للإطلاع على الموقع بحلته الجديدة

ترجمة معاني القرآن الكريم - الترجمة الأردية - محمد جوناكرهي * - فهرس التراجم

XML CSV Excel API
تنزيل الملفات يتضمن الموافقة على هذه الشروط والسياسات

ترجمة معاني سورة: البقرة   آية:
اُحِلَّ لَكُمْ لَیْلَةَ الصِّیَامِ الرَّفَثُ اِلٰی نِسَآىِٕكُمْ ؕ— هُنَّ لِبَاسٌ لَّكُمْ وَاَنْتُمْ لِبَاسٌ لَّهُنَّ ؕ— عَلِمَ اللّٰهُ اَنَّكُمْ كُنْتُمْ تَخْتَانُوْنَ اَنْفُسَكُمْ فَتَابَ عَلَیْكُمْ وَعَفَا عَنْكُمْ ۚ— فَالْـٰٔنَ بَاشِرُوْهُنَّ وَابْتَغُوْا مَا كَتَبَ اللّٰهُ لَكُمْ ۪— وَكُلُوْا وَاشْرَبُوْا حَتّٰی یَتَبَیَّنَ لَكُمُ الْخَیْطُ الْاَبْیَضُ مِنَ الْخَیْطِ الْاَسْوَدِ مِنَ الْفَجْرِ ۪— ثُمَّ اَتِمُّوا الصِّیَامَ اِلَی الَّیْلِ ۚ— وَلَا تُبَاشِرُوْهُنَّ وَاَنْتُمْ عٰكِفُوْنَ فِی الْمَسٰجِدِ ؕ— تِلْكَ حُدُوْدُ اللّٰهِ فَلَا تَقْرَبُوْهَا ؕ— كَذٰلِكَ یُبَیِّنُ اللّٰهُ اٰیٰتِهٖ لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمْ یَتَّقُوْنَ ۟
روزے کی راتوں میں اپنی بیویوں سے ملنا تمہارے لئے حلال کیا گیا، وه تمہارا لباس ہیں اور تم ان کے لباس ہو، تمہاری پوشیده خیانتوں کا اللہ تعالیٰ کو علم ہے، اس نے تمہاری توبہ قبول فرما کر تم سے درگزر فرمالیا، اب تمہیں ان سے مباشرت کی اور اللہ تعالیٰ کی لکھی ہوئی چیز کو تلاش کرنے کی اجازت ہے، تم کھاتے پیتے رہو یہاں تک کہ صبح کا سفید دھاگہ سیاه دھاگے سے ﻇاہر ہوجائے(1) ۔ پھر رات تک روزے کو پورا کرو(2) اور عورتوں سے اس وقت مباشرت نہ کرو جب کہ تم مسجدوں میں اعتکاف میں ہو(3)۔ یہ اللہ تعالیٰ کی حدود ہیں، تم ان کے قریب بھی نہ جاؤ۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ اپنی آیتیں لوگوں کے لئے بیان فرماتا ہے تاکہ وه بچیں
(1) ابتدائے اسلام میں ایک حکم یہ تھا کہ روزہ افطار کرنے کے بعد عشا کی نماز یا سونے تک کھانے پینے اور بیوی سے مباشرت کرنے کی اجازت تھی، سونے کے بعد ان میں سے کوئی کام نہیں کیا جاسکتا تھا۔ ظاہر بات ہے یہ پابندی سخت تھی اور اس پر عمل مشکل تھا۔ اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں یہ دونوں پابندیاں اٹھالیں اور افطار سے لے کر صبح صادق تک کھانے پینے اور بیوی سے مباشرت کرنے کی اجازت مرحمت فرمادی۔ «الرَّفَثُ» سے مراد بیوی سے ہم بستری کرنا ہے «الْخَيْطُ الأَبْيَضُ» سے صبح صادق، اور «الخَيْطُ الأسْوَدُ» (سیاہ دھاری) سے مراد رات ہے (ابن کثیر)
مسئلہ : اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ حالت جنابت میں روزہ رکھا جاسکتا ہے، کیوں کہ فجر تک اللہ تعالیٰ نے مذکورہ امور کی اجازت دی ہے اور صحیح بخاری وصحیح مسلم کی روایت سے بھی اس کی تائید ہوتی ہے۔ (ابن کثیر)
(2) یعنی رات ہوتے ہی (غروب شمس کے فوراً بعد) روزہ افطار کرلو۔ تاخیر مت کرو، جیسا کہ حدیث میں بھی روزہ جلد افطار کرنے کی تاکید اور فضیلت آئی ہے۔ دوسرا یہ کہ وصال مت کرو۔ وصال کا مطلب ہے کہ ایک روزہ افطار کئے بغیر دوسرا روزہ رکھ لینا۔ اس سے نبی (صلى الله عليه وسلم) نے نہایت سختی سے منع فرمایا ہے۔ (کتب حدیث)۔
(3) اعتکاف کی حالت میں بیوی سے مباشرت اور بوس وکنار کی اجازت نہیں ہے۔ البتہ ملاقات اور بات چیت جائز ہے۔ «عَاكِفُونَ فِي الْمَسَاجِدِ» سے استدلال کیا گیا ہے کہ اعتکاف کے لئے مسجد ضروری ہے، چاہے مرد ہو یا عورت۔ ازواج مطہرات نے بھی مسجد میں اعتکاف کیا ہے۔ اس لئے عورتوں کا اپنے گھروں میں اعتکاف بیٹھنا صحیح نہیں۔ البتہ مسجد میں ان کے لئے ہر چیز کا مردوں سے الگ انتظام کرنا ضروری ہے، تاکہ مردوں سے کسی طرح کا اختلاط نہ ہو، جب تک مسجد میں معقول، محفوظ اور مردوں سے بالکل الگ انتظام نہ ہو، عورتوں کو مسجد میں اعتکاف بیٹھنے کی اجازت نہیں دینی چاہیے اور عورتوں کو بھی اس پر اصرار نہیں کرنا چاہیے۔ یہ ایک نفلی عبادت ہی ہے، جب تک پوری طرح تحفظ نہ ہو، اس نفلی عبادت سے گریز بہتر ہے۔ فقہ کا اصول ہے : «دَرْءُ المَفَاسِدِ يُقَدَّمُ عَلَى جَلْبِ الْمَصَالحِ»۔ ”مصالح کے حصول کے مقابلے میں مفاسد سے بچنا اور ان کو ٹالنا زیادہ ضروری ہے۔“
التفاسير العربية:
وَلَا تَاْكُلُوْۤا اَمْوَالَكُمْ بَیْنَكُمْ بِالْبَاطِلِ وَتُدْلُوْا بِهَاۤ اِلَی الْحُكَّامِ لِتَاْكُلُوْا فَرِیْقًا مِّنْ اَمْوَالِ النَّاسِ بِالْاِثْمِ وَاَنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ ۟۠
اور ایک دوسرے کا مال ناحق نہ کھایا کرو، نہ حاکموں کو رشوت پہنچا کر کسی کا کچھ مال ﻇلم وستم سے اپنا کر لیا کرو، حاﻻنکہ تم جانتے ہو۔(1)
(1) ایسے شخص کے بارے میں ہے جس کے پاس کسی کا حق ہو، لیکن حق والے کے پاس ثبوت نہ ہو، اس کمزوری سے فائدہ اٹھا کر وہ عدالت یا حاکم مجاز سے اپنے حق میں فیصلہ کروالے اور اس طرح وہ دوسرے کا حق غصب کرلے۔ یہ ظلم ہے اور حرام ہے۔ عدالت کا فیصلہ ظلم اور حرام کو جائز اور حلال نہیں کرسکتا۔ یہ ظالم عنداللہ مجرم ہوگا۔ (ابن کثیر)
التفاسير العربية:
یَسْـَٔلُوْنَكَ عَنِ الْاَهِلَّةِ ؕ— قُلْ هِیَ مَوَاقِیْتُ لِلنَّاسِ وَالْحَجِّ ؕ— وَلَیْسَ الْبِرُّ بِاَنْ تَاْتُوا الْبُیُوْتَ مِنْ ظُهُوْرِهَا وَلٰكِنَّ الْبِرَّ مَنِ اتَّقٰی ۚ— وَاْتُوا الْبُیُوْتَ مِنْ اَبْوَابِهَا ۪— وَاتَّقُوا اللّٰهَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَ ۟
لوگ آپ سے چاند کے بارے میں سوال کرتے ہیں آپ کہہ دیجیئے کہ یہ لوگوں (کی عبادت) کے وقتوں اور حج کے موسم کے لئے ہے (احرام کی حالت میں) اور گھروں کے پیچھے سے تمہارا آنا کچھ نیکی نہیں، بلکہ نیکی واﻻ وه ہے جو متقی ہو۔ اور گھروں میں تو دروازوں میں سے آیا کرو(1) اور اللہ سے ڈرتے رہو، تاکہ تم کامیاب ہوجاؤ۔
(1) انصار جاہلیت میں جب حج یا عمرہ کا احرام باندھ لیتے اور پھر کسی خاص ضرورت کے لئے گھر آنے کی ضرورت پڑ جاتی تو دروازے سے آنے کی بجائے پیچھے سے دیوار پھلانگ کر اندر آتے، اس کو وہ نیکی سمجھتے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا یہ نیکی نہیں ہے۔ (ایسرالتفاسیر)
التفاسير العربية:
وَقَاتِلُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ الَّذِیْنَ یُقَاتِلُوْنَكُمْ وَلَا تَعْتَدُوْا ؕ— اِنَّ اللّٰهَ لَا یُحِبُّ الْمُعْتَدِیْنَ ۟
لڑو اللہ کی راه میں ان سے جو تم سے لڑتے ہیں اور زیادتی نہ کرو(1) ، اللہ تعالیٰ زیادتی کرنے والوں کو پسند نہیں فرماتا۔
(1) اس آیت میں پہلی مرتبہ ان لوگوں سے لڑنے کی اجازت دی گئی ہے جو مسلمانوں سے آمادہ قتال رہتے تھے۔ تاہم زیادتی سے منع فرمایا، جس کا مطلب یہ ہے کہ مثلہ مت کرو، عورتوں، بچوں اور بوڑھوں کو قتل نہ کرو جن کا جنگ میں حصہ نہ ہو، اسی طرح درخت وغیرہ جلا دینا، یا جانوروں کو بغیر مصلحت کے ما ر ڈالنا بھی زیادتی ہے، جن سے بچا جائے۔ (ابن کثیر)
التفاسير العربية:
 
ترجمة معاني سورة: البقرة
فهرس السور رقم الصفحة
 
ترجمة معاني القرآن الكريم - الترجمة الأردية - محمد جوناكرهي - فهرس التراجم

ترجمها محمد إبراهيم جوناكري. تم تطويرها بإشراف مركز رواد الترجمة، ويتاح الإطلاع على الترجمة الأصلية لغرض إبداء الرآي والتقييم والتطوير المستمر.

إغلاق