Check out the new design

Traduction des sens du Noble Coran - La traduction en ourdou - Muhammad Jûnâkarî * - Lexique des traductions

XML CSV Excel API
Please review the Terms and Policies

Traduction des sens Sourate: Al Ahqâf   Verset:
وَاذْكُرْ اَخَا عَادٍ اِذْ اَنْذَرَ قَوْمَهٗ بِالْاَحْقَافِ وَقَدْ خَلَتِ النُّذُرُ مِنْ بَیْنِ یَدَیْهِ وَمِنْ خَلْفِهٖۤ اَلَّا تَعْبُدُوْۤا اِلَّا اللّٰهَ ؕ— اِنِّیْۤ اَخَافُ عَلَیْكُمْ عَذَابَ یَوْمٍ عَظِیْمٍ ۟
اور عاد کے بھائی کو یاد کرو، جبکہ اس نے اپنی قوم کو احقاف میں ڈرایا(1) اور یقیناً اس سے پہلے بھی ڈرانے والے گزر چکے ہیں اور اس کے بعد بھی یہ کہ تم سوائے اللہ تعالیٰ کے اور کسی کی عبادت نہ کرو، بیشک میں تم پر بڑے دن کے عذاب سے خوف کھاتا ہوں.(2)
(1) أَحْقَافٌ، حِقْفٌ کی جمع ہے۔ ریت کا بلند مستطیل ٹیلہ، بعض نے اس کے معنی پہاڑ اور غار کےکیے ہیں۔ یہ حضرت ہود (عليه السلام) کی قوم عاد اولیٰ۔ کے علاقے کا نام ہے، جو حضر موت (یمن) کے قریب تھا۔ کفار مکہ کی تکذیب کے پیش نظر نبی (صلى الله عليه وسلم) کی تسلی کے لئے گزشتہ انبیا علیہم السلام کے واقعات کا تذکرہ کیا جا رہا ہے۔
(2) یوم عظیم سےمراد قیامت کا دن ہے، جسےاس کی ہولناکی کی وجہ سے بجا طور پر بڑا دن کہا گیا ہے۔
Les exégèses en arabe:
قَالُوْۤا اَجِئْتَنَا لِتَاْفِكَنَا عَنْ اٰلِهَتِنَا ۚ— فَاْتِنَا بِمَا تَعِدُنَاۤ اِنْ كُنْتَ مِنَ الصّٰدِقِیْنَ ۟
قوم نے جواب دیا، کیا آپ ہمارے پاس اس لئے آئے ہیں کہ ہمیں اپنے معبودوں (کی پرستش) سے باز رکھیں(1) ؟ پس اگر آپ سچے ہیں تو جس عذاب کا آپ وعده کرتے ہیں اسے ہم پر ﻻ ڈالیں.
(1) لِتَأْفِكَنَا لِتَصْرِفَنَا یا لِتَمْنَعَنَا یا لِتُزِلَنَا، سب متقارب المعنی ہیں۔ تاکہ تو ہمیں ہمارے معبودوں کی پرستش سےپھیر دے، روک دے، ہٹا دے۔
Les exégèses en arabe:
قَالَ اِنَّمَا الْعِلْمُ عِنْدَ اللّٰهِ ؗ— وَاُبَلِّغُكُمْ مَّاۤ اُرْسِلْتُ بِهٖ وَلٰكِنِّیْۤ اَرٰىكُمْ قَوْمًا تَجْهَلُوْنَ ۟
(حضرت ہود نے) کہا (اس کا) علم تو اللہ ہی کے پاس ہے، میں تو جو پیغام دے کر بھیجا گیا تھا وه تمہیں پہنچا رہا ہوں(1) لیکن میں دیکھتا ہوں کہ تم لوگ نادانی کر رہے ہو.(2)
(1) یعنی عذاب کب آئے گا؟ یا دنیا میں نہیں آئے گا، بلکہ آخرت میں تمہیں عذاب دیا جائے گا، اس کا علم صرف اللہ کو ہے، وہی اپنی مشیت کے مطابق فیصلہ فرماتا ہے، میرا کام تو صرف پیغام پہنچانا ہے۔
(2) کہ ایک تو کفر پر اصرار کر رہےہو، دوسرے، مجھ سے ایسی چیز کا مطالبہ کر رہے ہو جو میرے اختیار میں نہیں ہے۔
Les exégèses en arabe:
فَلَمَّا رَاَوْهُ عَارِضًا مُّسْتَقْبِلَ اَوْدِیَتِهِمْ ۙ— قَالُوْا هٰذَا عَارِضٌ مُّمْطِرُنَا ؕ— بَلْ هُوَ مَا اسْتَعْجَلْتُمْ بِهٖ ؕ— رِیْحٌ فِیْهَا عَذَابٌ اَلِیْمٌ ۟ۙ
پھر جب انہوں نے عذاب کو بصورت بادل دیکھا اپنی وادیوں کی طرف آتے ہوئے تو کہنے لگے، یہ ابر ہم پر برسنے واﻻ ہے(1) ، (نہیں) بلکہ دراصل یہ ابر وه (عذاب) ہے جس کی تم جلدی کر رہے تھے(2)، ہوا ہے جس میں دردناک عذاب ہے.(3)
(1) عرصہ دراز سے ان کے ہاں بارش نہیں ہوئی تھی، امنڈتے بادل دیکھ کر خوش ہوئے کہ اب بارش ہوگی۔ بادل کو عارض اس لئے کہا ہے کہ بادل عرض آسمان پر ظاہر ہوتا ہے۔
(2) یہ حضرت ہود (عليه السلام) نے انہیں کہا کہ یہ محض بادل نہیں ہے، جیسے تم سمجھ رہے ہو۔ بلکہ یہ وہ عذاب ہے۔ جسے تم جلد لانے کا مطالبہ کر رہے تھے۔
(3) یعنی وہ ہوا ، جس سے اس قوم کی ہلاکت ہوئی، ان بادلوں سے ہی اٹھی اور نکلی اور اللہ کی مشیت سے ان کو اور ان کی ہر چیز کو تباہ کر گئی۔ اسی لئے حدیث میں آتا ہے، حضرت عائشہ (رضی الله عنها) نے رسول اللہ (صلى الله عليه وسلم) سےپوچھا کہ لوگ تو بادل دیکھ کر خوش ہوتے ہیں کہ بارش ہوگی، لیکن آپ (صلى الله عليه وسلم) کے چہرے پر اس کے برعکس تشویش کے آثار نظر آتے ہیں؟ آپ (صلى الله عليه وسلم) نےفرمایا : عائشہ (رضی الله عنها) اس بات کی کیا ضمانت ہے کہ اس بادل میں عذاب نہیں ہوگا، جب کہ ایک قوم ہوا کے عذاب سے ہی ہلاک کر دی گئی، اس قوم نے بھی بادل دیکھ کر کہا تھا یہ بادل ہےجو ہم پر بارش برسائے گا۔ (البخاري، تفسير سورة الأحقاف، مسلم، كتاب صلاة الاستسقاء باب التعوذ عند رؤية الريح والغيم والفرح بالمطر) ایک دوسری روایت میں ہے کہ جب باد تند چلتی تو آپ (صلى الله عليه وسلم) یہ دعا پڑھتے «اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ خَيْرَهَا، وَخَيْرَ مَا فِيهَا، وَخَيْرَ مَا أُرْسِلَتْ بِهِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّهَا، وَشَرِّ مَا أُرْسِلَتْ بِهِ» اور جب آسمان پر بادل گہرے ہو جاتے تو آپ (صلى الله عليه وسلم) کا رنگ متغیر ہو جاتا اور خوف کی سی ایک کیفیت آپ (صلى الله عليه وسلم) پر طاری ہو جاتی جس سے آپ (صلى الله عليه وسلم) بے چین رہتے، کبھی باہر نکلتے، کبھی اندر داخل ہوتے، کبھی آگے ہوتے اور کبھی پیچھے پھر بارش ہو جاتی تو آپ (صلى الله عليه وسلم) اطمینان کا سانس لیتے۔ (صحیح مسلم، باب مذکور)۔
Les exégèses en arabe:
تُدَمِّرُ كُلَّ شَیْ بِاَمْرِ رَبِّهَا فَاَصْبَحُوْا لَا یُرٰۤی اِلَّا مَسٰكِنُهُمْ ؕ— كَذٰلِكَ نَجْزِی الْقَوْمَ الْمُجْرِمِیْنَ ۟
جو اپنے رب کے حکم سے ہر چیز کو ہلاک کر دے گی، پس وه ایسے ہوگئے کہ بجر ان کے مکانات کے اور کچھ دکھائی نہ دیتا(1) تھا۔ گنہگاروں کے گروه کو ہم یوں ہی سزا دیتے ہیں.
(1) یعنی مکین (گھر والے) سب تباہ ہوگئے اور صرف مکانات (گھر) نشان عبرت کے طور پر باقی رہ گئے۔
Les exégèses en arabe:
وَلَقَدْ مَكَّنّٰهُمْ فِیْمَاۤ اِنْ مَّكَّنّٰكُمْ فِیْهِ وَجَعَلْنَا لَهُمْ سَمْعًا وَّاَبْصَارًا وَّاَفْـِٕدَةً ۖؗ— فَمَاۤ اَغْنٰی عَنْهُمْ سَمْعُهُمْ وَلَاۤ اَبْصَارُهُمْ وَلَاۤ اَفْـِٕدَتُهُمْ مِّنْ شَیْءٍ اِذْ كَانُوْا یَجْحَدُوْنَ بِاٰیٰتِ اللّٰهِ وَحَاقَ بِهِمْ مَّا كَانُوْا بِهٖ یَسْتَهْزِءُوْنَ ۟۠
اور بالیقین ہم نے (قوم عاد) کو وه مقدور دیئے تھے جو تمہیں تو دیئے بھی نہیں اور ہم نے انہیں کان آنکھیں اور دل بھی دے رکھے تھے۔ لیکن ان کے کانوں اور آنکھوں اور دلوں نے انہیں کچھ بھی نفع نہ پہنچایا(1) جبکہ وه اللہ تعالیٰ کی آیتوں کا انکار کرنے لگے اور جس چیز کا وه مذاق اڑایا کرتے تھے وہی ان پر الٹ پڑی.(2)
(1) یہ اہل مکہ کو خطاب کرکے کہا جا رہا ہے کہ تم کیا چیز ہو؟ تم سے پہلی قومیں، جنہیں ہم نے ہلاک کیا، قوت وشوکت میں تم سے کہیں زیادہ تھیں،لیکن جب انہوں نے اللہ کی دی ہوئی صلاحیتوں (آنکھ، کان اور دل) کو حق کے سننے، دیکھنے اور اسے سمجھنے کے لئے استعمال نہیں کیا، تو بالآخر ہم نے انہیں تباہ کر دیا اور یہ چیزیں ان کے کچھ کام نہ آسکیں۔
(2) یعنی جس عذاب کو وہ انہونا سمجھ کر بطور استہزا کہا کرتے تھے کہ لے آ اپنا عذاب ! جس سے تو ہمیں ڈراتا رہتا ہے، وہ عذاب آیا اور اس نے انہیں گھیرا کہ پھر اس سے نکل نہ سکے۔
Les exégèses en arabe:
وَلَقَدْ اَهْلَكْنَا مَا حَوْلَكُمْ مِّنَ الْقُرٰی وَصَرَّفْنَا الْاٰیٰتِ لَعَلَّهُمْ یَرْجِعُوْنَ ۟
اور یقیناً ہم نے تمہارے آس پاس کی بستیاں تباه کر دیں اور طرح طرح کی ہم نے اپنی نشانیاں بیان کر دیں(1) تاکہ وه رجوع کر لیں.(2)
(1) آس پاس سے عاد، ثمود اور لوط کی وہ بستیاں مراد ہیں جو حجاز کےقریب ہی تھیں اور یمن اور شام وفلسطین کی طرف آتے جاتے ان سے ان کا گزر ہوتا تھا۔
(2) یعنی ہم نے مختلف انداز سے اور مختلف نوع کے دلائل ان کے سامنے پیش کیے کہ شاید وہ توبہ کر لیں۔ لیکن وہ ٹس سے مس نہیں ہوئے۔
Les exégèses en arabe:
فَلَوْلَا نَصَرَهُمُ الَّذِیْنَ اتَّخَذُوْا مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ قُرْبَانًا اٰلِهَةً ؕ— بَلْ ضَلُّوْا عَنْهُمْ ۚ— وَذٰلِكَ اِفْكُهُمْ وَمَا كَانُوْا یَفْتَرُوْنَ ۟
پس قرب الٰہی حاصل کرنے کے لئے انہوں نے اللہ کے سوا جن جن کو اپنا معبود بنا رکھا تھا انہوں نے ان کی مدد کیوں نہ کی؟ بلکہ وه تو ان سے کھو گئے، (بلکہ دراصل) یہ ان کا محض جھوٹ اور (بالکل) بہتان تھا.(1)
(1) یعنی جن معبودوں کو وہ تقرب الٰہی کا ذریعہ سمجھتے تھے، انہوں نے ان کی کوئی مدد نہیں کی، بلکہ وہ اس موقعےپر آئے ہی نہیں، بلکہ گم رہے۔ اس سے بھی معلوم ہوا کہ مشرکین مکہ بتوں کو الہٰ نہیں سمجھتےبلکہ انہیں بارگاہ الٰہی میں قرب کا ذریعہ اور وسیلہ سمجھتے تھے۔ اللہ نے اس وسیلےکو یہاں افک (جھوٹ) اور افترا (بہتان) قرار دے کر واضح فرما دیا کہ یہ ناجائز اور حرام ہے۔
Les exégèses en arabe:
 
Traduction des sens Sourate: Al Ahqâf
Lexique des sourates Numéro de la page
 
Traduction des sens du Noble Coran - La traduction en ourdou - Muhammad Jûnâkarî - Lexique des traductions

Traduction par Muhammad Ibrahim Jonakri. Développement achevé sous la supervision du Centre Rouwwâd At-Tarjamah (Les Pionniers de la Traduction). La traduction originale peut-être consultée en vue de donner une opinion, une évaluation et dans le cadre du développement continu.

Fermeture