Check out the new design

ಪವಿತ್ರ ಕುರ್‌ಆನ್ ಅರ್ಥಾನುವಾದ - ಉರ್ದು ಅನುವಾದ - ಮುಹಮ್ಮದ್ ಜುನಾಗಡಿ * - ಅನುವಾದಗಳ ವಿಷಯಸೂಚಿ

XML CSV Excel API
Please review the Terms and Policies

ಅರ್ಥಗಳ ಅನುವಾದ ಅಧ್ಯಾಯ: ಅರ್‍ರೂಮ್   ಶ್ಲೋಕ:
وَاِذَا مَسَّ النَّاسَ ضُرٌّ دَعَوْا رَبَّهُمْ مُّنِیْبِیْنَ اِلَیْهِ ثُمَّ اِذَاۤ اَذَاقَهُمْ مِّنْهُ رَحْمَةً اِذَا فَرِیْقٌ مِّنْهُمْ بِرَبِّهِمْ یُشْرِكُوْنَ ۟ۙ
لوگوں کو جب کبھی کوئی مصیبت پہنچتی ہے تو اپنے رب کی طرف (پوری طرح) رجوع ہو کر دعائیں کرتے ہیں، پھر جب وه اپنی طرف سے رحمت کاذائقہ چکھاتا ہے تو ان میں سے ایک جماعت اپنے رب کے ساتھ شرک کرنے لگتی ہے.
ಅರಬ್ಬಿ ವ್ಯಾಖ್ಯಾನಗಳು:
لِیَكْفُرُوْا بِمَاۤ اٰتَیْنٰهُمْ ؕ— فَتَمَتَّعُوْا ۥ— فَسَوْفَ تَعْلَمُوْنَ ۟
تاکہ وه اس چیز کی ناشکری کریں جو ہم نے انہیں دی ہے(1) اچھا تم فائده اٹھا لو! ابھی ابھی تمہیں معلوم ہو جائے گا.
(1) یہ وہی مضمون ہےجو سورۂ عنکبوت کے آخر میں گزرا۔
ಅರಬ್ಬಿ ವ್ಯಾಖ್ಯಾನಗಳು:
اَمْ اَنْزَلْنَا عَلَیْهِمْ سُلْطٰنًا فَهُوَ یَتَكَلَّمُ بِمَا كَانُوْا بِهٖ یُشْرِكُوْنَ ۟
کیا ہم نے ان پر کوئی دلیل نازل کی ہے جو اسے بیان کرتی ہے جسے یہ اللہ کے ساتھ شریک کر رہے ہیں.(1)
(1) یہ استفہام انکاری ہے۔ یعنی یہ جن کو اللہ کا شریک گردانتے ہیں اور ان کی عبادت کرتے ہیں، یہ بلا دلیل ہے۔ اللہ نے اس کی کوئی دلیل نازل نہیں فرمائی۔ بھلا اللہ تعالیٰ شرک کے اثبات وجواز کے لئے کس طرح کوئی دلیل اتار سکتا تھا جبکہ اس نے سارے پیغمبر بھیجے ہی اس لئے تھے کہ وہ شرک کی تردید اور توحید کا اثبات کریں۔ چنانچہ ہر پیغمبر نے آکر سب سے پہلے اپنی قوم کو توحید ہی کا وعظ کیا۔ اور آج اہل توحید مسلمانوں کو بھی نام نہاد مسلمانوں میں توحید وسنت کا وعظ کرنا پڑ رہا ہے۔ کیونکہ مسلمان عوام کی اکثریت شرک وبدعت میں مبتلا ہے۔ هَدَاهُمْ اللهُ تَعَالَى۔
ಅರಬ್ಬಿ ವ್ಯಾಖ್ಯಾನಗಳು:
وَاِذَاۤ اَذَقْنَا النَّاسَ رَحْمَةً فَرِحُوْا بِهَا ؕ— وَاِنْ تُصِبْهُمْ سَیِّئَةٌ بِمَا قَدَّمَتْ اَیْدِیْهِمْ اِذَا هُمْ یَقْنَطُوْنَ ۟
اور جب ہم لوگوں کو رحمت کا مزه چکھاتے ہیں تو وه خوب خوش ہو جاتے ہیں اور اگر انہیں ان کے ہاتھوں کے کرتوت کی وجہ سے کوئی برائی پہنچے تو ایک دم وه محض ناامید ہو جاتے ہیں.(1)
(1) یہ وہی مضمون ہے جو سورۂ ھود میں گزرا اور جو انسانوں کی اکثریت کا شیوہ ہے کہ راحت میں وہ اترانےلگتے ہیں اور مصیبت میں ناامید ہوجاتے ہیں۔ البتہ اہل ایمان اس سےمستثنیٰ ہیں۔ وہ تکلیف میں صبر اور راحت میں اللہ کا شکر یعنی عمل صالح کرتے ہیں۔ یوں دونوں حالتیں ان کے لئے خیر اور اجر وثواب کا باعث بنتی ہیں۔
ಅರಬ್ಬಿ ವ್ಯಾಖ್ಯಾನಗಳು:
اَوَلَمْ یَرَوْا اَنَّ اللّٰهَ یَبْسُطُ الرِّزْقَ لِمَنْ یَّشَآءُ وَیَقْدِرُ ؕ— اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیٰتٍ لِّقَوْمٍ یُّؤْمِنُوْنَ ۟
کیا انہوں نے نہیں دیکھا کہ اللہ تعالیٰ جسے چاہے کشاده روزی دیتا ہے اور جسے چاہے تنگ(1) ، اس میں بھی ان لوگوں کے لئے جو ایمان ﻻتے ہیں نشانیاں ہیں.
(1) یعنی اپنی حکمت ومصلحت سے وہ کسی کو مال ودولت زیادہ اور کسی کوکم دیتا ہے۔ حتیٰ کہ بعض دفعہ عقل وشعور میں اور ظاہری اسباب ووسائل میں دو انسان ایک جیسے ہی محسوس ہوتے ہیں، ایک جیسا ہی کاروبار بھی شروع کرتے ہیں۔ لیکن ایک کے کاروبار کو خوب فروغ ملتا ہے اور اس کےوارے نیارے ہو جاتے ہیں، جب کہ دوسرےشخص کا کاروبار محدود ہی رہتا ہے اور اسے وسعت نصیب نہیں ہوتی۔ آخر یہ کون ہستی ہے، جس کے پاس تمام اختیارات ہیں اور وہ اس قسم کے تصرفات فرماتا ہے۔ علاوہ ازیں وہ کبھی دولت فراواں کے مالک کو محتاج اور محتاج کو مال ودولت سے نواز دیتا ہے۔ یہ سب اسی ایک اللہ کے ہاتھ میں ہے جس کا کوئی شریک نہیں۔
ಅರಬ್ಬಿ ವ್ಯಾಖ್ಯಾನಗಳು:
فَاٰتِ ذَا الْقُرْبٰى حَقَّهٗ وَالْمِسْكِیْنَ وَابْنَ السَّبِیْلِ ؕ— ذٰلِكَ خَیْرٌ لِّلَّذِیْنَ یُرِیْدُوْنَ وَجْهَ اللّٰهِ ؗ— وَاُولٰٓىِٕكَ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَ ۟
پس قرابت دار کو مسکین کو مسافر کو ہر ایک کو اس کا حق دیجئے(1) ، یہ ان کے لئے بہتر ہے جو اللہ تعالیٰ کا منھ دیکھنا چاہتے ہوں(2)، ایسے ہی لوگ نجات پانے والے ہیں.
(1) جب وسائل رزق تمام تر اللہ ہی کےاختیار میں ہیں اور وہ جس پر چاہے اس کےدروازے کھول دیتا ہےتو اصحاب ثروت کو چاہئے کہ وہ اللہ کے دیے ہوئےمال میں سے ان کا وہ حق ادا کرتے رہیں جو ان کے مال میں ان کے مستحق رشتے داروں، مساکین اور مسافر کا رکھا گیا ہے، رشتےدار اس لئے مقدم کیاکہ اس کی فضیلت زیادہ ہے۔ حدیث میں آتا ہے کہ غریب رشتےدار کے ساتھ احسان کرنا دوہرے اجر کا باعث ہے۔ ایک صدقے کا اجر اور دوسرا صلۂ رحمی کا۔ علاوہ ازیں اسے حق سےتعبیر کرکے اس طرف بھی اشارہ فرما دیا کہ امداد کرکے ان پر تم احسان نہیں کرو گے بلکہ ایک حق کی ہی ادائیگی کرو گے۔
(2) یعنی جنت میں اس کے دیدار سےمشرف ہونا۔
ಅರಬ್ಬಿ ವ್ಯಾಖ್ಯಾನಗಳು:
وَمَاۤ اٰتَیْتُمْ مِّنْ رِّبًا لِّیَرْبُوَاۡ فِیْۤ اَمْوَالِ النَّاسِ فَلَا یَرْبُوْا عِنْدَ اللّٰهِ ۚ— وَمَاۤ اٰتَیْتُمْ مِّنْ زَكٰوةٍ تُرِیْدُوْنَ وَجْهَ اللّٰهِ فَاُولٰٓىِٕكَ هُمُ الْمُضْعِفُوْنَ ۟
تم جو سود پر دیتے ہو کہ لوگوں کے مال میں بڑھتا رہے وه اللہ تعالیٰ کے ہاں نہیں بڑھتا(1) ۔ اور جو کچھ صدقہ زکوٰة تم اللہ تعالیٰ کا منھ دیکھنے (اورخوشنودی کے لئے) دو تو ایسے لوگ ہی اپنا دو چند کرنے والے ہیں.(2)
(1) یعنی سود سے بظاہر اضافہ معلوم ہوتا ہے لیکن درحقیقت ایسا نہیں ہوتا، بلکہ اس کی نحوست بالآخر دنیا وآخرت میں تباہی کا باعث ہے۔ حضرت ابن عباس اور متعدد صحابہ وتابعین (رضي الله عنهم) نےاس آیت میں ربا سے مراد سود (بیاج) نہیں، بلکہ وہ ہدیہ اور تحفہ لیا ہے جو کوئی غریب آدمی کسی مالدار کو یا رعایا کا کوئی فرد بادشاہ یا حکمران کو اور ایک خادم اپنے مخدوم کو اس نیت سے دیتا ہے کہ وہ اس کے بدلے میں مجھے اس سے زیادہ دے گا۔ اسے ”ربا“ سے اس لئے تعبیرکیا گیا ہے کہ دیتے وقت اس میں زیادتی کی نیت ہوتی ہے۔ یہ اگرچہ مباح ہے تاہم اللہ کے ہاں اس پر اجر نہیں ملے گا، فَلا يَرْبُو عِنْدَ اللَّهِ سے اسی اخروی اجر کی نفی ہے۔ اس صورت میں ترجمہ ہوگا جو تم عطیہ دو، اس نیت سے کہ واپسی کی صورت میں زیادہ ملے، پس اللہ کے ہاں اس کا ثواب نہیں۔ (ابن کثیر، ایسر التفاسیر)۔
(2) زکوٰۃ وصدقات سےایک تو روحانی ومعنوی اضافہ ہوتا ہے یعنی بقیہ مال میں اللہ کی طرف سے برکت ڈال دی جاتی ہے۔ دوسرے، قیامت والے دن اس کا اجر وثواب کئی کئی گنا ملے گا، جس طرح حدیث میں ہے کہ حلال کمائی سے ایک کھجور کے برابر صدقہ بڑھ بڑھ کراحد پہاڑ کے برابر ہو جائے گا۔ (صحیح مسلم،کتاب الزکٰوۃ)۔
ಅರಬ್ಬಿ ವ್ಯಾಖ್ಯಾನಗಳು:
اَللّٰهُ الَّذِیْ خَلَقَكُمْ ثُمَّ رَزَقَكُمْ ثُمَّ یُمِیْتُكُمْ ثُمَّ یُحْیِیْكُمْ ؕ— هَلْ مِنْ شُرَكَآىِٕكُمْ مَّنْ یَّفْعَلُ مِنْ ذٰلِكُمْ مِّنْ شَیْءٍ ؕ— سُبْحٰنَهٗ وَتَعٰلٰى عَمَّا یُشْرِكُوْنَ ۟۠
اللہ تعالیٰ وه ہے جس نے تمہیں پیدا کیا پھر روزی دی پھر مار ڈالے گا پھر زنده کر دے گا بتاؤ تمہارے شریکوں میں سے کوئی بھی ایسا ہے جو ان میں سے کچھ بھی کر سکتا ہو۔ اللہ تعالیٰ کے لئے پاکی اور برتری ہے ہر اس شریک سے جو یہ لوگ مقرر کرتے ہیں.
ಅರಬ್ಬಿ ವ್ಯಾಖ್ಯಾನಗಳು:
ظَهَرَ الْفَسَادُ فِی الْبَرِّ وَالْبَحْرِ بِمَا كَسَبَتْ اَیْدِی النَّاسِ لِیُذِیْقَهُمْ بَعْضَ الَّذِیْ عَمِلُوْا لَعَلَّهُمْ یَرْجِعُوْنَ ۟
خشکی اور تری میں لوگوں کی بداعمالیوں کے باعﺚ فساد پھیل گیا۔ اس لئے کہ انہیں ان کے بعض کرتوتوں کا پھل اللہ تعالیٰ چکھا دے (بہت) ممکن ہے کہ وه باز آجائیں.(1)
(1) خشکی سے مراد، انسانی آبادیاں اور تری سے مراد سمندر، سمندری راستےاور ساحلی آبادیاں ہیں۔ فساد سے مراد ہر وہ بگاڑ ہےجس سےانسانوں کے معاشرے اور آبادیوں میں امن وسکون تہ وبالا اور ان کے عیش وآرام میں خلل واقع ہو۔ اس لئے اس کا اطلاق معاصی وسیئات پر بھی صحیح ہے کہ انسان ایک دوسرے پر ظلم کر رہے ہیں، اللہ کی حدوں کو پامال اور اخلاقی ضابطوں کو توڑ رہے ہیں اور قتل وخونریزی عام ہوگئی ہے اور ان ارضی وسماوی آفات پر بھی اس کا اطلاق صحیح ہے۔ جو اللہ کی طرف سے بطور سزا وتنبیہ نازل ہوتی ہیں۔ جیسے قحط، کثرت موت، خوف اور سیلاب وغیرہ مطلب یہ ہے کہ جب انسان اللہ کی نافرمانیوں کو اپنا وطیرہ بنا لیں تو پھر مکافات عمل کے طور پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے انسانوں کے اعمال وکردار کا رخ برائیوں کی طرف پھر جاتا ہےاور زمین فساد سے بھر جاتی ہے امن وسکون ختم اور اس کی جگہ خوف ودہشت، سلب ونہب اور قتل وغارت گری عام ہو جاتی ہے اس کےساتھ ساتھ بعض دفعہ آفات ارضی وسماوی کا بھی نزول ہوتا ہے۔ مقصد اس سے یہی ہوتا ہے کہ اس عام بگاڑ یا آفات الہیہٰ کو دیکھ کر شاید لوگ گناہوں سے باز آجائیں، توبہ، کر لیں اور ان کا رجوع اللہ کی طرف ہوجائے۔
اس کے برعکس جس معاشرے کا نظام اطاعت الٰہی پر قائم ہو اور اللہ کی حدیں نافذ ہوں، ظلم کی جگہ عدل کا دور دورہ ہو۔ وہاں امن وسکون اور اللہ کی طرف سے خیر وبرکت کا نزول ہوتا ہے۔ جس طرح ایک حدیث میں آتا ہے زمین میں اللہ کی ایک حد کا قائم کرنا، وہاں کے انسانوں کے لئے چالیس روز کی بارش سے بہتر ہے۔ (النسائي، كتاب قطع يد السارق، باب الترغيب في إقامة الحد - وابن ماجه) اسی طرح یہ حدیث ہے کہ جب ایک بدکار (فاجر) آدمی فوت ہو جاتا ہے تو بندے ہی اس سے راحت محسوس نہیں کرتے شہر بھی اور درخت اور جانور بھی آرام پاتے ہیں۔ (صحيح بخاري، كتاب الرقاق، باب سكرات الموت- مسلم، كتاب الجنائز، باب ما جاء في مستريح ومستراح منه)۔
ಅರಬ್ಬಿ ವ್ಯಾಖ್ಯಾನಗಳು:
 
ಅರ್ಥಗಳ ಅನುವಾದ ಅಧ್ಯಾಯ: ಅರ್‍ರೂಮ್
ಅಧ್ಯಾಯಗಳ ವಿಷಯಸೂಚಿ ಪುಟ ಸಂಖ್ಯೆ
 
ಪವಿತ್ರ ಕುರ್‌ಆನ್ ಅರ್ಥಾನುವಾದ - ಉರ್ದು ಅನುವಾದ - ಮುಹಮ್ಮದ್ ಜುನಾಗಡಿ - ಅನುವಾದಗಳ ವಿಷಯಸೂಚಿ

ಅನುವಾದ - ಮುಹಮ್ಮದ್ ಇಬ್ರಾಹೀಮ್ ಜುನಾಗಡಿ. ರುವ್ವಾದ್ ಭಾಷಾಂತರ ಕೇಂದ್ರದ ಮೇಲ್ವಿಚಾರಣೆಯಲ್ಲಿ ಅಭಿವೃದ್ಧಿಪಡಿಸಲಾಗಿದೆ. ಅಭಿಪ್ರಾಯ, ಮೌಲ್ಯಮಾಪನ ಮತ್ತು ನಿರಂತರ ಅಭಿವೃದ್ಧಿಗಾಗಿ ಮೂಲ ಅನುವಾದವು ಪರಿಶೀಲನೆಗೆ ಲಭ್ಯವಿದೆ.

ಮುಚ್ಚಿ