قرآن کریم کے معانی کا ترجمہ - اردو ترجمہ * - ترجمے کی لسٹ

XML CSV Excel API
Please review the Terms and Policies

معانی کا ترجمہ آیت: (135) سورت: سورۂ نساء
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا كُوْنُوْا قَوّٰمِیْنَ بِالْقِسْطِ شُهَدَآءَ لِلّٰهِ وَلَوْ عَلٰۤی اَنْفُسِكُمْ اَوِ الْوَالِدَیْنِ وَالْاَقْرَبِیْنَ ۚ— اِنْ یَّكُنْ غَنِیًّا اَوْ فَقِیْرًا فَاللّٰهُ اَوْلٰی بِهِمَا ۫— فَلَا تَتَّبِعُوا الْهَوٰۤی اَنْ تَعْدِلُوْا ۚ— وَاِنْ تَلْوٗۤا اَوْ تُعْرِضُوْا فَاِنَّ اللّٰهَ كَانَ بِمَا تَعْمَلُوْنَ خَبِیْرًا ۟
اے ایمان والو! عدل وانصاف پر مضبوطی سے جم جانے والے اور خوشنودی موﻻ کے لئے سچی گواہی دینے والے بن جاؤ، گو وه خود تمہارے اپنے خلاف ہو یا اپنے ماں باپ کے یا رشتہ دار عزیزوں کے(1) ، وه شخص اگر امیر ہو تو اور فقیر ہو تو دونوں کے ساتھ اللہ کو زیاده تعلق ہے، اس لئے تم خواہش نفس کے پیچھے پڑ کر انصاف نہ چھوڑ دینا(2) اور اگر تم نے کج بیانی یا پہلو تہی کی(3) تو جان لو کہ جو کچھ تم کرو گے اللہ تعالیٰ اس سے پوری طرح باخبر ہے۔
(1) اس میں اللہ تعالیٰ اہل ایمان کو عدل وانصاف قائم کرنے اور حق کے مطابق گواہی دینے کی تاکید فرما رہا ہے چاہے اس کی وجہ سے انہیں یا ان کے والدین اور رشتہ داروں کو نقصان ہی اٹھانا پڑے۔ اس لئے کہ حق سب پر حاکم ہے اور سب پر مقدم ہے۔
(2) یعنی کسی مال دار کی مالداری کی وجہ سے رعایت کی جائے نہ کسی فقیر کے فقر کا اندیشہ تمہیں سچی بات کہنے سے روکے بلکہ اللہ ان دونوں سے تمہارے زیادہ قریب اور مقدم ہے۔
(3) یعنی خواہش نفس، عصبیت یا بغض تمہیں انصاف کرنے سے نہ روک دے۔ جیسے دوسرے مقام پر فرمایا ”وَلا يَجْرِمَنَّكُمْ شَنَآنُ قَوْمٍ عَلَى أَلا تَعْدِلُوا“ (المائدۃ: 8) ”تمہیں کسی قوم کی دشمنی اس بات پر آمادہ نہ کرے کہ تم انصاف نہ کرو“۔
(4) ”تَلْوُوا“، ”لیی“ سے ہے جو تحریف اور جان بوجھ کر جھوٹ بولنے کو کہا جاتا ہے۔ مطلب شہادت میں تحریف وتغییر ہے اور اعراض سے مراد شہادت کا کتمان (چھپانا) اور اس کا ترک کرنا ہے۔ ان دونوں باتوں سے بھی روکا گیا ہے۔ اس آیت میں عدل وانصاف کی تاکید اور اس کے لئے جن باتوں کی ضرورت ہے، ان کا اہتمام کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ مثلاً:
(1) ہر حال میں عدل کرو اس سے سرمو انحراف نہ کرو، کسی ملامت گر کی ملامت اور کوئی اور محرک اس میں رکاوٹ نہ بنے۔ بلکہ اس کے قیام میں تم ایک دوسرے کے معاون اور دست وبازو بنو۔
(1) صرف اللہ کی رضا تمہارے پیش نظر ہو، کیونکہ اس صورت میں تم تحریف، تبدیل اور کتمان سے گریز کرو گے اور تمہارا فیصلہ عدل کی میزان میں پورا اترے گا۔
(1) عدل وانصاف کی زد اگر تم پر یا تمہارے والدین پر یا دیگر قریبی رشتے داروں پر بھی پڑے، تب بھی تم پروا مت کرو اور اپنی اور ان کی رعایت کے مقابلے میں عدل کے تقاضوں کو اہمیت دو۔
(1) کسی مال دار کی اس کی تونگری کی وجہ سے رعایت نہ کرو اور کسی تنگ دست کے فقر سے خوف مت کھاؤ کیونکہ وہی جانتا ہے کہ ان دونوں کی بہتری کس میں ہے؟
(1) فیصلے میں خواہش نفس، عصبیت اور دشمنی آڑے نہیں آنی چاہئے۔ بلکہ ان سب کو نظر انداز کرکے بے لاگ عدل کرو۔ عدل کا یہ اہتمام جس معاشرے میں ہوگا، وہاں امن وسکون اور اللہ کی طرف سے رحمتوں اور برکتوں کا نزول ہوگا۔ صحابہ کرام (رضي الله عنهم) نے اس نکتے کو بھی خوب سمجھ لیا تھا، چنانچہ حضرت عبداللہ بن رواحہ (رضي الله عنه) کی بابت آتا ہے کہ رسول اللہ (صلى الله عليه وسلم) نے انہیں خیبر کے یہودیوں کے پاس بھیجا کہ وہ وہاں کے پھلوں اور فصلوں کا تخمینہ لگا کر آئیں۔ یہودیوں نے انہیں رشوت کی پیشکش کی تاکہ وہ کچھ نرمی سے کام لیں۔ انہوں نے فرمایا اللہ کی قسم، میں اس کی طرف سے نمائندہ بن کر آیا ہوں جو دنیا میں مجھے سب سے زیادہ محبوب ہے اور تم میرے نزدیک سب سے زیادہ ناپسندیدہ ہو، لیکن اپنے محبوب کی محبت اور تمہاری دشمنی مجھے اس بات پر آمادہ نہیں کر سکتی کہ میں تمہارے معاملے میں انصاف نہ کروں۔ یہ سن کر انہوں نے کہا اسی عدل کی وجہ سے آسمان وزمین کا یہ نظام قائم ہے (تفسیر ابن کثیر)
عربی تفاسیر:
 
معانی کا ترجمہ آیت: (135) سورت: سورۂ نساء
سورتوں کی لسٹ صفحہ نمبر
 
قرآن کریم کے معانی کا ترجمہ - اردو ترجمہ - ترجمے کی لسٹ

قرآن کریم کے معانی کا اردو زبان میں ترجمہ: محمد ابراھیم جوناگڑھی نے کیا ہے اور اس ترجمہ کی تصحیح مرکز رُواد الترجمہ کی جانب سے کی گئی ہے، ساتھ ہی اظہارِ رائے، تقییم اور مسلسل بہتری کے لیے اصل ترجمہ بھی باقی رکھا گیا ہے ۔

بند کریں