثرت بہتا ہوا پانی برسایا.(1)
(1) مُعْصِرَاتٌ وہ بدلیاں جو پانی سے بھری ہوئی ہے لیکن ابھی برسی نہ ہوں۔ جیسے الْمَرْأَةُ الْمُعْتَصِرَةُ، اس عورت کو کہتے ہیں جس کی ماہواری قریب ہو، ثَجَّاجًا کثرت سے بہنے والا پانی۔
அரபு விரிவுரைகள்:
لِّنُخْرِجَ بِهٖ حَبًّا وَّنَبَاتًا ۟ۙ
تاکہ اس سے اناج اور سبزه اگائیں.(1)
(1) حَبٌّ ( دانا ) وہ اناج جسے خوراک کے لئے ذخیرہ کر لیا جاتا ہے، جیسے گندم، چاول، جو، مکئی وغیرہ اور نبات، سبزیاں اور چارہ وغیرہ جو جانور کھاتے ہیں۔
அரபு விரிவுரைகள்:
وَّجَنّٰتٍ اَلْفَافًا ۟ؕ
اور گھنے باغ (بھی اگائیں).(1)
(1) أَلْفَافًا شاخوں کی کثرت کی وجہ سے ایک دوسرے سے ملے ہوئے درخت یعنی گھنے باغ۔
அரபு விரிவுரைகள்:
اِنَّ یَوْمَ الْفَصْلِ كَانَ مِیْقَاتًا ۟ۙ
بیشک فیصلہ کے دن کا وقت مقرر ہے.(1)
(1) یعنی اولین اور آخرین سب کے جمع ہونے اور وعدے کا دن۔ اسے فیصلے کا دن اس لئے کہا کہ اس دن جمع ہونے کا مقصد ہی تمام انسانوں کا ان کے اعمال کی روشنی میں فیصلہ کرنا ہے۔
அரபு விரிவுரைகள்:
یَّوْمَ یُنْفَخُ فِی الصُّوْرِ فَتَاْتُوْنَ اَفْوَاجًا ۟ۙ
جس دن کہ صور میں پھونکا جائے گا۔ پھر تم فوج در فوج چلے آؤ گے.(1)
(1) بعض نے اس کا مفہوم یہ بھی بیان کیا ہے کہ ہر امت اپنے رسول کے ساتھ میدان محشر میں آئے گی۔ یہ دوسرا نفخہ ہوگا، جس میں سب لوگ قبروں سے زندہ اٹھ کر نکل آئیں گے۔ اللہ تعالیٰ آسمان سےپانی نازل فرمائے گا، جس سے انسان کھیتی کی طرح اگ آئے گا۔ انسان کی ہر چیز بوسیدہ ہو جائے گی، سوائے ریڑھ کی ہڈی کے آخری سرے کے۔ اسی سے قیامت والے دن تمام مخلوقات کی دوبارہ ترکیب ہوگی۔ ( صحیح بخاری، تفسیر سورۂ عم ) ۔
அரபு விரிவுரைகள்:
وَّفُتِحَتِ السَّمَآءُ فَكَانَتْ اَبْوَابًا ۟ۙ
اور آسمان کھول دیا جائے گا تو اس میں دروازے ہی دروازے ہو جائیں گے.(1) @திருத்தம் செய்யப்பட்டது
اور آسمان کھول دیا جائے گا تو اس میں دروازے دروازے ہو جائیں گے
(1) یعنی فرشتوں کے نزول کے لئے راستے بن جائیں گے اور وہ زمین پر اتر آئیں گے۔
அரபு விரிவுரைகள்:
وَّسُیِّرَتِ الْجِبَالُ فَكَانَتْ سَرَابًا ۟ؕ
اور پہاڑ چلائے جائیں گے پس وه سراب ہو جائیں گے.(1)
(1) سَرَابٌ، وہ ریت جو دور سے پانی محسوس ہوتی ہو۔ پہاڑ بھی سراب کی طرح صرف دور سے نظر آنے والی چیز بن کر رہ جائیں گے۔ اور اس کے بعد بالکل ہی معدوم ہو جائیں گے، ان کا کوئی نشان باقی نہیں رہے گا۔ بعض کہتے ہیں کہ قرآن میں پہاڑوں کی مختلف حالتیں بیان کی گئی ہیں، جن میں جمع وتطبیق کی صورت یہ ہے کہ پہلے انہیں ریزہ ریزہ کر دیا جائے گا فَدُكَّتَا دَكَّةً وَاحِدَةً ( الحاقة: 14 ) 2- وہ دھنی ہوئی روئی کی طرح ہو جائیں گے۔ كَالْعِهْنِ الْمَنْفُوشِ ( القارعة: 5) 3- وہ گرد وغبار ہو جائیں گے۔ فَكَانَتْ هَبَاءً مُنْبَثًّا ( الواقعة :6)۔ 4- ان کو اڑا دیا جائے گا يَنْسِفُهَا رَبِّي نَسْفًا (طه:105) اور پانچویں حالت یہ ہے کہ وہ سراب ہو جائیں گے۔ یعنی لا شَيْءَ جیسا کہ اس مقام پر ہے۔ ( فتح القدیر ) ۔
அரபு விரிவுரைகள்:
اِنَّ جَهَنَّمَ كَانَتْ مِرْصَادًا ۟ۙ
بیشک دوزخ گھات میں ہے.(1)
(1) گھات ایسی جگہ کو کہتے ہیں، جہاں چھپ کر دشمن کا انتظار کیا جاتا ہے تاکہ وہاں سے گزرے تو فوراً اس پر حملہ کر دیا جائے۔ جہنم کے داروغے بھی جہنمیوں کے انتظار میں اسی طرح بیٹھے ہیں یا خود جہنم اللہ کے حکم سے کفار کے لئے گھات لگائے بیٹھی ہے۔
அரபு விரிவுரைகள்:
لِّلطَّاغِیْنَ مَاٰبًا ۟ۙ
سرکشوں کا ٹھکانہ وہی ہے.
அரபு விரிவுரைகள்:
لّٰبِثِیْنَ فِیْهَاۤ اَحْقَابًا ۟ۚ
اس میں وه مدتوں تک پڑے رہیں گے.(1)
(1) أَحْقَابٌ ، حُقُبٌ کی جمع ہے، بمعنی زمانہ۔ مراد ابد اور ہمیشگی ہے۔ ابد الاباد تک وہ جہنم میں ہی رہیں گے۔ یہ سزا کافروں اور مشرکوں کے لئے ہے۔
அரபு விரிவுரைகள்:
لَا یَذُوْقُوْنَ فِیْهَا بَرْدًا وَّلَا شَرَابًا ۟ۙ
نہ کبھی اس میں خنکی کا مزه چکھیں گے، نہ پانی کا.
அரபு விரிவுரைகள்:
اِلَّا حَمِیْمًا وَّغَسَّاقًا ۟ۙ
سوائے گرم پانی اور (بہتی) پیپ کے.(1)
(1) جو جہنمیوں کے جسموں سے نکلے گی۔
அரபு விரிவுரைகள்:
جَزَآءً وِّفَاقًا ۟ؕ
(ان کو) پورا پورا بدلہ ملے گا.(1)
(1) یعنی یہ سزا ان کے ان اعمال کےمطابق ہے جو وہ دنیا میں کرتے رہے ہیں۔
அரபு விரிவுரைகள்:
اِنَّهُمْ كَانُوْا لَا یَرْجُوْنَ حِسَابًا ۟ۙ
انہیں تو حساب کی توقع ہی نہ تھی.(1)
(1) یہ پہلے جملے کی تعلیل ہے۔ یعنی وہ مذکورہ سزا کے اس لئے مستحق قرار پائے کہ عقیدۂ بعث بعدالموت کے وہ قائل ہی نہیں تھے کہ حساب کتاب کی وہ امید رکھتے۔
அரபு விரிவுரைகள்:
وَّكَذَّبُوْا بِاٰیٰتِنَا كِذَّابًا ۟ؕ
اور بے باکی سے ہماری آیتوں کی تکذیب کرتے تھے.
அரபு விரிவுரைகள்:
وَكُلَّ شَیْءٍ اَحْصَیْنٰهُ كِتٰبًا ۟ۙ
ہم نے ہر ایک چیز کو لکھ کر شمار کر رکھا ہے.(1)
(1) یعنی لوح محفوظ میں۔ یا وہ ریکارڈ مراد ہے جو فرشتے لکھتے رہے۔ پہلا مفہوم زیادہ صحیح ہے، جیسا کہ دوسرے مقام پر فرمایا وَكُلَّ شَيْءٍ أحْصَيْنَاهُ فِي إِمَامٍ مُبِينٍ ( يس:12) ۔
அரபு விரிவுரைகள்:
فَذُوْقُوْا فَلَنْ نَّزِیْدَكُمْ اِلَّا عَذَابًا ۟۠
اب تم (اپنے کیے کا) مزه چکھو ہم تمہارا عذاب ہی بڑھاتے رہیں گے.(1)
(1) عذاب بڑھانے کا مطلب ہے کہ اب یہ عذاب دائمی ہے۔ جب ان کے چمڑے گل جائیں گے تو دوسرے بدل دیئے جائیں گے۔ ( النساء:56 ) جب آگ بجھنے لگے گی، تو پھر بھڑ کا دی جائے گی۔ بنی اسرائیل:97)۔
அரபு விரிவுரைகள்:
 
மொழிபெயர்ப்பு அத்தியாயம்: அந்நபஃ
அத்தியாயங்களின் அட்டவணை பக்க எண்
 
அல்குர்ஆன் மொழிபெயர்ப்பு - உருது மொழிபெயர்ப்பு - முஹம்மது ஜுனாக்கரி - மொழிபெயர்ப்பு அட்டவணை

முகமது இப்ராஹிம் ஜூனாக்ரி மொழிபெயர்த்தார். மொழிபெயர்ப்பு முன்னோடிகள் மையத்தின் கண்காணிப்பில் உருவாக்கப்பட்டது. தொடர் மேம்படுத்தல் நோக்கில்மதிப்பீடு செய்திடவும், கருத்துத் தெரிவிக்கவும் பிரதான மொழிபெயர்ப்பை பார்க்க அனுமதி வழங்கப்படும்.

மூடுக