Check out the new design

Salin ng mga Kahulugan ng Marangal na Qur'an - Salin sa Wikang Urdu ni Muhammad Junagadhri * - Indise ng mga Salin

XML CSV Excel API
Please review the Terms and Policies

Salin ng mga Kahulugan Surah: Al-Ahzāb   Ayah:
وَاِذْ اَخَذْنَا مِنَ النَّبِیّٖنَ مِیْثَاقَهُمْ وَمِنْكَ وَمِنْ نُّوْحٍ وَّاِبْرٰهِیْمَ وَمُوْسٰی وَعِیْسَی ابْنِ مَرْیَمَ ۪— وَاَخَذْنَا مِنْهُمْ مِّیْثَاقًا غَلِیْظًا ۟ۙ
جب کہ ہم نے تمام نبیوں سے عہد لیا اور (بالخصوص) آپ سے اور نوح سے اور ابراہیم سے اور موسیٰ سے اور مریم کے بیٹے عیسیٰ سے، اور ہم نے ان سے (پکا اور) پختہ عہد لیا.(1)
(1) اس عہد سے کیا مراد ہے؟ بعض کے نزدیک یہ وہ عہد ہے جو ایک دوسرے کی مدد اور تصدیق کا انبیا علیہم السلام سے لیا گیا تھا جیسا کہ سورۂ آل عمران کی آیت 81 میں ہے۔ بعض کے نزدیک یہ وہ عہد ہے، جس کا ذکر شوریٰ کی ایت 13 میں ہے کہ دین قائم کرنا اور اس میں تفرقہ مت ڈالنا۔ یہ عہد اگرچہ تمام انبیا علیہم السلام سے لیا گیا تھا لیکن یہاں بطور خاص پانچ انبیا علیہم السلام کا نام لیا گیا ہے جن سے ان کی اہمیت وعظمت واضح ہے اور ان میں بھی نبی (صلى الله عليه وسلم) کا ذکر سب سے پہلے ہے دراں حالیکہ نبوت کے لحاظ سے آپ (صلى الله عليه وسلم) سب سے متاخر ہیں، اس سے آپ (صلى الله عليه وسلم) کی عظمت اور شرف کا جس طرح اظہار ہو رہا ہے، محتاج وضاحت نہیں۔
Ang mga Tafsir na Arabe:
لِّیَسْـَٔلَ الصّٰدِقِیْنَ عَنْ صِدْقِهِمْ ۚ— وَاَعَدَّ لِلْكٰفِرِیْنَ عَذَابًا اَلِیْمًا ۟۠
تاکہ اللہ تعالیٰ سچوں سے ان کی سچائی کے بارے میں دریافت فرمائے(1) ، اور کافروں کے لئے ہم نے المناک عذاب تیار کر رکھے ہیں.
- یہ لام كَيْ ہے۔ یعنی یہ عہد اس لئے لیا تاکہ اللہ سچے نبیوں سے پوچھے کہ انہوں نے اللہ کا پیغام اپنی قوموں تک ٹھیک طریقے سے پہنچا دیا تھا؟ یا دوسرا مطلب یہ ہے کہ وہ انبیا سے پوچھے کہ تمہاری قوموں نے تمہاری دعوت کا جواب کس طرح دیا؟ مثبت انداز میں یا منفی طریقے سے؟ جس طرح کہ دوسرے مقام پر ہے کہ ہم ان سے بھی پوچھیں گے جن کی طرف رسول بھیجے گئے اور رسولوں سے بھی پوچھیں گے۔ (الاعراف۔ 6) اس میں داعیان حق کے لئے بھی تنبیہ ہے کہ وہ دعوت حق کا فریضہ پوری تن دہی اور اخلاص سے ادا کریں تاکہ بارگاہ الٰہی میں سرخرو ہو سکیں، اور ان لوگوں کے لئے بھی وعید ہے جن کو حق کی دعوت پہنچائی جائے کہ اگر وہ اسے قبول نہیں کریں گے تو عنداللہ مجرم اور مستوجب سزا ہوں گے۔
Ang mga Tafsir na Arabe:
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اذْكُرُوْا نِعْمَةَ اللّٰهِ عَلَیْكُمْ اِذْ جَآءَتْكُمْ جُنُوْدٌ فَاَرْسَلْنَا عَلَیْهِمْ رِیْحًا وَّجُنُوْدًا لَّمْ تَرَوْهَا ؕ— وَكَانَ اللّٰهُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ بَصِیْرًا ۟ۚ
اے ایمان والو! اللہ تعالیٰ نے جو احسان تم پر کیا اسے یاد کرو جبکہ تمہارے مقابلے کو فوجوں پر فوجیں آئیں پھر ہم نے ان پر تیز وتند آندھی اور ایسے لشکر بھیجے جنہیں تم نے دیکھا ہی نہیں(1) ، اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ تعالیٰ سب کچھ دیکھتا ہے.
(1) ان آیات میں غزوۂ احزاب کی کچھ تفصیل ہے جو 5 ہجری میں پیش آیا اسے احزاب اس لئے کہتے ہیں کہ اس موقعے پر تمام اسلام دشمن گروہ جمع ہو کر مسلمانوں کے مرکز مدینہ پر حملہ آور ہوئے تھے۔ احزاب حزب (گروہ) کی جمع ہے۔ اسے جنگ خندق بھی کہتے ہیں، اس لئے کہ مسلمانوں نے اپنے بچاؤ کے لئے مدینے کے اطراف میں خندق کھودی تھی تاکہ دشمن مدینے کے اندر نہ آسکیں۔ اس کی مختصر تفصیل اس طرح ہے کہ یہودیوں کے قبیلے بنو نضیر، جس کو رسول اللہ (صلى الله عليه وسلم) نے اس کی مسلسل بدعہدی کی وجہ سے مدینہ سے جلا وطن کردیا تھا، یہ قبیلہ خیبر میں جا آباد ہوا، اس نے کفار مکہ کو مسلمانوں پر حملہ آور ہونے کے لئے تیار کیا،اسی طرح غطفان وغیرہ قبائل نجد کو بھی امداد کا یقین دلا کر آمادۂ قتال کیا اور یوں یہ یہودی اسلام اور مسلمانوں کے تمام دشمنوں کو اکھٹا کرکے مدینے پر حملہ آور ہونے میں کامیاب ہوگئے۔ مشرکین مکہ کی قیادت ابوسفیان کے پاس تھی، انہوں نے احد کے آس پاس پڑاؤ ڈال کر تقریباً مدینے کا محاصرہ کر لیا، ان کی مجموعی تعداد 10 ہزار تھی، جب کہ مسلمان تین ہزار تھے۔ علاوہ ازیں جنوبی رخ پر یہودیوں کا تیسرا قبیلہ بنو قریظہ آباد تھا، جس سے ابھی تک مسلمانوں کا معاہدہ قائم اور وہ مسلمانوں کی مدد کرنے کا پابند تھا۔ لیکن اسے بھی بنو نضیر کے یہودی سردار حیی بن اخطب نےورغلا کر مسلمانوں پر کاری ضرب لگانے کے حوالے سے، اپنے ساتھ ملا لیا، یوں مسلمان چاروں طرف سے دشمن کے نرغے میں گھر گئے۔ اس موقع پر حضرت سلمان فارسی ! کے مشورے سے خندق کھودی گئی، جس کی وجہ سے دشمن کا لشکر مدینے سے اندر نہیں آسکا اور مدینے کے باہر قیام پذیر رہا۔ تاہم مسلمان اس محاصرے اور دشمن کی متحدہ یلغارسے سخت خوفزدہ تھے۔ کم وبیش ایک مہینے تک یہ محاصرہ قائم رہا اور مسلمان سخت خوف اور اضطراب کے عالم میں مبتلا۔ بالآخر اللہ تعالیٰ نے پردۂ غیب سے مسلمانوں کی مدد فرمائی ان آیات میں ان ہی سراسیمہ حالات اور امداد غیبی کا تذکرہ فرمایا گیا ہے۔ پہلے جُنُودٌ سے مراد کفار کی فوجیں ہیں، جو جمع ہو کر آئی تھیں۔ تیز وتند ہوا سے مراد وہ ہوا ہے جو سخت طوفان اور آندھی کی شکل میں آئی، جس نے ان کے خیموں کو اکھاڑ پھینکا، جانور رسیاں تڑا کر بھاگ کھڑے ہوئے، ہانڈیاں الٹ گئیں اور سب بھاگنے پر مجبور ہوگئے۔ یہ وہی ہوا تھی جس کی بابت حدیث میں آتا ہے، نُصِرْتُ بِالصَّبَا وَأُهْلِكَتْ عَادٌ بِالدَّبُورِ (صحيح بخاري ، كتاب الاستسقاء، باب نصرت بالصبا مسلم، باب في ريح الصبا والدبور) میری مدد صبا (مشرقی ہوا) سےکی گئی اور عاد دبور (پچھمی) ہوا سے ہلاک کیے گئے۔ وَجُنُودًا لَمْ تَرَوْهَا سے مراد فرشتے ہیں، جو مسلمانوں کی مدد کے لئے آئے۔ انہوں نے دشمن کےدلوں پر ایسا خوف اور دہشت طاری کر دی کہ انہوں نے وہاں سے جلد بھاگ جانے میں ہی اپنی عافیت سمجھی۔
Ang mga Tafsir na Arabe:
اِذْ جَآءُوْكُمْ مِّنْ فَوْقِكُمْ وَمِنْ اَسْفَلَ مِنْكُمْ وَاِذْ زَاغَتِ الْاَبْصَارُ وَبَلَغَتِ الْقُلُوْبُ الْحَنَاجِرَ وَتَظُنُّوْنَ بِاللّٰهِ الظُّنُوْنَا ۟ؕ
جب کہ (دشمن) تمہارے پاس اوپر سے اور نیچے سے چڑھ آئے(1) اور جب کہ آنکھیں پتھرا گئیں اور کلیجے منھ کو آگئے اور تم اللہ تعالیٰ کی نسبت طرح طرح کے گمان کرنے لگے.(2)
(1) اس سے مراد یہ ہے کہ ہر طرف سے دشمن آگئے یا اوپر سے مراد غطفان، ہوا زن اور دیگر نجد کے مشرکین ہیں اور نیچے کی سمت سے قریش اور ان کے اعوان وانصار۔
(2) یہ مسلمانوں کی اس کیفیت کا اظہار ہے جس سے اس وقت دوچار تھے۔
Ang mga Tafsir na Arabe:
هُنَالِكَ ابْتُلِیَ الْمُؤْمِنُوْنَ وَزُلْزِلُوْا زِلْزَالًا شَدِیْدًا ۟
یہیں مومن آزمائے گئے اور پوری طرح وه جھنجھوڑ دیئے گئے.(1)
(1) یعنی مسلمانوں کو خوف، قتال، بھوک اور محاصرے میں مبتلا کرکے ان کو جانچا پرکھا گیا تاکہ منافق الگ ہو جائیں۔
Ang mga Tafsir na Arabe:
وَاِذْ یَقُوْلُ الْمُنٰفِقُوْنَ وَالَّذِیْنَ فِیْ قُلُوْبِهِمْ مَّرَضٌ مَّا وَعَدَنَا اللّٰهُ وَرَسُوْلُهٗۤ اِلَّا غُرُوْرًا ۟
اور اس وقت منافق اور وه لوگ جن کے دلوں میں (شک کا) روگ تھا کہنے لگے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول نے ہم سے محض دھوکا فریب کا ہی وعده کیا تھا.(1)
(1) یعنی اللہ تعالیٰ کی طرف سے مدد کا وعدہ ایک فریب تھا۔ یہ تقریباً ستر منافقین تھے جن کی زبانوں پر وہ بات آگئی جو دلوں میں تھی۔
Ang mga Tafsir na Arabe:
وَاِذْ قَالَتْ طَّآىِٕفَةٌ مِّنْهُمْ یٰۤاَهْلَ یَثْرِبَ لَا مُقَامَ لَكُمْ فَارْجِعُوْا ۚ— وَیَسْتَاْذِنُ فَرِیْقٌ مِّنْهُمُ النَّبِیَّ یَقُوْلُوْنَ اِنَّ بُیُوْتَنَا عَوْرَةٌ ۛؕ— وَمَا هِیَ بِعَوْرَةٍ ۛۚ— اِنْ یُّرِیْدُوْنَ اِلَّا فِرَارًا ۟
ان ہی کی ایک جماعت نے ہانک لگائی کہ اے مدینہ والو(1) ! تمہارے لئے ٹھکانہ نہیں چلو لوٹ چلو(2)، اور ان کی ایک اور جماعت یہ کہہ کر نبی ﴿صلی اللہ علیہ وسلم﴾ سے اجازت مانگنے لگی کہ ہمارے گھر غیر محفوظ ہیں(3)، حاﻻنکہ وه (کھلے ہوئے اور) غیر محفوظ نہ تھے (لیکن) ان کا پختہ اراده بھاگ کھڑے ہونے کا تھا.(4)
(1) یثرب اس پورے علاقے کا نام تھا، مدینہ اسی کا ایک حصہ تھا، جسے یہاں یثرب سے تعبیر کیا گیا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ اس کا نام یثرب اس لئے پڑا کہ کسی زمانے میں عمالقہ میں سے کسی نے یہاں پڑاو کیا تھا جس کا نام یثرب بن عمیل تھا۔ (فتح القدیر)۔
(2) یعنی مسلمانوں کے لشکر میں رہنا تو سخت خطرناک ہے، اپنے اپنے گھروں کو واپس لوٹ جاؤ۔
(3) یعنی بنو قریظہ کی طرف سے حملے کا خطرہ ہے یوں اہل خانہ کی جان ومال اور آبرو خطرے میں ہے۔
(4) یعنی جو خطرہ وہ ظاہر کر رہے ہیں، نہیں ہے وہ اس بہانے سے راہ فرار چاہتے ہیں۔ عَوْرَةٌ کے لغوی اور معروف معنی کے لئے دیکھئے، سورۂ نور، آیت 58 کا حاشیہ۔
Ang mga Tafsir na Arabe:
وَلَوْ دُخِلَتْ عَلَیْهِمْ مِّنْ اَقْطَارِهَا ثُمَّ سُىِٕلُوا الْفِتْنَةَ لَاٰتَوْهَا وَمَا تَلَبَّثُوْا بِهَاۤ اِلَّا یَسِیْرًا ۟
اور اگر مدینے کے اطراف سے ان پر (لشکر) داخل کیے جاتے پھر ان سے فتنہ طلب کیا جاتا تو یہ ضرور اسے برپا کر دیتے اور نہ لڑتے مگر تھوڑی مدت.(1)
(1) یعنی مدینے یا ان کے گھروں میں چاروں طرف سے دشمن داخل ہو جائیں اور ان سے مطالبہ کریں کہ تم کفر وشرک کی طرف دوبارہ واپس آجاؤ، تو یہ ذرا توقف نہ کریں گے اور اس وقت گھروں کے غیر محفوظ ہونے کا عذر بھی نہیں کریں گے بلکہ فوراً مطالبۂ شرک کے سامنے جھک جائیں۔ مطلب یہ ہے کہ کفر وشرک ان کو مرغوب ہے اور اس کی طرف یہ لپکتے ہیں۔
Ang mga Tafsir na Arabe:
وَلَقَدْ كَانُوْا عَاهَدُوا اللّٰهَ مِنْ قَبْلُ لَا یُوَلُّوْنَ الْاَدْبَارَ ؕ— وَكَانَ عَهْدُ اللّٰهِ مَسْـُٔوْلًا ۟
اس سے پہلے تو انہوں نے اللہ سے عہد کیا تھا کہ پیٹھ نہ پھیریں گے(1) ، اور اللہ تعالیٰ سے کیے ہوئے وعده کی باز پرس ضرور(2) ہوگی.
(1) بیان کیا جاتا ہے کہ منافقین جنگ بدر تک مسلمان نہیں ہوئے۔ لیکن جب مسلمان فاتح ہوکر اور مال غنیمت لے کر واپس آئے تو انہوں نے نہ صرف یہ کہ اسلام کا اظہار کیا بلکہ یہ عہد بھی کیا کہ آئندہ جب بھی کفار سے معرکہ پیش آیا تو وہ مسلمانوں کے ساتھ مل کر ضرور لڑیں گے، یہاں ان کو وہی عہد یاد کرایا گیا ہے۔
(2) یعنی اسےپورا کرنے کا ان سے مطالبہ کیا جائے گا اور عدم وفا پر سزا کے وہ مستحق ہوں گے۔
Ang mga Tafsir na Arabe:
 
Salin ng mga Kahulugan Surah: Al-Ahzāb
Indise ng mga Surah Numero ng Pahina
 
Salin ng mga Kahulugan ng Marangal na Qur'an - Salin sa Wikang Urdu ni Muhammad Junagadhri - Indise ng mga Salin

Isinalin ito ni Muhammad Ibrahim Jonakri. Isinagawa ang pagpapaunlad nito sa pangangasiwa ng Sentro ng Rowad sa Pagsasalin. Pinapayagan ang pagtingin sa orihinal na salin sa layuning magpahayag ng pananaw at pagsusuri at nagpapatuloy na palilinang.

Isara