Check out the new design

Translation of the Meanings of the Noble Qur'an - Urdu translation - Muhammad Junagarhi * - Translations’ Index

XML CSV Excel API
Please review the Terms and Policies

Translation of the meanings Surah: Al-Baqarah   Ayah:
اَلَّذِیْنَ اٰتَیْنٰهُمُ الْكِتٰبَ یَعْرِفُوْنَهٗ كَمَا یَعْرِفُوْنَ اَبْنَآءَهُمْ ؕ— وَاِنَّ فَرِیْقًا مِّنْهُمْ لَیَكْتُمُوْنَ الْحَقَّ وَهُمْ یَعْلَمُوْنَ ۟ؔ
جنہیں ہم نے کتاب دی ہے وه تو اسے ایسا پہچانتے ہیں جیسے کوئی اپنے بچوں کو پہچانے، ان کی ایک جماعت حق کو پہچان کر پھر چھپاتی ہے۔(1)
(1) یہاں اہل کتاب کے ایک فریق کو حق کے چھپانے کا مجرم قرار دیا گیا ہے، کیوں کہ ان میں ایک فریق عبداللہ بن سلام (رضي الله عنه) جیسے لوگوں کا بھی تھا جو اپنے صدق وصفائے باطنی کی وجہ سے مشرف بہ اسلام ہوا۔
Arabic explanations of the Qur’an:
اَلْحَقُّ مِنْ رَّبِّكَ فَلَا تَكُوْنَنَّ مِنَ الْمُمْتَرِیْنَ ۟۠
آپ کے رب کی طرف سے یہ سراسر حق ہے، خبردار آپ شک کرنے والوں میں سے نہ ہونا۔(1)
(1) پیغمبر پر اللہ کی طرف سے جو بھی حکم اترتا ہے، وہ یقیناً حق ہے، اس میں شک وشبہ کی کوئی گنجائش نہیں۔
Arabic explanations of the Qur’an:
وَلِكُلٍّ وِّجْهَةٌ هُوَ مُوَلِّیْهَا فَاسْتَبِقُوْا الْخَیْرٰتِ ؔؕ— اَیْنَ مَا تَكُوْنُوْا یَاْتِ بِكُمُ اللّٰهُ جَمِیْعًا ؕ— اِنَّ اللّٰهَ عَلٰی كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ ۟
ہر شخص ایک نہ ایک طرف متوجہ ہو رہا ہے(1) تم نیکیوں کی طرف دوڑو۔ جہاں کہیں بھی تم ہوگے، اللہ تمہیں لے آئے گا۔ اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے۔
(1) یعنی ہر مذہب والے نے اپنا پسندیدہ قبلہ بنا رکھا ہے جس کی طرف وہ رخ کرتا ہے۔ ایک دوسرا مفہوم یہ ہے کہ ہر ایک مذہب نے اپنا ایک منہاج اور طریقہ بنا رکھا ہے، جیسے قرآن مجید کے دوسرے مقام پر ہے: «لِكُلّٖ جَعَلۡنَا مِنكُمۡ شِرۡعَةٗ وَمِنۡهَاجٗاۚ وَلَوۡ شَآءَ ٱللَّهُ لَجَعَلَكُمۡ أُمَّةٗ وَٰحِدَةٗ وَلَٰكِن لِّيَبۡلُوَكُمۡ فِي مَآ ءَاتَىٰكُمۡ» [المائدة: 48]. یعنی اللہ تعالیٰ نے ہدایت اور ضلالت دونوں کی وضاحت کے بعد انسان کو ان دونوں میں سے کسی کو بھی اختیار کرنے کی جو آزادی دی ہے، اس کی وجہ ے مختلف طریقے اور دستور لوگوں نے بنا لئے ہیں جو ایک دوسرے سے مختلف ہیں۔ اللہ تعالیٰ چاہتا تو سب کو ایک ہی راستےیعنی ہدایت کے راستے پر چلا سکتا تھا، لیکن یہ سلب اختیارات کے بغیر ممکن نہ تھا اور اختیار دینے سے مقصود ان کا امتحان ہے۔ اس لئے اےمسلمانو! تم تو خیرات کی طرف سبقت کرو، یعنی نیکی اور بھلائی ہی کے راستے پر گامزن رہو اور یہ وحی الٰہی اور اتباع رسول (صلى الله عليه وسلم) ہی کا راستہ ہے جس سے دیگر اہل ادیان محروم ہیں۔
Arabic explanations of the Qur’an:
وَمِنْ حَیْثُ خَرَجْتَ فَوَلِّ وَجْهَكَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ ؕ— وَاِنَّهٗ لَلْحَقُّ مِنْ رَّبِّكَ ؕ— وَمَا اللّٰهُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُوْنَ ۟
آپ جہاں سے نکلیں اپنا منھ (نماز کے لئے) مسجد حرام کی طرف کرلیا کریں، یہی حق ہے آپ کے رب کی طرف سے، جو کچھ تم کر رہے ہو اس سے اللہ تعالیٰ بےخبر نہیں۔
Arabic explanations of the Qur’an:
وَمِنْ حَیْثُ خَرَجْتَ فَوَلِّ وَجْهَكَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ ؕ— وَحَیْثُ مَا كُنْتُمْ فَوَلُّوْا وُجُوْهَكُمْ شَطْرَهٗ ۙ— لِئَلَّا یَكُوْنَ لِلنَّاسِ عَلَیْكُمْ حُجَّةٌ ۗ— اِلَّا الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا مِنْهُمْ ۗ— فَلَا تَخْشَوْهُمْ وَاخْشَوْنِیْ ۗ— وَلِاُتِمَّ نِعْمَتِیْ عَلَیْكُمْ وَلَعَلَّكُمْ تَهْتَدُوْنَ ۟ۙۛ
اور جس جگہ سے آپ نکلیں اپنا منھ مسجد حرام کی طرف پھیر لیں اور جہاں کہیں تم ہو اپنے چہرے اسی طرف کیا کرو(1) تاکہ لوگوں کی کوئی حجت تم پر باقی نہ ره جائے(2) سوائے ان لوگوں کے جنہوں نے ان میں سے ﻇلم کیا ہے(3) تم ان سے نہ ڈرو(4) مجھ ہی سے ڈرو اور تاکہ میں اپنی نعمت تم پر پوری کروں اور اس لئے بھی کہ تم راه راست پاؤ۔
(1) قبلہ کی طرف منہ پھیرنے کا حکم تین مرتبہ دہرایا گیا ہے، یا تو اس کی تاکید اور اہمیت واضح کرنے کے لئے، یا یہ چوں کہ نسخ حکم کا پہلا تجربہ تھا، اس لئے ذہنی خلجان دور کرنے کے لئے ضروری تھا کہ اسے بار بار دہرا کر دلوں میں راسخ کردیا جائے، یا تعدد علت کی وجہ سے ایسا کیا گیا۔ ایک علت نبی (صلى الله عليه وسلم) کی مرضی اور خواہش تھی، وہاں اسے بیان کیا۔ دوسری علت، ہر اہل ملت اور صاحب دعوت کے لئے ایک مستقل مرکز کا وجود ہے، وہاں اسے دہرایا۔ تیسری، علت مخالفین کے اعتراضات کا ازالہ ہے، وہاں اسے بیان کیا گیا ہے (فتح القدیر)
(2) یعنی اہل کتاب یہ نہ کہہ سکیں کہ ہماری کتابوں میں تو ان کا قبلہ خانہ کعبہ ہے اور نماز یہ بیت المقدس کی طرف پڑھتے ہیں۔
(3) یہاں«ظَلَمُوا» سے مراد معاندین (عنادرکھنے والے) ہیں یعنی اہل کتب میں سے جو معاندین ہیں، وہ یہ جاننے کے باوجود کہ پیغمبر آخرالزماں (صلى الله عليه وسلم) کا قبلہ خانہ کعبہ ہی ہوگا، وہ بطور عناد کہیں گے کہ بیت المقدس کے بجائے خانہ کعبہ کو اپنا قبلہ بنا کر یہ پیغمبر (صلى الله عليه وسلم) بالآخر اپنے آبائی دین ہی کی طرف مائل ہوگیا ہے اور بعض کے نزدیک اس سے مراد مشرکین مکہ ہیں۔
(4) ظالموں سے نہ ڈرو۔ یعنی مشرکوں کی باتوں کی پروا مت کرو۔ انہوں نے کہا تھا کہ محمد ( (صلى الله عليه وسلم) ) نے ہمارا قبلہ تو اختیار کرلیا ہے، عنقریب ہمارا دین بھی اپنا لیں گے۔ (مجھ ہی سے ڈرتے رہو)۔ جو حکم میں دیتا رہوں، اس پر بلاخوف عمل کرتے رہو۔ تحویل قبلہ کو اتمام نعمت اور ہدایت یافتگی سے تعبیر فرمایا کہ حکم الٰہی پر عمل کرنا یقیناً انسان کو انعام واکرام کا مستحق بھی بناتا ہے اور ہدایت کی توفیق بھی اسے نصیب ہوتی ہے۔
Arabic explanations of the Qur’an:
كَمَاۤ اَرْسَلْنَا فِیْكُمْ رَسُوْلًا مِّنْكُمْ یَتْلُوْا عَلَیْكُمْ اٰیٰتِنَا وَیُزَكِّیْكُمْ وَیُعَلِّمُكُمُ الْكِتٰبَ وَالْحِكْمَةَ وَیُعَلِّمُكُمْ مَّا لَمْ تَكُوْنُوْا تَعْلَمُوْنَ ۟ؕۛ
جس(1) طرح ہم نے تم میں تمہی میں سے رسول بھیجا جو ہماری آیتیں تمہارے سامنے تلاوت کرتا ہے اور تمہیں پاک کرتا ہے اور تمہیں کتاب وحکمت اور وه چیزیں سکھاتا ہے جن سے تم بےعلم تھے۔
(1) كما (جس طرح) کا تعلق ماقبل کلام سے ہے، یعنی یہ اتمام نعمت اور توفیق ہدایت تمہیں اس طرح ملی جس طرح اس سے پہلے تمہارے اندر تمہیں میں سے ایک رسول بھیجا جو تمہارا تزکیہ کرتا، کتاب وحکمت کی تعلیم دیتا اور جن کا تمہیں علم نہیں، وہ سکھلاتا ہے۔
Arabic explanations of the Qur’an:
فَاذْكُرُوْنِیْۤ اَذْكُرْكُمْ وَاشْكُرُوْا لِیْ وَلَا تَكْفُرُوْنِ ۟۠
اس لئے تم میرا ذکر کرو، میں بھی تمہیں یاد کروں گا، میری شکر گزاری کرو اور ناشکری سے بچو۔(1)
(1) پس ان نعمتوں پر تم میرا ذکر اور شکر کرو۔ کفران نعمت مت کرو۔ ذکر کا مطلب ہر وقت اللہ کو یاد کرنا ہے، یعنی اس کی تسبیح، تہلیل اور تکبیر بلند کرو اور شکر کا مطلب اللہ کی دی ہوئی قوتوں اور توانائیوں کو اس کی اطاعت میں صرف کرنا ہے۔ خداداد قوتوں کو اللہ کی نافرمانی میں صرف کرنا، یہ اللہ کی ناشکرگزاری (کفران نعمت) ہے۔ شکر کرنے پر مزید احسانات کی نوید اور ناشکری پر عذاب شدید کی وعید ہے۔««لَئِنْ شَكَرْتُمْ لأَزِيدَنَّكُمْ وَلَئِنْ كَفَرْتُمْ إِنَّ عَذَابِي لَشَدِيدٌ» (ابراھیم: 7)۔
Arabic explanations of the Qur’an:
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اسْتَعِیْنُوْا بِالصَّبْرِ وَالصَّلٰوةِ ؕ— اِنَّ اللّٰهَ مَعَ الصّٰبِرِیْنَ ۟
اے ایمان والو! صبر اور نماز کے ذریعہ مدد چاہو، اللہ تعالی صبر والوں کا ساتھ دیتا ہے۔(1)
(1) انسان کی دو ہی حالتیں ہوتی ہیں : آرام وراحت (نعمت) یا تکلیف وپریشانی۔ نعمت میں شکر الٰہی کی تلقین اور تکلیف میں صبر اور اللہ سے استعانت کی تاکید ہے۔ حدیث میں ہے مومن کا معاملہ بھی عجیب ہے، اسے خوشی پہنچتی ہے تو اللہ کا شکر ادا کرتا ہے اور تکلیف پہنچتی ہے تو صبر کرتا ہے۔ دونوں ہی حالتیں اس کے لئے خیر ہیں (صحيح مسلم ، كتاب الزهد والرقائق ، باب المؤمن أمره كله خير حدیث 2999) صبر کی دو قسمیں ہیں : ایک محرمات اور معاصی کے ترک اور اس سے بچنے پر اور لذتوں کے قربان اور عارضی فائدوں کے نقصان پر صبر۔ دوسرا، احکام الٰہیہ کے بجا لانے میں جو مشقتیں اور تکلیفیں آئیں، انہیں صبر وضبط سے برداشت کرنا۔ بعض لوگوں نے اس کو اس طرح تعبیر کیا ہے۔ اللہ کی پسندیدہ باتوں پرعمل کرنا چاہے وہ نفس وبدن پر کتنی ہی گراں اور اللہ کی ناپسندیدہ باتوں سے بچنا، چاہے خواہشات ولذات اس کو اس کی طرف کتنا ہی کھینچیں۔ (ابن کثیر)۔
Arabic explanations of the Qur’an:
 
Translation of the meanings Surah: Al-Baqarah
Surahs’ Index Page Number
 
Translation of the Meanings of the Noble Qur'an - Urdu translation - Muhammad Junagarhi - Translations’ Index

Translated by Muhammad Ibrahim Junagarhi and developed under the supervision of the Rowwad Translation Center. The original translation is available for the purpose of expressing an opinion, evaluation, and continuous development.

close