Check out the new design

وه‌رگێڕانی ماناكانی قورئانی پیرۆز - وەرگێڕاوی ئۆردی - محمد جوناكری * - پێڕستی وه‌رگێڕاوه‌كان

XML CSV Excel API
Please review the Terms and Policies

وه‌رگێڕانی ماناكان سوره‌تی: فاطر   ئایه‌تی:
هُوَ الَّذِیْ جَعَلَكُمْ خَلٰٓىِٕفَ فِی الْاَرْضِ ؕ— فَمَنْ كَفَرَ فَعَلَیْهِ كُفْرُهٗ ؕ— وَلَا یَزِیْدُ الْكٰفِرِیْنَ كُفْرُهُمْ عِنْدَ رَبِّهِمْ اِلَّا مَقْتًا ۚ— وَلَا یَزِیْدُ الْكٰفِرِیْنَ كُفْرُهُمْ اِلَّا خَسَارًا ۟
وہی ایسا ہے جس نے تم کو زمین میں آباد کیا، سو جو شخص کفر کرے گا اس کے کفر کا وبال اسی پر پڑے گا۔ اور کافروں کے لئے ان کا کفر ان کے پروردگار کے نزدیک ناراضی ہی بڑھنے کا باعﺚ ہوتا ہے، اور کافروں کے لئے ان کا کفر خساره ہی بڑھنے کا باعﺚ ہوتا ہے.(1)
(1) یعنی اللہ کے ہاں کفر کوئی فائدہ نہیں پہنچائے گا، بلکہ اس سے اللہ کے غضب اور ناراضی میں بھی اضافہ ہوگا اور انسان کے اپنے نفس کا خسارہ بھی زیادہ۔
تەفسیرە عەرەبیەکان:
قُلْ اَرَءَیْتُمْ شُرَكَآءَكُمُ الَّذِیْنَ تَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ ؕ— اَرُوْنِیْ مَاذَا خَلَقُوْا مِنَ الْاَرْضِ اَمْ لَهُمْ شِرْكٌ فِی السَّمٰوٰتِ ۚ— اَمْ اٰتَیْنٰهُمْ كِتٰبًا فَهُمْ عَلٰی بَیِّنَتٍ مِّنْهُ ۚ— بَلْ اِنْ یَّعِدُ الظّٰلِمُوْنَ بَعْضُهُمْ بَعْضًا اِلَّا غُرُوْرًا ۟
آپ کہیئے! کہ تم اپنے قرارداد شریکوں کا حال تو بتلاؤ جن کو تم اللہ کے سوا پوجا کرتے ہو۔ یعنی مجھ کو یہ بتلاؤ کہ انہوں نے زمین میں سے کون سا (جزو) بنایا ہے یا ان کا آسمانوں میں کچھ ساجھا ہے یا ہم نے ان کو کوئی کتاب دی ہے کہ یہ اس کی دلیل پر قائم ہوں(1) ، بلکہ یہ ﻇالم ایک دوسرے سے نرے دھوکے کی باتوں کا وعده کرتے آتے ہیں.(2)
(1) یعنی ہم نے ان پر کوئی کتاب نازل کی ہو، جس میں یہ درج ہو کہ میرے بھی کچھ شریک ہیں جو آسمان وزمین کی تخلیق میں حصے دار اور شریک ہیں۔
(2) یعنی ان میں سے کوئی بات بھی نہیں ہے۔ بلکہ یہ آپس میں ہی ایک دوسرے کو گمراہ کرتے آئے ہیں . ان کے لیڈر اور پیر کہتے تھے کہ یہ معبود انہیں نفع پہنچائیں گے، انہیں اللہ کے قریب کردیں گے اور ان کی شفاعت کریں گے۔ یا یہ باتیں شیاطین مشرکین سے کہتے تھے۔ یا اس سے وہ وعدہ مراد ہے جس کا اظہار وہ ایک دوسرے کے سامنے کرتے تھے کہ وہ مسلمانوں پر غالب آئیں گے جس سے ان کو اپنے کفر پر جمے رہنے کا حوصلہ ملتا تھا۔
تەفسیرە عەرەبیەکان:
اِنَّ اللّٰهَ یُمْسِكُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ اَنْ تَزُوْلَا ۚ۬— وَلَىِٕنْ زَالَتَاۤ اِنْ اَمْسَكَهُمَا مِنْ اَحَدٍ مِّنْ بَعْدِهٖ ؕ— اِنَّهٗ كَانَ حَلِیْمًا غَفُوْرًا ۟
یقینی بات ہے کہ اللہ تعالیٰ آسمانوں اور زمین کو تھامے ہوئے ہے کہ وه ٹل نہ جائیں(1) اور اگر وه ٹل جائیں تو پھر اللہ کے سوا اور کوئی ان کو تھام بھی نہیں سکتا(2)۔ وه حلیم غفور ہے.(3)
(1) كَرَاهَةَ أَنْ تَزُولا لِئَلا تَزُولا یہ اللہ تعالیٰ کے کمال قدرت وصنعت کا بیان ہے۔ بعض نے کہا، مطلب یہ ہے کہ ان کے شرک کا اقتضا ہے کہ آسمان وزمین اپنی حالت پر برقرار نہ رہیں بلکہ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوجائیں۔ جیسے آیت۔ «تَكَادُ السَّمَاوَاتُ يَتَفَطَّرْنَ مِنْهُ وَتَنْشَقُّ الأَرْضُ وَتَخِرُّ الْجِبَالُ هَدًّا، أَنْ دَعَوْا لِلرَّحْمَنِ وَلَدًا» (مريم: 90 - 91) کا مفہوم ہے۔
(2) یعنی یہ اللہ کے کمال قدرت کے ساتھ اس کی کمال مہربانی بھی ہے کہ وہ آسمان وزمین کو تھامے ہوئے ہے اور انہیں اپنی جگہ سے ہلنے اور ڈولنے نہیں دیتا ہے، ورنہ پلک جھپکتے میں دنیا کا نظام تباہ ہوجائے۔ کیونکہ اگر وہ ا نہیں تھامے نہ رکھے اور انہیں اپنی جگہ سے پھیر دے تو اللہ کے سوا کوئی ایسی ہستی نہیں ہے جو ان کو تھام لے إِنْ أَمْسَكَهُمَا میں إِنْ نافیہ ہے۔ اللہ نے اپنے اس احسان اور نشانی کا تذکرہ دوسرے مقامات پر بھی فرمایا ہے مثلاً «وَيُمْسِكُ السَّمَاءَ أَنْ تَقَعَ عَلَى الأَرْضِ إِلا بِإِذْنِهِ» (الحج: 65) اور «وَمِنْ آيَاتِهِ أَنْ تَقُومَ السَّمَاءُ وَالأَرْضُ بِأَمْرِهِ» (الروم: 25) ”اسی نے آسمان کو زمین پر گرنے سے روکا ہوا ہے، مگر جب اس کا حکم ہوگا“۔ ”اس کی نشانیوں میں سے ہے کہ آسمان وزمین اس کے حکم سے قائم ہیں“۔
(3) اتنی قدرتوں کے باوجود وہ حلیم ہے۔ اپنے بندوں کو دیکھتا ہے کہ وہ کفر وشرک اور نافرمانی کر رہے ہیں، پھر بھی وہ ان کی گرفت میں جلدی نہیں کرتا، بلکہ ڈھیل دیتا ہے اور غفور بھی ہے، کوئی تائب ہو کر اس کی بارگاہ میں جھک جاتا ہے، توبہ واستغفار وندامت کا اظہار کرتا ہے تو وہ معاف فرما دیتا ہے۔
تەفسیرە عەرەبیەکان:
وَاَقْسَمُوْا بِاللّٰهِ جَهْدَ اَیْمَانِهِمْ لَىِٕنْ جَآءَهُمْ نَذِیْرٌ لَّیَكُوْنُنَّ اَهْدٰی مِنْ اِحْدَی الْاُمَمِ ۚ— فَلَمَّا جَآءَهُمْ نَذِیْرٌ مَّا زَادَهُمْ اِلَّا نُفُوْرَا ۟ۙ
اور ان کفار نے بڑی زوردار قسم کھائی تھی کہ اگر ان کے پاس کوئی ڈرانے واﻻ آئے تو وه ہر ایک امت سے زیاده ہدایت قبول کرنے والے ہوں(1) ۔ پھر جب ان کے پاس ایک پیغمبر آ پہنچے(2) تو بس ان کی نفرت ہی میں اضافہ ہوا.
(1) اس میں اللہ تعالیٰ بیان فرما رہا کہ بعثت محمدی سے قبل یہ مشرکین عرب قسمیں کھا کھا کر کہتے تھے کہ اگر ہماری طرف کوئی رسول آیا، تو ہم اس کا خیرمقدم کریں گے اور اس پر ایمان لانے میں ایک مثالی کردار ادا کریں گے۔ (یہ مضمون دیگر مقامات پر بھی بیان کیا گیا ہے۔ مثلاً سورۃ الانعام:156 - 157 الصافات: 167 - 170)
(2) یعنی حضرت محمد (صلى الله عليه وسلم) ان کے پاس نبی بن کر آگئے جن کے لئےوہ تمنا کرتے تھے۔
تەفسیرە عەرەبیەکان:
١سْتِكْبَارًا فِی الْاَرْضِ وَمَكْرَ السَّیِّئ ؕ— وَلَا یَحِیْقُ الْمَكْرُ السَّیِّئُ اِلَّا بِاَهْلِهٖ ؕ— فَهَلْ یَنْظُرُوْنَ اِلَّا سُنَّتَ الْاَوَّلِیْنَ ۚ— فَلَنْ تَجِدَ لِسُنَّتِ اللّٰهِ تَبْدِیْلًا ۚ۬— وَلَنْ تَجِدَ لِسُنَّتِ اللّٰهِ تَحْوِیْلًا ۟
دنیا میں اپنے کو بڑا سمجھنے کی وجہ سے(1) ، اور ان کی بری تدبیروں کی وجہ سے(2) اور بری تدبیروں کا وبال ان تدبیر والوں ہی پر پڑتا ہے(3)، سو کیا یہ اسی دستور کے منتظر ہیں جو اگلے لوگوں کے ساتھ ہوتا رہا ہے(4)۔ سو آپ اللہ کے دستور کو کبھی بدلتا ہوا نہ پائیں گے(5)، اور آپ اللہ کے دستور کو کبھی منتقل ہوتا ہوا نہ پائیں گے.(6)
(1) یعنی آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) کی نبوت پر ایمان لانے کے بجائے انکار و مخالفت کا راستہ محض استکبار اور سرکشی کی وجہ سے اختیار کیا۔
(2) اور بری تدبیر یعنی حیلہ، دھوکہ اور عمل قبیح کی وجہ سے کیا۔
(3) یعنی لوگ مکر وحیلہ کرتے ہیں لیکن یہ نہیں جانتے کہ بری تدبیر کا انجام برا ہی ہوتا ہے اور اس کا وبال بالآخر مکر وحیلہ کرنے والوں پر ہی پڑتا ہے۔
(4) یعنی کیا یہ اپنے کفروشرک، رسول (صلى الله عليه وسلم) کی مخالفت اور مومنوں کو ایذائیں پہنچانے پر مصر رہ کر اس بات کے منتظر ہیں کہ انہیں بھی اس طرح ہلاک کیا جائے، جس طرح پچھلی قومیں ہلاکت سے دوچار ہوئیں؟
(5) بلکہ یہ اسی طرح جاری ہے اور ہر مکذب (جھٹلانے والے) کا مقدر ہلاکت ہے یا بدلنے کا مطلب یہ ہے کہ کوئی شخص اللہ کے عذاب کو رحمت سے بدلنے پر قادر نہیں ہے۔
(6) یعنی کوئی اللہ کے عذاب کو دور کرنے والا یا اس کا رخ پھیرنے والا نہیں ہے یعنی جس قوم کو اللہ عذاب سے دوچار کرنا چاہے، کوئی اس کا رخ کسی اور قوم کی طرف پھیر دے، کسی میں یہ طاقت نہیں ہے۔ مطلب اس سنت اللہ کی وضاحت سے مشرکین عرب کو ڈرانا ہے کہ ابھی بھی وقت ہے، وہ کفروشرک چھوڑ کر ایمان لے آئیں، ورنہ وہ اس سنت الٰہی سے بچ نہیں سکتے، دیر سویر اس کی زد میں آکر رہیں گے، کوئی اس قانون الٰہی کو بدلنے پر قادر ہے اور نہ عذاب الٰہی کو پھیرنے پر۔
تەفسیرە عەرەبیەکان:
اَوَلَمْ یَسِیْرُوْا فِی الْاَرْضِ فَیَنْظُرُوْا كَیْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ وَكَانُوْۤا اَشَدَّ مِنْهُمْ قُوَّةً ؕ— وَمَا كَانَ اللّٰهُ لِیُعْجِزَهٗ مِنْ شَیْءٍ فِی السَّمٰوٰتِ وَلَا فِی الْاَرْضِ ؕ— اِنَّهٗ كَانَ عَلِیْمًا قَدِیْرًا ۟
اور کیا یہ لوگ زمین میں چلے پھرے نہیں جس میں دیکھتے بھالتے کہ جو لوگ ان سے پہلے ہو گزرے ہیں ان کا انجام کیا ہوا؟ حاﻻنکہ وه قوت میں ان سے بڑھے ہوئے تھے، اور اللہ ایسا نہیں ہے کہ کوئی چیز اس کو ہرا دے نہ آسمانوں میں اور نہ زمین میں۔ وه بڑے علم واﻻ، بڑی قدرت واﻻ ہے.
تەفسیرە عەرەبیەکان:
 
وه‌رگێڕانی ماناكان سوره‌تی: فاطر
پێڕستی سوره‌ته‌كان ژمارەی پەڕە
 
وه‌رگێڕانی ماناكانی قورئانی پیرۆز - وەرگێڕاوی ئۆردی - محمد جوناكری - پێڕستی وه‌رگێڕاوه‌كان

وەرگێڕاوی لە لایەن محەمەد ئیبراهیم جوناكری. پەرەیپێدراوە بە سەرپەرشتیاری ناوەندی ڕوواد بۆ وەرگێڕان، پیشاندانی وەرگێڕاوە سەرەکیەکە لەبەردەستە بۆ ڕا دەربڕین لەسەری وهەڵسەنگاندنی وپێشنیارکردنی پەرەپێدانی بەردەوام.

داخستن