Check out the new design

แปล​ความหมาย​อัลกุรอาน​ - คำแปลภาษาอูรดู - มุฮัมมัด จุนากุรี * - สารบัญ​คำแปล

XML CSV Excel API
Please review the Terms and Policies

แปลความหมาย​ สูเราะฮ์: Al-Isrā’   อายะฮ์:
وَاِمَّا تُعْرِضَنَّ عَنْهُمُ ابْتِغَآءَ رَحْمَةٍ مِّنْ رَّبِّكَ تَرْجُوْهَا فَقُلْ لَّهُمْ قَوْلًا مَّیْسُوْرًا ۟
اور اگر تجھے ان سے منھ پھیر لینا پڑے اپنے رب کی اس رحمت کی جستجو میں، جس کی تو امید رکھتا ہے تو بھی تجھے چاہیئے کہ عمدگی اور نرمی سے انہیں سمجھا دے.(1)
(1) یعنی مالی استطاعت کے فقدان کی وجہ سے، جس کے دور ہونے کی اور کشائش رزق کی تو اپنے رب سے امید رکھتا ہے۔ اگر تجھے غریب رشتے داروں، مسکینوں اور ضرورت مندوں سے اعراض کرنا یعنی اظہار معذرت کرنا پڑے تو نرمی اور عمدگی کے ساتھ معذرت کر، یعنی جواب بھی دیا جائے تو نرمی اور پیار و محبت کے لہجے میں نہ کہ ترشی اور بد اخلاقی کے ساتھ، جیسا کہ عام طور پر لوگ ضرورت مندوں اور غریبوں کے ساتھ کرتے ہیں۔
ตัฟสีรต่างๆ​ ภาษาอาหรับ:
وَلَا تَجْعَلْ یَدَكَ مَغْلُوْلَةً اِلٰی عُنُقِكَ وَلَا تَبْسُطْهَا كُلَّ الْبَسْطِ فَتَقْعُدَ مَلُوْمًا مَّحْسُوْرًا ۟
اپنا ہاتھ اپنی گردن سے بندھا ہوا نہ رکھ اور نہ اسے بالکل ہی کھول دے کہ پھر ملامت کیا ہوا درمانده بیٹھ جائے.(1)
(1) گزشتہ آیت میں انکار کرنے کا ادب بیان فرمایا اب انفاق کا ادب بیان کیا جا رہا ہے اور وہ یہ ہے کہ انسان بخل کرے کہ اپنی اور اپنے اہل و عیال کی ضروریات پر بھی خرچ نہ کرے اور نہ فضول خرچی ہی کرے کہ اپنی وسعت اور گنجائش دیکھے بغیر ہی بےدریغ خرچ کرتا رہے۔ بخل کا نتیجہ یہ ہوگا کہ انسان، قابل ملامت و ندمت قرار پائے گا اور فضول خرچی کے نتیجے میں محسور (تھکا ہارا اور پچھتانے والا) محسور اس جانور کو کہتے ہیں جو چل چل کر تھک چکا اور چلنے سے عاجز ہو چکا ہو۔ فضول خرچی کرنے والا بھی بالآخر خالی ہاتھ ہو کر بیٹھ جاتا ہے۔ اپنے ہاتھ کو اپنی گردن سے بندھا ہوا نہ رکھ، یہ کنایہ ہے بخل سے اور ”نہ اسے بالکل ہی کھول دے“ یہ کنایہ ہے فضول خرچی سے۔ مَلُومًا مَّحْسُورًا لَفُّ نَشْرٍ مُرَتَّبٌ ہے، یعنی ملوم بخل کا اور محسور فضول خرچی کا نتیجہ ہے۔
ตัฟสีรต่างๆ​ ภาษาอาหรับ:
اِنَّ رَبَّكَ یَبْسُطُ الرِّزْقَ لِمَنْ یَّشَآءُ وَیَقْدِرُ ؕ— اِنَّهٗ كَانَ بِعِبَادِهٖ خَبِیْرًا بَصِیْرًا ۟۠
یقیناً تیرا رب جس کے لئے چاہے روزی کشاده کردیتا ہے اور جس کے لئے چاہے تنگ(1) ۔ یقیناً وه اپنے بندوں سے باخبر اور خوب دیکھنے واﻻ ہے.
(1) اس میں اہل ایمان کے لئے تسلی ہے کہ ان کے پاس وسائل رزق کی فروانی نہیں ہے، تو اس کا مطلب یہ نہیں ہے اللہ کے ہاں ان کا مقام نہیں ہے بلکہ یہ رزق کی وسعت یا کمی، اس کا تعلق اللہ کی حکمت و مصلحت سے ہے جسے صرف وہی جانتا ہے۔ وہ اپنے دشمنوں کو قارون بنا دے اور اپنوں کو اتنا ہی دے کہ جس سے یہ مشکل وہ اپنا گذارہ کر سکیں۔ یہ اس کی مشیت ہے۔ جس کو وہ زیادہ دے، وہ اس کا محبوب نہیں، اور وہ قوت لا یموت کا مالک اس کا مبغوض نہیں۔
ตัฟสีรต่างๆ​ ภาษาอาหรับ:
وَلَا تَقْتُلُوْۤا اَوْلَادَكُمْ خَشْیَةَ اِمْلَاقٍ ؕ— نَحْنُ نَرْزُقُهُمْ وَاِیَّاكُمْ ؕ— اِنَّ قَتْلَهُمْ كَانَ خِطْاً كَبِیْرًا ۟
اور مفلسی کے خوف سے اپنی اوﻻد کو نہ مار ڈالو، ان کو اور تم کو ہم ہی روزی دیتے ہیں۔ یقیناً ان کا قتل کرنا کبیره گناه ہے.(1)
(1) یہ آیت سورۃ الا نعام 151 میں بھی گزر چکی ہے، حدیث میں آتا ہے کہ نبی (صلى الله عليه وسلم) نے شرک کے بعد جس گناہ کو سب سے بڑا قرار دیا وہ یہی ہے کہ «أَنْ تَقْتُلَ وَلَدَكَ خَشْيَةَ أَنْ يَطْعَمَ مَعَكَ» ۔ (صحيح بخاري- تفسير سورة البقرة، وكتاب الأدب، مسلم، كتاب التوحيد، باب فلا تجعلوا لله أندادا) ”کہ تو اپنی اولاد اس ڈر سے قتل کردے کہ وہ تیرے ساتھ کھائے گی“۔ آج کل قتل اولاد کا گناہ عظیم طریقے سے خاندانی منصوبہ بندی کے حسین عنوان سے پوری دنیا میں ہو رہا ہے اور مرد حضرات ”بہتر تعلیم و تربیت“ کے نام پر اور خواتین اپنے ”حسن“ کو برقرار رکھنے کے لئے اس جرم کا عام ارتکاب کر رہی ہیں۔ أَعَاذَنَا اللهُ مِنْهُ۔
ตัฟสีรต่างๆ​ ภาษาอาหรับ:
وَلَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤی اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةً ؕ— وَسَآءَ سَبِیْلًا ۟
خبردار زنا کے قریب بھی نہ پھٹکنا کیوں کہ وه بڑی بےحیائی ہے اور بہت ہی بری راه ہے.(1)
(1) اسلام میں زنا چونکہ بہت بڑا جرم ہے، اتنا بڑا کہ کوئی شادی شدہ مرد یا عورت اس کا ارتکاب کر لے تو اسے اسلامی معاشرے میں زندہ رہنے کا ہی حق نہیں ہے۔ پھر اسے تلوار کے ایک وار سے مار دینا ہی کافی نہیں ہے بلکہ حکم ہے کہ پتھر مار مار کر اس کی زندگی کا خاتمہ کیا جائے تاکہ معاشرے میں نشان عبرت بن جائے۔ اس لئے یہاں فرمایا کہ زنا کے قریب مت جاؤ، یعنی اس کے دواعی و اسباب سے بھی بچ کر رہو، مثلًا غیر محرم عورت کو دیکھنا، ان سے اختلاط، کلام کی راہیں پیدا کرنا، اسی طرح عورتوں کا بے پردہ اور بن سنور کر گھروں سے باہر نکلنا، وغیرہ ان تمام امور سے پرہیز ضروری ہے تاکہ اس بےحیائی سے بچا جا سکے۔
ตัฟสีรต่างๆ​ ภาษาอาหรับ:
وَلَا تَقْتُلُوا النَّفْسَ الَّتِیْ حَرَّمَ اللّٰهُ اِلَّا بِالْحَقِّ ؕ— وَمَنْ قُتِلَ مَظْلُوْمًا فَقَدْ جَعَلْنَا لِوَلِیِّهٖ سُلْطٰنًا فَلَا یُسْرِفْ فِّی الْقَتْلِ ؕ— اِنَّهٗ كَانَ مَنْصُوْرًا ۟
اور کسی جان کو جس کا مارنا اللہ نے حرام کردیا ہے ہرگز ناحق قتل نہ کرنا(1) اور جو شخص مظلوم ہونے کی صورت میں مار ڈاﻻ جائے ہم نے اس کے وارث کو طاقت دے رکھی ہے پس اسے چاہیئے کہ مار ڈالنے میں زیادتی نہ کرے بےشک وه مدد کیا گیا ہے.(2)
(1) حق کے ساتھ قتل کرنے کا مطلب قصاص میں قتل کرنا ہے، جس کو انسانی معاشرے کی زندگی اور امن و سکون کا باعث قرار دیا گیا ہے۔ اسی طرح شادی شدہ زانی اور مرتد کو قتل کرنے کا حکم ہے۔
(2) یعنی مقتول کے وارثوں کو یہ حق یا غلبہ یا طاقت دی گئی ہے کہ وہ قاتل کو حاکم وقت کے شرعی فیصلہ کے بعد قصاص میں قتل کر دیں یا اس سے دیت لے لیں یا معاف کر دیں اور اگر قصاص ہی لینا ہے تو اس میں زیادتی نہ کریں کہ ایک کے بدلے میں دو یا تین چار کو مار دیں، یا اس کا مثلہ کر کے یا عذاب دے کر ماریں، مقتول کا وارث، مدد دیا گیا ہے، یعنی امرا وحکام کو اس کی مدد کرنے کی تاکید کی گئی ہے، اس لئے اس پر اللہ کا شکر ادا کرنا چاہیے نہ یہ کہ زیادتی کا ارتکاب کر کے اللہ کی ناشکری کرے۔
ตัฟสีรต่างๆ​ ภาษาอาหรับ:
وَلَا تَقْرَبُوْا مَالَ الْیَتِیْمِ اِلَّا بِالَّتِیْ هِیَ اَحْسَنُ حَتّٰی یَبْلُغَ اَشُدَّهٗ ۪— وَاَوْفُوْا بِالْعَهْدِ ۚ— اِنَّ الْعَهْدَ كَانَ مَسْـُٔوْلًا ۟
اور یتیم کے مال کے قریب بھی نہ جاؤ بجز اس طریقہ کے جو بہت ہی بہتر ہو، یہاں تک کہ وه اپنی بلوغت کو پہنچ جائے(1) اور وعدے پورے کرو کیونکہ قول وقرار کی باز پرس ہونے والی ہے.(1)
(1) کسی کی جان کو ناجائز طریقے سے ضائع کرنے کی ممانعت کے بعد، اتلاف مال (مال کے ضائع کرنے) سے روکا جا رہا ہے اور اس میں یتیم کا مال سب سے زیادہ اہم ہے، اس لئے فرمایا کہ یتیم کے بالغ ہونے تک اس کے مال کو ایسے طریقے سے استعمال کرو، جس میں اس کا فائدہ ہو۔ یہ نہ ہو کہ سوچے سمجھے بغیر ایسے کاروبار میں لگا دو کہ وہ ضائع یا خسارے سے دو چار ہو جائے۔ یا عمرِ شعور سے پہلے تم اسے اڑا ڈالو۔
(2) عہد سے وہ میثاق بھی مراد ہے جو اللہ اور اس کے بندے کے درمیان ہے اور وہ بھی جو انسان آپس میں ایک دوسرے سے کرتے ہیں۔ دونوں قسم کے عہدوں کا پورا کرنا ضروری ہے اور نقص عہد کی صورت میں باز پرس ہوگی۔
ตัฟสีรต่างๆ​ ภาษาอาหรับ:
وَاَوْفُوا الْكَیْلَ اِذَا كِلْتُمْ وَزِنُوْا بِالْقِسْطَاسِ الْمُسْتَقِیْمِ ؕ— ذٰلِكَ خَیْرٌ وَّاَحْسَنُ تَاْوِیْلًا ۟
اور جب ناپنے لگو تو بھر پور پیمانے سے ناپو اور سیدھی ترازو سے توﻻ کرو۔ یہی بہتر ہے(1) اور انجام کے لحاظ سے بھی بہت اچھا ہے.
(1) اجر و ثواب کے لحاظ سے بہتر ہے، علاوہ ازیں لوگوں کے اندر اعتماد پیدا کرنے میں ناپ تول میں دیانت داری مفید ہے۔
ตัฟสีรต่างๆ​ ภาษาอาหรับ:
وَلَا تَقْفُ مَا لَیْسَ لَكَ بِهٖ عِلْمٌ ؕ— اِنَّ السَّمْعَ وَالْبَصَرَ وَالْفُؤَادَ كُلُّ اُولٰٓىِٕكَ كَانَ عَنْهُ مَسْـُٔوْلًا ۟
جس بات کی تجھے خبر ہی نہ ہو اس کے پیچھے مت پڑ(1) ۔ کیونکہ کان اور آنکھ اور دل ان میں سے ہر ایک سے پوچھ گچھ کی جانے والی ہے.(2)
(1) قَفَا يَقْفُوکے معنی ہیں پیچھے لگنا، یعنی جس چیز کا علم نہیں، اس کے پیچھے مت لگو، یعنی بدگمانی مت کرو، کسی کی ٹوہ میں مت رہو، اسی طرح جس چیز کا علم نہیں، اس پر عمل مت کرو۔
(2) یعنی جس چیز کے پیچھے تم پڑو گے اس کے متعلق کان سے سوال ہوگا کہ کیا اس نے سنا تھا، آنکھ سے سوال ہوگا کیا اس نے دیکھا تھا اور دل سے سوال ہوگا کیا اس نے جانا تھا؟ کیونکہ یہی تینوں علم کا ذریعہ ہیں۔ یعنی ان اعضا کو اللہ تعالٰی قیامت والے دن قوت گویائی عطا فرمائے گا اور ان سے پوچھا جائیگا۔
ตัฟสีรต่างๆ​ ภาษาอาหรับ:
وَلَا تَمْشِ فِی الْاَرْضِ مَرَحًا ۚ— اِنَّكَ لَنْ تَخْرِقَ الْاَرْضَ وَلَنْ تَبْلُغَ الْجِبَالَ طُوْلًا ۟
اور زمین میں اکڑ کر نہ چل کہ نہ تو زمین کو پھاڑ سکتا ہے اور نہ لمبائی میں پہاڑوں کو پہنچ سکتا ہے.(1)
(1) اترا کر اور اکڑ کر چلنا، اللہ کو سخت ناپسند ہے۔ قارون کو اسی بنا پر اس کے گھر اور خزانوں سمیت زمین میں دھنسا دیا گیا (القصص:81) حدیث میں آتا ہے ”ایک شخص دو چادریں پہنے اکڑ کر چل رہا تھا کہ اس کو زمین میں دھنسا دیا گیا اور وہ قیامت تک دھنستا چلا جائے گا“۔ (صحيح مسلم، كتاب اللباس، باب تحريم التبختر في المشي مع إعجابه بثيابه) اللہ تعالٰی کو تواضع اور عاجزی پسند ہے۔
ตัฟสีรต่างๆ​ ภาษาอาหรับ:
كُلُّ ذٰلِكَ كَانَ سَیِّئُهٗ عِنْدَ رَبِّكَ مَكْرُوْهًا ۟
ان سب کاموں کی برائی تیرے رب کے نزدیک (سخت) ناپسند ہے.(1)
(1) یعنی جو باتیں مذکور ہوئیں، ان میں جو بھی بری ہیں، جن سے منع کیا گیا، وہ ناپسندیدہ ہیں۔
ตัฟสีรต่างๆ​ ภาษาอาหรับ:
 
แปลความหมาย​ สูเราะฮ์: Al-Isrā’
สารบัญสูเราะฮ์ หมายเลข​หน้า​
 
แปล​ความหมาย​อัลกุรอาน​ - คำแปลภาษาอูรดู - มุฮัมมัด จุนากุรี - สารบัญ​คำแปล

แปลโดย มูฮัมหมัด อิบรอฮีม โจนาครี ได้รับการพัฒนาภายใต้การดูแลของทีมงานศูนย์แปลรุว๊าด ต้นฉบับแปลมีไว้เพื่อแสดงความคิดเห็น ประเมินผล และแก้ไขอย่างต่อเนื่อง

ปิด