Check out the new design

Tradução dos significados do Nobre Qur’an. - Tradução em Urdu - Muhammad Gunakry * - Índice de tradução

XML CSV Excel API
Please review the Terms and Policies

Tradução dos significados Surah: Al-Baqarah   Versículo:
اِنَّ فِیْ خَلْقِ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ وَاخْتِلَافِ الَّیْلِ وَالنَّهَارِ وَالْفُلْكِ الَّتِیْ تَجْرِیْ فِی الْبَحْرِ بِمَا یَنْفَعُ النَّاسَ وَمَاۤ اَنْزَلَ اللّٰهُ مِنَ السَّمَآءِ مِنْ مَّآءٍ فَاَحْیَا بِهِ الْاَرْضَ بَعْدَ مَوْتِهَا وَبَثَّ فِیْهَا مِنْ كُلِّ دَآبَّةٍ ۪— وَّتَصْرِیْفِ الرِّیٰحِ وَالسَّحَابِ الْمُسَخَّرِ بَیْنَ السَّمَآءِ وَالْاَرْضِ لَاٰیٰتٍ لِّقَوْمٍ یَّعْقِلُوْنَ ۟
آسمانوں اور زمین کی پیدائش، رات دن کا ہیر پھیر، کشتیوں کا لوگوں کو نفع دینے والی چیزوں کو لئے ہوئے سمندروں میں چلنا، آسمان سے پانی اتار کر، مرده زمین کو زنده کردینا(1) ، اس میں ہر قسم کے جانوروں کو پھیلا دینا، ہواؤں کے رخ بدلنا، اور بادل، جو آسمان اور زمین کے درمیان مسخر ہیں، ان میں عقلمندوں کے لئے قدرت الٰہی کی نشانیاں ہیں۔
(1) یہ آیت اس لحاظ سے بڑی جامع ہے کہ کائنات کی تخلیق اور اس کے نظم وتدبیر کے متعلق سات اہم امور کا اس میں یکجا تذکرہ ہے، جو کسی اور آیت میں نہیں۔ 1- آسمان اور زمین کی پیدائش، جن کی وسعت وعظمت محتاج بیان ہی نہیں۔ 2- رات اور دن کا یکے بعد دیگرے آنا، دن کو روشنی اور رات کو اندھیرا کردینا تاکہ کاروبار معاش بھی ہوسکے اور آرام بھی۔ پھر رات کا لمبا اور دن کا چھوٹا ہونا اور پھر اس کے برعکس دن کا لمبا اور رات کا چھوٹا ہونا۔ 2- سمندر میں کشتیوں اور جہازوں کا چلنا، جن کے ذریعے سے تجارتی سفر بھی ہوتے ہیں اور ٹنوں کے حساب سے سامان رزق وآسائش بھی ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل ہوتا ہے۔ 4- بارش جو زمین کی شادابی وروئیدگی کے لئے نہایت ضروری ہے۔ 5- ہر قسم کے جانوروں کی پیدائش، جو نقل وحمل، کھیتی باڑی اور جنگ میں بھی کام آتے ہیں اور انسانی خوراک کی بھی ایک بڑی مقدار ان سے پوری ہوتی ہے۔ 6- ہر قسم کی ہوائیں ٹھنڈی بھی، گرم بھی، بارآور بھی اورغیربارآور بھی، شرقی غربی بھی اور شمالی جنوبی بھی۔ انسانی زندگی اور ان کی ضروریات کے مطابق۔ 7-بادل جنہیں اللہ تعالیٰ جہاں چاہتا ہے، برساتا ہے۔ یہ سارے امور کیا اللہ تعالیٰ کی قدرت اور اس کی وحدانیت پر دلالت نہیں کرتے؟ یقیناً کرتے ہیں۔ کیا اس تخلیق میں اور اس نظم وتدبیر میں اس کا کوئی شریک ہے؟ نہیں۔ یقیناً نہیں۔ تو پھر اس کو چھوڑ کر دوسروں کو معبود اور حاجت روا سمجھنا کہاں کی عقل مندی ہے؟
Os Tafssir em língua árabe:
وَمِنَ النَّاسِ مَنْ یَّتَّخِذُ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ اَنْدَادًا یُّحِبُّوْنَهُمْ كَحُبِّ اللّٰهِ ؕ— وَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اَشَدُّ حُبًّا لِّلّٰهِ ؕ— وَلَوْ یَرَی الَّذِیْنَ ظَلَمُوْۤا اِذْ یَرَوْنَ الْعَذَابَ ۙ— اَنَّ الْقُوَّةَ لِلّٰهِ جَمِیْعًا ۙ— وَّاَنَّ اللّٰهَ شَدِیْدُ الْعَذَابِ ۟
بعض لوگ ایسے بھی ہیں جو اللہ کے شریک اوروں کو ٹھہرا کر ان سے ایسی محبت رکھتے ہیں، جیسی محبت اللہ سے ہونی چاہیئے(1) اور ایمان والے اللہ کی محبت میں بہت سخت ہوتے ہیں(2) کاش کہ مشرک لوگ جانتے جب کہ اللہ کے عذاب کو دیکھ کر (جان لیں گے) کہ تمام طاقت اللہ ہی کو ہے اور اللہ تعالیٰ سخت عذاب دینے واﻻ ہے (تو ہرگز شرک نہ کرتے)۔
(1) مذکورہ دلائل واضحہ اور براہین قاطعہ کے باوجود ایسے لوگ ہیں جو اللہ کو چھوڑ کر دوسروں کو اس کا شریک بنا لیتے ہیں اور ان سے اسی طرح محبت کرتے ہیں جس طرح اللہ سے کرنی چاہیے، بعثت محمدی کے وقت ہی ایسا نہیں تھا، شرک کے یہ مظاہر آج بھی عام ہیں، بلکہ اسلام کے نام لیواؤں کے اندر بھی یہ بیماری گھر کر گئی ہے، انہوں نے بھی نہ صرف غیر اللہ اور پیروں، فقیروں اور سجادہ نشینوں کو اپنا ماویٰ وملجا اور قبلۂ حاجات بنا رکھا ہے، بلکہ ان سے ان کی محبت، اللہ سے بھی زیادہ ہے اور توحید کا وعظ ان کو بھی اسی طرح کھلتا ہے جس طرح مشرکین مکہ کو اس سے تکلیفیں ہوتی تھی، جس کا نقشہ اللہ نے اس آیت میں کھینچا ہے : «وَإِذَا ذُكِرَ اللَّهُ وَحْدَهُ اشْمَأَزَّتْ قُلُوبُ الَّذِينَ لا يُؤْمِنُونَ بِالآخِرَةِ وَإِذَا ذُكِرَ الَّذِينَ مِنْ دُونِهِ إِذَا هُمْ يَسْتَبْشِرُونَ» (سورة الزمر:45) ”اور جب تنہا اللہ کا ذکر کیا جاتا ہے تو جو لوگ آخرت پر یقین نہیں رکھتے، ان کے دل سکڑ جاتے ہیں اور جب اس کے سوا اوروں کا ذکر کیا جاتا ہے تو خوش ہوجاتے ہیں۔“ «اشْمَأزَّتْ»، دلوں کا تنگ ہونا۔
(2) تاہم اہل ایمان کو مشرکین کے برعکس اللہ تعالیٰ ہی سے سب سے زیادہ محبت ہوتی ہے۔ کیونکہ مشرکین جب سمندر وغیرہ میں پھنس جاتے ہیں تووہاں انہیں اپنے معبود بھول جاتے ہیں اور وہاں صرف اللہ تعالیٰ ہی کو پکارتے ہیں۔ «فَإِذَا رَكِبُوا فِي الْفُلْكِ دَعَوُا اللَّهَ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ» (العنكبوت: 65) «وَإِذَا غَشِيَهُمْ مَوْجٌ كَالظُّلَلِ دَعَوُا اللَّهَ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ» (لقمان:32) «وَظَنُّوا أَنَّهُمْ أُحِيطَ بِهِمْ دَعَوُا اللَّهَ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ» (يونس: 22) ان سب کا خلاصہ یہ ہے کہ مشرکین سخت مصیبت میں مدد کے لئے صرف ایک اللہ کو پکارتے ہیں۔
Os Tafssir em língua árabe:
اِذْ تَبَرَّاَ الَّذِیْنَ اتُّبِعُوْا مِنَ الَّذِیْنَ اتَّبَعُوْا وَرَاَوُا الْعَذَابَ وَتَقَطَّعَتْ بِهِمُ الْاَسْبَابُ ۟
جس وقت پیشوا لوگ اپنے تابعداروں سے بیزار ہوجائیں گے اور عذاب کو اپنی آنکھوں سے دیکھ لیں گے اور کل رشتے ناتے ٹوٹ جائیں گے۔
Os Tafssir em língua árabe:
وَقَالَ الَّذِیْنَ اتَّبَعُوْا لَوْ اَنَّ لَنَا كَرَّةً فَنَتَبَرَّاَ مِنْهُمْ كَمَا تَبَرَّءُوْا مِنَّا ؕ— كَذٰلِكَ یُرِیْهِمُ اللّٰهُ اَعْمَالَهُمْ حَسَرٰتٍ عَلَیْهِمْ ؕ— وَمَا هُمْ بِخٰرِجِیْنَ مِنَ النَّارِ ۟۠
اور تابعدار لوگ کہنے لگیں گے، کاش ہم دنیا کی طرف دوباره جائیں تو ہم بھی ان سے ایسے ہی بیزار ہوجائیں جیسے یہ ہم سے ہیں، اسی طرح اللہ تعالیٰ انہیں ان کے اعمال دکھائے گا ان کو حسرت دﻻنے کو، یہ ہرگز جہنم سے نہ نکلیں گے۔(1)
(1) آخرت میں پیروں اور گدی نشینوں کی بےبسی اور بےوفائی پر مشرکین حسرت کریں گے لیکن وہاں اس حسرت کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ کاش دنیا میں ہی وہ شرک سے توبہ کرلیں۔
Os Tafssir em língua árabe:
یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ كُلُوْا مِمَّا فِی الْاَرْضِ حَلٰلًا طَیِّبًا ؗ— وَّلَا تَتَّبِعُوْا خُطُوٰتِ الشَّیْطٰنِ ؕ— اِنَّهٗ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِیْنٌ ۟
لوگو! زمین میں جتنی بھی حلال اور پاکیزه چیزیں ہیں انہیں کھاؤ پیو اور شیطانی راه پر نہ چلو(1) ، وه تمہارا کھلا ہوا دشمن ہے۔
(1) یعنی شیطان کے پیچھے لگ کر اللہ کی حلال کردہ چیز کو حرام مت کرو۔ جس طرح مشرکین نے کیا کہ اپنے بتوں کے نام وقف کردہ جانوروں وہ حرام کرلیتے تھے، جس کی تفصیل سورۂ الانعام میں آئے گی۔ حدیث میں آتا ہے نبی (صلى الله عليه وسلم) نے فرمایا : اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : ”میں نے اپنے بندوں کو حنیف ( حق کے لیے یکسو) پیدا کیا، پس شیطانوں نے ان کو ان کے دین سے گمراہ کردیا اور جو چیزیں میں نے ان کے لئے حلال کی تھیں، وہ اس نے ان پر حرام کردیں۔“ (صحيح مسلم، كتاب الجنة وصفة نعيمها وأهلها ، باب الصفات التي يعرف بها في الدنيا أهل الجنة وأهل النار)
Os Tafssir em língua árabe:
اِنَّمَا یَاْمُرُكُمْ بِالسُّوْٓءِ وَالْفَحْشَآءِ وَاَنْ تَقُوْلُوْا عَلَی اللّٰهِ مَا لَا تَعْلَمُوْنَ ۟
وه تمہیں صرف برائی اور بےحیائی کا اور اللہ تعالیٰ پر ان باتوں کے کہنے کا حکم دیتا ہے جن کا تمہیں علم نہیں۔
Os Tafssir em língua árabe:
 
Tradução dos significados Surah: Al-Baqarah
Índice de capítulos Número de página
 
Tradução dos significados do Nobre Qur’an. - Tradução em Urdu - Muhammad Gunakry - Índice de tradução

Tradução por Muhammad Ibrahim Gunakry. Desenvolvido sob a supervisão do Centro de Mestres em Tradução. A tradução original está disponível para sugestões e avaliação contínua.

Fechar