Check out the new design

Traduction des sens du Noble Coran - La traduction en ourdou - Muhammad Jûnâkarî * - Lexique des traductions

XML CSV Excel API
Please review the Terms and Policies

Traduction des sens Sourate: Ar Ra'd   Verset:
مَثَلُ الْجَنَّةِ الَّتِیْ وُعِدَ الْمُتَّقُوْنَ ؕ— تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ ؕ— اُكُلُهَا دَآىِٕمٌ وَّظِلُّهَا ؕ— تِلْكَ عُقْبَی الَّذِیْنَ اتَّقَوْا ۖۗ— وَّعُقْبَی الْكٰفِرِیْنَ النَّارُ ۟
اس جنت کی صفت، جس کا وعده پرہیزگاروں کو دیا گیا ہے یہ ہے کہ اس کے نیچے سے نہریں بہہ رہی ہیں۔ اس کا میوه ہمیشگی واﻻ ہے اور اس کا سایہ بھی۔ یہ ہے انجام پرہیزگاروں کا(1) ، اور کافروں کا انجام کار دوزخ ہے.
(1) اہل کفار کے انجام بد کے ساتھ اہل ایمان کا حسن انجام بیان فرما دیا تاکہ جنت کے حصول میں رغبت اور شوق پیدا ہو، اس مقام پر امام ابن کثیر نے جنت کی نعمتوں، لذتوں اور ان کی خصوصی کیفیات پر مشتمل احادیث بیان فرمائی ہیں۔ جنہیں وہاں ملاحظہ کر لیا جائے۔
Les exégèses en arabe:
وَالَّذِیْنَ اٰتَیْنٰهُمُ الْكِتٰبَ یَفْرَحُوْنَ بِمَاۤ اُنْزِلَ اِلَیْكَ وَمِنَ الْاَحْزَابِ مَنْ یُّنْكِرُ بَعْضَهٗ ؕ— قُلْ اِنَّمَاۤ اُمِرْتُ اَنْ اَعْبُدَ اللّٰهَ وَلَاۤ اُشْرِكَ بِهٖ ؕ— اِلَیْهِ اَدْعُوْا وَاِلَیْهِ مَاٰبِ ۟
جنہیں ہم نے کتاب دی ہے(1) وه تو جو کچھ آپ پر اتارا جاتا ہے اس سے خوش ہوتے ہیں(2) اور دوسرے فرقے اس کی بعض باتوں کے منکر ہیں(3)۔ آپ اعلان کر دیجئے کہ مجھے تو صرف یہی حکم دیا گیا ہے کہ میں اللہ کی عبادت کروں اور اس کے ساتھ شریک نہ کروں، میں اسی کی طرف بلا رہا ہوں اور اسی کی جانب میرا لوٹنا ہے.
(1) اس سے مراد مسلمان ہیں اور مطلب ہے جو قرآن کے احکام پر عمل کرتے ہیں۔
(2) یعنی قرآن کے صدق کے دلائل و شواہد دیکھ کر مزید خوش ہوتے ہیں۔
(3) اس سے مراد یہود و نصاریٰ اور کفار و مشرکین ہیں۔ بعض کے نزدیک کتاب سے مراد تورات وانجیل ہے، ان میں سے جو مسلمان ہوئے، وہ خوش ہوتے ہیں اور انکار کرنے والے وہ یہود و انصاریٰ ہیں جو مسلمان نہیں ہوئے۔
Les exégèses en arabe:
وَكَذٰلِكَ اَنْزَلْنٰهُ حُكْمًا عَرَبِیًّا ؕ— وَلَىِٕنِ اتَّبَعْتَ اَهْوَآءَهُمْ بَعْدَ مَا جَآءَكَ مِنَ الْعِلْمِ ۙ— مَا لَكَ مِنَ اللّٰهِ مِنْ وَّلِیٍّ وَّلَا وَاقٍ ۟۠
اسی طرح ہم نے اس قرآن کو عربی زبان کا فرمان اتارا ہے(1) ۔ اگر آپ نے ان کی خواہشوں(2) کی پیروی کر لی اس کے بعد کہ آپ کے پاس علم آچکا ہے(3) تو اللہ (کے عذابوں) سے آپ کو کوئی حمایتی ملے گا اور نہ بچانے واﻻ.(4)
(1) یعنی جس طرح آپ سے پہلے رسولوں پر کتابیں مقامی زبانوں میں نازل کیں، اسی طرح آپ پر قرآن ہم نے عربی زبان میں اتارا، اس لئے کہ آپ کے مخاطب اولین اہل عرب ہیں، جو صرف عربی زبان ہی جانتے ہیں۔ اگر قرآن کسی اور زبان میں نازل ہوتا تو ان کی سمجھ سے بالا ہوتا اور قبول ہدایت میں ان کے لئے عذر بن جاتا۔ ہم نے قرآن کو عربی میں اتار کر یہ عذر بھی دور کر دیا۔
(2) اس سے مراد اہل کتاب کی بعض وہ خواہشیں ہیں جو وہ چاہتے تھے کہ پیغمبر آخر الزماں انہیں اختیار کریں۔ مثلاً بیت المقدس کو ہمیشہ کے لئے قبلہ بنائے رکھنا اور ان کے معتقدات کی مخالفت نہ کرنا وغیرہ۔
(3) اس سے مراد علم ہے جو وحی کے ذریعے سے آپ کو عطا کیا گیا، جس میں اہل کتاب کے معتقدات کی حقیقت بھی آپ پر واضح کر دی گئی۔
(4) یہ دراصل امت کے اہل علم کو تنبیہ ہے کہ وہ دنیا کے عارضی مفادات کی خاطر قرآن و حدیث کے واضح احکام کے مقابلے میں لوگوں کی خواہشات کے پیچھے نہ لگیں، اگر وہ ایسا کریں گے تو انہیں اللہ کے عذاب سے بچانے والا کوئی نہیں ہوگا۔
Les exégèses en arabe:
وَلَقَدْ اَرْسَلْنَا رُسُلًا مِّنْ قَبْلِكَ وَجَعَلْنَا لَهُمْ اَزْوَاجًا وَّذُرِّیَّةً ؕ— وَمَا كَانَ لِرَسُوْلٍ اَنْ یَّاْتِیَ بِاٰیَةٍ اِلَّا بِاِذْنِ اللّٰهِ ؕ— لِكُلِّ اَجَلٍ كِتَابٌ ۟
ہم آپ سے پہلے بھی بہت سے رسول بھیج چکے ہیں اور ہم نے ان سب کو بیوی بچوں واﻻ بنایا تھا(1) ، کسی رسول سے نہیں ہو سکتا کہ کوئی نشانی بغیر اللہ کی اجازت کے لے آئے(2)۔ ہر مقرره وعدے کی ایک لکھت ہے.(3)
(1) یعنی آپ سمیت جتنے بھی رسول اور نبی آئے، سب بشر ہی تھے، جن کا اپنا خاندان اور قبیلہ تھا اور بیوی بچے تھے وہ فرشتے تھے نہ انسانی شکل میں کوئی نوری مخلوق بلکہ جنس بشر ہی میں سے تھے کیونکہ اگر وہ فرشتے ہوتے تو انسانوں کے لیے ان سے مانوس ہونا اور ان کے قریب ہونا ناممکن تھا جس سے ان کو بھیجنے کا اصل مقصد ہی فوت ہو جاتا اور اگر وہ فرشتے بشری جامے میں آتے تو دنیا میں نہ ان کا خاندان اور قبیلہ ہوتا اور نہ ان کے بیوی بچے ہوتے جس سے یہ معلوم ہوا کہ تمام انبیاء بحثییت جنس کے بشر ہی تھے بشری شکل میں فرشتے یا کوئی نوری مخلوق نہیں تھے مزکورہ آیت میں ازواجا سے رہبانیت کی تردید اور ذریۃ سے خاندانی منصوبہ بندی کی تردید بھی ہوتی ہے کیونکہ ذریۃ جمع ہے کم از کم تین ہوں گے۔
(2) یعنی معجزات کا صدور، رسولوں کے اختیار میں نہیں کہ جب ان سے مطالبہ کیا جائے تو وہ صادر کر کے دکھا دیں بلکہ یہ اللہ کے اختیار میں ہے وہ اپنی حکمت و مشیت کے مطابق فیصلہ کرتا ہے کہ معجزے کی ضرورت ہے یا نہیں؟ اگر ہے تو کس طرح اور کب دکھایا جائے۔
(3) یعنی اللہ نے جس چیز کا وعدہ کیا، اس کا ایک وقت مقرر ہے، اس وقت موعود پر یہ واقع ہو کر رہے گا اس لئے کہ اللہ کا وعدہ خلاف نہیں ہوتا۔اور بعض کہتے ہیں کہ کلام میں تقدیم و تاخیر ہے۔ اصل عبارت ہر وہ امر، جسے اللہ نے لکھ رکھا ہے، اس کا ایک وقت مقرر ہے، یعنی معاملہ، کفار کے ارادے اور منشاء پر نہیں بلکہ صرف اور صرف اللہ کی مشیت پر موقوف ہے۔
Les exégèses en arabe:
یَمْحُوا اللّٰهُ مَا یَشَآءُ وَیُثْبِتُ ۖۚ— وَعِنْدَهٗۤ اُمُّ الْكِتٰبِ ۟
اللہ جو چاہے مٹا دے اور جو چاہے ﺛابت رکھے، لوح محفوظ اسی کے پاس ہے.(1)
(1) اس کے ایک معنی تو یہ ہیں وہ جس حکم کو چاہے منسوخ کردے اور جسے چاہے باقی رکھے۔ دوسرے معنی یہ ہیں اس نے جو تقدیر لکھ رکھی ہے، اس میں محو و اثبات کرتا رہتا ہے، اس کے پاس لوح محفوط ہے۔ اس کی تائید بعض احادیث و آثار سے ہوتی ہے۔ مثلاً ایک حدیث میں آتا ہے کہ ”آدمی گناہوں کی وجہ سے رزق سے محروم کر دیا جاتا ہے، دعا سے تقدیر بدل جاتی ہے اور صلہ رحمی سے عمر میں اضافہ ہوتا ہے“ (مسند احمد جلد۔5 ص۔277) بعض صحابہ سے یہ دعا منقول ہے «اللَّهُمَّ إِنْ كُنْتَ كَتَبْتَنَا أَشْقِيَاءَ فَامْحُنَا وَاكْتُبْنَا سُعَدَاءَ، وَإِنْ كُنْتَ كَتَبْتَنَا سُعَدَاءَ فَأَثْبِتْنَا، فَإِنَّكَ تَمْحُو مَا تَشَاءُ وَتُثْبِتُ وَعِنْدَكَ أُمُّ الْكِتَابِ» حضرت عمر (رضي الله عنه) سے منقول ہے کہ وہ دوران طواف روتے ہوئے یہ دعا پڑھتے ـ«اللَّهُمَّ إِنْ كُنْتَ كَتَبْتَ عَلَيّ شِقْوَةً أَوْ ذَنْبًا فَامْحُهُ، فَإِنَّكَ تَمْحُو مَا تَشَاءُ وَتُثْبِتُ وَعِنْدَكَ أُمُّ الْكِتَابِ فَاجْعَلْهُ سَعَادَةً وَمَغْفِرَةً»۔( ابن کثیر)۔ ”اے اللہ اگر تو نے مجھ پر بدبختی اور گناہ لکھا ہے تو اسے مٹا دے، اس لئے کہ تو جو چاہے مٹائے اور جو چاہے باقی رکھے، تیرے پاس ہی لوح محفوظ ہے، پس تو بدبختی کو سعادت اور مغفرت سے بدل دے“۔ اس مفہوم پر یہ اعتراض ہو سکتا ہے کہ حدیث میں تو آتا ہے «جَفَّ الْقَلَمُ بِمَا هُوَ كَائِنٌ»۔ (صحیح بخاری نمبر 5076)۔ ”جو کچھ ہونے والا ہے قلم اسے لکھ کر خشک ہو چکا ہے“ اس کا جواب یہ دیا گیا کہ یہ محو واثبات بھی منجملہ قضاء وتقدیر ہی کے ہے۔( فتح القدیر)۔
Les exégèses en arabe:
وَاِنْ مَّا نُرِیَنَّكَ بَعْضَ الَّذِیْ نَعِدُهُمْ اَوْ نَتَوَفَّیَنَّكَ فَاِنَّمَا عَلَیْكَ الْبَلٰغُ وَعَلَیْنَا الْحِسَابُ ۟
ان سے کیے ہوئے وعدوں میں سے کوئی اگر ہم آپ کو دکھا دیں یا آپ کو ہم فوت کر لیں تو آپ پر تو صرف پہنچا دینا ہی ہے۔ حساب تو ہمارے ذمہ ہی ہے.
Les exégèses en arabe:
اَوَلَمْ یَرَوْا اَنَّا نَاْتِی الْاَرْضَ نَنْقُصُهَا مِنْ اَطْرَافِهَا ؕ— وَاللّٰهُ یَحْكُمُ لَا مُعَقِّبَ لِحُكْمِهٖ ؕ— وَهُوَ سَرِیْعُ الْحِسَابِ ۟
کیا وه نہیں دیکھتے؟ کہ ہم زمین کو اس کے کناروں سے گھٹاتے چلے آرہے ہیں(1) ، اللہ حکم کرتا ہے کوئی اس کے احکام پیچھے ڈالنے واﻻ نہیں(2)، وه جلد حساب لینے واﻻ ہے.
(1) یعنی عرب کی سرزمین مشرکین پر بتدریج تنگ ہو رہی ہے اور اسلام کو غلبہ عروج حاصل ہو رہا ہے۔
(2) یعنی کوئی اللہ کے حکموں کو رد نہیں کر سکتا۔
Les exégèses en arabe:
وَقَدْ مَكَرَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ فَلِلّٰهِ الْمَكْرُ جَمِیْعًا ؕ— یَعْلَمُ مَا تَكْسِبُ كُلُّ نَفْسٍ ؕ— وَسَیَعْلَمُ الْكُفّٰرُ لِمَنْ عُقْبَی الدَّارِ ۟
ان سے پہلے لوگوں نے بھی اپنی مکاری میں کمی نہ کی تھی(1) ، لیکن تمام تدبیریں اللہ ہی کی ہیں، جو شخص جو کچھ کر رہا ہے اللہ کے علم میں ہے(2)۔عنقريب کافروں کو معلوم ہو جائے گا کہ (اس) جہان کی جزا کس کے لئے ہے؟ @Correcteur
ان سے پہلے لوگوں نے بھی اپنی مکاری میں کمی نہ کی تھی، لیکن تمام تدبیریں اللہ ہی کی ہیں، جو شخص جو کچھ کر رہا ہے اللہ کے علم میں ہے۔ کافروں کو ابھی معلوم ہو جائے گا کہ (اس) جہان کی جزا کس کے لئے ہے؟
(1) یعنی مشرکین مکہ سے قبل بھی لوگ رسولوں کے مقابلے میں مکر کرتے رہے ہیں، لیکن اللہ کی تدبیر کے مقابلے میں ان کی کوئی تدبیر اور حیلہ کارگر نہیں ہوا، اسی طرح آئندہ بھی ان کا کوئی مکر اللہ کی مشیت کے سامنے نہیں ٹھر سکے گا۔
(2) وہ اس کے مطابق جزا اور سزا دے گا، نیک کو اس کی نیکی کی جزا اور بد کو اس کی بد کی سزا ۔
Les exégèses en arabe:
 
Traduction des sens Sourate: Ar Ra'd
Lexique des sourates Numéro de la page
 
Traduction des sens du Noble Coran - La traduction en ourdou - Muhammad Jûnâkarî - Lexique des traductions

Traduction par Muhammad Ibrahim Jonakri. Développement achevé sous la supervision du Centre Rouwwâd At-Tarjamah (Les Pionniers de la Traduction). La traduction originale peut-être consultée en vue de donner une opinion, une évaluation et dans le cadre du développement continu.

Fermeture