Check out the new design

क़ुरआन के अर्थों का अनुवाद - उर्दू अनुवाद - मुहम्मद जूनागढ़ी * - अनुवादों की सूची

XML CSV Excel API
Please review the Terms and Policies

अर्थों का अनुवाद सूरा: अल्-कह्फ़   आयत:
وَاصْبِرْ نَفْسَكَ مَعَ الَّذِیْنَ یَدْعُوْنَ رَبَّهُمْ بِالْغَدٰوةِ وَالْعَشِیِّ یُرِیْدُوْنَ وَجْهَهٗ وَلَا تَعْدُ عَیْنٰكَ عَنْهُمْ ۚ— تُرِیْدُ زِیْنَةَ الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا ۚ— وَلَا تُطِعْ مَنْ اَغْفَلْنَا قَلْبَهٗ عَنْ ذِكْرِنَا وَاتَّبَعَ هَوٰىهُ وَكَانَ اَمْرُهٗ فُرُطًا ۟
اور اپنے آپ کو انہیں کے ساتھ رکھا کر جو اپنے پروردگار کو صبح شام پکارتے ہیں اور اسی کے چہرے کے ارادے رکھتے ہیں (رضامندی چاہتے ہیں)، خبردار! تیری نگاہیں ان سے نہ ہٹنے پائیں(1) کہ دنیوی زندگی کے ٹھاٹھ کے ارادے میں لگ(2) جا۔ دیکھ اس کا کہنا نہ ماننا جس کے دل کو ہم نے اپنے ذکر سے غافل کردیا ہے اور جو اپنی خواہش کے پیچھے پڑا ہوا ہے اور جس کا کام حد سے گزر چکا ہے.(3)
(1) یہ وہی حکم ہے جو اس کے قبل سورہ الا نعام: 52 میں گزر چکا ہے۔ مراد ان سے وہ صحابہ کرام (رضي الله عنهم) ہیں جو غریب اور کمزور تھے۔ جن کے ساتھ بیٹھنا اشراف قریش کو گوارا نہ تھا۔ حضرت سعد بن ابی وقاص(رضي الله عنه) فرماتے ہیں کہ ہم چھ آدمی نبی (صلى الله عليه وسلم) کے ساتھ تھے، میرے علاوہ بلال، ابن مسعود، ایک ہذلی اور دو صحابی (رضي الله عنهم) اور تھے۔ قریش مکہ نے خواہش ظاہر کی کہ ان لوگوں کو اپنے پاس سے ہٹا دو تاکہ ہم آپ کی خدمت میں حاضر ہو کر آپ کی بات سنیں، نبی (صلى الله عليه وسلم) کے دل میں آیا کہ چلو شاید میری بات سننے سے ان کے دلوں کی دنیا بدل جائے۔ لیکن اللہ تعالٰی نے سختی کے ساتھ ایسا کرنے سے منع فرما دیا (صحيح مسلم- فضائل الصحابة، باب فضل سعد بن أبي وقاص)
(2) یعنی ان کو دور کر کے آپ اصحاب شرف و اہل غنی کو اپنے قریب کرنا چاہتے ہیں۔
(3) فُرُطًا اگر افراط سے ہو تو معنی ہوں گے حد سے متجاوز اور اگر تفریط سے ہو تو معنی ہوں گے کہ ان کا کام تفریط پر مبنی ہے جس کا نتیجہ ضیاع اور ہلاکت ہے۔
अरबी तफ़सीरें:
وَقُلِ الْحَقُّ مِنْ رَّبِّكُمْ ۫— فَمَنْ شَآءَ فَلْیُؤْمِنْ وَّمَنْ شَآءَ فَلْیَكْفُرْ ۚ— اِنَّاۤ اَعْتَدْنَا لِلظّٰلِمِیْنَ نَارًا اَحَاطَ بِهِمْ سُرَادِقُهَا ؕ— وَاِنْ یَّسْتَغِیْثُوْا یُغَاثُوْا بِمَآءٍ كَالْمُهْلِ یَشْوِی الْوُجُوْهَ ؕ— بِئْسَ الشَّرَابُ ؕ— وَسَآءَتْ مُرْتَفَقًا ۟
اور اعلان کردے کہ یہ سراسر برحق قرآن تمہارے رب کی طرف سے ہے۔ اب جو چاہے ایمان ﻻئے اور جو چاہے کفر کرے۔ ﻇالموں کے لئے ہم نے وه آگ تیار کر رکھی ہے جس کی قناتیں انہیں گھیر لیں گی۔ اگر وه فریاد رسی چاہیں گے تو ان کی فریاد رسی اس پانی سے کی جائے گی جو تیل کی تلچھٹ جیسا ہوگا جو چہرے بھون دے گا، بڑا ہی برا پانی ہے اور بڑی بری آرام گاه (دوزخ) ہے.
अरबी तफ़सीरें:
اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ اِنَّا لَا نُضِیْعُ اَجْرَ مَنْ اَحْسَنَ عَمَلًا ۟ۚ
یقیناً جو لوگ ایمان ﻻئیں اور نیک اعمال کریں تو ہم کسی نیک عمل کرنے والے کا ﺛواب ضائع نہیں کرتے.(1)
(1) قرآن کے انداز بیان کے مطابق جہنمیوں کے ذکر کے بعد اہل جنت کا تذکرہ ہے تاکہ لوگوں کے اندر جنت حاصل کرنے کا شوق و رغبت پیدا ہو۔
अरबी तफ़सीरें:
اُولٰٓىِٕكَ لَهُمْ جَنّٰتُ عَدْنٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهِمُ الْاَنْهٰرُ یُحَلَّوْنَ فِیْهَا مِنْ اَسَاوِرَ مِنْ ذَهَبٍ وَّیَلْبَسُوْنَ ثِیَابًا خُضْرًا مِّنْ سُنْدُسٍ وَّاِسْتَبْرَقٍ مُّتَّكِـِٕیْنَ فِیْهَا عَلَی الْاَرَآىِٕكِ ؕ— نِعْمَ الثَّوَابُ ؕ— وَحَسُنَتْ مُرْتَفَقًا ۟۠
ان کے لئے ہمیشگی والی جنتیں ہیں، ان کے نیچے نہریں جاری ہوں گی، وہاں یہ سونے کے کنگن پہنائے جائیں گے(1) اور سبز رنگ کے نرم وباریک اور موٹے ریشم کے لباس پہنیں گے(2)، وہاں تختوں کے اوپر تکیے لگائے ہوئے ہوں گے۔ کیا خوب بدلہ ہے، اور کس قدر عمده آرام گاه ہے.
(1) زمانہ نزول قرآن اور اس سے ما قبل رواج تھا کہ بادشاہ، رؤسا سردران قبائل اپنے ہاتھوں میں سونے کے کڑے پہنتے تھے، جس سے ان کی امتیازی حیثیت نمایاں ہوتی تھی۔ اہل جنت کو بھی سونے کے کڑے پہنائے جائیں گے۔
(2) سُنْدُس باریک ریشم اور إِسْتَبْرَق موٹا ریشم۔ دنیا میں مردوں کے لئے سونا اور ریشمی لباس ممنوع ہیں، جو لوگ اس حکم پر عمل کرتے ہوئے دنیا میں ان محرمات سے اجتناب کریں گے، انہیں جنت میں یہ ساری چیزیں میسر ہونگی۔ وہاں کوئی چیز ممنوع نہیں ہوگی بلکہ اہل جنت جس چیز کی خواہش کریں گے، وہ موجود ہوگی۔«وَلَكُمْ فِيهَا مَا تَشْتَهِي أَنْفُسُكُمْ وَلَكُمْ فِيهَا مَا تَدَّعُونَ»۔ جس چیز کو تمہارا جی چاہے اور جو کچھ تم مانگو سب جنت میں موجود ہے۔
अरबी तफ़सीरें:
وَاضْرِبْ لَهُمْ مَّثَلًا رَّجُلَیْنِ جَعَلْنَا لِاَحَدِهِمَا جَنَّتَیْنِ مِنْ اَعْنَابٍ وَّحَفَفْنٰهُمَا بِنَخْلٍ وَّجَعَلْنَا بَیْنَهُمَا زَرْعًا ۟ؕ
اور انہیں ان دو شخصوں کی مثال بھی سنا دے(1) جن میں سے ایک کو ہم نے دو باغ انگوروں کے دے رکھے تھے اور جنہیں کھجوروں کے درختوں سے ہم نے گھیر رکھا(2) تھا اور دونوں کے درمیان کھیتی لگا رکھی تھی.(3)
(1) مفسرین کا اس میں اختلاف ہے کہ یہ دو شخص کون تھے؟ اللہ تعالٰی نے تفہیم کے لئے بطور مثال ان کا تذکرہ کیا ہے یا واقعی دو شخص ایسے تھے؟ اگر تھے تو یہ بنی اسرائیل میں گزرے ہیں یا اہل مکہ میں تھے، ان میں ایک مومن اور دوسرا کافر تھا۔
(2) جس طرح چار دیواری کے ذریعے سے حفاظت کی جاتی ہے، اس طرح ان باغوں کے چاروں طرف کھجوروں کے درخت تھے، جو باڑ اور چار دیواری کا کام دیتے تھے۔
(3) یعنی دونوں باغوں کے درمیان کھیتی تھی جن سے غلہ جات کی فصلیں حاصل کی جاتی تھیں۔ یوں دونوں باغ غلے اور میووں کے جامع تھے۔
अरबी तफ़सीरें:
كِلْتَا الْجَنَّتَیْنِ اٰتَتْ اُكُلَهَا وَلَمْ تَظْلِمْ مِّنْهُ شَیْـًٔا ۙ— وَّفَجَّرْنَا خِلٰلَهُمَا نَهَرًا ۟ۙ
دونوں باغ اپنا پھل خوب ﻻئے اور اس میں کسی طرح کی کمی نہ کی(1) اور ہم نے ان باغوں کے درمیان نہر جاری کر رکھی تھی.(2)
(1) یعنی اپنی پیداوار میں کوئی کمی نہیں کرتے تھے بلکہ بھرپور پیداوار دیتے تھے۔
(2) تاکہ باغوں کو سیراب کرنے میں کوئی انقطاع واقع نہ ہو۔ یا بارانی علاقوں کی طرح بارش کے محتاج نہ رہیں۔
अरबी तफ़सीरें:
وَّكَانَ لَهٗ ثَمَرٌ ۚ— فَقَالَ لِصَاحِبِهٖ وَهُوَ یُحَاوِرُهٗۤ اَنَا اَكْثَرُ مِنْكَ مَالًا وَّاَعَزُّ نَفَرًا ۟
الغرض اس کے پاس میوے تھے، ایک دن اس نے باتوں ہی باتوں میں اپنے ساتھی (1) سے کہا کہ میں تجھ سے زیاده مالدار اور جتھے (2)کے اعتبار سے بھی زیاده مضبوط ہوں.
(1) یعنی باغوں کے مالک نے، جو کافر تھا، اپنے ساتھی سے کہا جو مومن تھا۔
(2) نَفَر (جتھے) سے مراد اولاد اور نوکر چاکر ہیں۔
अरबी तफ़सीरें:
 
अर्थों का अनुवाद सूरा: अल्-कह्फ़
सूरों की सूची पृष्ठ संख्या
 
क़ुरआन के अर्थों का अनुवाद - उर्दू अनुवाद - मुहम्मद जूनागढ़ी - अनुवादों की सूची

इसका अनुवाद मोहम्मद इब्राहिम जोनाकरी द्वारा किया गया है। इस अनुवाद को अनुवाद अग्रदूत केंद्र की निगरानी में विकसित किया गया है। अब मूल अनुवाद को राय व्यक्त करने, मूल्यांकन और निरंतर विकास के उद्देश्य से समीक्षा के लिए उपलब्ध कराया जा रहा है।

बंद करें