Check out the new design

《古兰经》译解 - 乌尔都语翻译 - 穆罕默德·古纳克里。 * - 译解目录

XML CSV Excel API
Please review the Terms and Policies

含义的翻译 章: 奈姆里   段:
اَمَّنْ یَّبْدَؤُا الْخَلْقَ ثُمَّ یُعِیْدُهٗ وَمَنْ یَّرْزُقُكُمْ مِّنَ السَّمَآءِ وَالْاَرْضِ ؕ— ءَاِلٰهٌ مَّعَ اللّٰهِ ؕ— قُلْ هَاتُوْا بُرْهَانَكُمْ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ ۟
کیا وه جو مخلوق کی اول دفعہ پیدائش کرتا ہے پھر اسے لوٹائے گا(1) اور جو تمہیں آسمان اور زمین سے روزیاں دے رہا ہے(2)، کیا اللہ کے ساتھ کوئی اور معبود ہے کہہ دیجئے کہ اگر سچے ہو تو اپنی دلیل ﻻؤ.
(1) یعنی قیامت والے دن تمہیں دوبارہ زندگی عطا فرمائے گا۔
(2) یعنی آسمان سے بارش نازل فرما کر، زمین سے اس کے مخفی خزانے (غلہ جات اور میوے) پیدا فرماتا ہے اور یوں آسمان وزمین کی برکتوں کے دروازے کھول دیتا ہے۔
阿拉伯语经注:
قُلْ لَّا یَعْلَمُ مَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ الْغَیْبَ اِلَّا اللّٰهُ ؕ— وَمَا یَشْعُرُوْنَ اَیَّانَ یُبْعَثُوْنَ ۟
کہہ دیجئے کہ آسمانوں والوں میں سے زمین والوں میں سے سوائے اللہ کے کوئی غیب نہیں جانتا(1) ، انہیں تو یہ بھی نہیں معلوم کہ کب اٹھا کھڑے کیے جائیں گے؟
(1) یعنی جس طرح مذکورہ معاملات میں اللہ تعالیٰ متفرد ہے، اس کا کوئی شریک نہیں۔ اسی طرح غیب کے علم میں بھی وہ متفرد ہے۔ اس کے سوا کوئی عالم الغیب نہیں۔ نبیوں اور رسولوں کو بھی اتنا ہی علم ہوتا ہے جتنا اللہ تعالیٰ وحی والہام کے ذریعے سے انہیں بتلا دیتا ہے اور جو علم کسی بتلانے سے حاصل ہو، اس کے عالم کو عالم الغیب نہیں کہا جاتا۔ عالم الغیب تو وہ ہے جو بغیر کسی واسطے اور ذریعے کے ذاتی طور پر ہر چیز کا علم رکھے، ہر حقیقت سے باخبر ہو اور مخفی سے مخفی چیز بھی اس کے دائرہ علم سے باہر نہ ہو۔ یہ صفت صرف اور صرف اللہ کی ہے اس لیے صرف وہی عالم الغیب ہے۔ اس کے سوا کائنات میں کوئی عالم الغیب نہیں۔ حضرت عائشہ (رضی الله عنها) فرماتی ہیں کہ جو شخص یہ گمان رکھتا ہے کہ نبی (صلى الله عليه وسلم) آئندہ کل کو پیش آنے والے حالات کا علم رکھتے ہیں، اس نے اللہ پر بہت بڑا بہتان باندھا اس لیے کہ وہ تو فرما رہا ہے کہ آسمان وزمین میں غیب کا علم صرف اللہ کو ہے۔ (صحيح بخاري نمبر 48 55 ، صحيح مسلم نمبر 287 الترمذي نمبر3068) حضرت قتادہ (رضي الله عنه) فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے ستارے تین مقصد کے لیے بنائے ہیں۔ آسمان کی زینت، رہنمائی کا ذریعہ اور شیطان کو سنگسار کرنا۔ لیکن اللہ کے احکام سے بے خبر لوگوں نے ان سے غیب کا علم حاصل کرنے (کہانت) کا ڈھونگ رچا لیا ہے۔ مثلاً کہتے ہیں جو فلاں فلاں ستارے کے وقت نکاح کرے گا تو یہ یہ ہوگا فلاں فلاں ستارے کے وقت سفر کرے گا تو ایسا ایسا ہوگا، فلاں فلاں ستارے کے وقت پیدا ہوگا تو ایسا ایسا ہوگا وغیرہ وغیرہ۔ یہ سب ڈھکوسلے ہیں۔ ان کے قیاسات کے خلاف اکثر ہوتا رہتا ہے۔ ستاروں، پرندوں اور جانوروں سے غیب کا علم کس طرح حاصل ہوسکتا ہے؟ جب کہ اللہ کا فیصلہ تو یہ ہے کہ آسمان وزمین میں اللہ کے سوا کوئی غیب نہیں جانتا۔ (ابن کثیر)
阿拉伯语经注:
بَلِ ادّٰرَكَ عِلْمُهُمْ فِی الْاٰخِرَةِ ۫— بَلْ هُمْ فِیْ شَكٍّ مِّنْهَا ۫— بَلْ هُمْ مِّنْهَا عَمُوْنَ ۟۠
بلکہ آخرت کے بارے میں ان کا علم ختم ہوچکا ہے(1) ، بلکہ یہ اس کی طرف سے شک میں ہیں۔ بلکہ یہ اس سے اندھے ہیں.(2)
(1) یعنی ان کا علم آخرت کے وقوع کا وقت جاننے سے عاجز ہے۔ یا ان کا علم آخرت کے بارے میں برابر ہے جیسے نبی (صلى الله عليه وسلم) نے حضرت جبرائیل (عليه السلام) کے استفسار پر فرمایا تھا کہ قیامت کے بارے میں مسئول عنہا (نبی اکرم صلى الله عليه وسلم) بھی سائل (حضرت جبرائیل عليه السلام) سے زیادہ علم نہیں رکھتے یا یہ معنی ہیں کہ ان کا علم مکمل ہوگیا، اس لیے کہ انہوں نے قیامت کے بارے میں کیے گئے وعدوں کو اپنی آنکھوں سے دیکھ لیا، گویہ علم اب ان کے لیے نافع نہیں ہے کیونکہ دنیا میں وہ اسے جھٹلاتے رہے تھے جیسے فرمایا: «أَسْمِعْ بِهِمْ وَأَبْصِرْ يَوْمَ يَأْتُونَنَا لَكِنِ الظَّالِمُونَ الْيَوْمَ فِي ضَلالٍ مُبِينٍ» (سورة مريم: 38)
(2) یعنی دنیا میں آخرت کے بارے میں شک میں ہیں بلکہ اندھے ہیں کہ اختلال عقل وبصیرت کی وجہ سے آخرت پر یقین سے محروم ہیں۔
阿拉伯语经注:
وَقَالَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْۤا ءَاِذَا كُنَّا تُرٰبًا وَّاٰبَآؤُنَاۤ اَىِٕنَّا لَمُخْرَجُوْنَ ۟
کافروں نے کہا کہ کیا جب ہم مٹی ہو جائیں گے اور ہمارے باپ دادا بھی کیا ہم پھر نکالے جائیں گے.
阿拉伯语经注:
لَقَدْ وُعِدْنَا هٰذَا نَحْنُ وَاٰبَآؤُنَا مِنْ قَبْلُ ۙ— اِنْ هٰذَاۤ اِلَّاۤ اَسَاطِیْرُ الْاَوَّلِیْنَ ۟
ہم اور ہمارے باپ دادوں کو بہت پہلے سے یہ وعدے دیے جاتے رہے۔ کچھ نہیں یہ تو صرف اگلوں کے افسانے ہیں.(1)
(1) یعنی اس میں حقیقت کوئی نہیں، بس ایک دوسرے سے سن کر یہ کہتے چلے آرہے ہیں۔
阿拉伯语经注:
قُلْ سِیْرُوْا فِی الْاَرْضِ فَانْظُرُوْا كَیْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُجْرِمِیْنَ ۟
کہہ دیجئے کہ زمین میں چل پھر کر ذرا دیکھو تو سہی کہ گنہگاروں کا کیسا انجام ہوا؟(1)
(1) یہ ان کافروں کے قول کا جواب ہے کہ پچھلی قوموں کو دیکھو کہ کیا ان پر اللہ کا عذاب نہیں آیا؟ جو پیغمبروں کی صداقت کی دلیل ہے۔ اسی طرح قیامت اور اس کی زندگی کے بارے میں بھی ہمارے رسول جو کہتے ہیں، یقیناً سچ ہے۔
阿拉伯语经注:
وَلَا تَحْزَنْ عَلَیْهِمْ وَلَا تَكُنْ فِیْ ضَیْقٍ مِّمَّا یَمْكُرُوْنَ ۟
آپ ان کے بارے میں غم نہ کریں اور ان کے داؤں گھات سے تنگ دل نہ ہوں.
阿拉伯语经注:
وَیَقُوْلُوْنَ مَتٰی هٰذَا الْوَعْدُ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ ۟
کہتے ہیں کہ یہ وعده کب ہے اگر سچے ہو تو بتلا دو.
阿拉伯语经注:
قُلْ عَسٰۤی اَنْ یَّكُوْنَ رَدِفَ لَكُمْ بَعْضُ الَّذِیْ تَسْتَعْجِلُوْنَ ۟
جواب دیجئے! کہ شاید بعض وه چیزیں جن کی تم جلدی مچا رہے ہو تم سے بہت ہی قریب ہوگئی ہوں.(1)
(1) اس سے مراد جنگ بدر کا وہ عذاب ہے جو قتل اور اسیری کی شکل میں کافروں کو پہنچایا یا عذاب قبر ہے رَدِفَ ، قرب کے معنی میں ہے، جیسے سواری کی عقبی نشست پر بیٹھنے والے کو ردیف کہا جاتا ہے۔
阿拉伯语经注:
وَاِنَّ رَبَّكَ لَذُوْ فَضْلٍ عَلَی النَّاسِ وَلٰكِنَّ اَكْثَرَهُمْ لَا یَشْكُرُوْنَ ۟
یقیناً آپ کا پروردگار تمام لوگوں پر بڑے ہی فضل واﻻ ہے لیکن اکثر لوگ ناشکری کرتے ہیں.(1)
(1) یعنی عذاب میں تاخیر، یہ بھی اللہ کے فضل وکرم کا ایک حصہ ہے، لیکن لوگ پھر بھی اس سے اعراض کرکے ناشکری کرتے ہیں۔
阿拉伯语经注:
وَاِنَّ رَبَّكَ لَیَعْلَمُ مَا تُكِنُّ صُدُوْرُهُمْ وَمَا یُعْلِنُوْنَ ۟
بیشک آپ کا رب ان چیزوں کو بھی جانتا ہے جنہیں ان کے سینے چھپا رہے ہیں اور جنہیں ﻇاہر کر رہے ہیں.
阿拉伯语经注:
وَمَا مِنْ غَآىِٕبَةٍ فِی السَّمَآءِ وَالْاَرْضِ اِلَّا فِیْ كِتٰبٍ مُّبِیْنٍ ۟
آسمان وزمین کی کوئی پوشیده چیز بھی ایسی نہیں جو روشن اور کھلی کتاب میں نہ ہو.(1)
(1) اس سے مراد لوح محفوظ ہے۔ ان ہی غائب چیزوں میں اس عذاب کا علم بھی ہے جس کے لیے یہ کفار جلدی مچاتے ہیں۔ لیکن اس کا وقت بھی اللہ نے لوح محفوظ میں لکھ رکھا ہے جسے صرف وہی جانتا ہے اور جب وہ وقت آجاتا ہے جو اس نے کسی قوم کی تباہی کے لیے لکھ رکھا ہوتا ہے، تو پھر اسے تباہ کر دیتا ہے۔ یہ مقررہ وقت آنے سے پہلے جلدی کیوں کرتے ہیں؟
阿拉伯语经注:
اِنَّ هٰذَا الْقُرْاٰنَ یَقُصُّ عَلٰی بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ اَكْثَرَ الَّذِیْ هُمْ فِیْهِ یَخْتَلِفُوْنَ ۟
یقیناً یہ قرآن بنی اسرائیل کے سامنے ان اکثر چیزوں کا بیان کر رہا ہے جن میں یہ اختلاف کرتے ہیں.(1)
(1) اہل کتاب یعنی یہود ونصاریٰ مختلف فرقوں اور گروہوں میں بٹ گئے تھے۔ ان کے عقائد بھی ایک دوسرے سے مختلف تھے۔ یہود حضرت عیسیٰ (عليه السلام) کی تنقیص اور توہین کرتے تھے اور عیسائی ان کی شان میں غلو۔ حتیٰ کہ انہیں، اللہ یا اللہ کا بیٹا قرار دے دیا . قرآن کریم نے ان کے حوالے سے ایسی باتیں بیان فرمائیں ، جن سے حق واضح ہو جاتا ہے اور اگر وہ قرآن کے بیان کردہ حقائق کو مان لیں تو ان کے عقائدی اختلافات ختم اور ان کا تفرق وانتشار کم ہوسکتا ہے۔
阿拉伯语经注:
 
含义的翻译 章: 奈姆里
章节目录 页码
 
《古兰经》译解 - 乌尔都语翻译 - 穆罕默德·古纳克里。 - 译解目录

由穆罕默德·易卜拉欣·乔纳克里翻译。在立瓦德翻译中心的监督之下已完成开发,原始翻译可供阅读,以便获取建议、评估和持续发展。

关闭