Check out the new design

Traduzione dei Significati del Sacro Corano - Traduzione urdu - Muhammad Gunakry * - Indice Traduzioni

XML CSV Excel API
Please review the Terms and Policies

Traduzione dei significati Sura: An-Najm   Versetto:
اِنَّ الَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِالْاٰخِرَةِ لَیُسَمُّوْنَ الْمَلٰٓىِٕكَةَ تَسْمِیَةَ الْاُ ۟
بیشک جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے وه فرشتوں کا زنانہ نام مقرر کرتے ہیں.
Esegesi in lingua araba:
وَمَا لَهُمْ بِهٖ مِنْ عِلْمٍ ؕ— اِنْ یَّتَّبِعُوْنَ اِلَّا الظَّنَّ ۚ— وَاِنَّ الظَّنَّ لَا یُغْنِیْ مِنَ الْحَقِّ شَیْـًٔا ۟ۚ
حاﻻنکہ انہیں اس کا کوئی علم نہیں وه صرف اپنے گمان کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں اور بیشک وہم (و گمان) حق کے مقابلے میں کچھ کام نہیں دیتا.
Esegesi in lingua araba:
فَاَعْرِضْ عَنْ مَّنْ تَوَلّٰی ۙ۬— عَنْ ذِكْرِنَا وَلَمْ یُرِدْ اِلَّا الْحَیٰوةَ الدُّنْیَا ۟ؕ
تو آپ اس سے منھ موڑ لیں جو ہماری یاد سے منھ موڑے اور جن کا اراده بجز زندگانیٴ دنیا کے اور کچھ نہ ہو.
Esegesi in lingua araba:
ذٰلِكَ مَبْلَغُهُمْ مِّنَ الْعِلْمِ ؕ— اِنَّ رَبَّكَ هُوَ اَعْلَمُ بِمَنْ ضَلَّ عَنْ سَبِیْلِهٖ وَهُوَ اَعْلَمُ بِمَنِ اهْتَدٰی ۟
یہی ان کے علم کی انتہا ہے۔ آپ کا رب اس سے خوب واقف ہے جو اس کی راه سے بھٹک گیا ہے اور وہی خوب واقف ہےاس سے بھی جو راه یافتہ ہے.
Esegesi in lingua araba:
وَلِلّٰهِ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَمَا فِی الْاَرْضِ ۙ— لِیَجْزِیَ الَّذِیْنَ اَسَآءُوْا بِمَا عَمِلُوْا وَیَجْزِیَ الَّذِیْنَ اَحْسَنُوْا بِالْحُسْنٰی ۟ۚ
اور اللہ ہی کا ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے تاکہ اللہ تعالیٰ برے عمل کرنے والوں کو ان کے اعمال کا بدلہ دے اور نیک کام کرنے والوں کو اچھا بدلہ عنایت فرمائے.(1)
(1) یعنی ہدایت اورگمراہی اسی کے ہاتھ میں ہے، وہ جس کو چاہتا ہے ہدایت سے نوازتا ہے اور جسے چاہتا ہے، گمراہی کے گڑھے میں ڈال دیتا ہے، تاکہ نیکوکار کو اس کی نیکیوں کا صلہ اور بدکار کو اس کی برائیوں کا بدلہ دے «وَلِلَّهِ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الأَرْضِ» یہ جملہ متعرضہ ہے اور لِيَجْزِيَ کاتعلق گزشتہ گفتگو سے ہے۔ (فتح القدیر)۔
Esegesi in lingua araba:
اَلَّذِیْنَ یَجْتَنِبُوْنَ كَبٰٓىِٕرَ الْاِثْمِ وَالْفَوَاحِشَ اِلَّا اللَّمَمَ ؕ— اِنَّ رَبَّكَ وَاسِعُ الْمَغْفِرَةِ ؕ— هُوَ اَعْلَمُ بِكُمْ اِذْ اَنْشَاَكُمْ مِّنَ الْاَرْضِ وَاِذْ اَنْتُمْ اَجِنَّةٌ فِیْ بُطُوْنِ اُمَّهٰتِكُمْ ۚ— فَلَا تُزَكُّوْۤا اَنْفُسَكُمْ ؕ— هُوَ اَعْلَمُ بِمَنِ اتَّقٰی ۟۠
ان لوگوں کو جو بڑے گناہوں سے بچتے ہیں اور بے حیائی سے بھی(1) ۔ سوائے کسی چھوٹے سے گناه کے(2)۔ بیشک تیرا رب بہت کشاده مغفرت واﻻ ہے، وه تمہیں بخوبی جانتا ہے جبکہ اس نے تمہیں زمین سے پیدا کیا اور جبکہ تم اپنی ماؤں کے پیٹ میں بچے تھے(3)۔ پس تم اپنی پاکیزگی آپ بیان نہ کرو(4)، وہی پرہیزگاروں کو خوب جانتا ہے.
(1) كَبَائِرُ، كَبِيرَةٌ کی جمع ہے۔ کبیرہ گناہ کی تعریف میں اختلاف ہے۔ زیادہ اہل علم کے نزدیک ہروہ گناہ کبیرہ ہے جس پر جہنم کی وعیدہے، یا جس کے مرتکب کی سخت مذمت قرآن و حدیث میں مذکور ہے اور اہل علم یہ بھی کہتے ہیں کہ چھوٹے گناہ پر اصرار و دوام بھی اسے کبیرہ گنا ہ بنا دیتا ہے۔ علاوہ ازیں اس کے معنی اور ماہیت کی تحقیقی میں الکبائر للذہبی اور الزواجر وغیرہ۔ فَوَاحِشُ، فَاحِشَةٌ کی جمع ہے، بےحیائی پر مبنی کام، جیسے زنا، لواطت وغیرہ۔ بعض کہتے ہیں، جن گناہوں میں حد ہے، وہ سب فواحش میں داخل ہیں۔ آج کل بے حیائی کے مظاہر چونکہ بہت عام ہو گئے ہیں، اس لیے بےحیائی کو تہذیب سمجھ لیا گیا ہے، حتیٰ کہ اب مسلمانوں نے بھی اب اس تہذیب بے حیائی کو اپنا لیا ہے۔ چنانچہ گھروں میں ٹی وی، وی سی آر وغیرہ عام ہیں، عورتوں نے نہ صرف پردے کو خیرباد کہہ دیا ہے،بلکہ بن سنورکر اور حسن وجمال کا مجسم اشتہار بن کر باہر نکلنے کو اپنا شعار اور وطیرہ بنا لیا ہے۔ مخلوط تعلیم، مخلوط ادارے، مخلوط مجلسیں اور دیگر بہت سے موقعوں پر مرد وزن کا بےباکانہ اختلاط اور بےمحابا گفتگو روز افزوں ہے، دراں حالیکہ یہ سب فواحش میں داخل ہیں۔ جن کی بابت یہاں بتلایا جا رہاہے کہ جن لوگوں کی مغفرت ہونی ہے، وہ کبائر وفواحش سے اجتناب کرنے والے ہوں گے نہ کہ ان میں مبتلا۔
(2) لَمَمٌ کےلغوی معنی ہیں، کم اورچھوٹا ہونا، اسی سے اس کے یہ استعمالات ہیں أَلَمَّ بِالْمَكَانِ(مکان میں تھوڑی دیر ٹھہرا) أَلَمَّ بِالطَّعَامِ (تھوڑسا کھایا) ، اسی طرح کسی چیز کو محض چھو لینا، یا اس کے قریب ہونا، یا کسی کام کو ایک مرتبہ یا دو مرتبہ کرنا، اس پر دوام و استمرار نہ کرنا، یا محض دل میں خیال کا گزرنا، یہ سب صورتیں لَمَمٌ کہلاتی ہیں، (فتح القدیر) اس کے اس مفہوم اور استعمال کی رو سے اس کے معنی صغیرہ گناہ کیے جاتےہیں۔ جس کا مطلب یہ ہے کہ کسی بڑے گناہ کےمبادیات کا ارتکاب، لیکن بڑےگناہ سے اجتناب کرنا، یا کسی گناہ کا ایک دو مرتبہ کرنا پھر ہمیشہ کے لیے اسے چھوڑ دینا، یا کسی گناہ کامﺤﺾ دل میں خیال کرنا لیکن عملاً اس کے قریب نہ جانا، یہ سارے صغیرہ گناہ ہوں گے، جو اللہ تعالیٰ کبائر سے اجتناب کی برکت سے معاف فرمادےگا۔
(3) أَجِنَّةٌ، جَنِينٌ کی جمع ہے جو پیٹ کے بچےکو کہا جاتا ہے،اس لیے کہ یہ لوگوں کی نظروں سےمستور ہوتا ہے۔
(4) یعنی جب اس سے تمہاری کوئی کیفیت اور حرکت مخفی نہیں، حتیٰ کہ جب تم ماں کے پیٹ میں تھے، جہاں تمہیں کوئی دیکھنے پرقادر نہیں تھا، وہاں بھی تمہارے تمام احوال سے وہ واقف تھا، تو پھر اپنی پاکیزگی بیان کرنے کی اور اپنے منہ میاں مٹھو بننے کی کیا ضرورت ہے؟ مطلب یہ ہے کہ ایسا نہ کرو تاکہ ریاکاری سے تم بچو۔
Esegesi in lingua araba:
اَفَرَءَیْتَ الَّذِیْ تَوَلّٰی ۟ۙ
کیا آپ نے اسے دیکھا جس نے منھ موڑ لیا.
Esegesi in lingua araba:
وَاَعْطٰی قَلِیْلًا وَّاَكْدٰی ۟
اور بہت کم دیا اور ہاتھ روک لیا.(1)
(1) یعنی تھوڑا سا دے کرہاتھ روک لیا۔ یا تھوڑی سی اطاعت کی اور پیچھے ہٹ گیا أَكْدَى کےاصل معنی ہیں کہ زمین کھودتے کھودتے سخت پتھر آجائے اور کھدائی ممکن نہ رہے بالآخر وہ کھدائی چھوڑ دےتو کہتے ہیں أَكْدَى یہیں سے اس کا استعمال اس شخص کے لیے کیا جانے لگا جوکسی کو کچھ دے لیکن پورا نہ دے،کوئی کام شروع کرے لیکن اسے پایہ تکمیل تک نہ پہنچائے۔
Esegesi in lingua araba:
اَعِنْدَهٗ عِلْمُ الْغَیْبِ فَهُوَ یَرٰی ۟
کیا اسے علم غیب ہے کہ وه (سب کچھ) دیکھ رہا ہے؟(1)
(1) یعنی کیا وہ دیکھ رہا ہے کہ اس نےفی سبیل اللہ خرچ کیا تواس کا مال ختم ہو جائے گا؟ نہیں، غیب کا یہ علم اس کے پاس نہیں ہے بلکہ وہ خرچ کرنے سے گریز محض بخل، دنیا کی محبت اور آخرت پر عدم یقین کی وجہ سے کر رہا ہے اور اطاعت الٰہی سے انحراف کی وجوہات بھی یہی ہیں۔
Esegesi in lingua araba:
اَمْ لَمْ یُنَبَّاْ بِمَا فِیْ صُحُفِ مُوْسٰی ۟ۙ
کیا اسے اس چیز کی خبر نہیں دی گئی جو موسیٰ (علیہ السلام) کے.
Esegesi in lingua araba:
وَاِبْرٰهِیْمَ الَّذِیْ وَ ۟ۙ
اور وفادار ابراہیم (علیہ السلام) کے صحیفوں میں تھا.
Esegesi in lingua araba:
اَلَّا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِّزْرَ اُخْرٰی ۟ۙ
کہ کوئی شخص کسی دوسرے کا بوجھ نہ اٹھائے گا.
Esegesi in lingua araba:
وَاَنْ لَّیْسَ لِلْاِنْسَانِ اِلَّا مَا سَعٰی ۟ۙ
اور یہ کہ ہر انسان کے لیے صرف وہی ہے جس کی کوشش خود اس نے کی.(1)
(1) یعنی جس طرح کوئی کسی دوسرےکے گناہ کا ذمےدار نہیں ہوگا، اسی طرح اسے آخرت میں اجر بھی انہی چیزوں کاملے گا، جن میں اس کی اپنی محنت ہو گی۔ (اس جزا کا تعلق آخرت سے ہے، دنیا سے نہیں۔ جیساکہ بعض سوشلسٹ قسم کے اہل علم اس کا یہ مفہوم باور کرا کے غیر حاضر زمینداری اور کرایہ داری کو ناجائز قرار دیتے ہیں) البتہ اس آیت سے ان علماکا استدلال صحیح ہے جو کہتے ہیں کہ قرآن خوانی کا ثواب میت کو نہیں پہنچتا۔ اس لیے کہ یہ مردہ کا عمل ہے نہ اس کی محنت۔ اسی لیے رسول ﹲ نے اپنی امت کو مردوں کے لیے قرآن خوانی کی ترغیب دی نہ کسی نص یا اشارہ النص سے اس کی طرف رہنمائی فرمائی۔ اسی طرح صحابہ کرام (رضي الله عنهم) سے یہ بھی عمل منقول نہیں۔ اگر یہ عمل، عمل خیرہوتا توصحابہ (رضي الله عنهم) اسے ضرور اختیار کرتے۔ اور عبادات و قربات کے لیے نص کا ہونا ضروری ہے، اس میں رائے اور قیاس نہیں چل سکتا۔ البتہ دعا اور صدقہ خیرات کا ثواب مردوں کوپہنچتا ہے، اس پر تمام علما کا اتفاق ہے، کیونکہ یہ شارع کی طرف سے منصوص ہے۔ اور وہ جو حدیث ہے کہ مرنے کے بعد تین چیزوں کاسلسلہ جاری رہتا ہے، تو وہ بھی دراصل انسان کے اپنے عمل ہیں جو کسی نہ کسی انداز سے اس کی موت کے بعد بھی جاری رہتے ہیں۔ اولاد کونبی ﹲ نےخود انسان کی اپنی کمائی قرار دیا ہے۔ (سنن النسائي، كتاب البيوع، باب الحث على الكسب) صدقۂ جاریہ، وقف کی طرح انسان کے اپنے آثارعمل ہیں۔ «وَنَكْتُبُ مَا قَدَّمُوا وَآثَارَهُمْ» (یٰس:12) اسی طرح وہ علم، جس کی اس نے لوگوں میں نشر واشاعت کی اور لوگوں نے اس کی اقتدا کی، تویہ اس کی سعی اوراس کا عمل ہے اور بمصداق حدیث نبوی "مَنْ دَعَا إِلَى هُدًى، كَانَ لَهُ مِنَ الأَجْرِ مِثْل أُجُورِ مَنْ تَبِعَهُ، مِنْ غَيْرِ أَنْ يَنْقُصَ مِنْ أُجُورِهِمْ شَيْئًا"- (سنن أبي داود كتاب السنة، باب لزوم السنة) اقتدا کرنے والوں کا اجر بھی اسے پہنچتا رہے گا۔ اس لیے یہ حدیث، آیت کے منافی نہیں ہے۔ (ابن کثیر)۔
Esegesi in lingua araba:
وَاَنَّ سَعْیَهٗ سَوْفَ یُرٰی ۟
اور یہ کہ بیشک اس کی کوشش عنقریب دیکھی جائے گی.(1)
(1) یعنی دنیا میں اسے نے اچھایا برا جوبھی کیا، چھپ کر کیا یا علانیہ کیا، قیامت والے دن سامنے آ جائے گا اور اس پر اسے پوری جزا دی جائے گی۔
Esegesi in lingua araba:
ثُمَّ یُجْزٰىهُ الْجَزَآءَ الْاَوْفٰی ۟ۙ
پھر اسے پورا پورا بدلہ دیا جائے گا.
Esegesi in lingua araba:
وَاَنَّ اِلٰی رَبِّكَ الْمُنْتَهٰی ۟ۙ
اور یہ کہ آپ کے رب ہی کی طرف پہنچنا ہے.
Esegesi in lingua araba:
وَاَنَّهٗ هُوَ اَضْحَكَ وَاَبْكٰی ۟ۙ
اور یہ کہ وہی ہنساتا ہے اور وہی رﻻتا ہے.
Esegesi in lingua araba:
وَاَنَّهٗ هُوَ اَمَاتَ وَاَحْیَا ۟ۙ
اور یہ کہ وہی مارتا ہے اور جلاتا ہے.
Esegesi in lingua araba:
 
Traduzione dei significati Sura: An-Najm
Indice delle Sure Numero di pagina
 
Traduzione dei Significati del Sacro Corano - Traduzione urdu - Muhammad Gunakry - Indice Traduzioni

Tradotta da Muhammad Ibrahim Gunakry. Sviluppata sotto la supervisione del Pioneer Translation Center (Ruwwad at-Tarjama), è disponibile la consultazione della traduzione originale per esprimere opinioni, valutazioni e miglioramenti continui.

Chiudi