Check out the new design

పవిత్ర ఖురాన్ యొక్క భావార్థాల అనువాదం - ఉర్దూ అనువాదం - ముహమ్మద్ జూనాగడి * - అనువాదాల విషయసూచిక

XML CSV Excel API
Please review the Terms and Policies

భావార్ధాల అనువాదం సూరహ్: అల్-అన్ఫాల్   వచనం:
وَمَا لَهُمْ اَلَّا یُعَذِّبَهُمُ اللّٰهُ وَهُمْ یَصُدُّوْنَ عَنِ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَمَا كَانُوْۤا اَوْلِیَآءَهٗ ؕ— اِنْ اَوْلِیَآؤُهٗۤ اِلَّا الْمُتَّقُوْنَ وَلٰكِنَّ اَكْثَرَهُمْ لَا یَعْلَمُوْنَ ۟
اور ان میں کیا بات ہے کہ ان کو اللہ تعالیٰ سزا نہ دے حاﻻنکہ وه لوگ مسجد حرام سے روکتے ہیں، جب کہ وه لوگ اس مسجد کے متولی نہیں۔ اس کے متولی تو سوا متقیوں کے اور اشخاص نہیں، لیکن ان میں اکثر لوگ علم نہیں رکھتے۔(1)
(1) یعنی وہ مشرکین اپنے آپ کو مسجد حرام (خانہ کعبہ) کا متولی سمجھتے تھے اور اس اعتبار سےجس کو چاہتے طواف کی اجازت دیتے اور جس کو چاہتے نہ دیتے۔ چنانچہ مسلمانوں کو بھی وہ مسجد حرام میں آنے سے روکتے تھے۔ دراں حالیکہ وہ اس کے متولی ہی نہیں تھے، تَحَكُّمًا (زبردستی) بنے ہوئے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا، اس کے متولی تو متقی افراد ہی بن سکتے ہیں نہ کہ مشرک۔ علاوہ ازیں اس آیت میں جس عذاب کا ذکر ہے، اس سے مراد فتح مکہ ہے جو مشرکین کے لئے عذاب الیم کی حیثیت رکھتا ہے۔ اس سے قبل کی آیت میں جس عذاب کی نفی ہے، جو پیغمبر کی موجودگی یا استغفار کرتے رہنے کی وجہ سے نہیں آتا، اس سے مراد عذاب استیصال اور ہلاکت کلی ہے۔ عبرت وتنبیہ کے طور پر چھوٹے موٹے عذاب اس کے منافی ہیں۔
అరబీ భాషలోని ఖుర్ఆన్ వ్యాఖ్యానాలు:
وَمَا كَانَ صَلَاتُهُمْ عِنْدَ الْبَیْتِ اِلَّا مُكَآءً وَّتَصْدِیَةً ؕ— فَذُوْقُوا الْعَذَابَ بِمَا كُنْتُمْ تَكْفُرُوْنَ ۟
اور ان کی نماز کعبہ کے پاس صرف یہ تھی سیٹیاں بجانا اور تالیاں بجانا(1) ۔ سو اپنے کفر کے سبب اس عذاب کا مزه چکھو۔
(1) مشرکین جس طرح بیت اللہ کا ننگا طواف کرتے تھے۔ اسی طرح طواف کے دوران وہ انگلیاں منہ میں ڈال کر سیٹیاں اور ہاتھوں سے تالیاں بجاتے۔ اس کو بھی وہ عبادت اور نیکی تصور کرتے تھے ۔ جس طرح آج بھی جاہل صوفی مسجدوں اور آستانوں میں رقص کرتے، ڈھول پیٹتے اور دھمالیں ڈالتے ہیں اور کہتے ہیں ۔ یہی ہماری نماز اور عبادت ہے۔ ناچ ناچ کر ہم اپنے یار (اللہ ) کو منالیں گے ۔ نَعُوذُ بِاللهِ مِنْ هَذِهِ الْخُرَافَاتِ ۔
అరబీ భాషలోని ఖుర్ఆన్ వ్యాఖ్యానాలు:
اِنَّ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا یُنْفِقُوْنَ اَمْوَالَهُمْ لِیَصُدُّوْا عَنْ سَبِیْلِ اللّٰهِ ؕ— فَسَیُنْفِقُوْنَهَا ثُمَّ تَكُوْنُ عَلَیْهِمْ حَسْرَةً ثُمَّ یُغْلَبُوْنَ ؕ۬— وَالَّذِیْنَ كَفَرُوْۤا اِلٰی جَهَنَّمَ یُحْشَرُوْنَ ۟ۙ
بلاشک یہ کافر لوگ اپنے مالوں کو اس لئے خرچ کر رہے ہیں کہ اللہ کی راه سے روکیں سو یہ لوگ تو اپنے مالوں کو خرچ کرتے ہی رہیں گے، پھر وه مال ان کے حق میں باعث حسرت ہو جائیں گے۔ پھر مغلوب ہو جائیں گے اور کافر لوگوں کو دوزخ کی طرف جمع کیا جائے گا۔(1)
(1) جب قریش مکہ کو بدر میں شکست ہوئی اور ان کے شکست خوردہ اصحاب مکہ واپس گئے۔ ادھر سےابوسفیان بھی اپنا تجارتی قافلہ لے کر وہاں پہنچ چکے تھے تو کچھ لوگ، جن کے باپ، بیٹے یا بھائی اس جنگ میں مارے گئے تھے، ابوسفیان اور جن کا اس تجارتی سامان میں حصہ تھا، ان کے پاس گئے اور ان سے استدعا کی کہ وہ اس مال کو مسلمانوں سے بدلہ لینے کے لئے استعمال کریں۔ مسلمانوں نے ہمیں بڑا سخت نقصان پہنچایا ہے اس لئے ان سے انتقامی جنگ ضروری ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں انہی لوگوں یا اسی قسم کا کردار اپنانے والوں کے بارے میں فرمایا کہ بے شک یہ لوگ اللہ کے راستے سے لوگوں کو روکنے کے لئے اپنا مال خرچ کر لیں لیکن ان کے حصے میں سوائے حسرت اور مغلوبیت کے کچھ نہیں آئےگا اور آخرت میں ان کا ٹھکانہ جہنم ہوگا۔
అరబీ భాషలోని ఖుర్ఆన్ వ్యాఖ్యానాలు:
لِیَمِیْزَ اللّٰهُ الْخَبِیْثَ مِنَ الطَّیِّبِ وَیَجْعَلَ الْخَبِیْثَ بَعْضَهٗ عَلٰی بَعْضٍ فَیَرْكُمَهٗ جَمِیْعًا فَیَجْعَلَهٗ فِیْ جَهَنَّمَ ؕ— اُولٰٓىِٕكَ هُمُ الْخٰسِرُوْنَ ۟۠
تاکہ اللہ تعالیٰ ناپاک کو پاک سے الگ کر دے(1) اور ناپاکوں کو ایک دوسرے سے ملا دے، پس ان سب کو اکھٹا ڈھیر کر دے پھر ان سب کو جہنم میں ڈال دے۔ ایسے لوگ پورے خسارے میں ہیں۔
(1) یہ علیحدگی یا تو آخرت میں ہوگی کہ اہل سعادت کو اہل شقاوت سے الگ کر دیا جائےگا، جیسا کہ فرمایا ۔ ”وَٱمۡتَٰزُواْ ٱلۡيَوۡمَ أَيُّهَا ٱلۡمُجۡرِمُونَ“ [يس: 59] ”اے گناہ گارو! آج الگ ہو جاؤ“، یعنی نیک لوگوں سے اور مجرموں یعنی کافروں، مشرکوں اور نافرمانوں کو اکھٹا کرکے سب کو جہنم میں ڈال دیا جائے گا۔ یا پھر اس کا تعلق دنیا سے ہے اور لام تعلیل کے لئے ہے۔ یعنی کافر اللہ کے راستے سے روکنے کے لئے جو مال خرچ کر رہے ہیں، ہم ان کو ایسا کرنے کا موقع دیں گے تاکہ اس طریقے سے اللہ تعالیٰ خبیث کو طیب سے، کافر کو مومن سے اور منافق کو مخلص سے علیحدہ کر دے۔ اس اعتبار سے آیت کے معنی ہوں گے، کفار کے ذریعے سے ہم تمہاری آزمائش کریں گے، وہ تم سےلڑیں گے اور ہم انہیں ان کے مال بھی لڑائی پر خرچ کرنے کی قدرت دیں گے تاکہ خبیث، طیب سے ممتاز ہو جائے۔ پھر وہ خبیث کو ایک دوسرے سے ملا دے گا یعنی سب کو جمع کر دے گا۔ ( ابن کثیر)
అరబీ భాషలోని ఖుర్ఆన్ వ్యాఖ్యానాలు:
قُلْ لِّلَّذِیْنَ كَفَرُوْۤا اِنْ یَّنْتَهُوْا یُغْفَرْ لَهُمْ مَّا قَدْ سَلَفَ ۚ— وَاِنْ یَّعُوْدُوْا فَقَدْ مَضَتْ سُنَّتُ الْاَوَّلِیْنَ ۟
آپ ان کافروں سے کہہ دیجئے! کہ اگر یہ لوگ باز آجائیں تو ان کے سارے گناہ جو پہلے ہو چکے ہیں سب معاف کر دیئے جائیں گے(1) اور اگر اپنی وہی عادت رکھیں گے تو (کفار) سابقین کے حق میں قانون نافذ ہو چکا ہے۔(2)
(1) باز آجانے کا مطلب، مسلمان ہونا ہے، جس طرح حدیث میں بھی ہے (جس نے اسلام قبول کر کے نیکی کا راستہ اپنا لیا، اس سے اس کے گناہوں کی باز پرس نہیں ہوگی جو اس نےجاہلیت میں کیے ہونگے اور جس نےاسلام لا کر بھی برائی نہ چھوڑی، اس سے اگلےپچھلے سب عملوں کا مؤاخذہ ہوگا۔ (صحيح بخاري، كتاب استتابة المرتدين- وصحيح مسلم- كتاب الإيمان، باب هل يؤاخذ بأعمال الجاهلية) ایک اور حدیث میں ہے «الإسْلامُ يَجُبُّ مَا قَبْلَهُ» (مسند أحمد ۔ جلد 4، ص 199) ”اسلام ماقبل کے گناہوں کو مٹا دیتا ہے“۔
(2) یعنی اگر وہ اپنے کفر وعناد پر قائم رہے تو جلد یا بہ دیر عذاب الٰہی کے مورد بن کر رہیں گے۔
అరబీ భాషలోని ఖుర్ఆన్ వ్యాఖ్యానాలు:
وَقَاتِلُوْهُمْ حَتّٰی لَا تَكُوْنَ فِتْنَةٌ وَّیَكُوْنَ الدِّیْنُ كُلُّهٗ لِلّٰهِ ۚ— فَاِنِ انْتَهَوْا فَاِنَّ اللّٰهَ بِمَا یَعْمَلُوْنَ بَصِیْرٌ ۟
اور تم ان سے اس حد تک لڑو کہ ان میں فساد عقیده نہ رہے(1) ۔ اور دین اللہ ہی کا ہو جائے(2) پھر اگر یہ باز آجائیں تو اللہ تعالیٰ ان اعمال کو خوب دیکھتا ہے۔(3)
(1) فتنہ سے مراد شرک ہے۔ یعنی اس وقت تک جہاد جاری رکھو، جب تک شرک کا خاتمہ نہ ہو جائے۔
(2) یعنی اللہ کی توحید کا پھریرا چار دانگ عالم میں لہرا جائے۔
(3) یعنی تمہارے لئے ان کا ظاہری اسلام ہی کافی ہے، باطن کا معاملہ اللہ کےسپرد کر دو، کیونکہ اس کو ظاہر وباطن ہر چیز کا علم ہے۔
అరబీ భాషలోని ఖుర్ఆన్ వ్యాఖ్యానాలు:
وَاِنْ تَوَلَّوْا فَاعْلَمُوْۤا اَنَّ اللّٰهَ مَوْلٰىكُمْ ؕ— نِعْمَ الْمَوْلٰی وَنِعْمَ النَّصِیْرُ ۟
اور اگر روگردانی کریں(1) تو یقین رکھیں کہ اللہ تعالیٰ تمہارا کار ساز ہے(2) وه بہت اچھا کار ساز ہے اور بہت اچھا مدد گار ہے۔(3)
(1) یعنی اسلام قبول نہ کریں اور اپنے کفر اور تمہاری مخالفت پر مصر رہیں ۔
(2) یعنی تمہارے تمہارے دشمن پر تمہارا مددگار اور تمہارا حامی ومحافظ ہے۔
(3) پس کامیاب بھی وہی ہوگا جس کا مولیٰ اللہ ہو، اور غالب بھی وہی ہوگا جس کا مددگار وہ ہو۔
అరబీ భాషలోని ఖుర్ఆన్ వ్యాఖ్యానాలు:
 
భావార్ధాల అనువాదం సూరహ్: అల్-అన్ఫాల్
సూరాల విషయసూచిక పేజీ నెంబరు
 
పవిత్ర ఖురాన్ యొక్క భావార్థాల అనువాదం - ఉర్దూ అనువాదం - ముహమ్మద్ జూనాగడి - అనువాదాల విషయసూచిక

దీనిని మహ్మద్ ఇబ్రాహీం జునాకరి అనువదించారు. ఇది రువాద్ అనువాద కేంద్రం యొక్క పర్యవేక్షణలో అభివృద్ధి పరచబడింది. మరియు పాఠకులు తమ అభిప్రాయాలను తెలియజేయడానికి మూలఅనువాదాన్ని పొందుపరచబడుతుంది. మరియు నిరంతరాయంగా అభివృద్ధి మరియు అప్డేట్ కార్యక్రమం కొనసాగుతుంది.

మూసివేయటం