Қуръони Карим маъноларининг таржимаси - Урдуча таржима * - Таржималар мундарижаси

XML CSV Excel API
Please review the Terms and Policies

Маънолар таржимаси Оят: (36) Сура: Оли Имрон сураси
فَلَمَّا وَضَعَتْهَا قَالَتْ رَبِّ اِنِّیْ وَضَعْتُهَاۤ اُ ؕ— وَاللّٰهُ اَعْلَمُ بِمَا وَضَعَتْ ؕ— وَلَیْسَ الذَّكَرُ كَالْاُ ۚ— وَاِنِّیْ سَمَّیْتُهَا مَرْیَمَ وَاِنِّیْۤ اُعِیْذُهَا بِكَ وَذُرِّیَّتَهَا مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ۟
جب بچی کو جنا تو کہنے لگیں کہ پروردگار! مجھے تو لڑکی ہوئی، اللہ تعالیٰ کو خوب معلوم ہے کہ کیا اوﻻد ہوئی ہے اور لڑکا لڑکی جیسا نہیں(1) میں نے اس کا نام مریم رکھا(2)، میں اسے اور اس کی اوﻻد کو شیطان مردود سے تیری پناه میں دیتی ہوں۔(1)
(1) اس جملے میں حسرت کا اظہار بھی ہےاور عذر بھی۔ حسرت، اس طرح کہ میری امید کے برعکس لڑکی ہوئی ہے اور عذر، اس طرح کہ نذرسے مقصود تو تیری رضا کے لئے ایک خدمت گار وقف کرنا تھا اوریہ کام ایک مرد ہی زیادہ بہتر طریقے سے کر سکتا ہے۔ اب جو کچھ بھی ہے تو اسے جانتا ہی ہے۔ (فتح القدیر )
(2) حافظ ابن کثیر نے اس سے اور احادیث نبوی سے استدلال کرتے ہوئے لکھا ہے کہ بچے کا نام ولادت کے پہلے روز رکھنا چاہئے اور ساتویں دن نام رکھنے والی حدیث کو ضعیف قرار دیا ہے۔ لیکن حافظ ابن القیم نے تمام احادیث پر بحث کر کے آخر میں لکھا ہے کہ پہلے روز، تیسرے روز یا ساتویں روز نام رکھا جا سکتاہے،اس مسئلے میں گنجائش ہے۔ والأَمْرُ فِيهِ وَاسِعٌ( تحفۃ المودود)
(3) اللہ تعالیٰ نے یہ دعا قبول فرمائی۔ چنانچہ حدیث صحیح میں ہے کہ جو بھی بچہ پیدا ہوتا ہے تو شیطان اس کو مس کرتا (چھوتا) ہے جس سے وہ چیختا ہے۔ لیکن اللہ تعالیٰ نے اس مس شیطان سے حضرت مریم علیہا السلام اور ان کے بیٹے (عیسیٰ عليه السلام) کو محفوظ رکھا ہے۔ ”مَا مِنْ مَوْلُودٍ يُولَدُ إِلا مَسَّهُ الشَّيْطَانُ حِينَ يُولَدُ، فَيَسْتَهِلُّ صَارِخًا مِنْ مَسِّهِ إِيَّاهُ ، إِلا مَرْيَمَ وَابْنَهَا“ (صحیح بخاری، کتاب التفسیر، مسلم، کتاب الفضائل)
Арабча тафсирлар:
 
Маънолар таржимаси Оят: (36) Сура: Оли Имрон сураси
Суралар мундарижаси Бет рақами
 
Қуръони Карим маъноларининг таржимаси - Урдуча таржима - Таржималар мундарижаси

Қуръон Карим маъноларининг урдуча таржимаси, мутаржим: Муҳамад Иброҳим Жунакрий. Уни Руввадут таржама маркази томонидан тузатилган. Фикр ва мулоҳаза билдириш, баҳолаш ва ривожлантириш учун унинг асил таржимасига мурожаат қилиш мумкин.

Ёпиш