Check out the new design

Translation of the Meanings of the Noble Qur'an - Urdu translation - Muhammad Junagarhi * - Translations’ Index

XML CSV Excel API
Please review the Terms and Policies

Translation of the meanings Surah: Al-Baqarah   Ayah:
مَثَلُهُمْ كَمَثَلِ الَّذِی اسْتَوْقَدَ نَارًا ۚ— فَلَمَّاۤ اَضَآءَتْ مَا حَوْلَهٗ ذَهَبَ اللّٰهُ بِنُوْرِهِمْ وَتَرَكَهُمْ فِیْ ظُلُمٰتٍ لَّا یُبْصِرُوْنَ ۟
ان کی مثال اس شخص کی سی ہے جس نے آگ جلائی، پس آس پاس کی چیزیں روشنی میں آئی ہی تھیں کہ اللہ ان کے نور کو لے گیا اور انہیں اندھیروں میں چھوڑ دیا، جو نہیں دیکھتے۔(1)
(1) حضرت عبداللہ بن مسعود (رضي الله عنه) اور دیگر صحابہ (رضي الله عنهم) نے اس کا مطلب یہ بیان فرمایا ہے: کہ نبی (صلى الله عليه وسلم) جب مدینہ تشریف لائے تو کچھ لوگ مسلمان ہوگئے، لیکن پھر جلد ہی منافق ہوگئے۔ ان کی مثال اس شخص کی سی ہے جو اندھیرے میں تھا، اس نے روشنی جلائی جس سے اس کا ماحول روشن ہوگیا اور مفید اور نقصان دہ چیزیں اس پر واضح ہوگئیں، دفعتاً وہ روشنی بجھ گئی، اور وہ حسب سابق تاریکیوں میں گھر گیا۔ یہی حال منافقین کا تھا۔ پہلے وہ شرک کی تاریکی میں تھے، مسلمان ہوئے تو روشنی میں آگئے۔ حلال وحرام اور خیروشر کو پہچان گئے، پھر وہ دوبارہ کفرونفاق کی طرف لوٹ گئے تو ساری روشنی جاتی رہی۔ (فتح القدیر)
Arabic explanations of the Qur’an:
صُمٌّۢ بُكْمٌ عُمْیٌ فَهُمْ لَا یَرْجِعُوْنَ ۟ۙ
بہرے، گونگے، اندھے ہیں۔ پس وه نہیں لوٹتے۔
Arabic explanations of the Qur’an:
اَوْ كَصَیِّبٍ مِّنَ السَّمَآءِ فِیْهِ ظُلُمٰتٌ وَّرَعْدٌ وَّبَرْقٌ ۚ— یَجْعَلُوْنَ اَصَابِعَهُمْ فِیْۤ اٰذَانِهِمْ مِّنَ الصَّوَاعِقِ حَذَرَ الْمَوْتِ ؕ— وَاللّٰهُ مُحِیْطٌ بِالْكٰفِرِیْنَ ۟
یا آسمانی برسات کی طرح جس میں اندھیریاں اور گرج اور بجلی ہو، موت سے ڈر کر کڑاکے کی وجہ سے اپنی انگلیاں اپنے کانوں میں ڈال لیتے ہیں۔ اور اللہ تعالیٰ کافروں کو گھیرنے واﻻ ہے۔
Arabic explanations of the Qur’an:
یَكَادُ الْبَرْقُ یَخْطَفُ اَبْصَارَهُمْ ؕ— كُلَّمَاۤ اَضَآءَ لَهُمْ مَّشَوْا فِیْهِ ۙۗ— وَاِذَاۤ اَظْلَمَ عَلَیْهِمْ قَامُوْا ؕ— وَلَوْ شَآءَ اللّٰهُ لَذَهَبَ بِسَمْعِهِمْ وَاَبْصَارِهِمْ ؕ— اِنَّ اللّٰهَ عَلٰی كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ ۟۠
قریب ہے کہ بجلی ان کی آنکھیں اُچک لے جائے، جب ان کے لئے روشنی کرتی ہے تو اس میں چلتے پھرتے ہیں اور جب ان پر اندھیرا کرتی ہے تو کھڑے ہوجاتے ہیں(1) اور اگر اللہ تعالیٰ چاہے تو ان کے کانوں اور آنکھوں کو بیکار کردے(2)۔ یقیناً اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قدرت رکھنے واﻻ ہے
(1) یہ منافقین کے ایک دوسرے گروہ کا ذکر ہے جس پر کبھی حق واضح ہوتا ہے اور کبھی اس کی بابت وہ ریب وشک میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔ پس ان کے دل ریب وتردد میں اس بارش کی طرح ہیں جو اندھیروں (شکوک، کفر اور نفاق) میں اترتی ہے، گرج چمک سے ان کے دل ڈر ڈر جاتے ہیں، حتیٰ کہ خوف کے مارے اپنی انگلیاں اپنے کانوں میں ٹھونس لیتے ہیں۔ لیکن یہ تدبیریں اور یہ خوف ودہشت انہیں اللہ کی گرفت سے نہیں بچا سکے گا، کیوں کہ وہ اللہ کے گھیرے سے نہیں نکل سکتے۔ کبھی حق کی کرنیں ان پر پڑتی ہیں تو حق کی طرف جھک پڑتے ہیں، لیکن پھر جب اسلام یا مسلمانوں پر مشکلات کا دور آتا ہے تو پھر حیران وسرگردان کھڑے ہوجاتے ہیں۔ (ابن کثیر) منافقین کا یہ گروہ آخر وقت تک تذبذب اور گومگو کا شکار اور قبول حق (اسلام) سے محروم رہتا ہے۔
(2) اس میں اس امر کی تنبیہ ہے کہ اگر اللہ تعالیٰ چاہے تو وہ اپنی دی ہوئی صلاحیتوں کو سلب کرلے۔ اس لئے انسانوں کو اللہ تعالیٰ کی اطاعت سے گریزاں اور اس کے عذاب اور مواخذے سے کبھی بےخوف نہیں ہونا چاہیے۔
Arabic explanations of the Qur’an:
یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ اعْبُدُوْا رَبَّكُمُ الَّذِیْ خَلَقَكُمْ وَالَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُوْنَ ۟ۙ
اے لوگو! اپنے اس رب کی عبادت کرو جس نے تمہیں اور تم سے پہلے کے لوگوں کو پیدا کیا، یہی تمہارا بچاؤ ہے۔
Arabic explanations of the Qur’an:
الَّذِیْ جَعَلَ لَكُمُ الْاَرْضَ فِرَاشًا وَّالسَّمَآءَ بِنَآءً ۪— وَّاَنْزَلَ مِنَ السَّمَآءِ مَآءً فَاَخْرَجَ بِهٖ مِنَ الثَّمَرٰتِ رِزْقًا لَّكُمْ ۚ— فَلَا تَجْعَلُوْا لِلّٰهِ اَنْدَادًا وَّاَنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ ۟
جس نے تمہارے لئے زمین کو فرش اور آسمان کو چھت بنایا اور آسمان سے پانی اتار کر اس سے پھل پیدا کرکے تمہیں روزی دی، خبردار باوجود جاننے کے اللہ کے شریک مقرر نہ کرو۔(1)
(1) ہدایت اور ضلالت کے اعتبار سے انسانوں کے تین گروہوں کے تذکرے کے بعد اللہ تعالیٰ کی وحدانیت اور اس کی عبادت کی دعوت تمام انسانوں کو دی جارہی ہے۔ فرمایا کہ جب تمہارا اور کائنات کا خالق اللہ ہے، تمہاری تمام ضروریات کا مہیا کرنے والا وہی ہے، تو پھر تم اسے چھوڑ کر دوسروں کی عبادت کیوں کرتے ہو؟ دوسروں کو اس کا شریک کیوں ٹھہراتے ہو؟ اگر تم عذاب خداوندی سے بچنا چاہتے ہو تو اس کا صرف ایک ہی طریقہ ہے کہ اللہ کو ایک مانو اور صرف اسی کی عبادت کرو، جانتے بوجھتے شرک کا ارتکاب مت کرو۔
Arabic explanations of the Qur’an:
وَاِنْ كُنْتُمْ فِیْ رَیْبٍ مِّمَّا نَزَّلْنَا عَلٰی عَبْدِنَا فَاْتُوْا بِسُوْرَةٍ مِّنْ مِّثْلِهٖ ۪— وَادْعُوْا شُهَدَآءَكُمْ مِّنْ دُوْنِ اللّٰهِ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ ۟
ہم نے جو کچھ اپنے بندے پر اتارا ہے اس میں اگر تمہیں شک ہو اور تم سچے ہو تو اس جیسی ایک سورت تو بنا لاؤ، تمہیں اختیار ہے کہ اللہ تعالیٰ کے سوا اپنے مددگاروں کو بھی بلا لو۔(1)
(1) توحید کے بعد اب رسالت کا اثبات فرمایا جارہا ہے کہ ہم نے اپنے بندے پر جو کتاب نازل فرمائی ہے، اس کے منزل من اللہ ہونے میں اگر تمہیں شک ہے توتم اپنے تمام حمائیتیوں کو ساتھ ملا کر اس جیسی ایک ہی سورت بنا کر دکھا دو اور اگر ایسا نہیں کرسکتے تو تمہیں سمجھ لینا چاہیے کہ واقعی یہ کلام کسی انسان کی کاوش نہیں ہے، کلام الٰہی ہی ہے اور ہم پر اور رسالت محمدیہ پر ایمان لا کر جہنم کی آگ سے بچنے کی سعی کرنی چاہیے، جو کافروں کے لئے ہی تیار کی گئی ہے۔
Arabic explanations of the Qur’an:
فَاِنْ لَّمْ تَفْعَلُوْا وَلَنْ تَفْعَلُوْا فَاتَّقُوا النَّارَ الَّتِیْ وَقُوْدُهَا النَّاسُ وَالْحِجَارَةُ ۖۚ— اُعِدَّتْ لِلْكٰفِرِیْنَ ۟
پس اگر تم نے نہ کیا اور تم ہرگز نہیں کرسکتے(1) تو (اسے سچا مان کر) اس آگ سے بچو جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہیں(2)، جو کافروں کے لئے تیار کی گئی ہے۔(3)
(1) یہ قرآن کریم کی صداقت کی ایک اور واضح دلیل ہے کہ عرب وعجم کے تمام کافروں کو چیلنج دیا گیا، لیکن وہ آج تک اس کا جواب دینے سے قاصر ہیں اور یقیناً قیامت تک قاصر رہیں گے۔
(2) پتھر سے مراد بقول ابن عباس گندھک کے پتھر ہیں اور بعض حضرات کے نزدیک پتھر کے وہ أَصْنَامٌ (بت) بھی جہنم کا ایندھن ہوں گے جن کی لوگ دنیا میں پرستش کرتے رہے ہوں گے جیسا کہ قرآن مجید میں بھی ہے: «إِنَّكُمۡ وَمَا تَعۡبُدُونَ مِن دُونِ ٱللَّهِ حَصَبُ جَهَنَّمَ» [الأنبياء: 98] ”تم اور جن کی تم عبادت کرتے ہو، جہنم کا ایندھن ہوں گے۔“
(3) اس سے ایک تو یہ معلوم ہوا کہ جہنم اصل میں کافروں اور مشرکوں کے لئے تیار کی گئی ہے اور دوسری بات یہ معلوم ہوئی کہ جنت اور دوزخ کا وجود ہے جو اس وقت بھی ثابت ہے۔ یہی سلف امت کا عقیدہ ہے۔ یہ تمثیلی چیزیں نہیں ہیں، جیسا کہ بعض متجددین اور منکرین حدیث باور کراتے ہیں۔
Arabic explanations of the Qur’an:
 
Translation of the meanings Surah: Al-Baqarah
Surahs’ Index Page Number
 
Translation of the Meanings of the Noble Qur'an - Urdu translation - Muhammad Junagarhi - Translations’ Index

Translated by Muhammad Ibrahim Junagarhi and developed under the supervision of the Rowwad Translation Center. The original translation is available for the purpose of expressing an opinion, evaluation, and continuous development.

close