Check out the new design

ការបកប្រែអត្ថន័យគួរអាន - ការបកប្រែជាភាសាអ៊ូរឌូ - ម៉ូហាំម៉ាត់ ជូណាគ្រី * - សន្ទស្សន៍នៃការបកប្រែ

XML CSV Excel API
Please review the Terms and Policies

ការបកប្រែអត្ថន័យ ជំពូក​: អាល់អះហ្សាប   អាយ៉ាត់:
مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ رِجَالٌ صَدَقُوْا مَا عَاهَدُوا اللّٰهَ عَلَیْهِ ۚ— فَمِنْهُمْ مَّنْ قَضٰی نَحْبَهٗ وَمِنْهُمْ مَّنْ یَّنْتَظِرُ ۖؗ— وَمَا بَدَّلُوْا تَبْدِیْلًا ۟ۙ
مومنوں میں (ایسے) لوگ بھی ہیں جنہوں نے جو عہد اللہ تعالیٰ سے کیا تھا انہیں سچا کر دکھایا(1) ، بعض نے تو اپنا عہد پورا کر(2) دیا اور بعض (موقعہ کے) منتظر ہیں اور انہوں نے کوئی تبدیلی نہیں کی.(3)
- یہ آیت ان بعض صحابہ (رضي الله عنهم) کے بارے میں نازل ہوئی ہے، جنہوں نے اس موقع پر جاں نثاری کےعجیب وغریب جوہر دکھائے تھے اور انہیں میں وہ صحابہ (رضي الله عنهم) بھی شامل ہیں جو جنگ بدر میں شریک نہ ہو سکے تھے لیکن انہوں نے یہ عہد کر رکھا تھا کہ اب آئندہ کوئی معرکہ پیش آیا، تو جہاد میں بھرپور حصہ لیں گے، جیسے نضربن انس وغیرہ (رضي الله عنهم) ، جو بالآخر لڑتے ہوئے جنگ احد میں شہید ہوئے۔ ان کے جسم پر تلوار، نیزے اور تیروں کے 80 سے اوپر زخم تھے، شہادت کے بعد ان کی ہمشیرہ نے انہیں ان کی انگلی کے پورے سے پہچانا، (مسند احمد،ج۔4، ص - 193)۔
(2) نَحْبٌ کی معنی عہد، نذر اور موت کے کیے گئے ہیں، مطلب ہے کہ ان صادقین میں سے کچھ نے تو اپنا عہد یا نذر پوری کرتے ہوئے جام شہادت نوش کر لیا ہے۔
(3) اور دوسرے وہ ہیں جو ابھی تک عروس شہادت سے ہمکنار نہیں ہوئے ہیں تاہم اس کے شوق میں شریک جہاد ہوتے ہیں اور شہادت کی سعادت کے آرزو مند ہیں، اپنی اس نذر یا عہد میں انہوں نے تبدیلی نہیں کی۔
តាហ្វសៀរជាភាសា​អារ៉ាប់ជាច្រេីន:
لِّیَجْزِیَ اللّٰهُ الصّٰدِقِیْنَ بِصِدْقِهِمْ وَیُعَذِّبَ الْمُنٰفِقِیْنَ اِنْ شَآءَ اَوْ یَتُوْبَ عَلَیْهِمْ ؕ— اِنَّ اللّٰهَ كَانَ غَفُوْرًا رَّحِیْمًا ۟ۚ
تاکہ اللہ تعالیٰ سچوں کو ان کی سچائی کا بدلہ دے اور اگر چاہے تو منافقوں کو سزا دے یا ان کی توبہ قبول فرمائے(1) ، اللہ تعالیٰ بڑا ہی بخشنے واﻻ بہت ہی مہربان ہے.
(1) یعنی انہیں قبول اسلام کی توفیق دے دے۔
តាហ្វសៀរជាភាសា​អារ៉ាប់ជាច្រេីន:
وَرَدَّ اللّٰهُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا بِغَیْظِهِمْ لَمْ یَنَالُوْا خَیْرًا ؕ— وَكَفَی اللّٰهُ الْمُؤْمِنِیْنَ الْقِتَالَ ؕ— وَكَانَ اللّٰهُ قَوِیًّا عَزِیْزًا ۟ۚ
اور اللہ تعالیٰ نےکافروں کو غصے بھرے ہوئے ہی (نامراد) لوٹا دیا انہوں نے کوئی فائده نہیں پایا(1) ، اور اس جنگ میں اللہ تعالیٰ خود ہی مومنوں کو کافی ہوگیا(2) اللہ تعالیٰ بڑی قوتوں واﻻ اور غالب ہے.
(1) یعنی مشرک جو مختلف جہات سے جمع ہو کرآئے تھے تاکہ مسلمانوں کا نشان مٹا دیں۔ اللہ نے انہیں اپنے غیظ وغضب سمیت واپس لوٹا دیا۔ نہ دنیا کا مال ومتاع ان کے ہاتھ لگا اور نہ آخرت میں وہ اجر وثواب کے مستحق ہوں گے، کسی بھی قسم کی خیر انہیں حاصل نہیں ہوئی۔
(2) یعنی مسلمانوں کو ان سے لڑنے کی ضرورت ہی پیش نہیں آئی، بلکہ اللہ تعالیٰ نے ہوا اور فرشتوں کے ذریعے سے اپنے مومن بندوں کی مدد کا سامان بہم پہنچا دیا۔ اسی لئے نبی (صلى الله عليه وسلم) نے فرمایا «لا إِلهَ إِلا اللهُ وَحْدَهُ ، صَدَقَ وَعْدَهُ ، وَنَصَرَ عَبْدَهُ، وَهَزَمَ الأَحْزَابَ وَحْدَهُ ، فَلا شَيْءَ بَعْدَهُ» (صحيح بخاري ، كتاب العمرة ، باب ما يقول إذا رجع من الحج أو العمرة أو الغزو - مسلم باب ما يقول إذا قفل من سفر الحج وغيره) ”ایک اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، اس نے اپنا وعدہ سچ کردکھایا، اپنے بندے کی مدد کی، اپنے لشکر کو سرخرو کیا، اور تمام گروہوں کو اکیلے اس نے ہی شکست دے دی، اس کے بعد کوئی شے نہیں“ یہ دعا حج، عمرہ، جہاد اور سفر سے واپسی پر بھی پڑھنی چاہئے۔
តាហ្វសៀរជាភាសា​អារ៉ាប់ជាច្រេីន:
وَاَنْزَلَ الَّذِیْنَ ظَاهَرُوْهُمْ مِّنْ اَهْلِ الْكِتٰبِ مِنْ صَیَاصِیْهِمْ وَقَذَفَ فِیْ قُلُوْبِهِمُ الرُّعْبَ فَرِیْقًا تَقْتُلُوْنَ وَتَاْسِرُوْنَ فَرِیْقًا ۟ۚ
اور جن اہل کتاب نے ان سے سازباز کر لی تھی انہیں (بھی) اللہ تعالیٰ نے ان کے قلعوں سے نکال دیا اور ان کے دلوں میں (بھی) رعب بھر دیا کہ تم ان کے ایک گروه کو قتل کر رہے ہو اور ایک گروه کو قیدی بنا رہے ہو.
តាហ្វសៀរជាភាសា​អារ៉ាប់ជាច្រេីន:
وَاَوْرَثَكُمْ اَرْضَهُمْ وَدِیَارَهُمْ وَاَمْوَالَهُمْ وَاَرْضًا لَّمْ تَطَـُٔوْهَا ؕ— وَكَانَ اللّٰهُ عَلٰی كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرًا ۟۠
اور اس نے تمہیں ان کی زمینوں کا اور ان کے گھر بار کا اور ان کے مال کا وارث کر دیا(1) اور اس زمین کا بھی جس کو تمہارے قدموں نے روندا نہیں(2)، اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے.
(1) اس میں غزوۂ بنی قریظہ کا ذکر ہے جیسا کہ پہلے گزرا کہ اس قبیلے نے نقض عہد کرکے جنگ احزاب میں مشرکوں اور دوسرے یہودیوں کا ساتھ دیا تھا۔ چنانچہ جنگ احزاب سے واپس آکر رسول اللہ (صلى الله عليه وسلم) ابھی غسل ہی فرما سکے تھے کہ حضرت جبرائیل (عليه السلام) آگئے اور کہا کہ آپ (صلى الله عليه وسلم) نے ہتھیار رکھ دیے؟ ہم فرشتوں نے تو نہیں رکھے ہیں۔ چلئے، اب بنو قریظہ کے ساتھ نمٹنا ہے، مجھے اللہ نے اسی لئے آپ (صلى الله عليه وسلم) کی طرف بھیجا ہے۔ چنانچہ آپ نے مسلمانوں میں اعلان فرما دیا بلکہ ان کو تاکید کر دی کہ عصر کی نماز وہاں جا کر پڑھنی ہے۔ ان کی آبادی مدینے سے چند میل کے فاصلے پر تھی۔ یہ اپنے قلعوں میں بند ہو گئے، باہر سے مسلمانوں نے ان کا محاصرہ کر لیا جو کم وبیش پچیس روز جاری رہا۔ بالآخر انہوں نے سعد بن معاذ (رضي الله عنه) کو اپنا حکم (ثالث) تسلیم کر لیا کہ وہ جو فیصلہ بابت دیں گے، ہمیں منظور ہوگا۔ چنانچہ انہوں نے یہ فیصلہ دیا کہ ان سے لڑنے والے لوگوں کو قتل اور بچوں، عورتوں کو قیدی بنا لیا جائے اور ان کا مال مسلمانوں میں تقسیم کر دیا جائے۔ نبی (صلى الله عليه وسلم) نے یہ فیصلہ سن کر فرمایا کہ یہی فیصلہ آسمانوں کے اوپر االلہ تعالیٰ کا بھی ہے۔ اس کے مطابق ان کے جنگ جو افراد کی گردنیں اڑا دی گئیں۔ اور مدینے کو ان کے ناپاک وجود سے پاک کر دیا گیا۔ (دیکھئے صحیح بخاری، باب غزوۂ خندق) أَنْزَلَ قلعوں سے نیچے اتار دیا، ظَاهَرُوهُمْ کافروں کی انہوں نے مدد کی۔
(2) بعض نے اس سے خیبر کی زمین مراد لی ہے کیونکہ اس کے بعد ہی 6 ہجری میں صلح حدیبیہ کے بعد مسلمانوں نے خیبر فتح کیا ہے۔ بعض نے کہا کہ مکہ ہے اور بعض نے ارض فارس وروم کو اس کا مصداق قرار دیا ہے اور بعض کے نزدیک تمام وہ زمینیں ہیں جو قیامت تک مسلمان فتح کریں گے۔ (فتح القدیر)۔
តាហ្វសៀរជាភាសា​អារ៉ាប់ជាច្រេីន:
یٰۤاَیُّهَا النَّبِیُّ قُلْ لِّاَزْوَاجِكَ اِنْ كُنْتُنَّ تُرِدْنَ الْحَیٰوةَ الدُّنْیَا وَزِیْنَتَهَا فَتَعَالَیْنَ اُمَتِّعْكُنَّ وَاُسَرِّحْكُنَّ سَرَاحًا جَمِیْلًا ۟
اے نبی! اپنی بیویوں سے کہہ دو کہ اگر تم زندگانی دنیا اور زینت دنیا چاہتی ہو تو آؤ میں تمہیں کچھ دے دﻻ دوں اور تمہیں اچھائی کے ساتھ رخصت کر دوں.
តាហ្វសៀរជាភាសា​អារ៉ាប់ជាច្រេីន:
وَاِنْ كُنْتُنَّ تُرِدْنَ اللّٰهَ وَرَسُوْلَهٗ وَالدَّارَ الْاٰخِرَةَ فَاِنَّ اللّٰهَ اَعَدَّ لِلْمُحْسِنٰتِ مِنْكُنَّ اَجْرًا عَظِیْمًا ۟
اور اگر تمہاری مراد اللہ اور اس کا رسول اور آخرت کا گھر ہے تو (یقین مانو کہ) تم میں سے نیک کام کرنے والیوں کے لئے اللہ تعالیٰ نے بہت زبردست اجر رکھ چھوڑے ہیں.(1)
(1) فتوحات کے نتیجے میں جب مسلمانوں کی حالت پہلے کی نسبت کچھ بہتر ہوگئی تو انصار ومہاجرین کی عورتوں کو دیکھ کر ازواج مطہرات نے بھی نان نفقہ میں اضافہ کا مطالبہ کر دیا۔ نبی (صلى الله عليه وسلم) چونکہ نہایت سادگی پسند تھے، اس لئے ازواج مطہرات کے اس مطالبے پر سخت کبیدہ خاطر ہوئے اور بیویوں سے علیحدگی اختیار کر لی جو ایک مہینے تک جاری رہی بالآخر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرما دی۔ اس کے بعد سب سے پہلے آپ نے حضرت عائشہ (رضی الله عنها) کو یہ آیت سنا کر انہیں اختیار دیا تاہم انہیں کہا کہ اپنے طور پر فیصلہ کرنے کے بجائے اپنے والدین سے مشورے کے بعد کوئی اقدام کرنا۔ حضرت عائشہ (رضی الله عنها) نے فرمایا۔ یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ میں آپ کے بارے میں مشورہ کروں؟ بلکہ میں اللہ اور رسول (صلى الله عليه وسلم) کو پسند کرتی ہوں . یہی بات دیگر ازواج مطہرات (رضي الله عنه) ن نے بھی کہی اور کسی نے بھی رسول اللہ (صلى الله عليه وسلم) کو چھوڑ کر دنیا کی عیش وآرام کو ترجیح نہیں دی (صحیح بخاری، تفسیر سورۃ الاحزاب) اس وقت آپ (صلى الله عليه وسلم) کے حبالۂ عقد میں 9 بیویاں تھیں، پانچ قریش میں سے تھیں۔ حضرت عائشہ، حفصہ، ام حبیبہ، سودہ اور ام سلمہ۔ (رضي الله عنه) ن اور چار ان کے علاوہ، یعنی حضرت صفیہ، میمونہ، زینب اور جویریہ تھیں۔ (رضي الله عنهن)۔ بعض لوگ مرد کی طرف سے اختیار علیحدگی کو طلاق قرار دیتے ہیں، لیکن یہ بات صحیح نہیں۔ صحیح بات یہ ہے کہ اختیار علیحدگی کے بعد اگر عورت علیحدگی کو پسند کر لے، پھر تو یقیناً طلاق ہوجائے گی (اور یہ طلاق بھی رجعی ہوگی نہ کہ بائنہ، جیسا کہ بعض علما کا مسلک ہے) تاہم اگر عورت علیحدگی کو اختیار نہیں کرتی تو پھر طلاق نہیں ہوگی، جیسے ازواج مطہرات (رضي الله عنه) ن نے علیحدگی کے بجائے حرم رسول (صلى الله عليه وسلم) میں ہی رہنا پسند کیا تو اس اختیار کو طلاق شمار نہیں کیا گیا۔ (صحيح بخاري ، كتاب الطلاق ، باب من خير نساءه ، مسلم باب بيان أن تخيير امرأته لا يكون طلاقا إلا بالنية)۔
តាហ្វសៀរជាភាសា​អារ៉ាប់ជាច្រេីន:
یٰنِسَآءَ النَّبِیِّ مَنْ یَّاْتِ مِنْكُنَّ بِفَاحِشَةٍ مُّبَیِّنَةٍ یُّضٰعَفْ لَهَا الْعَذَابُ ضِعْفَیْنِ ؕ— وَكَانَ ذٰلِكَ عَلَی اللّٰهِ یَسِیْرًا ۟
اے نبی کی بیویو! تم میں سے جو بھی کھلی بے حیائی (کا ارتکاب) کرے گی اسے دوہرا دوہرا عذاب دیا جائے گا(1) ، اور اللہ تعالیٰ کے نزدیک یہ بہت ہی سہل (سی بات) ہے.
(1) قرآن میں الْفَاحِشَةُ (مُعَرَّفٌ بِاللامِ) کو زنا کے معنی میں استعمال کیا گیا ہے لیکن فَاحِشَةٌ (نکرہ) کو برائی کے لئے، جیسے یہاں ہے۔ یہاں اس کے معنی بداخلاقی اور نامناسب رویے کے ہیں۔ کیونکہ نبی (صلى الله عليه وسلم) کے ساتھ بداخلاقی اور نامناسب رویہ، آپ (صلى الله عليه وسلم) کو ایذا پہنچانا ہے جس کا ارتکاب کفر ہے۔ علاوہ ازیں ازواج مطہرات (رضي الله عنه) ن خود بھی مقام بلند کی حامل تھیں اور بلند مرتبت لوگوں کی معمولی غلطیاں بھی بڑی شمار ہوتی ہیں، اس لئے انہیں دوگنے عذاب کی وعید سنائی گئی ہے۔
តាហ្វសៀរជាភាសា​អារ៉ាប់ជាច្រេីន:
 
ការបកប្រែអត្ថន័យ ជំពូក​: អាល់អះហ្សាប
សន្ទស្សន៍នៃជំពូក លេខ​ទំព័រ
 
ការបកប្រែអត្ថន័យគួរអាន - ការបកប្រែជាភាសាអ៊ូរឌូ - ម៉ូហាំម៉ាត់ ជូណាគ្រី - សន្ទស្សន៍នៃការបកប្រែ

បានបកប្រែដោយលោកម៉ូហាំម៉ាត់ អុីព្រហុីម ជូណាគ្រី។ ត្រូវបានអភិវឌ្ឍន៍ដោយការត្រួតពិនិត្យនៃមជ្ឍមណ្ឌលបកប្រែរ៉ូវ៉ាទ ការបកប្រែដើមអាចចូលមើលបានក្នុងគោលបំណងផ្តល់យោបល់ វាយតម្លៃ និងអភិវឌ្ឍន៍បន្ត។

បិទ