《古兰经》译解 - 乌尔都语翻译。 * - 译解目录

XML CSV Excel API
Please review the Terms and Policies

含义的翻译 段: (100) 章: 讨拜
وَالسّٰبِقُوْنَ الْاَوَّلُوْنَ مِنَ الْمُهٰجِرِیْنَ وَالْاَنْصَارِ وَالَّذِیْنَ اتَّبَعُوْهُمْ بِاِحْسَانٍ ۙ— رَّضِیَ اللّٰهُ عَنْهُمْ وَرَضُوْا عَنْهُ وَاَعَدَّ لَهُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ تَحْتَهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْهَاۤ اَبَدًا ؕ— ذٰلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِیْمُ ۟
اور جو مہاجرین اور انصار سابق اور مقدم ہیں اور جتنے لوگ اخلاص کے ساتھ ان کے پیرو ہیں(1) اللہ ان سب سے راضی ہوا اور وه سب اس سے راضی ہوئے اور اللہ نے ان کے لیے ایسے باغ مہیا کر رکھے ہیں جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی جن میں ہمیشہ رہیں گے(2) یہ بڑی کامیابی ہے۔
(1) اس میں تین گروہوں کا ذکر ہے ایک مہاجرین کا جنہوں نے دین کی خاطر، اللہ اور رسول (صلى الله عليه وسلم) کے حکم پر مکہ اور دیگر علاقوں سے ہجرت کی اور سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر مدینہ آگئے دوسرا انصار جو مدینہ میں رہائش پذیر تھے انہوں نے ہر موقع پر رسول اللہ (صلى الله عليه وسلم) کی مدد اور حفاظت فرمائی اور مدینہ آنے والے مہاجرین کی خوب پذیرائی اور تواضع کی۔ اور اپنا سب کچھ ان کی خدمت میں پیش کر دیا۔ یہاں ان دو گروہوں کے سابقون الاولون کا ذکر فرمایا ہے، یعنی دونوں گروہوں میں سے وہ افراد جنہوں نے اسلام قبول کرنے میں سب سے پہلے سبقت کی۔ اس کی تعریف میں اختلاف ہے۔ بعض کے نزدیک سابقون الاولون وہ ہیں جنہوں نے دونوں قبلوں کی طرف رخ کرکے نماز پڑھی۔ یعنی تحویل قبلہ سے پہلے مسلمان ہونے والے مہاجرین و انصار۔ بعض کے نزدیک یہ وہ صحابہ (رضي الله عنهم) ہیں جو حدیبیہ میں بیعت رضوان میں حاضر تھے۔ بعض کے نزدیک یہ اہل بدر ہیں۔ امام شوکانی فرماتےہیں کہ یہ سارے ہی مراد ہوسکتے ہیں۔ تیسری قسم وہ ہے جو ان مہاجرین و انصار کے خلوص اور احسان کے ساتھ پیروکار ہیں۔ اس گروہ سے مراد بعض کے نزدیک اصطلاحی تابعین ہیں جنہوں نے نبی (صلى الله عليه وسلم) کو نہیں دیکھا لیکن صحابہ کرام (رضي الله عنهم) کی صحبت سے مشرف ہوئے اور بعض نے اسے عام رکھا یعنی قیامت تک جتنے بھی انصار و مہاجرین سے محبت رکھنے والے اور ان کے نقش قدم پر چلنے والے مسلمان ہیں، وہ اس میں شامل ہیں۔ ان میں اصطلاحی تابعین بھی آجاتے ہیں۔
(2) اللہ تعالٰی ان سے راضی ہوگیا کا مطلب ہے۔ کہ اللہ تعالٰی نے ان کی نیکیاں قبول فرما لیں، ان کی بشری لغزشوں کو معاف فرما دیا اور وہ ان پر ناراض نہیں۔ کیونکہ اگر ایسا نہ ہوتا تو ان کے لئے جنت کی نعمتوں کی بشارت کیوں دی جاتی؟، جو اس آیت میں دی گئی ہے۔ اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ یہ رضائے الٰہی مؤقت اور عارضی نہیں، بلکہ دائمی ہے اگر رسول اللہ (صلى الله عليه وسلم) کے بعد صحابہ کرام (رضي الله عنهم) کو مرتد ہوجانا تھا (جیسا کہ ایک باطل ٹولے کا عقیدہ ہے) تو اللہ تعالیٰ انہیں جنت کی بشارت سے نہ نوازتا۔ اس سے یہ بھی معلوم ہواکہ جب اللہ نے ان کی ساری لغزشیں معاف فرمادیں تو اب تنقیص و تنقید کے طور پر ان کی کوتاہیوں کا تذکرہ کرنا کسی مسلمان کی شان کے لائق نہیں، نیز یہ بھی معلوم ہوا کہ ان کی محبت اور پیروی رضائے الٰہی کا ذریعہ ہے اور ان سے عداوت اور بغض و عناد رضائے الٰہی سے محرومی کا باعث ہے۔ «فَأَيُّ الْفَرِيقَيْنِ أَحَقُّ بِالْأَمْنِ إِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُونَ»۔
阿拉伯语经注:
 
含义的翻译 段: (100) 章: 讨拜
章节目录 页码
 
《古兰经》译解 - 乌尔都语翻译。 - 译解目录

古兰经乌尔都文译解,穆罕默德·易卜拉欣·古纳克里翻译。由拉瓦德翻译中心负责校正,附上翻译原文以便发表意见、评价和持续改进。

关闭