قرآن کریم کے معانی کا ترجمہ - اردو ترجمہ * - ترجمے کی لسٹ

XML CSV Excel API
Please review the Terms and Policies

معانی کا ترجمہ سورت: سورۂ طارق   آیت:

سورۂ طارق

وَالسَّمَآءِ وَالطَّارِقِ ۟ۙ
قسم ہے آسمان کی اور اندھیرے میں روشن ہونے والے کی.
عربی تفاسیر:
وَمَاۤ اَدْرٰىكَ مَا الطَّارِقُ ۟ۙ
تجھے معلوم بھی ہے کہ وه رات کو نمودار ہونے والی چیز کیا ہے؟
عربی تفاسیر:
النَّجْمُ الثَّاقِبُ ۟ۙ
وه روشن ستاره ہے.(1)
(1) طارق سے کیا مراد ہے ؟ خود قرآن نے واضح کر دیا۔ روشن ستارہ طَارِقٌ، طُرُوقٌ سے ہے جس کے لغوی معنی کٹھکھٹانے کے ہیں، لیکن طارق رات کو آنے والے کے لئے استعمال ہوتا ہے۔ ستاروں کو بھی طارق اسی لئے کہا ہے کہ یہ دن کو چھپ جاتے اور رات کو نمودار ہوتے ہیں۔
عربی تفاسیر:
اِنْ كُلُّ نَفْسٍ لَّمَّا عَلَیْهَا حَافِظٌ ۟ؕ
کوئی ایسا نہیں جس پر نگہبان فرشتہ نہ ہو.(1)
(1) یعنی ہر نفس پر اللہ کی طرف سے فرشتے مقرر ہیں جو اس کے اچھے یا برے سارے عمل لکھتے ہیں۔ بعض کہتے ہیں، یہ انسانوں کی حفاظت کرنے والے فرشتے ہیں، جیسا کہ سورۂ رعد کی آیت نمبر ۔ 11 سے معلوم ہوتا ہے کہ انسان کی حفاظت کے لئے بھی انسان کے آگے پیچھے فرشتے ہوتے ہیں، جس طرح قول وفعل لکھنے والے ہوتے ہیں۔
عربی تفاسیر:
فَلْیَنْظُرِ الْاِنْسَانُ مِمَّ خُلِقَ ۟ؕ
انسان کو دیکھنا چاہئے کہ وه کس چیز سے پیدا کیا گیا ہے.
عربی تفاسیر:
خُلِقَ مِنْ مَّآءٍ دَافِقٍ ۟ۙ
وه ایک اچھلتے پانی سے پیدا کیا گیا ہے.(1)
(1) یعنی منی سے، جو قضائے شہوت کے بعد زور سے نکلتی ہے۔ یہی قطرۂ آب ( منی ) رحم عورت میں جاکر، اگر اللہ کا حکم ہوتا ہے تو، حمل کا باعث بنتا ہے۔
عربی تفاسیر:
یَّخْرُجُ مِنْ بَیْنِ الصُّلْبِ وَالتَّرَآىِٕبِ ۟ؕ
جو پیٹھ اور سینے کے درمیان سے نکلتا ہے.(1)
(1) کہا جاتا ہے کہ پیٹھ، مرد کی اور سینہ عورت کا، ان دونوں کے پانی سے انسان کی تخلیق ہوتی ہے۔ لیکن اسے ایک ہی پانی اس لئے کہا کہ یہ دونوں مل کر ایک ہی بن جاتا ہے۔ تَرَائِبُ، تَرِيبَةٌ کی جمع ہے، سینے کا وہ حصہ جو ہار پہننے کی جگہ ہے۔
عربی تفاسیر:
اِنَّهٗ عَلٰی رَجْعِهٖ لَقَادِرٌ ۟ؕ
بیشک وه اسے پھیر ﻻنے پر یقیناً قدرت رکھنے واﻻ ہے.(1)
(1) یعنی انسان کےمرنے کے بعد، اسےدوبارہ زندہ کرنے پر وہ قادر ہے۔ بعض کے نزدیک اس کا مطلب ہے کہ وہ اس قطرۂ آب کو دوبارہ شرمگاہ کے اندر لوٹانے کی قدرت رکھتا ہے جہاں سے وہ نکلا تھا۔ پہلے مفہوم کو امام شوکانی اور امام ابن جریر طبری نے زیادہ صحیح قرار دیا ہے۔
عربی تفاسیر:
یَوْمَ تُبْلَی السَّرَآىِٕرُ ۟ۙ
جس دن پوشیده بھیدوں کی جانچ پڑتال ہوگی.(1)
(1) یعنی ظاہر ہو جائیں گے، کیوں کہ ان پر جزا وسزا ہوگی۔ بلکہ حدیث میں آتا ہے ہر غدر ( بدعہدی ) کرنے والے کے سرین کے پاس جھنڈا گاڑ دیا جائے گا اور اعلان کر دیا جائے گا کہ یہ فلاں بن فلاں کی غداری ہے۔ (صحيح بخاري، كتاب الجزية، باب إثم الغادر للبر والفاجر- مسلم كتاب الجهاد، باب تحريم الغدر) مطلب یہ ہے کہ وہاں کسی کا کوئی عمل مخفی نہیں رہے گا۔
عربی تفاسیر:
فَمَا لَهٗ مِنْ قُوَّةٍ وَّلَا نَاصِرٍ ۟ؕ
تو نہ ہوگا اس کے پاس کچھ زور نہ مدددگار.(1)
(1) یعنی خود انسان کے پاس اتنی قوت ہوگی کہ وہ اللہ کے عذاب سے بچ جائے، نہ کسی اور طرف سے اس کو کوئی ایسا مددگار مل سکے گا جو اسے اللہ کے عذاب سے بچا سکے۔
عربی تفاسیر:
وَالسَّمَآءِ ذَاتِ الرَّجْعِ ۟ۙ
بارش والے آسمان کی قسم!(1)
(1) رَجْعٌ کے لغوی معنی ہیں، لوٹنا پلٹنا، بارش بھی بار بار اور پلٹ پلٹ کر ہوتی ہے، اس لئے بارش کو رَجْعٌ کے لفظ سے تعبیر کیا ہے۔ بعض کہتے ہیں کہ بادل، سمندروں سے ہی پانی لیتا ہے اور پھر زمین پر لوٹا دیتا ہے، اس لئے بارش کو رَجْعٌ کہا۔ بعض کہتے ہیں بطور تفاؤل عرب بارش کو رَجْعٌ کہتے تھے تاکہ وہ بار بار ہوتی رہے۔ ( فتح القدیر ) ۔
عربی تفاسیر:
وَالْاَرْضِ ذَاتِ الصَّدْعِ ۟ۙ
اور پھٹنے والی زمین کی قسم!(1)
(1) یعنی زمین پھٹتی ہے تو اس سے پودا باہر نکلتا ہے، زمین پھٹتی ہے تو چشمہ جاری ہوتا ہے اور اسی طرح ایک دن آئے گا کہ زمین پھٹے گی، سارے مردے زندہ ہو کر باہر نکل آئیں گے۔ اس لئے زمین کو پھٹنے والی اور شگاف والی کہا۔
عربی تفاسیر:
اِنَّهٗ لَقَوْلٌ فَصْلٌ ۟ۙ
بیشک یہ (قرآن) البتہ دو ٹوک فیصلہ کرنے واﻻ کلام ہے.(1)
(1) یہ جواب قسم ہے، یعنی کھول کر بیان کر نے والا ہے جس سے حق اور باطل دونوں واضح ہو جاتے ہیں۔
عربی تفاسیر:
وَّمَا هُوَ بِالْهَزْلِ ۟ؕ
یہ ہنسی کی (اور بے فائده) بات نہیں.(1)
(1) یعنی کھیل کود اور مذاق والی چیز نہیں ہے، هَزْلٌ، جِدٌّ ( قصد وارادہ ) کی ضد ہے ۔ یعنی ایک واضح مقصد کی حامل کتاب ہے، لہو ولعب کی طرح بےمقصد نہیں ہے۔
عربی تفاسیر:
اِنَّهُمْ یَكِیْدُوْنَ كَیْدًا ۟ۙ
البتہ کافر داؤ گھات میں ہیں.(1)
(1) یعنی نبی (صلى الله عليه وسلم) جو دین حق لے کر آئے ہیں، اس کو ناکام کرنے کے لئے سازشیں کرتے ہیں، یا نبی (صلى الله عليه وسلم) کو دھوکہ اور فریب دیتے ہیں اور منہ پر ایسی باتیں کرتے ہیں کہ دل میں اس کے برعکس ہوتا ہے۔
عربی تفاسیر:
وَّاَكِیْدُ كَیْدًا ۟ۚۖ
اور میں بھی ایک چال چل رہا ہوں.(1)
(1) یعنی میں ان کی چالوں اور سازشوں سے غافل نہیں ہوں، میں بھی ان کے خلاف تدبیر کر رہا ہوں یا ان کی چالوں کا توڑ کر رہا ہوں۔ كَيْدٌ خفیہ تدبیر کو کہتے ہیں، جو برے مقصد کے لئے ہو تو بری ہے اور مقصد نیک ہو تو بری نہیں۔
عربی تفاسیر:
فَمَهِّلِ الْكٰفِرِیْنَ اَمْهِلْهُمْ رُوَیْدًا ۟۠
تو کافروں کو مہلت دے(1) انہیں تھوڑے دنوں چھوڑ دے.
(1) یعنی ان کے لئے تعجیل عذاب کا سوال نہ کر، بلکہ انہیں کچھ مہلت دے دے۔ رُوَيْدًا : قَلَيلا یا قَرِيبًا یہ امہال واستدراج بھی کافروں کے حق میں اللہ کی طرف سے ایک کید کی صورت ہے جیسے فرمایا سَنَسْتَدْرِجُهُمْ مِنْ حَيْثُ لا يَعْلَمُونَ (1) وَأُمْلِي لَهُمْ إِنَّ كَيْدِي مَتِينٌ ( الأعراف:182-183 ) ۔
عربی تفاسیر:
 
معانی کا ترجمہ سورت: سورۂ طارق
سورتوں کی لسٹ صفحہ نمبر
 
قرآن کریم کے معانی کا ترجمہ - اردو ترجمہ - ترجمے کی لسٹ

قرآن کریم کے معانی کا اردو زبان میں ترجمہ: محمد ابراھیم جوناگڑھی نے کیا ہے اور اس ترجمہ کی تصحیح مرکز رُواد الترجمہ کی جانب سے کی گئی ہے، ساتھ ہی اظہارِ رائے، تقییم اور مسلسل بہتری کے لیے اصل ترجمہ بھی باقی رکھا گیا ہے ۔

بند کریں