Check out the new design

Salin ng mga Kahulugan ng Marangal na Qur'an - Salin sa Wikang Urdu ni Muhammad Junagadhri * - Indise ng mga Salin

XML CSV Excel API
Please review the Terms and Policies

Salin ng mga Kahulugan Surah: Ash-Shu‘arā’   Ayah:
لَعَلَّنَا نَتَّبِعُ السَّحَرَةَ اِنْ كَانُوْا هُمُ الْغٰلِبِیْنَ ۟
تاکہ اگر جادوگر غالب آجائیں تو ہم ان ہی کی پیروی کریں.
Ang mga Tafsir na Arabe:
فَلَمَّا جَآءَ السَّحَرَةُ قَالُوْا لِفِرْعَوْنَ اَىِٕنَّ لَنَا لَاَجْرًا اِنْ كُنَّا نَحْنُ الْغٰلِبِیْنَ ۟
جادوگر آکر فرعون سے کہنے لگے کہ اگر ہم جیت گئے تو ہمیں کچھ انعام بھی ملے گا؟
Ang mga Tafsir na Arabe:
قَالَ نَعَمْ وَاِنَّكُمْ اِذًا لَّمِنَ الْمُقَرَّبِیْنَ ۟
فرعون نے کہا ہاں! (بڑی خوشی سے) بلکہ ایسی صورت میں تم میرے خاص درباری بن جاؤ گے.
Ang mga Tafsir na Arabe:
قَالَ لَهُمْ مُّوْسٰۤی اَلْقُوْا مَاۤ اَنْتُمْ مُّلْقُوْنَ ۟
(حضرت) موسیٰ (علیہ السلام) نے جادوگروں سے فرمایا جو کچھ تمہیں ڈالنا ہے ڈال دو.(1)
(1) حضرت موسیٰ (عليه السلام) کی طرف سےجادوگروں کو پہلے اپنے کرتب دکھانے کےلیے کہنے میں یہ حکمت معلوم ہوتی ہے کہ ایک تو ان پر یہ واضح ہو جائے کہ اللہ کا پیغمبر اتنی بڑی تعداد میں نامی گرامی جادوگروں کے اجتماع اور ان کی ساحرانہ شعبدہ بازیوں سےخوف زدہ نہیں ہے۔ دوسرا یہ مقصد بھی ہوسکتا ہے کہ جب بعد میں اللہ کے حکم سے یہ ساری شعبدہ بازیاں آن واحد میں ختم ہوجائیں گی تو دیکھنے والوں پر اس کے اچھے اثرات مرتب ہوں گے اور شاید اس طرح زیادہ لوگ اللہ پر ایمان لے آئیں۔ چنانچہ ایسا ہی ہوا، بلکہ جادوگر ہی سب سے پہلےایمان لے آئے۔ جیسا کہ آگے آ رہا ہے۔
Ang mga Tafsir na Arabe:
فَاَلْقَوْا حِبَالَهُمْ وَعِصِیَّهُمْ وَقَالُوْا بِعِزَّةِ فِرْعَوْنَ اِنَّا لَنَحْنُ الْغٰلِبُوْنَ ۟
انہوں نے اپنی رسیاں اور ﻻٹھیاں ڈال دیں اور کہنے لگے عزت فرعون کی قسم! ہم یقیناً غالب ہی رہیں گے.(1)
(1) جیسا کہ سورۂ اعراف اور طٰہ میں گزرا کہ ان جادوگروں نے اپنے خیال میں بہت بڑا جادو پیش کیا «سَحَرُوا أَعْيُنَ النَّاسِ وَاسْتَرْهَبُوهُمْ وَجَاءُوا بِسِحْرٍ عَظِيمٍ» (سورة الأعراف۔:116) حتیٰ کہ حضرت موسیٰ (عليه السلام) نے بھی اپنے دل میں خوف محسوس کیا، «فَأَوْجَسَ فِي نَفْسِهِ خِيفَةً مُوسَى» (طه۔ 67) چنانچہ ان جادوگروں کو اپنی کامیابی اور برتری کابڑا یقین تھا، جیسا کہ یہاں ان الفاظ سے ظاہر ہے لیکن اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ (عليه السلام) کو تسلی دی، کہ گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔ ذرا اپنی لاٹھی زمین پر پھینکو اور پھر دیکھو۔ چنانچہ لاٹھی کا زمین پر پھینکنا تھا کہ اس نے ایک خوفناک اژدھے کی شکل اختیار کرلی اور ایک ایک کرکے ان کے سارے کرتبوں کو وہ نگل گیا۔ جیسا کہ اگلی آیت میں ہے۔
Ang mga Tafsir na Arabe:
فَاَلْقٰی مُوْسٰی عَصَاهُ فَاِذَا هِیَ تَلْقَفُ مَا یَاْفِكُوْنَ ۟ۚۖ
اب (حضرت) موسیٰ (علیہ السلام) نے بھی اپنی ﻻٹھی میدان میں ڈال دی جس نے اسی وقت ان کے جھوٹ موٹ کے کرتب کو نگلنا شروع کردیا.
Ang mga Tafsir na Arabe:
فَاُلْقِیَ السَّحَرَةُ سٰجِدِیْنَ ۟ۙ
یہ دیکھتے ہی دیکھتے جادوگر بے اختیار سجدے میں گر گئے.
Ang mga Tafsir na Arabe:
قَالُوْۤا اٰمَنَّا بِرَبِّ الْعٰلَمِیْنَ ۟ۙ
اورانہوں نے صاف کہہ دیا کہ ہم تو اللہ رب العالمین پر ایمان ﻻئے.
Ang mga Tafsir na Arabe:
رَبِّ مُوْسٰی وَهٰرُوْنَ ۟
یعنی موسیٰ (علیہ السلام) اور ہارون کے رب پر.
Ang mga Tafsir na Arabe:
قَالَ اٰمَنْتُمْ لَهٗ قَبْلَ اَنْ اٰذَنَ لَكُمْ ۚ— اِنَّهٗ لَكَبِیْرُكُمُ الَّذِیْ عَلَّمَكُمُ السِّحْرَ ۚ— فَلَسَوْفَ تَعْلَمُوْنَ ؕ۬— لَاُقَطِّعَنَّ اَیْدِیَكُمْ وَاَرْجُلَكُمْ مِّنْ خِلَافٍ وَّلَاُوصَلِّبَنَّكُمْ اَجْمَعِیْنَ ۟ۚ
فرعون نے کہا کہ میری اجازت سے پہلے تم اس پر ایمان لے آئے؟ یقیناً یہی تمہارا وه بڑا (سردار) ہے جس نے تم سب کو جادو سکھایا ہے(1) ، سو تمہیں ابھی ابھی معلوم ہوجائے گا، قسم ہے میں ابھی تمہارے ہاتھ پاؤں الٹے طور پر کاٹ دوں گا اور تم سب کو سولی پر لٹکا دوں گا.(2)
(1) فرعون کے لیے یہ واقعہ بڑا عجیب اور نہایت حیرت ناک تھا کہ جن جادوگروں کے ذریعے سے وہ فتح و غلبے کی آس لگائے بیٹھا تھا، وہی نہ صرف مغلوب ہوگئے بلکہ موقع پر ہی وہ اس رب پر ایمان لے آئے، جس نے حضرت موسیٰ و ہارون علیہما السلام کو دلائل و معجزات دے کر بھیجا تھا۔ لیکن بجائے اس کے کہ فرعون بھی غوروفکر سےکام لیتا اور ایمان لاتا، اس نے مکابرہ اور عناد کا راستہ اختیار کیا اور جادوگروں کو ڈرانا دھمکانا شروع کردیا اورکہاکہ تم سب اسی کے شاگرد لگتے ہو اورتمہارا مقصد یہ معلوم ہوتا ہے کہ اس سازش کے ذریعے سے تم ہمیں یہاں سے بے دخل کردو، «إِنَّ هَذَا لَمَكْرٌ مَكَرْتُمُوهُ فِي الْمَدِينَةِ لِتُخْرِجُوا مِنْهَا أَهْلَهَا» (الأعراف: 123) ۔
(2) الٹے طور پر ہاتھ پاؤں کاٹنے کا مطلب، دایاں ہاتھ اور بایاں پیر یا بایاں ہاتھ اور دایاں پیر ہے۔ اس پر سولی مستزاد۔ یعنی ہاتھ پیر کاٹنے سے بھی اس کی آتش غضب ٹھنڈی نہ ہوئی، مزید اس نے سولی پر لٹکانے کا اعلان کیا۔
Ang mga Tafsir na Arabe:
قَالُوْا لَا ضَیْرَ ؗ— اِنَّاۤ اِلٰی رَبِّنَا مُنْقَلِبُوْنَ ۟ۚ
انہوں نے کہا کوئی حرج نہیں(1) ، ہم تو اپنے رب کی طرف لوٹنے والے ہیں ہی.
(1) لا ضَيْرَ کوئی حرج نہیں یا ہمیں کوئی پروا نہیں۔ یعنی اب جو سزا چاہے دے لے، ایمان سے نہیں پھر سکتے۔
Ang mga Tafsir na Arabe:
اِنَّا نَطْمَعُ اَنْ یَّغْفِرَ لَنَا رَبُّنَا خَطٰیٰنَاۤ اَنْ كُنَّاۤ اَوَّلَ الْمُؤْمِنِیْنَ ۟ؕ۠
اس بنا پر کہ ہم سب سے پہلےایمان والے بنے ہیں(1) ہمیں امید پڑتی ہے کہ ہمارا رب ہماری سب خطائیں معاف فرما دے گا.
(1) أَوَّلُ الْمُؤْمِنِينَ اس اعتبار سے کہا کہ فرعون کی قوم مسلمان نہیں ہوئی اور انہوں نے قبول ایمان میں سبقت کی۔
Ang mga Tafsir na Arabe:
وَاَوْحَیْنَاۤ اِلٰی مُوْسٰۤی اَنْ اَسْرِ بِعِبَادِیْۤ اِنَّكُمْ مُّتَّبَعُوْنَ ۟
اور ہم نے موسیٰ کو وحی کی کہ راتوں رات میرے بندوں کو نکال لے چل تم سب پیچھا کیے جاؤ گے.(1)
(1) جب بلاد مصر میں حضرت موسیٰ (عليه السلام) کا قیام لمبا ہوگیا اور ہر طرح سےانہوں نے فرعون اور اس کے درباریوں پر حجت قائم کردی۔ لیکن اس کےباوجود وہ ایمان لانے پر تیار نہیں ہوئے، تو اب اس کے سوا کوئی چارہ نہیں رہ گیا تھا کہ انہیں عذاب و نکال سے دوچار کرکے سامان عبرت بنادیا جائے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے موسیٰ (عليه السلام) کو حکم دیا کہ راتوں رات بنی اسرائیل کو لے کر یہاں سے نکل جائیں، اور فرمایاکہ فرعون تمہارے پیچھے آئے گا، گھبرانا نہیں۔
Ang mga Tafsir na Arabe:
فَاَرْسَلَ فِرْعَوْنُ فِی الْمَدَآىِٕنِ حٰشِرِیْنَ ۟ۚ
فرعون نے شہروں میں ہرکاروں کو بھیج دیا.
Ang mga Tafsir na Arabe:
اِنَّ هٰۤؤُلَآءِ لَشِرْذِمَةٌ قَلِیْلُوْنَ ۟ۙ
کہ یقیناً یہ گروه بہت ہی کم تعداد میں ہے.(1)
(1) یہ بطور تحقیرکے کہا، ورنہ ان کی تعداد چھ لاکھ بتلائی جاتی ہے۔
Ang mga Tafsir na Arabe:
وَاِنَّهُمْ لَنَا لَغَآىِٕظُوْنَ ۟ۙ
اور اس پر یہ ہمیں سخت غضب ناک کر رہے ہیں.(1)
(1) یعنی میری اجازت کے بغیران کا یہاں سے فرار ہونا ہمارے لیے غیظ و غضب کا باعث ہے۔
Ang mga Tafsir na Arabe:
وَاِنَّا لَجَمِیْعٌ حٰذِرُوْنَ ۟ؕ
اور یقیناً ہم بڑی جماعت ہیں ان سے چوکنا رہنے والے.(1)
(1) اس لیے ان کی اس سازش کو ناکام بنانے کےلیے ہمیں مستعد ہونے کی ضرورت ہے۔
Ang mga Tafsir na Arabe:
فَاَخْرَجْنٰهُمْ مِّنْ جَنّٰتٍ وَّعُیُوْنٍ ۟ۙ
بالآخر ہم نےانہیں باغات سے اور چشموں سے.
Ang mga Tafsir na Arabe:
وَّكُنُوْزٍ وَّمَقَامٍ كَرِیْمٍ ۟ۙ
اور خزانوں سے۔ اور اچھے اچھے مقامات سے نکال باہر کیا.(1)
(1) یعنی فرعون اور اس کا لشکر بنی اسرائیل کے تعاقب میں کیا نکلا، کہ پھرپلٹ کر اپنے گھروں اور باغات میں آنا نصیب ہی نہیں ہوا۔ یوں اللہ تعالیٰ نے اپنی حکمت و مشیت سےانہیں تمام نعمتوں سے محروم کرکے ان کا وارث دوسروں کو بنادیا۔
Ang mga Tafsir na Arabe:
كَذٰلِكَ ؕ— وَاَوْرَثْنٰهَا بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ ۟ؕ
اسی طرح ہوا اور ہم نےان (تمام) چیزوں کا وارث بنی اسرائیل کو بنا دیا.(1)
(1) یعنی جو اقتدار اوربادشاہت فرعون کو حاصل تھی، وہ اس سے چھین کر ہم نےبنی اسرائیل کو عطا کردی۔ بعض کہتے ہیں کہ اس سے مراد مصر جیسا اقتدار اور دنیوی جاہ و جلال ہم نے بنی اسرائیل کو بھی عطاکیا۔ کیوں کہ بنی اسرائیل، مصر سے نکل جانے کے بعد مصر واپس نہیں آئے۔ نیز سورۂ دخان میں فرمایا گیا ہے«وَأَوْرَثْنَاهَا قَوْمًا آخَرِينَ» کہ ”ہم نے اس کا وارث کسی دوسری قوم کو بنایا“ (ایسر التفاسیر) اول الذکر اہل علم کہتے ہیں کہ قوما آخرين میں قوم کا لفظ اگرچہ عام ہے لیکن یہاں سورۂ شعراء میں جب بنی اسرائیل کو وارث بنانےکی صراحت آگئی ہے، تو اس سے مراد بھی قوم بنی اسرائیل ہی ہوگی۔ مگر خود قرآن کی صراحت کے مطابق مصر سے نکلنے کے بعد بنو اسرائیل کو ارض مقدس میں داخل ہونےکا حکم دیا گیا۔ اور ان کےانکار پر چالیس سال کے لیے یہ داخلہ موخر کرکے میدان تیہ میں بھٹکایا گیا۔ پھر وہ ارض مقدس میں داخل ہوئے چنانچہ حضرت موسیٰ (عليه السلام) کی قبر، حدیث اسراء کے مطابق بیت المقدس کے قریب ہی ہے۔ اس لیے صحیح معنی یہی ہے کہ جیسی نعمتیں آل فرعون کو مصر میں حاصل تھیں، ویسی ہی نعمتیں اب بنو اسرائیل کو عطا کی گئیں۔ لیکن مصر میں نہیں بلکہ فلسطین میں، وَاللهُ أَعْلَمُ۔
Ang mga Tafsir na Arabe:
فَاَتْبَعُوْهُمْ مُّشْرِقِیْنَ ۟
پس فرعونی سورج نکلتے ہی ان کے تعاقب میں نکلے.(1)
(1) یعنی جب صبح ہوئی اور فرعون کو پتہ چلا کہ بنی اسرائیل راتوں رات یہاں سےنکل گئے ہیں، تو اس کے پندار اقتدار کو بڑی ٹھیس پہنچی۔ اور سورج نکلتے ہی ان کے تعاقب میں نکل کھڑا ہوا۔
Ang mga Tafsir na Arabe:
 
Salin ng mga Kahulugan Surah: Ash-Shu‘arā’
Indise ng mga Surah Numero ng Pahina
 
Salin ng mga Kahulugan ng Marangal na Qur'an - Salin sa Wikang Urdu ni Muhammad Junagadhri - Indise ng mga Salin

Isinalin ito ni Muhammad Ibrahim Jonakri. Isinagawa ang pagpapaunlad nito sa pangangasiwa ng Sentro ng Rowad sa Pagsasalin. Pinapayagan ang pagtingin sa orihinal na salin sa layuning magpahayag ng pananaw at pagsusuri at nagpapatuloy na palilinang.

Isara