Check out the new design

Қуръони Карим маъноларининг таржимаси - Урдуча таржима - Муҳаммад Жунакарҳи * - Таржималар мундарижаси

XML CSV Excel API
Please review the Terms and Policies

Маънолар таржимаси Сура: Юнус   Оят:
وَمِنْهُمْ مَّنْ یَّنْظُرُ اِلَیْكَ ؕ— اَفَاَنْتَ تَهْدِی الْعُمْیَ وَلَوْ كَانُوْا لَا یُبْصِرُوْنَ ۟
اور ان میں بعض ایسے ہیں کہ آپ کو تک رہے ہیں۔ پھر کیا آپ اندھوں کو راستہ دکھلانا چاہتے ہیں گو ان کو بصیرت بھی نہ ہو؟(1)
(1) اسی طرح بعض لوگ آپ کی طرف دیکھتے ہیں لیکن مقصد ان کا بھی چونکہ کچھ اور ہوتا ہے اس لئے انہیں بھی اس طرح کوئی فائدہ نہیں ہوتا، جس طرح ایک اندھے کو نہیں ہوتا۔ بالخصوص وہ اندھا جو بصارت کے ساتھ بصیرت سے بھی محروم ہو۔ لیکن ان کی مثال ایسے ہی ہے جیسے کوئی اندھا جو دل کی بصیرت سے بھی محروم ہو مقصد ان باتوں سے نبی کی تسلی ہے۔ جس طرح ایک حکیم اور طبیب کو جب معلوم ہو جائے کہ مریض علاج کروانے میں سنجیدہ نہیں اور میری ہدایت اور علاج کی پرواہ نہیں کرتا، تو وہ اسے نظر انداز کر دیتا ہے اور وہ اس پر اپنا وقت صرف کرنا پسند نہیں کرتا۔
Арабча тафсирлар:
اِنَّ اللّٰهَ لَا یَظْلِمُ النَّاسَ شَیْـًٔا وَّلٰكِنَّ النَّاسَ اَنْفُسَهُمْ یَظْلِمُوْنَ ۟
یہ یقینی بات ہے کہ اللہ لوگوں پر کچھ ﻇلم نہیں کرتا لیکن لوگ خود ہی اپنی جانوں پر ﻇلم کرتے ہیں.(1)
(1) یعنی اللہ تعالٰی نے انہیں ساری صلاحیتوں سے نوازا ہے۔ آنکھیں بھی دی ہیں، جن سے وہ دیکھ سکتے ہیں، کان دیئے ہیں، جن سے سن سکتے ہیں، عقل و بصیرت دی ہے جن سے حق اور باطل اور جھوٹ اور سچ کے درمیان تمیز کر سکتے ہیں۔ لیکن اگر ان کی صلاحیتوں کا صحیح استعمال کرکے وہ حق راستہ نہیں اپناتے، تو پھر یہ خود ہی اپنے آپ پر ظلم کر رہے ہیں اللہ تعالٰی نے تو ان پر ظلم نہیں کیا ہے۔
Арабча тафсирлар:
وَیَوْمَ یَحْشُرُهُمْ كَاَنْ لَّمْ یَلْبَثُوْۤا اِلَّا سَاعَةً مِّنَ النَّهَارِ یَتَعَارَفُوْنَ بَیْنَهُمْ ؕ— قَدْ خَسِرَ الَّذِیْنَ كَذَّبُوْا بِلِقَآءِ اللّٰهِ وَمَا كَانُوْا مُهْتَدِیْنَ ۟
اور ان کو وه دن یاد دﻻئیے جس میں اللہ ان کو (اپنے حضور) جمع کرے گا (تو ان کو ایسا محسوس ہوگا) کہ گویا وه (دنیا میں) سارے دن کی ایک آدھ گھڑی رہے ہوں (1) گے اور آپس میں ایک دوسرے کو پہچاننے کو ٹھہرے ہوں گے(2)۔ واقعی خسارے میں پڑے وه لوگ جنہوں نے اللہ کے پاس جانے کو جھٹلایا اور وه ہدایت پانے والے نہ تھے.
(1) یعنی محشر کی سختیاں دیکھ کر انہیں دنیا کی ساری لذتیں بھول جائیں گی اور دنیا کی زندگی انہیں ایسے معلوم ہوگی گویا وہ دنیا میں ایک آدھ گھڑی ہی رہے ہیں۔«لَمْ يَلْبَثُوا إِلا عَشِيَّةً أَوْ ضُحَاهَا» ( النازعات:46 )۔
(2) محشر میں مختلف حالتیں ہونگی، جنہیں قرآن میں مختلف جگہوں پر بیان کیا گیا ہے۔ ایک وقت یہ بھی ہوگا، جب ایک دوسرے کو پہچانیں گے، بعض مواقع ایسے آئیں گے کہ آپس میں ایک دوسرے پر گمراہی کا الزام دھریں گے، اور بعض موقعوں پر ایسی دہشت طاری ہوگی کہ «فَلا أَنْسَابَ بَيْنَهُمْ يَوْمَئِذٍ وَلا يَتَسَاءَلُونَ» (المؤمنون:101) ”آپس میں ایک دوسرے کی رشتہ داریوں کا پتہ ہوگا اور نہ ایک دوسرے کو پوچھیں گے“۔
Арабча тафсирлар:
وَاِمَّا نُرِیَنَّكَ بَعْضَ الَّذِیْ نَعِدُهُمْ اَوْ نَتَوَفَّیَنَّكَ فَاِلَیْنَا مَرْجِعُهُمْ ثُمَّ اللّٰهُ شَهِیْدٌ عَلٰی مَا یَفْعَلُوْنَ ۟
اور جس کا ان سے ہم وعده کر رہے ہیں اس میں سے کچھ تھوڑا سا اگر ہم آپ کو دکھلا دیں یا (ان کے ﻇہور سے پہلے) ہم آپ کو وفات دے دیں، سو ہمارے پاس تو ان کو آنا ہی ہے۔ پھر اللہ ان کے سب افعال پر گواه ہے.(1)
(1) اس آیت میں اللہ تعالٰی فرما رہا ہے ہم ان کفار کے بارے میں جو وعدہ کر رہے ہیں اگر انہوں نے کفر و شرک پر اصرار جاری رکھا تو ان پر بھی عذاب الٰہی آسکتا ہے، جس طرح پچھلی قوموں پر آیا، ان میں سے بعض اگر ہم آپ کی زندگی میں بھیج دیں تو یہ بھی ممکن ہے، جس سے آپ کی آنکھیں ٹھنڈی ہونگی۔ لیکن اگر آپ اس سے پہلے ہی دنیا سے اٹھا لئے گئے، تب بھی کوئی بات نہیں، ان کافروں کو بالآخر ہمارے پاس ہی آنا ہے۔ ان کے سارے اعمال و احوال کی ہمیں اطلاع ہے، وہاں یہ ہمارے عذاب سے کس طرح بچ سکیں گے، قیامت کے وقوع کا مقصد ہی یہ ہے کہ وہاں اطاعت گزاروں کو ان کی اطاعت کا صلہ اور نافرمانوں کو ان کی نافرمانی کی سزا دی جائے۔
Арабча тафсирлар:
وَلِكُلِّ اُمَّةٍ رَّسُوْلٌ ۚ— فَاِذَا جَآءَ رَسُوْلُهُمْ قُضِیَ بَیْنَهُمْ بِالْقِسْطِ وَهُمْ لَا یُظْلَمُوْنَ ۟
اور ہر امت کے لیے ایک رسول ہے، سو جب ان کا وه رسول آچکتا ہے ان کا فیصلہ انصاف کے ساتھ کیا جاتا ہے(1) ، اور ان پر ﻇلم نہیں کیا جاتا.
(1) اس کا ایک مطلب تو یہ ہے کہ ہر امت میں ہم رسول بھیجتے رہے۔ اور جب رسول اپنا فریضہ تبلیغ ادا کرچکتا تو پھر ان کے درمیان انصاف کے ساتھ فیصلہ کر دیتے۔ یعنی پیغمبر اور اس پر ایمان لانے والوں کو بچا لیتے اور دوسروں کو ہلاک کر دیتے۔ کیونکہ «وَمَا كُنَّا مُعَذِّبِينَ حَتَّى نَبْعَثَ رَسُولا» ( بني إسرائيل:15) «اور ہماری عادت نہیں کہ رسول بھیجنے سے پہلے ہی عذاب دینے لگیں»۔ اور اس فیصلے میں ان پر کوئی ظلم نہیں ہوتا تھا۔ کیونکہ ظلم تو تب ہوتا جب بغیر گناہ کے ان پر عذاب بھیج دیا جاتا یا بغیر حجت تمام کیے، ان کا مواخذہ کرلیا جاتا۔ (فتح القدیر) اور دوسرا مفہوم اس کا یہ بیان کیا گیا ہے کہ اس کا تعلق قیامت سے ہے یعنی قیامت والے دن ہر امت جب اللہ کی بارگاہ میں پیش ہوگی، تو اس امت میں بھیجا گیا رسول بھی ساتھ ہوگا۔ سب کے اعمال نامے بھی ہوں گے اور فرشتے بھی بطور گواہ پیش ہوں گے۔ اور یوں ہر امت اور اس کے رسول کے درمیان انصاف کے ساتھ فیصلہ کیا جائے گا۔ اور حدیث میں آتا ہے کہ امت محمدیہ کا فیصلہ سب سے پہلے کیا جائے گا۔ جیسا کہ فرمایا ”ہم اگرچہ سب کے بعد آنے والے ہیں لیکن قیامت کو سب سے آگے ہوں گے“ اور تمام مخلوقات سے پہلے ہمارا فیصلہ کیا جائے گا۔ (صحيح مسلم- كتاب الجمعة، باب هداية هذه الأمة ليوم الجمعة ) ۔ (تفسیر ابن کثیر)
Арабча тафсирлар:
وَیَقُوْلُوْنَ مَتٰی هٰذَا الْوَعْدُ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ ۟
اور یہ لوگ کہتے ہیں کہ یہ وعده کب ہوگا؟ اگر تم سچے ہو.
Арабча тафсирлар:
قُلْ لَّاۤ اَمْلِكُ لِنَفْسِیْ ضَرًّا وَّلَا نَفْعًا اِلَّا مَا شَآءَ اللّٰهُ ؕ— لِكُلِّ اُمَّةٍ اَجَلٌ ؕ— اِذَا جَآءَ اَجَلُهُمْ فَلَا یَسْتَاْخِرُوْنَ سَاعَةً وَّلَا یَسْتَقْدِمُوْنَ ۟
آپ فرما دیجئے کہ میں اپنی ذات کے لیے تو کسی نفع کا اور کسی ضرر کا اختیار رکھتا ہی نہیں مگر جتنا اللہ کو منظور ہو۔ ہر امت کے لیے ایک معین وقت ہے جب ان کا وه معین وقت آپہنچتا ہے تو ایک گھڑی نہ پیچھے ہٹ سکتے ہیں اور نہ آگے سرک سکتے ہیں.(1)
(1) یہ مشرکین کے عذاب الٰہی مانگنے پر کہا جا رہا ہے کہ میں تو اپنے نفس کے لئے بھی نفع نقصان کا اختیار نہیں رکھتا۔ چہ جائیکہ کہ میں کسی دوسرے کو نقصان یا نفع پہنچا سکوں، ہاں سارا اختیار اللہ کے ہاتھ میں ہے اور وہ اپنی مشیت کے مطابق ہی کسی کو نفع یا نقصان پہنچانے کا فیصلہ کرتا ہے۔ علاوہ ازیں اللہ نے ہر امت کے لئے ایک وقت مقرر کیا ہوا ہے، اس وقت تک مہلت دیتا ہے۔ لیکن جب وہ وقت آجاتا ہے تو پھر وہ ایک گھڑی پیچھے ہو سکتے ہیں نہ آگے سرک سکتے ہیں۔
تنبیہ: یہاں یہ بات نہایت اہم ہے کہ جب افضل الخلائق سید الرسل حضرت محمد (صلى الله عليه وسلم) تک کسی کو نفع نقصان پہنچانے پر قادر نہیں، تو آپ کے بعد انسانوں میں اور کون سی ہستی ایسی ہوسکتی ہے جو کسی کی حاجت برآری اور مشکل کشائی پر قادر ہو؟ اسی طرح خود اللہ کے پیغمبر سے مدد مانگنا، ان سے فریاد کرنا ”یا رسول اللہ مدد“ اور ”أغثني يا رسول الله“ وغیرہ الفاظ سے استغاثہ واستعانت کرنا، کسی طرح بھی جائز نہیں ہے کیونکہ یہ قرآن کی اس آیت اور اس قسم کی دیگر واضح تعلیمات کے خلاف ہے بلکہ یہ شرک کے ذیل میں آتا ہے۔ فَنَعُوذُ بِاللهِ مِنْ هَذَا
Арабча тафсирлар:
قُلْ اَرَءَیْتُمْ اِنْ اَتٰىكُمْ عَذَابُهٗ بَیَاتًا اَوْ نَهَارًا مَّاذَا یَسْتَعْجِلُ مِنْهُ الْمُجْرِمُوْنَ ۟
آپ فرما دیجئے کہ یہ تو بتلاؤ کہ اگر تم پر اللہ کا عذاب رات کو آپڑے یا دن کو تو عذاب میں کون سی چیز ایسی ہے کہ مجرم لوگ اس کو جلدی مانگ رہے ہیں.(1)
(1) یعنی عذاب تو ایک نہایت ہی ناپسندیدہ چیز ہے جس سے دل نفرت کرتے ہیں اور طبیعتیں انکار کرتی ہیں، پھر یہ اس میں کیا خوبی دیکھتے ہیں اور اس کو جلدی طلب کرتے ہیں۔
Арабча тафсирлар:
اَثُمَّ اِذَا مَا وَقَعَ اٰمَنْتُمْ بِهٖ ؕ— آٰلْـٰٔنَ وَقَدْ كُنْتُمْ بِهٖ تَسْتَعْجِلُوْنَ ۟
کیا پھر جب وه آہی پڑے گا اس پر ایمان لاؤ گے۔ ہاں اب مانا(1) ! حاﻻنکہ تم اس کی جلدی مچایا کرتے تھے.
(1) لیکن عذاب آنے کے بعد ماننے کا کیا فائدہ؟
Арабча тафсирлар:
ثُمَّ قِیْلَ لِلَّذِیْنَ ظَلَمُوْا ذُوْقُوْا عَذَابَ الْخُلْدِ ۚ— هَلْ تُجْزَوْنَ اِلَّا بِمَا كُنْتُمْ تَكْسِبُوْنَ ۟
پھر ﻇالموں سے کہا جائے گا کہ ہمیشہ کا عذاب چکھو۔ تم کو تو تمہارے کیے کا ہی بدلہ ملا ہے.
Арабча тафсирлар:
وَیَسْتَنْۢبِـُٔوْنَكَ اَحَقٌّ هُوَ ؔؕ— قُلْ اِیْ وَرَبِّیْۤ اِنَّهٗ لَحَقٌّ ؔؕ— وَمَاۤ اَنْتُمْ بِمُعْجِزِیْنَ ۟۠
اور وه آپ سے دریافت کرتے ہیں کہ کیا عذاب واقعی سچ ہے(1) ؟ آپ فرما دیجئے کہ ہاں قسم ہے میرے رب کی وه واقعی سچ ہے اور تم کسی طرح اللہ کو عاجز نہیں کرسکتے.
(1) یعنی وہ پوچھتے ہیں کہ یہ قیامت اور انسانوں کے مٹی ہو جانے کے بعد ان کا دوبارہ جی اٹھا ایک برحق ہے اور اللہ تعالٰی نے فرمایا، اے پیغمبر! ان سے کہہ دیجئے کہ تمہارا مٹی ہو کر مٹی میں مل جانا، اللہ تعالٰی کو دوبارہ زندہ کرنے سے عاجز نہیں کر سکتا۔ اس لئے یقینا یہ ہو کر رہے گا۔ امام ابن کثیر فرماتے ہیں کہ اس آیت کی نظیر قرآن میں مزید صرف 2 آیتیں ہیں کہ جن میں اللہ تعالٰی نے اپنے پیغمبر کو حکم دیا ہے کہ وہ قسم کھا کر قیامت کے وقوع کا اعلان کریں۔ ایک سورہ سبا، آیت 3 اور دوسرا سورہ تغابن آیت۔ 7۔
Арабча тафсирлар:
 
Маънолар таржимаси Сура: Юнус
Суралар мундарижаси Бет рақами
 
Қуръони Карим маъноларининг таржимаси - Урдуча таржима - Муҳаммад Жунакарҳи - Таржималар мундарижаси

Таржимаси Муҳаммад Иброҳим Жонакри томонидан қилинган. Руввадут Таржама маркази назоратида ривожлантирилган, асл таржимага фикр билдириш, баҳолаш ва доимий ривожлантириш мақсадида кириш мумкин.

Ёпиш