Check out the new design

قرآن کریم کے معانی کا ترجمہ - اردو ترجمہ - محمد جوناگڑھی * - ترجمے کی لسٹ

XML CSV Excel API
Please review the Terms and Policies

معانی کا ترجمہ سورت: فرقان   آیت:
وَاتَّخَذُوْا مِنْ دُوْنِهٖۤ اٰلِهَةً لَّا یَخْلُقُوْنَ شَیْـًٔا وَّهُمْ یُخْلَقُوْنَ وَلَا یَمْلِكُوْنَ لِاَنْفُسِهِمْ ضَرًّا وَّلَا نَفْعًا وَّلَا یَمْلِكُوْنَ مَوْتًا وَّلَا حَیٰوةً وَّلَا نُشُوْرًا ۟
ان لوگوں نے اللہ کے سوا جنہیں اپنے معبود ٹھہرا رکھے ہیں وه کسی چیز کو پیدا نہیں کرسکتے بلکہ وه خود پیدا کئے جاتے ہیں، یہ تو اپنی جان کے نقصان نفع کا بھی اختیارنہیں رکھتے اور نہ موت وحیات کے اور نہ دوباره جی اٹھنے کے وه مالک ہیں.(1)
(1) لیکن ظالموں نے ایسے ہمہ صفات موصوف رب کو چھوڑ کر ایسے لوگوں کو رب بنا لیا ہے جو اپنے بارے میں بھی کسی چیز کا اختیار نہیں رکھتے چہ جائیکہ وہ کسی اور کے لئے کچھ کرسکنے کے اختیارات سے بہرہ ور ہوں۔ اس کے بعد منکرین ثبوت کے شہبات کا ازالہ کیا جا رہا ہے۔
عربی تفاسیر:
وَقَالَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْۤا اِنْ هٰذَاۤ اِلَّاۤ اِفْكُ ١فْتَرٰىهُ وَاَعَانَهٗ عَلَیْهِ قَوْمٌ اٰخَرُوْنَ ۛۚ— فَقَدْ جَآءُوْ ظُلْمًا وَّزُوْرًا ۟ۚۛ
اور کافروں نے کہا یہ تو بس خود اسی کا گھڑا گھڑایا جھوٹ ہے جس پر اور لوگوں نے بھی اس کی مدد کی(1) ہے، دراصل یہ کافر بڑے ہی ﻇلم اور سرتاسر جھوٹ کے مرتکب ہوئے ہیں.
(1) مشرکین کہتے تھے کہ محمد ( (صلى الله عليه وسلم) ) نے یہ کتاب گھڑنے میں یہود سے یا ان کے بعض موالی (مثلاً ابوفکیہہ یسار، عداس اور جبروغیرہم) سے مدد لی ہے۔ جیسا کہ سورۃ النحل، آیت 103 میں اس کی ضروری تفصیل گزرچکی ہے۔ یہاں قرآن نے اس الزام کو ظلم اور جھوٹ سے تعبیر کیا ہے، بھلا ایک امی شخص دوسروں کی مدد سے ایسی کتاب پیش کر سکتا ہے جو فصاحت و بلاغت اور اعجاز کلام میں بےمثال ہو، حقائق ومعارف بیانی میں بھی معجزنگار ہو، انسانی زندگی کے لئے احکام وقوانین کی تفصیلات میں بھی لاجواب ہو اور اخبار ماضیہ اور مستقبل میں وقوع پذیر ہونے والے واقعات کی نشاندہی اور وضاحت میں بھی اس کی صداقت مسلم ہو۔
عربی تفاسیر:
وَقَالُوْۤا اَسَاطِیْرُ الْاَوَّلِیْنَ اكْتَتَبَهَا فَهِیَ تُمْلٰی عَلَیْهِ بُكْرَةً وَّاَصِیْلًا ۟
اور یہ بھی کہا کہ یہ تو اگلوں کے افسانے ہیں جو اس نے لکھا رکھے ہیں بس وہی صبح وشام اس کے سامنے پڑھے جاتے ہیں.
عربی تفاسیر:
قُلْ اَنْزَلَهُ الَّذِیْ یَعْلَمُ السِّرَّ فِی السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ ؕ— اِنَّهٗ كَانَ غَفُوْرًا رَّحِیْمًا ۟
کہہ دیجیئے کہ اسے تو اس اللہ نے اتارا ہے جو آسمان وزمین کی تمام پوشیده باتوں کو جانتا ہے(1) ۔ بےشک وه بڑا ہی بخشنے واﻻ مہربان(2) ہے.
(1) یہ ان کے جھوٹ اور افترا کے جواب میں کہا کہ قرآن کو تو دیکھو، اس میں کیا ہے؟ کیا اس کی کوئی بات غلط اور خلاف واقعہ ہے؟ یقیناً نہیں ہے۔ بلکہ ہر بات بالکل صحیح اور سچی ہے، اس لئے کہ اس کو اتارنے والی ذات وہ ہے جو آسمان وزمین کی ہر پوشیدہ بات کو جانتا ہے۔
(2) اس لئے وہ عفو ودرگزر سے کام لیتا ہے۔ ورنہ ان کا قرآن سازی بڑا سخت ہے جس پر وہ فوری طور پرعذاب الٰہی کی گرفت میں آسکتے ہیں۔
عربی تفاسیر:
وَقَالُوْا مَالِ هٰذَا الرَّسُوْلِ یَاْكُلُ الطَّعَامَ وَیَمْشِیْ فِی الْاَسْوَاقِ ؕ— لَوْلَاۤ اُنْزِلَ اِلَیْهِ مَلَكٌ فَیَكُوْنَ مَعَهٗ نَذِیْرًا ۟ۙ
اور انہوں نے کہا کہ یہ کیسا رسول ہے؟ کہ کھانا کھاتا ہے اور بازاروں میں چلتا پھرتا ہے(1) ، اس کے پاس کوئی فرشتہ کیوں نہیں بھیجا جاتا؟ کہ وه بھی اس کے ساتھ ہو کر ڈرانے واﻻ بن جاتا.(2)
(1) قرآن پر طعن کرنے کے بعد رسول پر طعن کیا جا رہا ہے اور یہ طعن رسول کی بشریت پر ہے۔ کیوں کہ ان کے خیال میں بشریت، عظمت رسالت کی متحمل نہیں۔ اس لئے انہوں نے کہا کہ یہ تو کھاتا پیتا اور بازاروں میں آتا جاتا ہے۔ اور ہمارے ہی جیسا بشر ہے۔ حالانکہ رسول کو تو بشر نہیں ہونا چاہیئے۔
(2) مذکورہ اعتراض سے نیچے اتر کر کہا جا رہا ہے کہ چلو کچھ اور نہیں تو ایک فرشتہ ہی اس کے ساتھ ہو جو اس کا معاون اور مصدق ہو۔
عربی تفاسیر:
اَوْ یُلْقٰۤی اِلَیْهِ كَنْزٌ اَوْ تَكُوْنُ لَهٗ جَنَّةٌ یَّاْكُلُ مِنْهَا ؕ— وَقَالَ الظّٰلِمُوْنَ اِنْ تَتَّبِعُوْنَ اِلَّا رَجُلًا مَّسْحُوْرًا ۟
یا اس کے پاس کوئی خزانہ ہی ڈال دیا(1) جاتا یا اس کا کوئی باغ ہی ہوتا جس میں سے یہ کھاتا(2)۔ اور ان ﻇالموں نے کہا کہ تم ایسے آدمی کے پیچھے ہو لئے ہو جس پر جادو کر دیا گیا ہے.(3)
(1) تاکہ طلب رزق سے وہ بےنیاز ہوتا۔
(2) تاکہ اس کی حیثیت تو ہم سے کچھ ممتاز ہوجاتی۔
(3) یعنی جس کی عقل و فہم سحر زدہ اور مختل ہے۔
عربی تفاسیر:
اُنْظُرْ كَیْفَ ضَرَبُوْا لَكَ الْاَمْثَالَ فَضَلُّوْا فَلَا یَسْتَطِیْعُوْنَ سَبِیْلًا ۟۠
خیال تو کیجیئے! کہ یہ لوگ آپ کی نسبت کیسی کیسی باتیں بناتے ہیں۔ پس جس سے وه خود ہی بہک رہے ہیں اور کسی طرح راه پر نہیں آسکتے.(1)
(1) یعنی اے پیغمبر ! آپ کی نسبت یہ اس قسم کی باتیں اور بہتان تراشی کرتے ہیں، کبھی ساحر کہتے ہیں، کبھی مسحورومجنون اور کبھی کذاب وشاعر۔ حالانکہ یہ ساری باتیں باطل ہیں اور جن کے پاس ذرہ برابر بھی عقل وفہم ہے، وہ ان کا جھوٹا ہونا جانتے ہیں، پس یہ ایسی باتیں کرکے خود ہی راہ ہدایت سے دور ہوجاتے ہیں، انہیں راہ راست کس طرح نصیب ہوسکتی ہے؟
عربی تفاسیر:
تَبٰرَكَ الَّذِیْۤ اِنْ شَآءَ جَعَلَ لَكَ خَیْرًا مِّنْ ذٰلِكَ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ ۙ— وَیَجْعَلْ لَّكَ قُصُوْرًا ۟
اللہ تعالیٰ تو ایسا بابرکت ہے کہ اگر چاہے تو آپ کو بہت سے ایسے باغات عنایت فرما دے جو ان کے کہے ہوئے باغ سے بہت ہی بہتر ہوں جن کے نیچے نہریں لہریں لے رہی ہوں اور آپ کو بہت سے (پختہ) محل بھی دے دے.(1)
(1) یعنی یہ آپ کے لئے جو مطالبے کرتے ہیں، اللہ کے لئے ان کا کردینا کوئی مشکل نہیں ہے، وہ چاہے تو ان سے بہتر باغات اور محلات دنیا میں آپ کو عطا کرسکتا ہے جو ان کے دماغوں میں ہیں۔ لیکن ان کے مطالبے تو تکذیب وعنادکے طور پر ہیں نہ کہ طلب ہدایت اور تلاش نجات کے لئے۔
عربی تفاسیر:
بَلْ كَذَّبُوْا بِالسَّاعَةِ وَاَعْتَدْنَا لِمَنْ كَذَّبَ بِالسَّاعَةِ سَعِیْرًا ۟ۚ
بات یہ ہے کہ یہ لوگ قیامت کو جھوٹ سمجھتے ہیں(1) اور قیامت کے جھٹلانے والوں کے لئے ہم نے بھڑکتی ہوئی آگ تیار کر رکھی ہے.
(1) قیامت کا یہ جھٹلانا ہی تکذیب رسالت کا بھی باعث ہے۔
عربی تفاسیر:
 
معانی کا ترجمہ سورت: فرقان
سورتوں کی لسٹ صفحہ نمبر
 
قرآن کریم کے معانی کا ترجمہ - اردو ترجمہ - محمد جوناگڑھی - ترجمے کی لسٹ

محمد ابراہیم جوناگڑھی نے ترجمہ کیا۔ مرکز رواد الترجمہ کے زیر اشراف اسے اپڈیٹ کیا گیا ہے اور اصلی ترجمہ مطالعہ کے لیے فراہم کیا جا رہا ہے تاکہ قارئین کی رائے لی جائے اور مسلسل اپڈیٹ اور اصلاح کا کام جاری رہے۔

بند کریں